ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دعوت پر 9سے 10 ستمبر 2024 تک ہندوستان کے سرکاری دورے پر ہیں۔ اس حیثیت میں ولی عہد شہزادے کا ہندوستان کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ کل نئی دہلی پہنچنے پر تجارت و صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے ان کا استقبال کیا اور انہیں رسمی گارڈ آف آنر سے نوازا گیا۔ ان کے ساتھ وزراء، سینئر افسران اور ایک بڑا تجارتی وفد بھی ہے۔
ولی عہد شہزادہ نے آج وزیراعظم کے ساتھ باہمی گفت و شنید کا اہتمام کیا۔ وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کو اپنی جانب سے پرتپاک مبارکباد اور تہنیت پیش کی۔ دونوں رہنماؤں نے بھارت -یو اے ای جامع کلیدی شراکت داری میں حالیہ برسوں میں حاصل ہونے والی خاطر خواہ پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور دو طرفہ تعاون کے تمام تر شعبوں میں شراکت کو مزید وسیع اور گہرا کرنے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کی کامیابی اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی ٹی) کے نافذ العمل ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی اور تجارتی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے غیر استعمال شدہ صلاحیت کے نئے شعبوں خاص طور پر جوہری توانائی، اہم معدنیات، گرین ہائیڈروجن، مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجیز میں مواقع تلاشنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس دورے کے دوران درج ذیل مفاہمتی عرضداشتوں/معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جس نے امدادِ باہمی کے روایتی اور نئے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے راہ ہموار کی –
جوہری تعاون پر مفاہمت نامے سے نیوکلیئر پاور پلانٹس کے آپریشن اور دیکھ بھال، ہندوستان سے جوہری سامان اور خدمات کی سورسنگ، باہمی سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش اور صلاحیت کی تعمیر میں تعاون کو بڑھانے کی امید ہے۔
ایل این جی کی طویل مدتی سپلائی کا معاہدہ ایک ملین میٹرک ٹن سالانہ (ایم ایم ٹی پی اے) کے لیے ہے اور صرف ایک سال کے دوران اس طرح کا تیسرا معاہدہ ہے۔ آئی او سی ایل اور جی اے آئی ایل دونوں نے پہلے اے ڈی این او سی کے ساتھ بالترتیب 1.2 ایم ایم ٹی پی اے اور 0.5 ایم ایم ٹی پی اے کے طویل مدتی معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ ان معاہدوں نے ایل این جی کے ذرائع کو متنوع بنا کر ہندوستان میں توانائی کی حفاظت کو مضبوط کیا ہے۔
اے ڈی این او سی اور آئی ایس پی آر ایل کے درمیان مفاہمت نامے میں، دوسری باتوں کے ساتھ، بھارت میں خام ذخیرہ کرنے کے اضافی مواقع میں اے ڈی این او سی کی شرکت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط و ضوابط پر ان کے ذخیرہ اور انتظامی معاہدے کی تجدید کے لیے فراہم کیا گیا ہے۔ یہ مفاہمتی عرضداشت 2018 سے آئی ایس پی آر ایل کے منگلور غار میں کروڈ اسٹوریج میں اے ڈی این او سی کی موجودہ شمولیت پر مبنی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والی کسی بھی ہندوستانی کمپنی کے لیے اُورجا بھارت (آئی او سی ایل اور بھارت پیٹرو ریسورسز لمیٹڈ کا ایک جے وی)اور اور اے ڈی این او سی کے درمیان ابوظہبی آنشور بلاک 1 کے لیے پیداواری رعایتی معاہدہ ہے۔ یہ رعایت اُورجا بھارت کو ہندوستان میں خام تیل لانے کا حق دیتی ہے، اور اس طرح ملک کی توانائی کی سلامتی میں تعاون دیتی ہے۔
فوڈ پارکوں پر مفاہمت نامے میں اے ڈی کیو کی جانب سے گنڈن پارا، باولہ، احمد آباد کو اس اولوالعزم منصوبے کے لیے ایک انتہائی امید افزا سائٹ کے طور پر ترقی دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے، جس کا مقصد سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں فوڈ پارک پروجیکٹ شروع کرنا ہے۔ حکومت گجرات سائٹ کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے اور ضروری اجازت حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے اے ڈی کیو اور اے ڈی بندرگاہوں کو سہولت فراہم کرے گی۔
عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زائد النہیان نے بھی راشٹرپتی بھون میں صدر محترمہ دروپدی مرمو سے ملاقات کی۔ بات چیت میں دونوں ممالک کے درمیان گرمجوشی، تاریخی اور جامع تعلقات اور حالیہ برسوں میں کیے گئے متعدد اقدامات کا احاطہ کیا گیا۔ صدر مرمو نے 3.5 ملین سے زیادہ ہندوستانیوں کی میزبانی کرنے پر متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
ولی عہد شہزادہ راج گھاٹ بھی گئے اور مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وہ راج گھاٹ پر ایک پودا لگانے والے متحدہ عرب امارات کی تیسری پیڑھی کے قائد بن گئے، اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے سابق صدر عزت مآب شیخ زائد بن سلطان النہیان1992 میں؛ اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان 2016 میں یہ کام کرچکے ہیں۔ یہ ایک منفرد اور نایاب موقع تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کے نسلی تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔ راج گھاٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی ملک کی تین پیڑھیوں کے قائدین نے مہاتما کی عزت کرتے ہوئے درخت لگائے ہیں۔
عزت مآب شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کل ممبئی کا دورہ کریں گے اور بھارت –متحدہ عرب امارات کاروباری فورم میں شرکت کریں گے۔ یہ فورم دونوں جانب کے کاروباری رہنماؤں اور حکام کو مختلف شعبوں میں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعاون پر غور و فکر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ بھارت –متحدہ عرب امارات ورچووَل کاروباری گلیارہ(وی ٹی سی) اور میتری انٹرفیس پر کام کے آغاز پر وی ٹی سی کی سہولت کے لیے ایک محدود آغاز بھی کل ممبئی میں ہوگا۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:10704