Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

آسام کی پہلی وندے بھارت ایکسپریس کو  ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

آسام کی پہلی وندے بھارت ایکسپریس کو  ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن


نمسکار،

آسام کے گورنر جناب گلاب چند کٹاریا جی، وزیر اعلیٰ بھائی ہیمنت بسوا سرما جی، مرکزی کابینہ  کے میرے  رکن اشونی ویشنو جی، سربانند سونووال جی، رامیشور تیلی جی، نشیتھ پرمانک جی، جان بارلا جی، دیگر تمام وزراء،  ممبران اسمبلی اور میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،

آج آسام سمیت پورے نارتھ ایسٹ کی ریل کنیکٹیوٹی کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ آج نارتھ ایسٹ کی کنیکٹیوٹی سے جڑے تین کام ایک ساتھ ہو رہے ہیں۔ پہلا، آج نارتھ ایسٹ کو اپنی پہلی میڈ ان انڈیا، وندے بھارت ایکسپریس مل رہی ہے۔ یہ مغربی بنگال کو جوڑنے والی تیسری وندے بھارت ایکسپریس ہے۔ دوسرا، آسام اور میگھالیہ کے تقریباً سوا چار سو کلومیٹر ٹریک پر بجلی کاری کا کام پورا ہو گیا ہے۔ تیسرا، لامڈنگ میں نو تعمیر ڈیمو-میمو شیڈ کا بھی آج افتتاح ہوا ہے۔ میں ان سبھی پروجیکٹوں کے لیے آسام، میگھالیہ سمیت پورے نارتھ ایسٹ اور مغربی بنگال کے ساتھیوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

گوہاٹی-جلپائی گڑی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین، آسام اور مغربی بنگال کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات کو اور مضبوط کرے گی۔ اس سے، اس پورے خطہ میں آنا جانا اور تیز ہو جائے گا۔ اس سے، کالج-یونیورسٹی میں پڑھنے والے نوجوان ساتھیوں کو سہولت ہوگی۔ اور سب سے اہم بات، اس سے سیاحت اور تجارت سے بننے والے روزگار بڑھیں گے۔

یہ وندے بھارت ایکسپریس ماں کاماکھیا مندر، کاجی رنگا، مانس نیشنل پارک، پوبیتورا وائلڈ لائف سینکچری کو کنیکٹ کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ میگھالیہ کے شیلانگ، چیرا پونجی اور اروناچل پردیش کے توانگ اور پاسی گھاٹ تک بھی سیاحوں کی سہولت بڑھ جائے گی۔

بھائیوں اور بہنوں،

اسی ہفتے، مرکز میں این ڈی اے کی حکومت کے 9 سال پورے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 9 سال، ہندوستان کے لیے غیر معمولی حصولیابیوں کے رہے ہیں، نئے بھارت کی تعمیر کے رہے ہیں۔ کل ہی ملک کو آزاد ہندوستان کی  شاندار جدید پارلیمنٹ ملی ہے۔ یہ ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی جمہوری تاریخ کو ہمارے شاندار جمہوری مستقبل سے جوڑنے والی پارلیمنٹ ہے۔

گزشتہ 9 برسوں کی ایسی متعدد حصولیابیاں ہیں، جن کے بارے میں پہلے تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ سال 2014 سے پہلے کی دہائی میں تاریخ کے گھوٹالوں کے ہر ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے۔ ان گھوٹالوں نے سب سے زیادہ نقصان ملک کے غریب کا کیا تھا، ملک کے ایسے علاقوں کا کیا تھا، جو ترقی میں پیچھے رہ گئے تھے۔

ہماری حکومت نے سب سے زیادہ غریب کلیان کو ترجیح دی۔ غریبوں کے گھر سے لے کر خواتین کے لیے ٹوائلٹ تک، پانی کی پائپ لائن سے لے کر بجلی کنکشن تک، گیس پائپ لائن سے لے کر ایمس میڈیکل کالج تک، روڈ، ریل،  آبی گزرگاہ، پورٹ، ایئرپورٹ، موبائل کنیکٹیوٹی، ہم نے ہر شعبے میں پوری طاقت سے کام کیا ہے۔

آج ہندوستان میں ہو رہے انفراسٹرکچر کے کام کی پوری دنیا میں بہت چرچہ ہو رہی ہے۔ کیوں کہ یہی انفراسٹرکچر تو زندگی آسان بناتا ہے۔ یہی انفراسٹرکچر تو روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ یہی انفراسٹرکچر تیز ترقی کی بنیاد ہے۔ یہی انفراسٹرکچر غریب، دلت، پچھڑے، آدیواسی، ایسے ہر محروم کو  طاقتور بناتا ہے۔ انفراسٹرکچر سب کے لیے ہے،  یکساں طور پر ہے، بغیر تفریق کے ہے۔ اور اس لیے انفراسٹرکچر کی یہ تعمیر بھی ایک طرح سے سچا سماجی انصاف ہے، سچا سیکولر ازم ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

انفراسٹرکچر کی تعمیر کے اس کام کا سب سے زیادہ فائدہ اگر کسی کو ہوا ہے، تو وہ مشرقی اور شمال مشرقی ہندستان ہے۔  اپنے ماضی کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پہلے بھی تو نارتھ ایسٹ میں بہت کام ہوا تھا۔ ایسے لوگوں کی سچائی، نارتھ ایسٹ کے لوگ بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان لوگوں نے نارتھ ایسٹ کے لوگوں کو بنیادی سہولیات کے لیے بھی دہائیوں تک انتظار کروایا۔ اس ناقابل معافی جرم کا بہت بڑا نقصان نارتھ ایسٹ نے اٹھایا ہے۔ جو ہزاروں گاؤں، کروڑوں خاندان 9 سال پہلے تک بجلی سے محروم تھے، ان میں سے بہت بڑی تعداد نارتھ ایسٹ کے خاندانوں کی تھی۔ ٹیلی فون- موبائل کنیکٹیوٹی سے محروم ہوئی بہت بڑی آبادی نارتھ ایسٹ کی ہی تھی۔ اچھے ریل-روڈ-ایئرپورٹ کی کنیکٹیوٹی کی کمی بھی سب سے زیادہ نارتھ ایسٹ میں تھی۔

بھائیوں اور بہنوں،

جب خدمت کے جذبے سے کام ہوتا ہے، تو کیسے تبدیلی آتی ہے اس کی گواہ نارتھ ایسٹ کی ریل کنیکٹیوٹی ہے۔ میں جس اسپیڈ، اسکیل اور نیت کی بات کرتا ہوں، یہ  اس کا بھی نتیجہ ہے۔ آپ تصور کیجئے، ملک میں ڈیڑھ سو سال سے بھی پہلے پہلی ریل ممبئی مہانگر سے چلی تھی۔ اس کے 3 دہائی کے بعد ہی آسام میں بھی پہلی ریل چل چکی تھی۔

غلامی کے اس دور میں بھی آسام ہو، تریپورہ ہو، مغربی بنگال ہو، ہر علاقے کو ریل سے جوڑا گیا تھا۔ حالانکہ، تب جو نیت تھی وہ عوامی مفاد کے لیے نہیں تھی۔ اس وقت انگریزوں کا ارادہ کیا تھا، اس پورے خطہ کے وسائل کو لوٹنا۔ یہاں کے قدرتی خزانہ کو لوٹنا۔ آزادی کے بعد نارتھ ایسٹ میں حالات بدلنے چاہیے تھے، ریلوے کی توسیع ہونی چاہیے تھی۔ لیکن نارتھ ایسٹ کی زیادہ تر ریاستوں  کو ریل سے جوڑے کا کام 2014 کے بعد ہمیں کرنا پڑا۔

بھائیوں اور بہنوں،

آپ کے اس خدمت گار نے نارتھ ایسٹ  کے عام لوگوں کی زندگی اور سہولت کو اولین ترجیح دی ہے۔ ملک میں آئی یہی تبدیلی گزشتہ 9 برسوں میں سب سے بڑی اور سب سے نمایاں ہے، جسے نارتھ ایسٹ نے خاص طور سے محسوس کیا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں پہلے کے مقابلے نارتھ ایسٹ میں ریلوے کی ترقی کے لیے بجٹ بھی کئی گنا بڑھایا گیا ہے۔ سال 2014 سے پہلے نارتھ ایسٹ کے لیے ریلوے کا بجٹ، اوسط بجٹ قریب قریب ڈھائی ہزار کروڑ روپے کا ہوتا تھا۔ اس بار نارتھ ایسٹ کا ریل بجٹ 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یعنی تقریباً 4 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس وقت منی پور، میزورم، ناگالینڈ، میگھالیہ اور سکم کی راجدھانیوں کو  باقی ملک سے جوڑنے کا کام بھی تیز رفتار سے چل رہا ہے۔ بہت جلد نارتھ ایسٹ کی سبھی راجدھانیاں براڈ گیج نیٹ ورک سے جڑنے والی ہیں۔ ان پروجیکٹوں پر ایک لاکھ کروڑ روپے کا خرچ کیا جا رہا ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ نارتھ ایسٹ کی کنیکٹیوٹی کے لیے بی جے پی کی حکومت کتنی پر عزم ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج جس اسکیل کے ساتھ، جس اسپیڈ کے ساتھ ہم کام کر رہے ہیں، وہ غیر معمولی ہے۔ اب نارتھ ایسٹ میں پہلے کے مقابلے، تین گنا تیزی سے نئی ریل لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔ اب نارتھ ایسٹ میں پہلے کے مقابلے، 9 گنا تیزی سے ریل لائنوں کو دوہرا کرنے  کا کام کیا جا رہا ہے۔ پچھلے 9 برسوں میں ہی نارتھ ایسٹ کے ریل نیٹ ورک کی بجلی کاری شروع ہوئی اور اب سو فیصد ہدف کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہ۔

ساتھیوں،

ایسی ہی اسپیڈ اور اسکیل کی وجہ سے، آج نارتھ ایسٹ کے کئی علاقے پہلی بار ریل سروس سے جڑ رہے ہیں۔ ناگالینڈ کو 100 سال کے بعد اپنا دوسرا ریلوے اسٹیشن اب ملا ہے۔ جہاں کبھی نیرو گیج پر دھیمی ریل چلتی تھی، وہاں اب سیمی ہائی اسپیڈ وندے بھارت اور تیجس ایکسپریس جیسی ٹرینیں چلنے لگی ہیں۔ آج نارتھ ایسٹ کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ریلوے کے وسٹاڈوم کوچ بھی  نئی توجہ کا مرکز بن رہے ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں،

رفتار کے ساتھ ساتھ ہندوستانی ریل آج دلوں کو جوڑنے، سماج کو جوڑنے اور لوگوں کو مواقع سے جوڑنے کا بھی ذریعہ بن رہی ہے۔ آپ دیکھئے، گوہاٹی ریلوے اسٹیشن پر  ہندوستان کا پہلا ٹرانس جینڈر ٹی اسٹال کھولا گیا ہے۔ یہ ان ساتھیوں کو  باعزت زندگی فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے جن کی سماج سے بہتر سے برتاؤں کی توقع ہے۔ اسی طرح ’ون اسٹیشن، ون پروڈکٹ‘ اس اسکیم کے تحت نارتھ ایسٹ کے ریلوے اسٹیشنوں پر اسٹال بنائے گئے ہیں۔ یہ ووکل فار لوکل کو  تقویت فراہم کر رہے ہیں۔ اس سے ہمارے مقامی کاریگر، فنکار، دستکار، ایسے ساتھیوں کو نیا بازار ملا ہے۔ نارتھ ایسٹ کے سینکڑوں اسٹیشنوں پر وائی فائی کی سہولت دی گئی ہے۔  حساسیت اور رفتار کے اسی میل سے ہی ترقی کی راہ پر نارتھ ایسٹ آگے بڑھے گا۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا راستہ مضبوط ہوگا۔

ایک بار پھر، آپ سبھی کو وندے بھارت اور دوسرے سبھی پروجیکٹوں کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 5588