Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

آرسیلر متل نیپون اسٹیل انڈیا (اے ایم / این ایس انڈیا) ہزیرہ پلانٹ کی توسیع کے موقع پر ویڈیو پیغام کے ذریعے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

آرسیلر متل نیپون اسٹیل انڈیا (اے ایم / این ایس انڈیا)  ہزیرہ پلانٹ کی توسیع کے موقع پر ویڈیو پیغام کے ذریعے وزیر اعظم کے خطاب کا متن


نمسکار!

آپ سب کو دیوالی اور نئے سال کی بہت بہت مبارکباد۔ نئے سال میں آج تکنالوجی کے وسیلے سے آپ سب  سے ملاقات ہورہی ہے ،  میں تمام گجرات کے  اپنےپیارے بھائیوں-بہنوں کے لیے میں دعا کروں گا کہ نیا سال آپ کے لیے سکون اور خوشحالی لائے۔

آپ سب کو ارسلر متل نپون سٹیل انڈیا کے ہزیرہ  پلانٹ کی توسیع  ہونے پر بہت-بہت مبارک ۔

اس  اسٹیل پلانٹ کے ذریعے صرف سرمایہ کاری  کا کام ہی نہیں ہورہا، بلکہ اس سے  مستقبل کے لیے نئے امکانات کے کئی دروازے بھی کھل رہے ہیں۔ 60 ہزار کروڑ سے زیادہ  کی سرمایہ کاری سے گجرات اور ملک کے نوجوانوں کے لیے کئی مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ اس توسیع کے بعد ہزیرہ ا سٹیل پلانٹ میں خام اسٹیل کی پیداوار کی صلاحیت 9 ملین ٹن سے بڑھ کر 15 ملین ٹن ہو جائے گی۔ میں لکشمی متل جی کو, بھائی آدتیہ کو اوران کی پور ی ٹیم کو بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔

ساتھیو،

اس وقت جبکہ امرت کال  کا آغاز ہوچکا ہے ، ہمارا ملک اب 2047 کے ترقی یافتہ ہندوستان کے مقاصد کے حصول کی سمت میں آگے بڑھنے کے لئے پختہ عزم کئے ہوئے  ہے۔ ملک کی اس ترقی کے سفر میں اسٹیل کی صنعت کا کردار مزید مضبوط اور مستحکم ہونے والا ہے۔ یہ اس لئے کہ جب ملک میں اسٹیل کا شعبہ مضبوط ہوتا ہے، تو بنیادی ڈھانچہ کا شعبہ بھی مضبوط ہوتا ہے۔ جب اسٹیل سیکٹر کی توسیع ہوتی ہے، تو روڈ، ریلوے، ایئرپورٹ اور بندرگاہ کی توسیع بھی ہوتی ہے ۔ جب اسٹیل سیکٹر آگے بڑھتا ہے تو تعمیرات، آٹوموٹیو کے شعبوں میں نئے کامیابیوں کا اضافہ ہوجاتاہے۔ اور، جب سٹیل سیکٹر کی صلاحیت میں ترقی ہوتی ہے تو دفاع ، املاک مشینوں، اور انجینئرنگ کی مصنوعات کے سلسلے میں ترقی کے لیے بھی نئی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ اوراتناہی نہیں ، اب تک تو ہم خام  لوہے کی چھڑوں کی  برآمد ہی پر اکتفا کرلیا کرتے تھے ۔ اقتصادی ترقی کے لیے ہمارے جو زمینی اثاثے ہیں, ان کی قدر کا تعین بہت ضروری ہے۔ اور اس قسم کے اسٹیل پلانٹ کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہمارا خام لوہے کا صحیح استعمال ہمارے ملک  کے اندر ہی ہوگا۔ ملک کے نوجوانوں کو بہت ترقی ملے گی اور دنیا کے بازار میں ہندوستان کی  اسٹیل کی مصنوعات  اپنا ایک مقام بھی بنا لیں گی ۔اورمجھے بتایا گیا ہے کہ صرف پلانٹ کی توسیع کی ہی بات نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں پوری نئی ٹکنالوجی بھی آرہی ہے ۔یہ نئی ٹیکنالوجی،بجلی ک گاڑیوں کے علاقے میں، آٹو موبائل کے شعبہ میں، مینیو فیکچرنگ  دیگر شعبہ جات یں، بہت مدد کرنے والی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آرسیلر متل نپون اسٹیل انڈیا کا پروجیکٹ میک ان انڈیا کے ورژن کے لیے میل کے پتھر ثابت ہوں گی۔ یہ اسٹیل سیکٹر میں بھارت اور خود مختار بھارت کے لیے ہماری کوششوں کو نئی طاقت عطا کریں گے۔

ساتھیو!

آج دنیا ہماری طرف  بہت پر امید نگاہوں سے دیکھ رہی ہے ۔ بھارت، دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ حب بننے کی سمت میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اور حکومت اس سیکٹر کی ترقی کے لیے ضروری پالیسی ماحول بنانے کے لیے  انتہائی خود سپردگی کے ساتھ مصروف عمل ہے۔ میں گجرات سرکار کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ بھوپیندر بھائی پٹیل کی قیادت میں جونئی صنعتی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے وہ بھی گجرات کو مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانےکی سمت میں بہت دوراندیشانہ پا لیسی ہے ۔

گزشتہ 8 سالوں میں کی جانے والی تمام کوششوں کی وجہ سے بھارتی اسٹیل انڈسٹری، دنیا کی دوسری سب سے بڑی صنعت کار انڈسٹری بن گئی ہے۔ اس انڈسٹری  سے ترقی کی توقعات وابستہ ہیں۔ حکومت کی پی ایل آئی سکیم سے اس کے کلئے نئی راہیں ہموار ہورہی ہیں ، خود مختار بھارت مہم کو مضبوطی ملی ہے۔ ہم نے اعلیٰ درجے کے اسٹیل کی پیداوار میں اضافہ اور اس پر انحصار کم کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے۔ اس اعلیٰ درجے کے اسٹیل کا استعمال اہم اور  منصوبہ جاتی  استعمالات میں بھی بڑھ گیا ہے۔ آپ کے سامنے آئی این ایس وکرانت کی  مثال موجود  ہے۔ پہلے ہم  طیارہ بردار جہاز میں استعمال ہونے والی اسٹیل کے لیے دوسرے ملکوں پرمنحصر رہتے تھے۔ ملک کی حفاظت کو مضبوط بنانے کے لیے ہمیں دوسرے ممالک کی منظوری کی ضرورت پڑتی تھی۔ یہ صورتحال ٹھیک نہیں تھی، اس کے بدلنے کے لیے ہمیں خود کو خود کفیل بنانے کی ضرورت تھی۔ اور انڈین اسٹیل انڈسٹری نے نئی توانائی کے ساتھ اس چیلنج کو قبول کیا۔ اس کے بعد ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں نے ایئر کرافٹ کیئرر میں استعمال ہونے والے خاص اسٹیل کو تیار کیا۔ ہندوستانی کمپنیوں نے ہزار میٹرک ٹن اسٹیل کی پیداوار کی ہے، اور آئی این ایس وکرانت پوری طرح سے دیسی مہارت اور ٹیکنالوجی سے تیار ہو گیا۔ اسی طرح کی قابل اطمینان مہارت کو فروغ دینے کے لئے ملک نے اب خام اسٹیل کی پیداوار کی صلاحیت کو دوگنا کرنے کا ہدف مقرر کیا  ہے۔ ابھی ہم 154 میٹرک ٹن خام اسٹیل کی پیداوار کرتے ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ اگلے 9-10 برسوں میں ہم  اس میں اضافہ کرکے 300 میٹرک ٹن پیداوار کی صلاحیت حاصل کر لیں۔

ساتھیو،

جب ہم ترقی کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں تو کچھ چنوتیوں کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ اسٹیل انڈسٹری کے لیے  کاربن کی تخلیق اور  کاربن کا اخراج، ایسا ہی ایک چیلنج ہے۔ لہذا ایک طرف تو ہم خام اسٹیل کی پیداوار کی صلاحیت کو بڑھا رہے ہیں تو دوسری طرف ماحول دوست ٹیکنالوجیز استعمال کو بڑھاوا بھی دے رہے ہیں ۔ آج ہندوستان, ایسی تخلیقی  ٹکنالوجیز کو ترقی  دینے پر زور دے رہا ہے، جو نہ صرف کاربن کے اخراج کو کم کرے بلکہ کاربن کو اکٹھا کرکے  اس کا دوبارہ استعمال بھی کرے ۔ ملک میں گردشی معیشت کو بھی  بڑھاوا دیا جارہا ہے ۔ حکومت اور پرائیویٹ سےیکٹر مل کر اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ  اے ایم /این ایس انڈیا گروپ کاہزیرہ پروجیکٹ بھی ماحول دوست ٹکنالوجی کے استعمال پر بہت زور دے رہا ہے ۔

ساتھیو،

جب کسی ہدف کی سمت میں پوری طاقت سے کوئی بھی کوشش کرنے کےلئے آگے بڑھتا ہے، تو اسے اس منزل کو سربنجام کرنا کوئی مشکل نہیں رہ جاتا۔ اسٹیل انڈسٹری کو نئی بلندوں پرلے جانے کے لیے حکومت پابند عہد ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پروجیکٹ پورے علاقے اور اسٹیل سیکٹر کی ترقی کو رفتار بخشے گا ۔ میں ایک بار پھر اے ایم / این ایس انڈیا کی ٹیم کو بہت مبارکباد دیتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

بہت بہت شکریہ

وضاحت: وزیر اعظم کی تقریر کا کچھ حصہ گجراتی زبان میں بھی ہے، جس کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔

 

 

**********

 

 

ش ح ۔س ب۔ف ر

U.No:12037