مرکزی کابینہ کے میرے ساتھیو، عزت مآب مہمانان ،سفیران محترم،مایہ ناز سی ای اوز، معزز شرکا، دیگر شخصیات، خواتین و حضرات۔
انڈیا انرجی ویک میں ملک اور دنیا بھر سے یہاں یشوبھومی میں جمع ہونے والے تمام ساتھیو کو نمسکار! آپ سبھی صرف انرجی ویک کا حصہ نہیں ہیں، بلکہ آپ ہندوستان کی توانائی کے عزم کا ایک اہم حصہ ہیں۔ میں آپ سب کا خیرمقدم کرتا ہوں اور جو مہمان یہاں بیرون ملک سے آئے ہیں، میں ان کا ہندوستان میں خیر مقدم کرتاہوں۔
ساتھیو،
دنیا کے تمام ماہرین کا آج یہ کہنا ہے کہ اکیسویں صدی ہندوستان کی صدی ہے۔ ہندوستان اپنی ہی نہیں بلکہ دنیا کی ترقی کو بھی آگے بڑھا رہا ہے اور اس میں ہمارے توانائی کے شعبے کا بہت بڑا کردار ہے۔ ہندوستان کی توانائی کی تواقعات پانچ ستونوں پر کھڑی ہیں۔ ہمارے پاس وسائل ہیں، جن کا ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دوسرا، ہم بہترین ذہنوںکو اختراع کرنے کے لیے ترغیب دے رہے ہیں۔ تیسرا، ہمارے پاس اقتصادی طاقت ہے، سیاسی استحکام ہے۔ چوتھا ہندوستان کے پاس جغرافیائی حکمت عملی ہے، جو توانائی کی تجارت کو زیادہ پرکشش اور آسان بناتی ہے اور پانچواں ہندوستان عالمی پائیداری کے لیے پرعزم ہے۔ اس سے ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔
ساتھیو،
ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے اگلی دو دہائیوں کا عرصہ بہت اہم ہے اور اس میں آئندہ 5 برسوں میں ہم متعدد بڑے مراحل طے کرنے والے ہیں۔ ہمارے بہت سے توانائی کے اہداف 2030 کی ڈیڈ لائن کے حساب سے ہم آہنگ کیے گئے ہیں۔ سال 2030 تک ہم 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت شامل کرنا چاہتے ہیں۔ سال 2030 تک ہندوستانی ریلویز نے نیٹ زیرو کاربن اخراج کا ہدف رکھا ہے۔ سال 2030 تک ہم ہر سال پانچ ملین میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرسکیں یہ ہمارا ہدف ہے۔ ہمارے یہ اہداف کافی بلند لگ سکتے ہیں، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں جو ہندوستان نے حاصل کیا ہے، اس سے یہ یقین پیدا ہوا ہے کہ ہم یہ اہداف ضرور حاصل کر لیں گے۔
ساتھیو،
گزشتہ 10 سالوں میں ہندوستان دسویں سب سے بڑی معیشت سے پانچویں سب سے بڑی معیشت بنا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں ہم نے اپنی شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو32 گنا بڑھایا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا شمسی توانائی پیدا کرنے والا ملک ہے۔ ہماری نان فوسل فیول توانائی کی صلاحیت تین گنا بڑھی ہے۔ ہندوستان جی-20 ممالک میں پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے والا پہلا ملک ہے۔ ہندوستان کس طرح اپنے اہداف وقت سے پہلے حاصل کر رہا ہے، اس کی ایک اور مثال ہے- ایتھانول بلیڈنگ، آج ہندوستان انیس فیصد ایتھانول بلیڈنگ کر رہا ہے۔ اس سے غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہوئی ہے اور کسانوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی سی او ٹو (کاربن) اخراج میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ ہم اکتوبر 2025 سے پہلے ہی 20 فیصد ایتھانول کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ پرگامزن ہیں۔ آج ہندوستان کی بایوفیولز صنعت تیزی سے ترقی کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے پاس 500 ملین میٹرک ٹن کا پائیدار فیڈ اسٹاک ہے۔ ہندوستان کی جی20 صدارت کے دوران، گلوبل بایوفیولز الائنس کا قیام عمل میں آیا اور یہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس سے 28 ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیمیں جڑ چکی ہیں۔ یہ فضلے کو دولت میں تبدیل کر رہا ہے اور سینٹر آف ایکسیلنس سیٹ کر رہا ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان اپنے ہائیڈروکاربن وسائل کی صلاحیت کو مکمل طور پر دریافت کرنے کے لیے مسلسل اصلاحات کر رہا ہے۔ بڑی دریافتوں اور گیس کے انفراسٹرکچر کے وسیع تر پھیلاؤ کی وجہ سے ہمارا گیس کا شعبہ ترقی کر رہا ہے۔ اس سے ہمارے توانائی کے مرکب میں قدرتی گیس کا حصہ بڑھا ہے۔ ہندوستان ابھی چوتھا سب سے بڑا ریفائننگ ہب ہے اور ہم اپنی صلاحیت کو 20 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
ہمارے جو سیڈمینٹری بیسنز ہیں، ان میں کئی ہائیڈروکاربن وسائل موجود ہیں۔ ان میں سے کئی کا پتہ چل چکا ہے، اور کئی ایسے ہیں، جنہیں ابھی دریافت کیاجانا باقی ہے، جن کی تلاش باقی ہے۔ ہندوستان کا اپ اسٹریم سیکٹر مزید کشش ہو، اس کے لیے حکومت نے اوپن ایکریج لائسنسنگ پالیسی(او اے ایل پی)واضع کی ہے۔ خصوصی اقتصادی زون کو کھولنا ہو یا سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم بنانا ہو، حکومت نے اس شعبے کو ہر طرح سے مدد فراہم کی ہے۔ آئل فیلڈز ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ میں ہوئی تبدیلیوں کے بعد اب اسٹیک ہولڈرز کو مستحکم پالیسی ، بڑھا ہوا لیز اور بہتر مالی شرائط کی سہولت بھی ملے گی۔ حکومت کی ان اصلاحات کی وجہ سے سمندری علاقے میں آئل اور گیس کے وسائل کی تلاش کرنے، ان کی پیداوار کو بڑھانا اور اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر کو برقرار رکھنا آسان ہوگا۔
ساتھیو،
ہندوستان میں کئی دریافتوں اور بڑھتے ہوئے پائپ لائن انفراسٹرکچر کی وجہ سے قدرتی گیس کی سپلائی بڑھ رہی ہے اور اسی وجہ سے، آنے والے وقت میں قدرتی گیس کا استعمال بھی بڑھنے والا ہے۔ ان تمام شعبوں میں آپ کے لیے سرمایہ کاری کی بہت سارے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔
ساتھیو،
آج ہندوستان کا بہت بڑا فوکس میک ان انڈیا پر ہے، مقامی سپلائی چین پر ہے۔ ہندوستان میں پی وی ماڈیولز سمیت مختلف اقسام کے ہارڈ ویئر کی مینوفیکچرنگ کے لیے بھی بہت زیادہ امکانات ہیں۔ ہم مقامی پیداوار کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ دس برس میں ہندوستان کی سولر پی وی ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ صلاحیت 2 گیگا واٹ سے بڑھ کر تقریباً 70 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کی وجہ سے یہ شعبہ اور بھی مزید دلکش ہوگیا ہے۔ اس سے ہائی ایفیشنسی سولر پی وی ماڈیولز کی مینوفیکچرنگ کو فروغ ملا ہے۔
ساتھیو،
بیٹریز اور اسٹوریج کی صلاحیت کے شعبے میں جدت اور مینوفیکچرنگ کے لیے بہت سے مواقع ہیں۔ ہندوستان بہت تیز رفتاری سے الیکٹرک موبلٹی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اتنے بڑے ملک کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بیٹریز اور اسٹوریج کی صلاحیت کے شعبے میں ہمیں تیزی سے کام کرنا ہے۔ اس لیے اس سال کے بجٹ میں بھی ہم نے گرین انرجی کو سپورٹ کرنے سے متعلق کئی اہم اعلانات کیے ہیں۔ حکومت نے ای وی اور موبائل فون بیٹری کی مینوفیکچرنگ سے جڑے کئی چیزوں کو بیسک کسٹم ڈیوٹی سے باہر کیا ہے۔ کوبالٹ پاؤڈر، لیتھیم آئن بیٹری ویسٹ،لیڈ، زنک ، ایسے کئی کرٹیکل منرلس سے ڈیوٹی ہٹا دی گئی ہے۔نیشنل کرٹیکل منرلس مشن بھی ہندوستان میں ایک مضبوط سپلائی چین بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نان لیتھیم بیٹری ایکو سسٹم کو فروغ دینے کی سمت میں بھی ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ رواں برس کے بجٹ میں ہم نے نیوکلیئر انرجی سیکٹر کو بھی کھول دیا ہے۔ توانائی میں ہو رہی ہر سرمایہ کاری نوجوانوں کے لیے نئی ملازمت پیدا کر رہی ہیں اور گرین جابزکے مواقع بنا رہی ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان کے توانائی کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے ہم اسے عوام کی طاقت سے لیس کر رہے ہیں۔ ہم نے ملک کے عام خاندانوں اور کسانوں کو توانائی پیدا کرنے والا بنایا ہے۔ گزشتہ برس ہم نے پی ایم سوریا گھر مفت بجلی اسکیم شروع کی۔ اس اسکیم کا دائرہ کارصرف توانائی کی پیداوار تک محدود نہیں ہے، اس میں شمسی توانائی کے شعبہ میں نئی مہارتیں پیدا ہو رہی ہیں، نیا سروس ایکو سسٹم بن رہا ہے اور آپ کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔
ساتھیو،
ہندوستان ایسے توانائی کا حل فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے جو ہماری ترقی کو تقویت دے اور ہمارےفطرت کوبھی قوت فراہم کرے۔ مجھے یقین ہے کہ اس انرجی ویک سے بھی اس سمت میں کچھ ٹھوس راستے نکلیں گے۔ مجھے امید ہے کہ آپ سبھی ہندوستان میں پیدا ہو رہے ہر مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ آپ سبھی کو بہت ساری نیک خواہشات۔
شکریہ۔
***
UR-6396
ش ح۔ م ع ن- ع د
Sharing my remarks at the @IndiaEnergyWeek. https://t.co/LR166lIqyF
— Narendra Modi (@narendramodi) February 11, 2025