Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے آغاز کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے آغاز کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن


 

نمسکار!

پروگرام میں موجودکابینہ کے میرے ساتھی مرکزی وزیرصحت منسکھ مانڈویہ جی، کابینہ کے میرے دیگر تمام ساتھی،سینیئر افسران، ملک بھر سے جڑے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں کے ڈاکٹرس، ہیلتھ مینجمنٹ سے منسلک شخصیات،پروگرام میں موجود دیگر تمام معززین اور میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں۔

21 ویں صدی میں ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھتے ہوئے بھارت کے لیے آج کا دن بہت اہم ہے۔ پچھلے سات برسوں میں، ملک کی صحت کی سہولیات کو مضبوط بنانے کی جو مہم چل رہی ہے،وہ آج سے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے اور یہ کوئی عام مرحلہ نہیں ہے ، یہ ایک غیر معمولی مرحلہ ہے۔ آج ایک ایسے  مشن کی  شروعات ہو رہی ہے، جس میں بھارت کی صحت کی سہولیات میں انقلاب لانے کی بڑی طاقت  مضمرہے۔

ساتھیو،

تین سال پہلے پنڈت دین دیال اپادھیائے جی کی سالگرہ کے موقع پر پنڈت جی کووقف آیوشمان بھارت اسکیم، پورے ملک میں نافذ ہوئی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ آج سے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن بھی پورے ملک میں شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ مشن ، ملک کے غریب اور متوسط طبقے کے علاج میں آنے  والی جو بھی  پریشانیاں ہیں،ان کو دور کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرے گا۔ ٹکنالوجی کے ذریعہ مریضوں کو پورے ملک کے ہزاروں اسپتالوں سے کنکٹ کرنے کا جو کام آیوشمان بھارت نے کیا ہے، آج اسے بھی توسیع مل رہی ہے، ایک مضبوط ٹکنالوجی پلیٹ فارم مل رہا ہے۔

ساتھیو،

آج بھارت میں جس طرح ٹکنالوجی کو گڈ گورننس(عمدہ طرز حکمرانی)کے لیے، حکمرانی میں اصلاحات کا ایک مضبوط وسیلہ بنایا جا رہا ہے، وہ اپنے آپ میں  عام لوگوں کو طاقت اور قوت فراہم کر رہا ہے۔ یہ غیر معمولی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کی مہم  نے بھارت کے ایک عام فرد کو ڈیجیٹل ٹکنالوجی سے مربوط کرکے، ملک کی طاقت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے اور ہم اس سے بخوبی واقف ہیں ، ہمارا ملک فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہے ،130 کروڑ آدھار نمبر،118 کروڑ موبائل سبسکرائبرس،تقریباً 80 کروڑ انٹرنیٹ یوزر، تقریباً 43 کروڑ جن دھن بینک کھاتے، اتنا بڑا مربوط انفراسٹرکچر دنیا میں کہیں نہیں ہے۔یہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ، راشن سے لے کر انتظامیہ تک ہر ایک کو تیز اور شفاف طریقے سے عام بھارتی شہری تک پہنچا رہا ہے۔ یو پی آئی کے ذریعہ سے کبھی بھی، کہیں بھی، ڈیجیٹل لین دین میں آج بھارت ، دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت بنا رہا ہے۔ ابھی ملک میں جو ای-روپی واؤچر شروع کیا گیا ہے، وہ بھی ایک شاندار پہل ہے۔

ساتھیو،

بھارت کے ڈیجیٹل سولیوشن( حل )نے کورونا سے جنگ میں بھی ہر بھارتی کی بہت مدد کی ہے، ایک نئی طاقت دی ہے۔ اب جیسے آروگیہ سیتو ایپ سے کورونا کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے میں ایک بیداری لانی، آگہی پیدا کرنے، پورے حالات کی شناخت کرنے، اپنے اردگرد کی صورتحال سے باخبر رہنے، اس میں آروگیہ سیتو ایپ نے بہت بڑی مدد کی ہے۔ اسی طرح سے سب کو ویکسین، مفت ویکسین مہم کے تحت بھارت آج تقریباً90 کروڑ ویکسین کی خوراک لوگوں کو دے پایا ہے۔ اب اس کا ریکارڈ مل سکا ہے، سرٹیفیکیٹ حاصل ہوا ہے، تو اس میں کو-وِن کا بہت بڑا رول ہے۔ رجسٹریشن سے لے کر سرٹیفیکیشن تک کا اتنا بڑا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ، دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کے پاس نہیں ہے۔

ساتھیو،کورونا کے دور میں ٹیلی میڈیسن کی بھی  غیر معمولی توسیع ہوئی ہے۔ ای- سنجیونی  کے ذریعے سے  اب تک تقریبا  سوا کروڑ  ریموٹ کنسلٹیشن پورے ہو چکے ہیں۔ یہ سہولت  ہر روز  دیش  کے دور دراز میں رہنے والے ہزاروں باشندگان ملک کو گھر بیٹھے ہی  شہروں کے بڑے اسپتالوں کے  بڑے بڑے ڈاکٹروں سے  کنکٹ کر رہی ہے۔ جانے مانے  ڈاکٹروں کی خدمات آسان ہوسکتی ہے۔ میں آج  اس موقع پر  ملک کے سبھی ڈاکٹروں، نرسز  اور  میڈیکل اسٹاف  کا  دل سے  شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، خواہ ٹیکہ کاری ہو، کورونا کے مریضوں کا علاج ہو، ان کی کوششوں، کورونا سے مقابلے میں ملک کو بڑی راحت  پہنچا ئی ہے اور بہت بڑی مدد  کی ہے۔

ساتھیو،

آیوشمان بھارت- پی ایم جے وائی نے  غریبوں کی زندگی کی بہت بڑی تشویش کو  دور کیا ہے۔ ابھی تک  دو کروڑ  سے زائد  اہل وطن نے  اسکیم کے تحت مفت علاج کی سہولت  سے فائدہ اٹھایا ہے اور اس میں بھی  آدھی فیض یافتگان جن میں،  ہماری مائیں ہیں، ہماری بہنیں ہیں، ہماری بیٹیاں ہیں۔ یہ اپنے آپ میں سکون دینے والی بات ہے، قلب کو راحت پہنچانے والی بات ہے۔ ہم سب جانتے ہیں ، ہمارے کنبے  کے  حالات سستے علاج کی کمی کی وجہ سے  سب سے زیادہ تکلیف میں ملک کی مائیں اور بہنیں ہی رہتی ہیں اور پریشانیاں اٹھاتی ہیں۔ گھری کی فکر ، گھر کے اخراجات کی فکر، گھرے کے دوسرے لوگوں کی فکر میں ہماری مائیں بہنیں اپنے اوپر ہونے والے علاج کے  اخراجات  کو ہمیشہ  ٹالتی رہتی ہیں،  لگا تار ٹالنے کی کوشش کرتی ہیں، وہ ایسے ہی کہتی ہیں کہ نہیں ابھی  ٹھیک   ہو جائے گا، نہیں یہ تو ایک دن کا معاملہ  ہے، نہیں ایسے ہی ایک پڑ  لے لوں گی تو ٹھیک ہو جائے گا، کیونکہ ماں کا دل ہے نا، وہ تکالیف  کو برداشت کرلیتی ہیں لیکن کنبے پر  کوئی معاشی  بوجھ نہیں آنے دیتی ہیں۔

ساتھیو،

جنہوں نے آیوشمان بھارت کے تحت ، ابھی تک علاج  کا فائدہ اٹھایا ہے، یا پھر  جو علاج کرا رہے ہیں، ان میں سے لاکھوں ایسے ساتھی ہیں، جو اس اسکیم سے پہلے  اسپتال جانے کی ہمت نہیں  کر پاتے تھے، ٹالتے رہتے تھے۔  وہ ڈر سہتے تھے، زندگی کی گاڑی کسی طرح کھینچتے رہتے تھے، لیکن پیسے کی کمی وجہ سے  اسپتال نہیں جا پاتے تھے۔ اس تکلیف  کا احساس  ہی ہمیں اندر تک جھنجھوڑ دیتا ہے۔ میں ایسے کنبے سے ملا ہوں، اس کورونا کے دور میں اور اس سے پہلے، یہ آیوشمان کی  جو وہ سہولت لیتے تھے،  کچھ بزرگ یہ کہتے تھے کہ میں اس لئے علاج نہیں کرا تا تھا کیونکہ میں اپنی  اولادوں پر کوئی قرض چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا تھا۔ خود برداشت کرلیں گے، ہو سکتا ہے کہ جلدی جانا پڑے،  ایشور بلالے تو چلے جائیں گے، لیکن بچوں پر  کوئی  مالی قرض  چھوڑ کر نہیں جانا ہے، اس لئے علاج  نہیں کراتے تھے اور یہاں اس پر وگرام میں موجود ہم سے زیادہ تر نے  اپنے کنبے میں، اپنے ارد گرد ایسے مختلف لوگوں کو دیکھا  ہوگا۔ ہم سے زیادہ تر لوگ اسی طرح کی فکر سے  خود بھی گزرے ہیں۔

ساتھیو،

ابھی تو کورونا کا دور چل رہا ہے، لیکن  اس سے پہلے، میں ملک میں جب بھی  کہیں دورے پر جا تا تھا الگ الگ  ریاستوں میں جا تا تھا، تو میری کوشش ہوتی تھی کہ آیوشمان بھارت کے  فیض یافتگان سے ضرور ملاقات کروں، میں ان سے ملتا تھا،  ان سے باتیں کرتا تھا، میں ان کے درد ، ان کے تجربات، ان کے مشورے، میں  راست طریقے سے لیتا تھا۔ یہ  بات ویسے میڈیا میں اور  عام پلیٹ فارم سے  زیادہ  موضوع بحث نہیں بنی  لیکن  میں نے اس کو اپنا ذاتی  کام بنالیا تھا۔ آیوشمان بھارت کے سینکڑوں مستفیدین سے  میں خود  روبرو مل چکا ہوں اور کیسے  بھول سکتا ہوں  اس بوڑھی ماں کو، جو برسوں تک  درد سہنے کے بعد پتھری کا آپریشن کر اپائی، وہ  نوجوان جو گردے  کی بیماری سے پریشان تھا، کسی کو پیر میں تکلیف، کسی کو ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف، ان کے چہرے  کبھی میں بھول نہیں پاتا ہوں۔ آج آیوشمان بھارت، ایسے سبھی لوگوں کے لئے بہت بڑی نشانی بنی ہے۔ تھوڑی دیر پہلے   جو فلم یہاں دکھائی گئی، جو کافی ٹیبل بک  لانچ کی گئی، اس میں خاص کر کے ان ماؤں اور بہنوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ  تین برسوں میں جو ہزاروں کروڑ روپے  حکومت نے برداشت کئے ہیں،  اس میں لاکھوں کنبے  غریبی کے  دلدل میں دھنسنے سے  بچے ہیں، کوئی رہنا نہیں چاہتا ہے،  کڑی محنت کر کے  غربت  سے باہر نکلنے کے لئے  ہر کوئی کوشش کرتا ہے، مواقع  تلاشتا ہے۔ کبھی تو لگتا ہے کہ ہاں اب کچھ  ہی دنوں میں وہ غربت سے باہر آجائے گا، کہ اچانک کنبے میں  ایک بیماری آجاتی ہے، اور ساری محنت مٹی میں مل جاتی ہے۔ پھر  وہ پانچ  دس  سال پیچھے  اسی غربت کے دلدل میں پھنس جاتا ہے۔ بیماری  پورے کنبے کو  غربت کے دلدل سے  باہر نہیں آنے دیتی ہے اور اس لئے آیوشمان بھارت سمیت  ہیلتھ کیئر سے جڑی  جو بھی سہولت حکومت فراہم کر رہی ہے،  وہ ملک کے موجودہ  اور مستقبل میں  بہت بڑی سرمایہ کاری ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آیوشمان بھارت – ڈیجیٹل مشن، اسپتالوں میں سسٹم کو  آسان بنانے کے  ساتھ ہی زندگی گزارنے کو بھی آسان بنائے گا۔ موجودہ دور میں اسپتالوں میں ٹیکنالوجی کا جو استعمال ہوتا ہے، وہ فی الحال صرف ایک ہی اسپتال تک یا ایک ہی گروپ تک محدود رہتا ہے۔ نئے اسپتال یا نئے شہر میں جب  مریض جاتا ہے ، تو اس کو پھر سے  اسی مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ کی کمی کی وجہ سے اس کو  برسہا برس  سے چلی آرہی فائلوں کو لے  کر چلنا پڑتا ہے۔ ایمرجنسی کی حالت میں یہ ممکن نہیں ہو پاتا ہے۔ اس  سے مریض اور ڈاکٹر، دونوں کا  بہت وقت ضائع ہوتا ہے، پریشانی بھی  زیادہ ہوتی ہے اور علاج کا خرچ  بھی  بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں، بہت سے لوگوں کے پاس  اسپتال جاتے وقت  ان کا میڈیکل ریکارڈ ہی نہیں ہوتا۔ ایسے میں  جو ڈاکٹر تشخیص کرتا ہے، جانچ ہوتی ہے، وہ اس کو بالکل زیرو سے شروع کرنی پڑتی ہے، یعنی  نئے سرے سے شروع کرنی پڑتی ہے۔ میڈیکل  ہسٹری کا ریکارڈ نہ ہونے سے  وقت  بھی زیادہ لگتا ہے اور  خرچ  بھی بڑ ھ جاتا ہے۔ اور کبھی کبھی  علاج  تو  بالکل برعکس ہو جاتا ہے۔ اور ہمارے گاؤں دیہات میں رہنے والے بھائی بہن  تو  اس وجہ سے  بہت سے زیادہ پریشانی اٹھاتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، ڈاکٹروں  کے کبھی اخبار میں اشتہارات تو ہوتے  نہیں ہیں، کانوں کان بات پہنچتی ہے کہ  فلاں ڈاکٹر  اچھے ہیں، میں گیا تھا تو ان کے پاس  اچھا علاج ہوا۔  اب اس و جہ سے  ڈاکٹروں کی جانکاری  ہر کسی   کے پاس پہنچے گی کہ بھائی ہاں کون ایسے  بڑے بڑے ڈاکٹر ہیں، کون اس سبجیکٹ کے ماہر ہیں، اور آپ جانتے ہیں اور میں ایک بات اور کہنا چاہوں گا ، ان تمام لوگوں سے کہ اس طرح کی پریشانی سے نجات حاصل کرنے کے لئے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن  ایک بہت بڑا کردار ادا کرے گا۔

ساتھیو،

آیوشمان بھارت – ڈیجیٹل مشن، اب پورے ملک کے اسپتالوں کے ڈیجیٹل ہیلتھ سالیوشن کو  ایک دوسرے سے  کنکٹ کرے گا۔ اس کے تحت  اہل وطن کو ایک ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی ملے گی۔ ہر شہری  کا ہیلتھ ریکارڈ  ڈیجیٹل طور پر محفوظ رہے گا۔ ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی کے ذریعے مریض خود بھی اور ڈاکٹر بھی پورانے ریکارڈ کو ضرورت پڑنے پر چیک کرسکتا ہے۔ یہی نہیں، اس میں ڈاکٹر، نرس، پیرامیڈکس جیسے ساتھیوں کا بھی  رجسٹریشن ہوگا۔ ملک کے جو  اسپتال ہیں، کلینکس ہیں، لیبس ہیں، دوا کی دکانیں ہیں، یہ سبھی بھی رجسٹرڈ ہوں گے۔ یعنی  یہ ڈیجیٹل مشن صحت سے جڑے  ہر اسٹیک ہولڈر  ایک ساتھ ، ایک ہی پلیٹ  فارپر  لے آئے گا۔

ساتھیو، اس مشن کا سب سے بڑا فائدہ  ملک کے غریبوں اور متوسط  طبقے کو ہوگا۔ ایک سہولت تو یہ ہوگی کہ مریض  کو  ملک میں کہیں پر بھی  ایسا ڈاکٹر تلاش کرنے میں آسانی ہوگی، جو  اس کی زبان  بھی جانتا اور سمجھتا ہے اور اس کی بیماری  کا بہتر سے بہتر  علاج کر سکے اور  وہ تجربہ کار بھی  ہوگا۔ اس  سے مریضوں کو ملک کے کسی  کونے میں بھی  موجود  ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی سہولت  حاصل ہوگی۔  صرف  ڈاکٹر  ہی نہیں،  بلکہ بہتر  ٹیسٹ کے لئے لیبس اور دوا کی  دکانوں کی بھی شناخت میں آسانی  ہو جائے گی۔

ساتھیو،

اس جدید ترین پلیٹ فارم سے  علاج  اور ہیلتھ کیئر سے متعلق پالیسی بنانے سے منسلک پورا ایکو سسٹم مزید   فعال ہونے والا ہے۔ ڈاکٹر اور اسپتال اس پلیٹ  فارم کا استعمال کرکے اپنی خدمات کو  ریموٹ ہیلتھ سروس پرووائڈ  کرانے میں معاون ہو پائیں گے۔ مؤثر  اور  تصدیق شدہ ڈیٹا کے ساتھ  علاج بھی بہتر ہوگا  اور مریض کو  بچت  بھی ہوگی۔

بھائیوں اور بہنوں،

 ملک میں صحت کی خدمات کو آسان اور ہر فرد  تک رسائی  بنانے کی جو مہم  آج پورے ملک میں شروع ہوئی ہے، یہ 6 -7  سال سے چل رہی مسلسل سرگرمی کا ایک حصہ ہے۔ گزشتہ برسوں میں بھارت نے  علاج  ومعالجہ سے جڑی  دہائیوں کی سوچ  اور  ایپروچ میں  بڑی  تبدیلی لائی ہے۔ بھارت میں ایک ایسے  ہیلتھ  ماڈل پر  کام جاری ہے، جو ہولسٹک ہو، ہر  فرد  کی رسائی اس تک ہو۔ ایک ایسا ماڈل ،  جس میں بیماریوں سے تحفظ  پر زور دیا جاتا ہو۔  یعنی  پریونٹیو ہیلتھ کیئر، بیماری کی حالت میں  علاج آسان ہو، سستا ہو، اور اس کی رسائی ہر فرد  تک ہو۔ یوگ اور  آیوروید جیسی  ہمارا روایتی  طریقہ علاج پر زور ہو، ایسے  سبھی پروگرام غریب اور متوسط  طبقے کو بیماری  کے دلدل سے بچانے کے لئے شروع کئے  گئے ہیں۔ ملک میں ہیلتھ انفرا کی ترقی  اور بہتر علاج کی سہولیات ، ملک کے کونے کونے تک پہنچانے کے لئے،  نئی صحت پالیسی بنائی گئی ہے۔ آج ملک میں ایمس جیسے بہت بڑے بڑے اور جدید  ترین  صحت کے اداروں کا  بھی نیٹ ورک تیار کیا جا رہا ہے۔ ہر تین لوک سبھا  حلقوں کے بیچ  ایک میڈیکل کالج کی تعمیر  بھی  کرائی جارہی ہے۔

ساتھیو،

بھارت میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے بہت ضروری ہے کہ گاؤوں میں جو صحت کی خدمات ملتی ہیں،  ان میں اصلاحت کی جائیں۔ آج ملک  میں  گاؤں اور گھر کے نزدیک  ہی، پرائمری ہیلتھ کیئر سے جڑے نیٹ ورک کو  ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹرس کے ذریعے مضبوط کیا جا رہا ہے۔ ابھی تک  ایسے تقریبا 80  ہزار  سینٹرس شروع بھی کئے جا چکے ہیں۔ یہ سینٹرس، روٹین چیک اپ اور ٹیکہ کاری  سے لے کر  سنگین بیماریوں کی شروعاتی جانچ  اور ان کے  اقسام کے ٹسٹ کی  سہولیات سے لیس  ہیں۔ کوشش  یہ ہے کہ ان سینٹرس  کے توسط سے  بیداری بڑھے اور وقت  رہتے سنگین بیماریوں کا پتہ لگا یا جاسکے۔

ساتھیو،

عالمی وبا کورونا کے اس دور میں، میڈیکل انفراسٹرکچر کی تعمیر کو  مسلسل   اہمیت دی جارہی ہے، ملک کے ضلع اسپتالوں میں کریٹیکل کیئر بلاکس کا انفراسٹرکچر  تیار کیا جا رہا ہے،  بچوں کے علاج کے لئے ضلع اور بلاک کے اسپتالوں میں خصوصی سہولیات  کی تیاریاں کی جار ہی ہیں۔ ضلع  سطح کے اسپتالوں میں اپنے آکسیجن  پلانٹ تعمیر کئے جارہے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت کے ہیلتھ سیکٹر کو ٹرانسفارم کرنے کے لئے میڈیکل ایجوکیشن میں بھی  غیر معمولی اصلاحات کی جارہی ہیں۔ 7-8  سال میں پہلے کے موازنے میں آج  زیادہ  ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل مین پاور  ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔  صرف مین پاور ہی نہیں بلکہ ہیلتھ سے جڑی  جدید ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی سے جڑی ریسرچ، دواؤں اور  آلات میں خود کفالت کے تئیں بھی ملک میں مشن موڈ پر کام چل رہا ہے۔ کورونا کی ویکسین کے ڈیولپمنٹ اور  مینو فیکچرنگ میں بھارت  نے جس طرح اپنی  طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، وہ ہمیں فخر سے لبریز کر دیتا ہے۔ صحت سے متعلق آلات  اور ادویات کے خام مال کے لئے پی ایل آئی اسکیم سے بھی  اس شعبے میں خود کفیل بھارت ابھیان  کو بہت طاقت مل رہی ہے۔

ساتھیو،

بہتر میڈیکل سسٹم کے ساتھ ہی ، یہ بھی ضرور ہے کہ، غریب اور متوسط طبقے کا دواؤں پر  کم سے کم  خرچ ہو۔ اس لئے مرکزی  حکومت نے ضروری ادویات ، سرجری کے آلات، ڈائلیسس جیسی مختلف خدمات  اور سازو سامان کی قیمتوں کو سستا رکھا ہے۔ بھارت میں  ہی بننے والی دنیا کی بہترین جینرک دواؤں کو علاج میں زیادہ سے زیادہ  استعمال میں لانے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔  8  ہزار سے زیادہ  جن اوشدھی کیندروں نے تو غریب اور متوسط  طبقے کو  بہت بڑی راحت دی  ہے۔ میں  جن اوشدھی کیندروں سے، جو دوائیاں لیتے ہیں، ایسے مریضوں سے بھی  پچھلے دنوں بات کرنے کا موقع ملا ہے، تو میں نے دیکھا ہے  کچھ کنبے میں ایسے لوگوں کو  روزانہ کی بنیاد پر کچھ ایسی دوائیاں لینی پڑتی ہیں، کچھ  تو عمر کی وجہ سے  اور کچھ  بیماریوں کی وجہ سے۔ ان جن اوشدھی کیندروں کی وجہ سے  ایسے  متوسط  طبقے کے خاندانوں کے ہزار ، 1500 ، دو –دو ہزار  روپے  ہر مہینے ہر بچ رہے ہیں۔

ساتھیو،

 ایک حسن اتفاق یہ بھی ہے کہ آج کا یہ پروگرام  عالمی یوم سیاحت پر  منعقد ہو رہا ہے۔ کچھ  لوگ سوچ سکتے ہیں کہ ہیلتھ کیئر کے پروگرام  سیاحت سے  کیا لینا دینا؟  لیکن  ہیلتھ کا  ٹورزم کے ساتھ  ایک بڑا مضبوط  رشتہ  ہے۔ کیونکہ جب ہمارا ہیلتھ انفراسٹرکچر  مربوط ہوتا ہے ، مضبوط ہوتا ہے، تو اس کا اثر سیاحت کے شعبے پر  بھی پڑتا ہے۔ کیا کوئی سیاح ایسی  جگہ آنا چاہئے گا جہاں کسی ایمرجنسی میں علاج کی بہتر سہولت ہی نہ ہو؟ اور کورونا کے بعد سے تو اب یہ  اور  بھی اہم ہو گیا ہے۔ یہاں ٹیکہ کاری ہوتی  ہے اور جتنی زیادہ ہوگی،  سیاح وہاں جانے میں اتنے ہی  محفوظ محسوس کریں گے اور  آپ نے دیکھا ہوگا کہ   ہماچل  ہو، اترا کھنڈ ہو، سکم ہو، گو ا ہو، یہ جو ہماری ٹورسٹ ڈسٹرینیشن والی ریاستیں ہیں، وہاں بہت تیزی سے  انڈمان ونکوبار ہو، بہت تیزی سے  ویکسی نیشن پر زور دیا گیا ہے، کیونکہ سیاحوں کے لئے ایک اعتماد کی فضا ہموار کیا جسکے۔ آئندہ برسوں میں یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ سارے فیکٹرس اور بھی مضبوط ہوں گے۔ جن جن مقامات پر  ہیلتھ انفرا بہتر ہوگا، وہاں سیاحت کے امکانات  اور  زیادہ بہتر ہوں گے۔  یعنی ، ہاسپٹل اور ہاسپٹلٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں گے۔

ساتھیو،

آج دنیا کا اعتماد، بھارت کے ڈاکٹرس اور ہیلتھ سسٹم پر مسلسل بڑ ھ رہا ہے۔ دنیا میں ہمارے ملک کے ڈاکٹروں نے  بہت عزت کمائی ہے، بھارت کا نام اونچا کیا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے   لوگوں سے آپ پوچھیں گے  تو وہ کہیں گے ،  کہ ہاں میرا ایک ڈاکٹر بھارتی ہے۔ بھارت کے انفراسٹرکچر  اگر مل جائے تو دنیا سے ہیلتھ کے لئے بھارت آنے والوں کی تعداد  بڑھنی ہی ہے۔ انفراسٹرکچر کی  کئی طرح کی الجھنوں کے بیچ بھی لوگ ۔ بھارت میں علاج کرانے کے لئے آتے ہیں اور اس کی کبھی کبھی تو  بڑی ایموشنل کہانیاں بھی سننے کو ملتی ہیں۔ چھوٹے  چھوٹے  بچے ہمارے آس پڑوس کے ملکوں سے بھی جب یہاں آتے ہیں، صحت مند ہو کر جاتے ہیں، بڑا کنبہ خوش دیکھنے سے خوشیاں  پھیل جاتی ہیں۔

ساتھیو،

ہمارا ٹیکہ کاری کا پروگرام- کوون ٹیکنالوجی  پلیٹ فارم اور فارما سیکٹر  میں ،ہیلتھ سیکٹر میں بھارت کے وقار  میں مزید اضافہ کیا ہے۔ جب آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے ذریعے  ٹیکنالوجی کی نئی سہولیات کو ترقی دی گئی ہے، تو دنیا کے کسی بھی ملک کے مریض کو بھارت کے ڈاکٹروں سے کنسلٹ کرنے، علاج کرانے ، اپنی رپورٹ  انہیں بھیج کر  مشورے لینے  میں بہت آسانی ہو جائے گی۔ یقینی طور پر  اس کا مثبت اثر  ہیلتھ سے متعلق سیاحت پر بھی  پڑے گا۔

ساتھیو،

صحت مند بھارت کا راستہ  آزادی کے اس سنہرے دور میں بھارت کے بڑے عزائم  کی تکمیل کرنے میں ، بڑے خوابوں کو  شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔ اس کے لئے ہم مل کر  اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔ مجھے یقین ہے، علاج سے جڑے ہر فرد، ہمارے ڈاکٹرس، پیرا میڈیکس، علاج سے متعلق ادارے، اس نئی سہولت کو تیزی سے اختیار کریں گے۔ ایک بار پھر آیوشمان بھارت – ڈیجیٹل مشن کے لئے میں ملک کو بہت بہت  مبارک باد پیش کرتا ہوں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں!!

 بہت بہت شکریہ!

********

 

ش ح س ک، ق ر

3U No. 943