Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’’بین الاقوامی امن اور تحفظ کے رکھ رکھا ؤ پر کھلی بحت-سمندری تحفظ‘‘موضوع پر وزیر اعظم کا تبصرہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’’بین الاقوامی امن اور تحفظ کے رکھ رکھا ؤ پر کھلی بحت-سمندری تحفظ‘‘موضوع پر وزیر اعظم کا تبصرہ


نئی دہلی:09؍اگست2021:

عزت مآب،

سمندری تحفظ پر اس اہم بحث میں جڑنے کےلئے آپ تمام حضرات کا شکریہ۔ میں سیکریٹری جنرل کے مثبت پیغام اور یو این او ڈی سی(U.N.O.D.C)کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے ذریعے بریفنگ کے لئے بھی ممنونیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے صدر نے افریقی یونین کے صدر کی حیثیت سے اپنا پیغام دیا۔میں خاص طورسے ان کا شکر گزار ہوں۔میں روس کے صدر ، کینیا کے صدر اور ویتنام کے وزیر اعظم کی موجودگی کے لئے بھی دل سے ممنونیت کا اظہار کرتاہوں۔

عزت مآب،

سمندر ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں۔ ہمارے سمندری راستے بین الاقوامی تجارت کی لائف لائن ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ سمندر ہمارے سیارے کے مستقبل کے لئے بہت اہم ہیں، لیکن ہماری اس مشترکہ سمندری وراثت کو آج کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پائریسی اور انتہا پسندی کے لئے سمندری راستوں کا غلط استعمال ہورہا ہے۔متعدد ممالک کے درمیان سمندری تنازعات ہیں اور موسمیاتی تبدیلی و قدرتی آفات بھی سمندروں کے دائرہ کار سے جڑے موضوعات ہیں۔ اس وسیع پس منظر میں اپنی مشترکہ اجتماعی وراثت کے تحفظ اور استعمال کے لئے ہمیں آپسی سمجھ اور تعاون کا ایک فریم ورک بنانا چاہئے۔ایسا فریم ورک کوئی بھی ملک تنہا نہیں بناسکتا۔ یہ ایک مشترکہ کوشش سے ہی تعبیر آشنا ہوسکتا ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہم اس اہم موضوع کو سلامتی کونسل کے حضور لے کر آئے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آج کی اعلیٰ سطحی بحث میں دنیا کو سمندری تحفظ کے ایشو پر رہنمائی حاصل ہوگی۔

عزت مآب،

اس غورو خوض کو بنیاد دینے کےلئے میں آپ کے سامنے پانچ بنیادی اصول رکھنا چاہوں گا۔ پہلا اصول:ہمیں قانونی سمندری کاروبار سے رُکاوٹیں ہٹانی چاہئے۔ ہم سب کی خوشحالی سمندری کاروبار کی سرگرم رفتار پر منحصر ہے۔ اس میں آئی اڑچنیں پوری عالمی معیشت کے لئے چیلنج ہوسکتی ہے۔آزاد سمندری تجارت بھارت کی تہذیب کے ساتھ دور قدیم سے جڑا ہواہے۔ہزاروں سال پہلے سنگھ گھاٹی تہذیب کا لوتھل بندرگاہ سمندری کاروبار سے جڑا ہوا تھا۔دور قدیم کے آزاد سمندری ماحول میں ہی بھگوان بودھ کا امن پیغام دنیا میں پھیل سکا۔ آج کے پس منظر میں بھارت نے اسی کھلے اور تکسیری نظریے کی بنیاد پر ساگر (SAGAR)-خطے میں تحفظ اور  ترقی سب کے لئے، کے وژن کو رکھا گیا ہے۔ اس وژن کے ذریعے ہم اپنے خطے میں سمندری تحفظ کا ایک خصوصہ ڈھانچہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ وژن ایک محفوظ اور مستحکم سمندری دائرہ کار سے مختص ہے۔ آزاد سمندری تجارت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے کشتی بانوں کے حقوق کا مکمل طورپر احترام کریں۔

دوسرا اُصول:سمندری تنازعات کا حل پُر امن طریقے سے اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر ہی نکالا جانا چاہئے۔باہمی اعتماد کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے۔ اس کے ذریعے سے ہم عالمی اَمن اور استحکام کو یقینی بنا سکتے ہیں۔بھارت نے اسی سمجھ اور اہلیت کے ساتھ اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ اپنی سمندری سرحد کا حل نکالا ہے۔

تیسرا اُصول: ہمیں قدرتی آفات اور نان اسٹیٹ ایکٹرز (غیر ریاستی عناصر)کے ذریعے پیدا کئے گئے سمندری خطرات کا مل کر سامنا کرنا چاہئے۔ اس موضوع پر علاقائی تعاون بڑھانے کےلئے بھارت نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔سائیکلون، سونامی اور آلودگی سے متعلق سمندر آفات میں ہم فرسٹ رسپاؤنڈررہے ہیں۔ پائریسی کو روکنے کےلئے ہندوستانی بحریہ 2008ء سے بحر ہند میں پیٹرولنگ کررہی ہے۔بھارت کا وہائٹ شپنگ انفارمیشن  فیوزن  مرکز ہمارے خطے میں ساجھا سمندری دائرہ کار کے تعلق سے بیداری بڑھا رہا ہے۔ ہم نے کئی ملکوں کو ہائیڈرو گرافک سروے سپورٹ اور سمندری تحفظ میں تربیت دی ہے۔بحر ہند میں بھارت کا کردار ایک نیٹ سیکوریٹی پرووائڈر کی شکل میں رہی ہے۔

چوتھا اُصول: ہمیں سمندری ماحولیات اور سمندری وسائل کو بچا کررکھنا ہوگا ۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سمندر کا موسم پر سیدھااثر ہوتا ہے اور اسی لئے ہمیں اپنے سمندری ماحولیات کو پلاسٹک اور تیل کے پھیلاؤ جیسی آلودگی سے محفوظ رکھنا ہوگا اور ضرورت سے زیادہ ماہی گیری و میرنگ پوچنگ کے خلاف مشترکہ قدم اٹھانے ہوں گے۔ ساتھ ہی ہمیں بحری سائنس میں تعاون بڑھانا چاہئے۔ بھارت نے ایک اہم سلامتی (ڈیپ اوشین  مشن)لانچ کیا ہے۔ہم نے پائیدار ماہی گیری کی حوصلہ افزائی کےلئے کئی پہلیں کی ہیں۔

پانچواں اُصول: ہمیں ذمہ دار سمندری روابط کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ یہ تو بالکل  واضح ہے کہ سمندری کاروبار کو بڑھاوا دینے کےلئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ضروری ہے، لیکن ایسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی ترقی میں ممالک کی جسمانی پائیداری اور جذب کرنے کی صلاحیت کو ذہن میں رکھنا ہوگا، جس کے لئے ہمیں مناسب طور پر عالمی اُصول و ضوابط اور معیارات قائم کرنے ہوں گے۔

عزت مآب،

مجھے یقین ہے کہ اِن پانچ اُصولوں کی بنیاد پر سمندری تحفظ کے تناظر میں تعاون کا ایک عالمی روڈ میپ بن سکتا ہے۔ آج کی کھلی بحث کی اعلیٰ اور سرگرم شراکت داری یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ موضوع سلامتی کونسل کے تمام ممبروں کے لئے اہم ہے۔ اس کے ساتھ میں ایک بار پھر آپ کی موجودگی کےلئے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شکریہ!

 

************

 

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 7649)