وزیر اعظم نےملٹس کے بین الاقوامی سال 2023 کے آغاز پر اقوام متحدہ اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کو مبارکباد دی اور ملٹس کے بین الاقوامی سال کو منانے میں ان کی حمایت کے لیے رکن ممالک کی ستائش کی۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ملٹس انسانوں کے ذریعہ اگائی جانے والی ابتدائی فصلوں میں سے ایک ہیں اور یہ غذائی اجزا کا ایک اہم ذریعہ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اسے مستقبل کی خوراک کا انتخاب بنانے پر زور دیا۔ غذائی تحفظ کے چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے صدی میں ایک بار آنے والے وبائی مرض اور دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بحران کا ذکر کیا۔ انھوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ آب و ہوا کی تبدیلی کس طرح خوراک کی دستیابی کو متاثر کر رہی ہے۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ملٹس سے متعلق ایک عالمی تحریک غذائی تحفظ کی سمت میں ایک اہم قدم ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ملٹ اگانا آسان، آب و ہوا میں لچکدار اور خشک سالی کے خلاف مزاحم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملٹ متوازن غذائیت کا ایک بھرپور ذریعہ ہے، جو کاشت کاری کے قدرتی طریقوں سے مطابقت رکھتا ہے اور اسے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، “ملٹ صارفین، کاشتکار اور آب و ہوا کے لیے اچھا ہے۔
زمین اور کھانے کی میز پر تنوع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اگر زراعت مونو کلچر بن جاتی ہے تو ہماری صحت متاثر ہوتی ہے اور یہ بات اجاگر کی کہ ملٹ زرعی اور غذائی تنوع کو بڑھانے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ اپنے پیغام کے اختتام پر وزیر اعظم نے ‘ملٹ ذہن’ پیدا کرنے کے لیے بیداری پیدا کرنے پر زور دیا اور اداروں اور افراد کے زبردست کردار پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ادارہ جاتی میکانزم ملٹس کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے اور پالیسی اقدامات کے ذریعے اسے منافع بخش بنا سکتا ہے، لیکن افراد ملٹس کو اپنی غذا کا حصہ بنا کر صحت کے بارے میں شعور اور سیارہدوست انتخاب کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا دیا گیا پیغام حسب ذیل ہے:
میں اقوام متحدہ اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کو ملٹس کے بین الاقوامی سال 2023 کے آغاز پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
میں ان مختلف رکن ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ملٹس کا بین الاقوامی سال منانے کی ہماری تجویز کی حمایت کی۔
ملٹ انسانوں کے ذریعہ اگائی جانے والی ابتدائی فصلوں میں سے ایک ہونے کی ایک شاندار تاریخ رکھتا ہے۔ وہ ماضی میں غذا کا ایک اہم ذریعہ رہے ہیں۔ لیکن وقت کی ضرورت یہ ہے کہ انھیں مستقبل کے لیے کھانے کا انتخاب بنایا جائے!
ایک صدی میں ایک بار آنے والا وبائی مرض اور اس کے بعد پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال نے یہ ثابت کیا ہے کہ غذائی تحفظ اب بھی سیارے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی خوراک کی دستیابی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
ایسے وقت میں، ملٹ سے متعلق ایک عالمی تحریک ایک اہم پہل ہے، کیونکہ وہ اگانے میں آسان، آب و ہوا کے اعتبار سے لچکدار اور خشک سالی سے مزاحمت رکھتے ہیں۔
ملٹ صارفین، کاشتکار اور آب و ہوا کے لیے اچھا ہے. وہ صارفین کے لیے متوازن غذائیت کا ایک متمول ذریعہ ہیں۔ وہ کاشتکاروں اور ہمارے ماحول کو فائدہ پہنچاتے ہیں کیونکہ انھیں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ کاشتکاری کے قدرتی طریقوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔
زمین پر اور ہماری کھانے کی میزوں پر تنوع کی ضرورت ہے۔ اگر زراعت مونو کلچر بن جاتی ہے، تو یہ ہماری صحت اور ہماری زمینوں کی صحت کو متاثر کرتی ہے۔ ملٹ زرعی اور غذائی تنوع کو بڑھانے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔
‘ملٹ ذہن’ سازی کرنے کے لیے بیداری بڑھانا اس تحریک کا ایک اہم حصہ ہے۔ ادارے اور افراد دونوں زبردست اثر ڈال سکتے ہیں۔
اگرچہ ادارہ جاتی میکانزم ملٹس کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے اور پالیسی اقدامات کے ذریعے اسے منافع بخش بنا سکتا ہے، لیکن افراد ملٹس کو اپنی غذا کا حصہ بنا کر صحت کے بارے میں شعور اور سیارہ دوست انتخاب کرسکتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ ملٹس کا بین الاقوامی سال 2023 ایک محفوظ، پائیدار اور صحت مند مستقبل کی طرف ایک عوامی تحریک کا آغاز کرے گا۔
پس منظر
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2023 کو ‘ملٹ کا بین الاقوامی سال’ قرار دیا ہے۔ یہ وزیر اعظم ہی کا وژن اور پہل ہے جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو دنیا بھر کے 70 سے زیادہ ممالک کی حمایت سے منظورکیا گیا۔ اس سے دنیا بھر میں پائیدار زراعت میں ملٹ کے اہم کردار اور اسمارٹ اور سپر فوڈ کے طور پر اس کے فوائد کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ بھارت 170 لاکھ ٹن سے زیادہ کی پیداوار کے ساتھ ملٹ کا عالمی مرکز بننے کے لیے تیار ہے جو ایشیا میں پیدا ہونے والے ملٹس کا 80 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ ان اناج کے ابتدائی ثبوت سندھ کی تہذیب میں پائے گئے ہیں اور یہ کھانے کے لیے اگائے جانے والے پہلے پودوں میں سے ایک تھا۔ یہ تقریباً 131 ممالک میں اگایا جاتا ہے اور ایشیا اور افریقہ میں تقریباً 60 کروڑ لوگوں کے لیے روایتی کھانا ہے۔
حکومت ہند نے آئی وائی او ایم، 2023 کو عوامی تحریک بنانے کے لیے منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ بھارتی ملٹ، ترکیبیں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو عالمی سطح پر قبول کیا جاسکے۔ ‘ملٹ کا بین الاقوامی سال’ عالمی پیداوار میں اضافے، موثر پروسیسنگ اور کھپت کو یقینی بنانے، فصلوں کی گردشوں کے بہتر استعمال کو فروغ دینے اور غذائی نظام میں بہتر رابطے کی حوصلہ افزائی کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے تاکہ ملٹس کو فوڈ باسکٹ کے ایک اہم جزو کے طور پر فروغ دیا جاسکے۔
ایف اے او نے ایک مختصر پیغام میں کہا کہ ایف اے او کی میزبانی میں بین الاقوامی سال ملٹس (آئی وائی ایم) 2023 کی افتتاحی تقریب کا مقصد ایف اے او کے ممبران اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے اور ملٹس کی پائیدار کاشت اور کھپت کو فروغ دینے کے فوائد کو اجاگر کرکے آئی وائی ایم 2023 کے لیے بیداری اور رفتار پیدا کرنا ہے۔
***
(ش ح–ع ا–ع ر)
U. No. 13372