تمام معزز مہمانوں، میرے کابینہ کے ساتھی،سرکردہ صنعت کار، بین الاقوامی مندوبین اور میرے ساتھیو، نمسکار۔
آج اور اگلے 2 دن میں، ہم ہندوستان کے زبردست ترقی کرنے والے، اسٹیل کے شعبے کے امکانات پر وسیع بحث کرنے والے ہیں۔ ایک ایسا شعبہ جو ہندوستان کی ترقی کی بنیاد ہے، جو ترقی یافتہ ہندوستان کی مضبوط بنیاد ہے، اور جو ہندوستان میں بڑی تبدیلیوں کی نئی داستان رقم کر رہا ہے۔ میں آپ سب کو انڈیا اسٹیل 2025 میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ تقریب نئے آئیڈیاز کا اشتراک کرنے، نئی شراکت داری قائم کرنے اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک نئے لانچ پیڈ کے طور پر کام کرے گی۔ یہ اسٹیل کے شعبے میں ایک نئے باب کے آغاز کی بنیاد بنائے گی۔
دوستو
اسٹیل نے دنیا کی جدید معیشتوں میں مضبوط ڈھانچے جیسا کردار ادا کیا ہے۔ فلک بوس عمارتیں ہوں یا شپنگ،ہائی ویز ہو ں یا ہائی سپیڈ ریل، سمارٹ سٹیز ہوںیا صنعتی راہداریاں ، ہر کامیابی کی کہانی کے پیچھے اسٹیل کی طاقت ہی کارفرما ہے۔ آج ہندوستان 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے عزم کو پورا کرنے میں سرگرم ہے۔ اس مقصد کے حصول میں اسٹیل شعبے کا کردار بھی کم نہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ آج ہندوستان اسٹیل پیدا کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ ہم نے نیشنل اسٹیل پالیسی کے تحت 2030 تک 300 ملین ٹن اسٹیل کی پیداوار کانشانہ مقرر کیا ہے۔ آج اسٹیل کی ہماری فی کس کھپت تقریباً ستانوے کلو گرام ہے، اور یہ 2030 تک بڑھ کر ایک سو ساٹھ کلوگرام تک پہنچنے کا بھی امکان ہے۔ اسٹیل کی یہ بڑھتی ہوئی کھپت ملک کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کے لیے سنہری معیار کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ ملک کی سمت اور حکومت کی کارکردگی اور مستعدی کا بھی امتحان ہے۔
دوستو
آج ہماری اسٹیل صنعت اپنے مستقبل کے بارے میں نئے اعتماد سے پُر ہے۔ کیونکہ، آج ملک کے پاس پی ایم-گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان جیسی بنیاد ہے۔ پی ایم گتی شکتی کے ذریعے مختلف یوٹیلیٹی سروسز اور لاجسٹک طریقوں کو مربوط کیا جا رہا ہے۔ بہتر ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کے لیے ملک کے مائن ایریاز اور اسٹیل یونٹس کا نقشہ تیارکیا جا رہا ہے۔ ملک کے مشرقی حصے میں، جہاں زیادہ تر اسٹیل کا شعبہ واقع ہے، اہم بنیادی ڈھانچے کو جدید شکل دینے کے لیے نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ ہم 1.3 ٹریلین ڈالر نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن کے ساتھ بھی آگے بڑھ رہے ہیں۔ آج ملک کے شہروں کو اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر کام جاری ہے۔ سڑکوں، ریلوے، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور پائپ لائنوں کی ترقی کی یہ بے مثال رفتار اسٹیل کے شعبے کے لیے نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔ آج پی ایم آواس یوجنا کے تحت ملک میں کروڑوں گھر تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ ہر گاؤں میں جل جیون مشن کا اتنا بڑا بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں اکثر ایسی اسکیموں کو فلاح و بہبود کے نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے، لیکن، غریبوں کی بہبود کی یہ اسکیمیں اسٹیل کی صنعت کو بھی نئی طاقت بخش رہی ہیں۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری منصوبوں میں صرف ’میڈ ان انڈیا‘ اسٹیل کا استعمال کیا جائے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں، عمارت کی تعمیر اوربنیادی ڈھانچے میں اسٹیل کی کھپت میں سرکاری اقدامات کا سب سے بڑا حصہ ہے۔
دوستو
اسٹیل بہت سے شعبوں کی ترقی کا بنیادی جزو ہے۔ اس لیے اسٹیل کی صنعت کے لیے سرکاری پالیسیاں ہندوستان کی دیگر کئی صنعتوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ہمارا مینوفیکچرنگ شعبہ، کنسٹرکشن، مشینری اور آٹوموٹیو شعبہ ، آج ان سب کو ہندوستان کی اسٹیل صنعت سے تقویت مل رہی ہے۔ اس بار بجٹ میں ہماری حکومت نے ‘میک ان انڈیا’ کو تحریک دینے کے لیے نیشنل مینوفیکچرنگ مشن کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ مشن چھوٹی، درمیانی اور بڑی تمام صنعتوں کے لیے ہے۔ نیشنل مینوفیکچرنگ مشن سےہماری اسٹیل صنعت کے لیے نئے موقعے بھی پیدا ہوں گے۔
دوستو
ہندوستان طویل عرصے سے اعلیٰ درجے کے اسٹیل کی درآمدات پر انحصار کرتا رہا ہے۔ دفاعی اور اہم شعبوں کے لیے اس صورتحال میں تبدیلی لانا ضروری تھا۔ آج ہمیں فخر ہے کہ ہندوستان کے پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز کی تعمیر میں استعمال ہونے والا فولاد ہندوستان میں تیار کیا گیا ہے۔ ہندوستانی اسٹیل کی طاقت ہمارے تاریخی چندریان مشن کی کامیابی سے منسلک ہے۔ قابلیت اور اعتماد، اب ہمارے پاس دونوں ہیں۔ یہ ایسے ہی نہیں ہوا۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت اعلیٰ درجے کے اسٹیل کی پیداوار کے لیے ہزاروں کروڑ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اور یہ صرف آغاز ہے، ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ ملک میں ایسے بہت سے میگا پراجیکٹس شروع کیے جا رہے ہیں، جن میں اعلیٰ درجے کے اسٹیل کی مانگ میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ اس بار بجٹ میں ہم نے ‘شپ بلڈنگ’ کو بنیادی ڈھانچے کے طور پر شامل کیا ہے۔ ہمارا مقصد ملک میں جدید اور بڑے جہاز تعمیر کرناہے۔ ہمارانشانہ یہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک بھی ہندوستان کےبنائے ہوئے جہاز خریدیں۔ اسی طرح، ملک میں پائپ لائن درجے کاا سٹیل اور کوروزن مزاحم مرکبات کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔
آج ملک میں ریل کا بنیادی ڈھانچہ بھی بے مثال رفتار سے وسعت پا رہا ہے۔ اس طرح کی تمام ضروریات کا مقصد ہونا چاہیے – ‘درآمدات پر انحصار کامکمل خاتمہ’ اور خالص برآمدات! اس وقت ہمارا 25 ملین ٹن اسٹیل برآمد کرنے کا نشانہ ہے۔ ہم 2047 تک اپنی صلاحیت کو 500 ملین ٹن تک بڑھانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمارا سٹیل شعبہ نئے عمل، نئے درجات اور نئے پیمانے کے لیے تیار ہو۔ ہمیں مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے توسیع اور اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ ہمیں ابھی سے مستقبل کے لیے تیار رہنا ہے۔ اسٹیل انڈسٹری کی اس ترقی کی صلاحیت میں روزگار کے لامحدود موقعے پیدا کرنے کےامکانات ہیں۔ میں نجی اور سرکاری دونوں شعبوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نئے آئیڈیاز تیار کریں، ان کی آبیاری کریں اور ان کا اشتراک کریں۔ ہمیں مینوفیکچرنگ، آر اینڈ ڈی، ٹیکنالوجی اپ گریڈ میں مل کر آگے بڑھنا ہے۔ ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے زیادہ سے زیادہ موقعے پیدا کرنے ہوں گے۔
دوستو
اسٹیل صنعت کی ترقی کے سفر میں کچھ چیلنجزحائل ہیں اور آگے بڑھنے کے لیے انہیں حل کرنا ضروری ہے۔ خام مال کی حفاظت ایک بڑا معاملہ ہے۔ ہم اب بھی نکل، کوکنگ کول اور مینگنیز کی درآمدات پر منحصر ہیں۔ اور اس لیے ہمیں عالمی شراکت داری کو مضبوط کرنا ہوگا، سپلائی چین کو محفوظ بنانا ہوگا، اور ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ ہمیں توانائی کی بچت، کم اخراج اور ڈیجیٹل طور پر جدید ٹیکنالوجی کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا ہے۔ اے آئی، آٹومیشن، ری سائیکلنگ اور بائی پروڈکٹ کا استعمال اسٹیل انڈسٹری کے مستقبل کا تعین کرے گا۔ اس لیے ہمیں ان میں جدت کے لیے اپنی کوششیں بڑھانا ہوں گی۔ اگر ہمارے عالمی شراکت دار اور ہندوستانی کمپنیاں اس سمت میں مل کر کام کریں تو یہ چیلنجز تیزی سے حل ہو جائیں گے۔
دوستو
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں، کوئلے ، خاص طور پر کوکنگ کول کی درآمد، لاگت اور معیشت دونوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہمیں اس کے متبادل تلاش کرنا ہوں گے۔ آج ڈی آر آئی روٹ اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز دستیاب ہیں۔ ہم ان کو مزید فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے لیے ہم کول گیسی فکیشن کاطریقہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ کول گیسی فکیشن کے ذریعے ہم ملک کے کوئلے کے وسائل کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں اور درآمدات پر انحصار کوکم کر سکتے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ اسٹیل صنعت سے وابستہ تمام ادارےاورشخصیتیں اس کوشش کا حصہ بنیں اور اس سمت میں ضروری اقدامات کریں۔
دوستو
ایک اور اہم مسئلہ غیر استعمال شدہ گرین فیلڈ مائنز کا ہے۔ ملک نے پچھلے 10 سال میں کان کنی میں بہت سی اصلاحات کی ہیں۔ خام لوہے کی دستیابی آسان ہو گئی ہے۔ اب ان الاٹ کی گئیں بارودی سرنگوں اورملک کے ان وسائل کو صحیح اور بروقت استعمال کرنا بے حد ضروری ہے۔ اس میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی ملک کا نقصان ہوگا اور صنعت کو بھی نقصان ہوگا۔ لہذا، میں چاہوں گا کہ گرین فیلڈ مائننگ میں تیزی لائی جائے۔
دوستو
آج کا ہندوستان نہ صرف گھریلو ترقی کے بارے میں سوچ رہا ہے بلکہ عالمی قیادت کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے۔ آج دنیا ہمیں اعلیٰ معیار کے اسٹیل کے قابل اعتبار سپلائر کے طور پر دیکھتی ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا، ہمیں اسٹیل کے عالمی معیار کو برقرار رکھنا ہے،لہذا خود کو اپ گریڈ کرتے رہنا ہے۔ لاجسٹکس میں بہتری، ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی ترقی اور لاگت کو کم کرنے سے ہندوستان کو اسٹیل کا عالمی مرکز بنانے میں مدد ملے گی۔
دوستو
انڈیا اسٹیل کا یہ پلیٹ فارم ہمارے لیے ایک موقع ہے، جہاں سے ہم اپنی صلاحیتوں کو وسعت دیں گے، جہاں سے ہم اپنے خیالات کو حقیقت تک پہنچانے کا راستہ بنائیں گے۔ میں آپ سب کےلئے اس موقع پر نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ آئیے مل کر ایک لچکدار، انقلابی اور فولادی انداز کا مضبوط ہندوستان بنائیں۔ شکریہ
*********************
UN-214
(ش ح۔اس۔ف ر)
PM @narendramodi's remarks during the India Steel 2025 programme. https://t.co/Nh3x774mPJ
— PMO India (@PMOIndia) April 24, 2025