Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

اڈیشہ کے بھونیشور   میں منعقدہ  18 واں پرواسی بھارتیہ دیوس کنونشن کے افتتاح کے موقع پروزیراعظم کے خطاب کا متن

اڈیشہ کے بھونیشور   میں منعقدہ  18 واں پرواسی بھارتیہ دیوس کنونشن کے افتتاح کے موقع پروزیراعظم کے خطاب کا متن


اڈیشہ کے گورنر ڈاکٹر ہری بابو جی، ہمارے مقبول وزیراعلیٰ موہن چندر ن مانجھی جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی ایس جے شنکر جی، جویل اورم جی، دھرمندر پردھان جی، اشونی ویشنو جی، شوبھا کرندلاجے جی، کیرتی وردھن سنگھ جی، پبیترہ مارگریٹا جی، اوڈیشہ حکومت کے نائب وزیراعلیٰ کنک وردھن سنگھ دیو جی، پرواتی پریڈا جی، دیگر وزرا، ممبران پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی، دنیا بھر سے یہاں آئے ماں بھارتی کے تمام بیٹے  اوربیٹیاں!

 خواتین وحضرات!  بھگوان جگناتھ اور بھگوان لنگراج کی اس پاک سرزمین پر، میں پورے دنیا سے آئے اپنے بھارتی برادری کے خاندان  کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ابھی ابتدائی طور پر جو خیرمقدمی گانا ہوا، مجھے پورا یقین ہے کہ یہ خیرمقدمی گانا مستقبل میں بھی دنیا کے جہاں جہاں بھارتی کمیونٹی کے پروگرام ہوں گے، وہاں ضرور بار بار سنایا جائے گا۔ بہت بہت مبارک ہو آپ کو۔ آپ کی ٹیم نے بہت ہی خوبصورتی سے ایک پر واسی  بھارتی  کےجذبات کو پیش کیا ہے، مبارک ہو آپ کو۔

ساتھیو،

ہم نے ابھی اس پر واسی  بھارتی دیوس کے مہمان خصوصی سے سنا۔ ترینیڈاڈ اور ٹوباگو کی صدر، محترمہ کرسٹین کانگالو کا ویڈیو پیغام ہم سب پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔ وہ بھی ہندوستان کی ترقی کے بارے میں بات کر رہی تھیں۔ میں ان کے گرمجوشی کے ساتھ محبت بھرے الفاظ کے لئے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 ساتھیو،

یہ ہندوستان میں رنگا رنگ تہواروں اور اجتماعات کا وقت ہے۔ چند دنوں میں، پریاگراج میں مہاکمبھ شروع ہو جائے گا۔ مکر سنکرانتی،لوہری، پونگل اور مگھ بیہو کے تہوار بھی قریب آ رہے ہیں۔ ہر طرف خوشی کا ماحول ہے۔ مزید یہ کہ، آج کے دن، 1915 میں، مہاتما گاندھی جی طویل عرصہ بیرون ملک رہنے کے بعد ہندوستان واپس آئے تھے۔ آپ کا ہندوستان میں اس شاندار وقت میں آنا تہوار کی روح  اور جذبہ میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس پرواسی  بھارتی دیوس کا یہ ایڈیشن ایک اضافی وجہ سے خاص ہے۔ ہم یہاں چند دن پہلے اٹل بہاری واجپائی جی  کے 100 ویں یوم پیدائش کے بعد جمع ہوئے ہیں۔ ان کی بصیرت اس پروگرام کے لیے اہم تھی۔ یہ ایک ادارہ بن چکا ہے جو ہندوستان اور اس کے بیرون ملک مقیم باشندوں کے درمیان رشتہ مضبوط کرنے کا کام کرتا ہے۔ ہم سب مل کر ہندوستان، ہندوستانیت، ہماری ثقافت، ہماری ترقی مناتے ہیں اور اپنی جڑوں سے جڑتے ہیں۔

ساتھیو،

آج آپ جس اڈیشہ کی عظیم  سرزمین پر جمع ہیں، وہ بھی بھارت کی  مالا مال وراثت کا عکس ہے۔ اوڈیشہ میں قدم قدم پر ہماری ثقافت کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ اُدےگری-کھنڈگری کی تاریخی غاریں ہوں، کُنارک کا سوریا مندر ہو،تمر لپت منکپتنہ  اور پَلور کی قدیم بندرگاہیں ہوں، ان سب کو دیکھ کر ہر شخص فخر سے بھر جاتا ہے۔ سینکڑوں سال پہلے بھی اوڈیشہ سے ہمارے تاجر و کاروباری لوگ طویل سمندری سفر کر کے بالی، سوماترا، جاوا جیسے مقامات تک جایا کرتے تھے۔ اسی یاد میں آج بھی اوڈیشہ میں بالی جاترا کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ یہیں اوڈیشہ میں دھاؤلی نام کا وہ مقام ہے، جو امن کی بڑی علامت ہے۔ دنیا میں جب تلوار کی طاقت سے سلطنتیں پھیلانے کا دور تھا، تو ہمارے سمراٹ اشوک نے یہاں امن کا راستہ اپنایا تھا۔ ہماری اس وراثت کی یہ وہ طاقت ہے، جس کی تحریک سے آج بھارت دنیا کو کہہ پاتا ہے کہ – مستقبل  یودھ میں نہیں ہے ، بدھ میں ہے۔ اس لیے اوڈیشہ کی اس زمین پر آپ کا خیرمقدم کرنا میرے لیے بہت خاص ہوجاتا ہے۔

ساتھیو،

میں نے ہمیشہ  بیرون ملک مقیم بھارتیوں کو بھارت کا قومی سفیر سمجھا ہے۔ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب دنیا بھر میں آپ سبھی ساتھیوں سے ملتا ہوں، آپ سے یہ بات چیت کرتا ہوں۔ جو  پیارمجھے ملتا ہے، میں اسے کبھی نہیں بھول سکتا۔ آپ کا وہ پیار، وہ آشیرواد ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے۔

ساتھیو،

آج میں آپ سب کا ذاتی طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، آپ کو تھینک یو بھی کہنا چاہتا ہوں۔ تھینک یو اس لیے کیونکہ آپ کی وجہ سے مجھے دنیا میں فخر سے سر بلند رکھنے کا موقع ملتا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں میری دنیا کے متعدد لیڈروں سے ملاقات ہوئی ہے۔ دنیا کا ہر لیڈر اپنے ملک کے بیرون ملک مقیم بھارتیوں  کی بہت تعریف کرتا ہے۔ اس کا ایک بڑا سبب وہ سماجی اقدار ہیں، جو آپ سب وہاں کی سوسائٹی میں شامل کرتے ہیں۔ ہم صرف   مدر آف ڈیموکریسی   مادر جمہوریت ہی نہیں ہیں، بلکہ جمہوریت ہماری زندگی کا حصہ ہے، ہماری زندگی کی روش ہے۔ ہمیں گونا گونیت سکھانی نہیں پڑتی، ہماری زندگی ہی  گونا گونیت سے چلتی ہے۔ اس لیے بھارتی جہاں بھی جاتے ہیں، وہاں کی سوسائٹی کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ ہم جہاں جاتے ہیں، وہاں کے قوانین، وہاں کی روایتوں کا احترام کرتے ہیں۔ ہم پوری ایمانداری سے اس ملک کی، اس سوسائٹی کی خدمت کرتے ہیں۔ وہاں کی ترقی اور خوشحالی میں  تعاون کرتے ہیں اور ان سب کے ساتھ ہمارے دل میں بھارت بھی دھڑکتا رہتا ہے۔ ہم بھارت کی ہر خوشی کے ساتھ خوش ہوتے ہیں، بھارت کی ہر کامیابی کے ساتھ جشن مناتے ہیں۔

ساتھیو،

 اکیسویں صدی کا بھارت، آج جس رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے، جس سطح پر آج بھارت میں ترقی کے کام ہو رہے ہیں، وہ بے مثال ہے۔ صرف 10 سالوں میں بھارت نے اپنے یہاں 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا ہے۔ صرف 10 سالوں میں بھارت دنیا کی دسویں سب سے بڑی معیشت سے اوپر اٹھ کر پانچویں سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے۔ وہ دن دور نہیں، جب بھارت دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ بھارت کی کامیابی آج دنیا دیکھ رہی ہے، آج جب بھارت کا چندریان شیو-شکتی پوائنٹ پر پہنچتا ہے، تو ہم سب کو فخر ہوتا ہے۔ آج جب دنیا ڈیجیٹل انڈیا کی طاقت کو دیکھ کر حیران ہوتی ہے، تو ہم سب کو فخر ہوتا ہے۔ آج بھارت کا ہر شعبہ آسمان کی بلندی کو چھونے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ قابل تجدید توانائی ہو، ہوابازی کا نظام ہو، برقی نقل و حمل ہو، میٹرو کا وسیع نیٹ ورک ہو، بلٹ ٹرین پروجیکٹ ہو، بھارت کی ترقی کی رفتار تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ آج بھارت، ‘‘مِیڈ ان انڈیا’’ فائٹر جیٹ بنا رہا ہے، ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ بنا رہا ہے، اور وہ دن بھی دور نہیں جب آپ کسی ‘‘مِیڈ ان انڈیا’’  ہوائی جہاز سے ہی  پرواسی بھارتی دیوس منانے بھارت آئیں گے۔

ساتھیو،

بھارت کی یہ جو حصولیابیاں ہیں ، یہ جو امکانات آج بھارت میں نظر آ رہے ہیں، ان کی بدولت بھارت کا عالمی رول بڑھ رہا ہے۔ بھارت کی بات کو آج دنیا بڑے  غور س سے سنتی ہے۔ آج کا بھارت، اپنا نقطہ نظر تو مضبوطی سے رکھتا ہی ہے، عالمی خطہ جنوب کی آواز بھی پوری طاقت سے اٹھاتا ہے۔ جب بھارت نے افریکن یونین کو جی-20 کا مستقل رکن بنانے کی تجویز رکھی، تو تمام اراکین نے اس کی حمایت کی۔ انسانیت سب سے پہلے کے جذبے کے ساتھ، بھارت اپنے عالمی کردار کا دائرہ بڑھا رہا ہے۔

ساتھیو،

بھارت کی صلاحیت کا ڈنکا آج پوری دنیا میں بج رہا ہے، آج ہمارے پروفیشنلز دنیا کی بڑی کمپنیوں کے ذریعے عالمی ترقی میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ بھارت کی صدر محترمہ دروپدی مرمو جی کے ہاتھوں کل کئی ساتھیوں کو پر واسی  بھارتیہ سمان بھی دیا جائے گا۔ میں  سمان  پانے والے تمام  معززین کو اپنی نیک تمنائیں  پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آپ جانتے ہیں، آنے والے کئی دہائیوں تک بھارت، دنیا کا سب سے نوجوان اور  ہنر مند افراد کی  آبادی والا ملک بنا رہے گا۔ یہ بھارت ہی ہے، جہاں سے دنیا کی  ہنر مندی کی بڑی مانگ پوری ہوگی۔ آپ نے دیکھا ہوگا، دنیا کے کئی ممالک اب بھارت کے ہنر مند نوجوانوں کا دونوں ہاتھوں سے خیرمقدم کر رہے ہیں۔ ایسے میں بھارت  سرکار کی بھی کوشش ہے کہ کوئی بھی بھارتی بیرون ملک جائے، تو وہ بہترین مہارت کے ساتھ  ہی جائے۔ اس لیے ہم اپنے نوجوانوں کی مسلسل اسکلنگ، ری اسکلنگ اور اپ اسکلنگ کر رہے ہیں۔

ساتھیو،

ہم آپ کی سہولت اور آرام کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ آپ کی حفاظت اور فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کی بحران کی حالت میں ہم بھارتی براداری کی مدد کریں، چاہے وہ جہاں بھی ہوں۔ یہ آج بھارت کی خارجہ پالیسی کے رہنما اصولوں میں سے ایک ہے۔ پچھلے دہائی کے دوران، ہمارے سفارتخانوں اور دفاتر نے دنیا بھر میں حساسیت اور فعال طور پر کام کیا ہے۔

ساتھیو،

پہلے، کئی ممالک میں لوگوں کو قونصلر کی سہولیات  تک رسائی حاصل کرنے کے لیے طویل سفر کرنا پڑتا تھا۔ انہیں مدد کے لیے کئی دن انتظار کرنا پڑتا تھا۔ اب یہ مسائل حل ہو رہے ہیں۔ صرف پچھلے دو سالوں میں، چودہ سفارتخانے اور قونصلیٹ کھولے گئے ہیں۔ او سی آئی کارڈز کے دائرہ کار کو بھی بڑھایا جا رہا ہے۔  اسے موریشس کی ساتویں نسل اور سورینام، مارٹینیک اور گواڈیلوپ کی چھٹی نسل کے پی آئی اوز تک توسیع دی گئی ہے۔

ساتھیو،

دنیا بھر میں پھیلے بھارتی  برادری  کی تاریخ، ان کے اس ملک میں پہنچنے اور وہاں اپنا پرچم لہرانے کی کہانیاں، یہ بھارت کی اہم وراثت ہیں۔ آپ کی ایسی کئی دلچسپ اور متاثر کن کہانیاں ہیں، جنہیں سنایا جانا، دکھایا جانا، اور سنبھال کر رکھا جانا ضروری ہے۔ یہ ہماری مشترکہ وراثت ہے، مشترکہ  ورثہ ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے میں نے ‘‘من کی بات’’ میں اس سے جڑے ایک اقدام پر تفصیل سے بات کی تھی۔ کچھ صدیوں پہلے گجرات سے کئی خاندان عمان جا کر بس گئے تھے۔ ان کی 250 سالہ سفر کی کہانی بہت متاثر کن ہے۔ یہاں اس سے جڑی ایک نمائش بھی لگائی گئی ہے۔ اس میں اس کمیونٹی سے جڑے ہزاروں دستاویزات کو ڈیجیٹائز کرکے دکھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان کے ساتھ ایک ‘‘اورل ہسٹری پروجیکٹ’’بھی کیا گیا ہے۔ یعنی کمیونٹی کے جو سینئر لوگ ہیں، جن کی عمر کافی ہو چکی ہے، انہوں نے اپنے تجربات مشترک کیے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ان میں سے کئی خاندان آج ہمارے درمیان یہاں موجود بھی ہیں۔

ساتھیو،

اسی طرح  کی کوشش ہمیں الگ الگ  ممالک میں گئے  بھارتی برادری کے ساتھ بھی کر نی چاہئیے۔ جیسے ایک مثال ہمارے ‘‘ گر میٹیا’’ بھائی بہن ہیں۔ کیوں نہ ہمارے گر میٹیا ساتھیوں کا ایک ڈیٹا بیس تیار کیا جائے؟ وہ بھارت کے کس گاؤں سے، کس شہر سے گئے، اس کی شناخت ہو۔ وہ کہاں کہاں جا کر بسے، ان جگہوں  کی بھی شناخت  کی جائے۔ ان کی زندگی کیسی رہی، انہوں نے کس طرح چیلنجز کو مواقع میں بدلا، اسے سامنے لانے کے لیے فلم بن سکتی ہے،  ڈاکیومنٹری بن سکتی ہے۔ گر میٹیا وراثت پر مطالعہ ہو، اس پر تحقیق ہو، اس کے لیے یونیورسٹی میں چیئر قائم کی جا سکتی ہے، اور باقاعدگی سےوقفہ وقفہ پر  کانفرنس بھی کرائی جا سکتی ہے۔ میں اپنی ٹیم سے کہوں گا کہ اس کی ممکنات تلاش کریں، اس کو آگے بڑھانے پر کام کریں۔

ساتھیو،

آج کا بھارت ترقی بھی ہاور وراثت بھی، اس منتر پر چل رہا ہے۔ جی-20 کے دوران ہم نے ملک کے کونے کونے میں اس لیے میٹنگز رکھی تھیں، تاکہ دنیا بھارت کی گونا گونیت کا پہلا تجربہ کر سکے۔ ہم بڑے فخر سے یہاں کاشی-تمل سنگمم، کاشی تیلگو سنگمم، سو راشٹر تمل سنگمم جیسے پروگرام کرتے ہیں۔ ابھی کچھ دن بعد ہی سنت  تھرووللور دیوس ہے۔ ہماری حکومت نے سنت تھرووللور کے خیالات کی تشہیر کے لیے تھرووللور کلچر سینٹرز کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ سنگاپور میں اس کا پہلا سینٹر کام شروع  ہو گیاہے۔ امریکہ کی ہیوسٹن یونیورسٹی میں تھرووللور چیئر بھی قائم کی جا رہی ہے۔ یہ تمام اقدامات، تمل زبان کو، تمل وراثت کو، بھارت کی وراثت کو دنیا کے کونے کونے میں لے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت میں وراثت سے جڑے اپنے مقامات کو آپس میں جوڑنے کے لیے بھی ہم نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ جیسےبھگوان رام اور سیتا ماتا سے جڑے مقامات کے درشن کے لیے اسپیشل رامائن ایکسپریس ٹرین ہے۔ بھارت گورو ٹرینیں بھی، ملک کے اہم وراثتی مقامات کو جوڑتی ہیں۔ اپنی سیمی ہائی اسپیڈ، وندے بھارت ٹرینز سے بھی ہم نے ملک کے بڑے وراثتی مراکز کو جوڑا ہے۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے، ایک خاص پراوسی بھارتی ایکسپریس ٹرین شروع کرنے کا موقع مجھے ملا ہے۔ اس میں تقریباً 150 لوگ، سیاحت اور عقیدہ سے جڑے 17مقامات کا دورہ کریں گے۔ یہاں اڈیشہ میں بھی کئی مقامات ہیں، جہاں آپ کو ضرور جانا چاہیے۔ پریاگ راج میں مہاکمبھ شروع ہو رہا ہے۔ یہ موقع زندگی میں بار بار نہیں ملتا۔ وہاں بھی آپ ضرور جا کر آئیں۔

ساتھیو،

سال 1947 میں بھارت کو آزادی ملی اور اس میں ایک بڑا کردار ہمارے  بھارتی برادری  کا بھی رہا ہے۔ انہوں نے بیرون ملک رہ کر بھارت کی آزادی کے لیے اپنا  تعاون دیا۔ اب ہمارے سامنے 2047 کا ہدف ہے۔ ہمیں بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ آپ آج بھی بھارت کی ترقی میں شاندار کردار ادا کر رہے ہیں۔ آپ کی سخت محنت کی بدولت آج بھارت ریمیٹنس کے معاملے میں دنیا میں نمبر ایک ہو چکا ہے۔ اب ہمیں اس سے بھی آگے سوچنا ہے۔ آپ بھارت کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ مالی خدمات اور سرمایہ کاری سے جڑی آپ کی ضروریات کو پورا کرنے میں ہمارا جی ایف ٹی سٹی ایکوسسٹم مدد کر سکتا ہے۔ آپ سب اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ترقی پذیر بھارت کے سفر کو مزید طاقت دے سکتے ہیں۔ آپ کی ہر کوشش بھارت کو مضبوط کرے گی، بھارت کی ترقی کی راہ پر مدد کرے گی۔ جیسے ایک سیکٹر وراثتی سیاحت کا ہے۔ دنیا میں ابھی بھارت کو بڑے بڑے میٹرو شہروں سے ہی جانا پہچانا جاتا ہے۔ لیکن بھارت صرف ان بڑی شہروں تک محدود نہیں ہے۔ بھارت کا بہت بڑا حصہ ٹائر-2، ٹائر-3 شہروں میں ہے، گاؤں میں ہے۔ وہاں بھارت کی وراثت کے جلوے نظر آتے ہیں۔ دنیا کو ہمیں اس وراثت سے جوڑنا ہے۔ آپ بھی اپنے بچوں کو، بھارت کے چھوٹے چھوٹے شہروں اور گاؤں تک لے جائیں۔ پھر اپنے تجربات، واپس جا کر اپنے دوستوں کے ساتھ  مشترک کریں۔ میں یہ بھی چاہوں گا کہ اگلی بار جب آپ بھارت آئیں، تو اپنے ساتھ، ہندوستانی نژاد سے باہر کے کم از کم پانچ دوستوں کو لے کر آئیں۔ آپ جہاں رہتے ہیں، وہاں اپنے دوستوں کو بھارت آنے کے لیے، بھارت کو دیکھنے کے لیےحوصلہ افزائی  کریں۔

ساتھیو،

میری ایک اپیل – بیرون ملک مقیم بھارتی برادری کے تمام نوجوان دوستوں سے بھی ہے۔ آپ بھارت کو جانیں، کوئز میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔ اس سے بھارت کو  جاننے اورسمجھنے میں بہت مدد ملے گی۔ آپ ‘‘اسٹڈی ان انڈیا’’ پروگرام کا بھی ضرور فائدہ اٹھائیں۔ آئی سی سی آر کی جو اسکالرشپ اسکیم ہے، اس کا بھی  بھارتی برادری کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ساتھیو،

جس ملک میں آپ رہتے ہیں، وہاں بھارت کی اصل تاریخ کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے بھی آپ کو آگے آنا ہوگا۔ جن ممالک میں آپ رہتے ہیں، وہاں کی آج کی نسل ہماری خوشحالی، غلامی کے طویل دور اور ہمارے جدوجہد کو نہیں جانتی۔ آپ سب بھارت کی حقیقی تاریخ کو دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت آج عالمی بھائی چارے کے طور پر جانا جا رہا ہے۔ اس عالمی تعلق کو مزید مضبوط کرنے میں آپ کو اپنے اقدامات بڑھانے ہوں گے۔ اب جیسے، آپ جس ملک میں رہتے ہیں، وہاں کوئی نہ کوئی ایوارڈ تقریب شروع کر سکتے ہیں۔ اور یہ ایوارڈ اُس ملک کے مقامی باشندوں کے لیے ہوں، جہاں آپ ابھی رہ رہے ہیں۔ وہاں کے جو نمایاں لوگ ہیں، کوئی ادب سے جڑا ہے، کوئی فنون و دستکاری سے جڑا ہے، کوئی فلم اور تھیٹر سے جڑا ہے، ہر شعبے میں جو کامیاب لوگ ہیں، انہیں بلا کر بھارت کے   بھارتیہ برادری کی طرف سے ایوارڈ دیجیے، انہیں سرٹیفیکیٹس دیجیے۔ اس میں وہاں جو بھارت کا سفارت خانہ ہے، جو قونصل خانہ ہے، وہ بھی آپ کی پوری مدد کریں گے۔ اس سے آپ کا وہاں کے لوگوں سے ذاتی تعلق بڑھے گا، آپ کی جذباتی وابستگی بڑھے گی۔

ساتھیو،

بھارت کے لوکل کو گلوبل بنانے میں بھی آپ کا بہت بڑا کردار ہے۔ آپ ‘ میڈ ان انڈیا‘‘ فوڈ پیکٹ، ‘‘ میڈ ان انڈیا’’ کپڑے، ایسا کوئی نہ کوئی سامان ضرور خریدیں۔ اگر آپ کے ملک میں کچھ چیزیں نہیں مل رہی ہیں، تو آن لائن آرڈر کریں۔ ‘‘ میڈ ان انڈیا’’ مصنوعات کو اپنے کچن میں، اپنے ڈرائنگ روم میں، اپنے تحفے میں شامل کریں۔ یہ ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں آپ سب کی طرف سے بہت بڑا تعاون ہوگا۔

ساتھیو،

میری ایک اور اپیل، ماں اور  دھرتی ماں سے جڑی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے میں گویاناگیا تھا۔ وہاں کے صدر کے ساتھ میں نے ایک  پیڑ ماں  کے نام مہم میں حصہ لیا۔ بھارت میں کروڑوں لوگ یہ کام کر رہے ہیں۔ آپ بھی جس ملک میں ہوں، وہاں اپنی ماں کے نام ایک  درخت، ایک پودا ضرور لگائیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب آپ بھارت  سے لوٹ کر جائیں گے تو ترقی یافتہ بھارت کا عزم، یہ  عہد بھی آپ کے ساتھ جائے گا۔ ہم سب مل کر ترقی یافتہ بھارت بنائیں گے۔ سال 2025 آپ سب کے لیے خوشی لانے کا سال ہو، صحت ہو یا دولت  آپ خوشحال رہیں، اسی  تمنا کے ساتھ، آپ سب کا پھر سے بھارت میں  خیر مقدم، استقبال ہے۔

بہت بہت نیک خواہشات، بہت بہت شکریہ۔

****

ش ح۔ م ع ۔ ش ب ن

U-No.5024

\