برسوں سے پالیسی سازوں کے درمیان اس معاملے پر بحث کی جارہی تھی کہ کس طرح بھارت کو مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی مرکز بنایا جائے اور بھارت میں مینوفیکچرنگ کو تیزی سے فروغ دیا جائے، لیکن یہ نریندر مودی ہی ہیں جنھوں نے چند مہینوں میں ہی سرمایہ کاری میں سہولت پیدا کرنے، اختراعات میں تیزی لانے، ہنرمندی کے فروغ میں اضافہ کرنے، دانشورانہ املاک کا تحفظ کرنے اور مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی خاطر ’میک اِن انڈیا‘ مہم کا آغاز کردیا۔
میک اِن انڈیا کی پہل چار ستونوں پر قائم ہے، جنھیں نہ صرف بھارت میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے نشان دہی کی گئی ہے بلکہ مینوفیکچرنگ اور دوسرے شعبوں میں بھی فروغ دینے کی نشان دہی کی گئی ہے۔
نئے طریقۂ کار: میک اِن انڈیا مہم کاروبار میں آسانی کو صنعت کاری کو فروغ دینے کا سب سے اہم عنصر سمجھا جاتا ہے۔ کاروبار میں آسانی کا ماحول فراہم کرنے کی خاطر پہلے ہی کئی اقدامات کئے جاچکے ہیں۔ اس کا مقصد کسی بھی کاروبار کے لئے لائسنس ختم کرنا اور اسے غیرمنضبط کرنا ہے۔
نیا بنیادی ڈھانچہ: جدید اور کارآمد بنیادی ڈھانچہ صنعتی فروغ کے لئے نہایت اہم ضرورت ہے۔ حکومت کا مقصد صنعتی راہداریاں قائم کرنا اور اسمارٹ شہر قائم کرنا ہے تاکہ تیز رفتار مواصلات اور مربوط نقل و حمل کے بندوبست کے ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جاسکے۔ موجودہ بنیادی ڈھانچے کو صنعتی کلسٹرس میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بناکر مستحکم کیا جائے گا۔ تیز رفتار رجسٹریشن نظام کے ذریعے اختراعات اور تحقیقی سرگرمیوں کو تعاون کیا جائے گا اور اسی مناسبت سے دانشورانہ املاک کے حقوق کے رجسٹریشن کے لئے بنیادی ڈھانچہ قائم کیا گیا ہے اور اسے جدید بنایا گیا ہے۔ صنعت کے لئے ہنرمندی کی ضروریات کی نشان دہی کی جائے گی اور اس کی مناسبت سے افرادی قوت کے فروغ کا کام کیا جائے گا۔
نئے شعبے: میک اِن انڈیا نے مینوفیکچرنگ، بنیادی ڈھانچہ اور خدمات کی سرگرمیوں میں پچیس شعبوں کی نشان دہی کی ہے اور ویب پورٹل اور پیشہ وارانہ طور پر تیار کئے گئے بروشرس کے ذریعے تفصیلی معلومات فراہم کی گئی ہے۔ دفاعی پیداوار، تعمیرات اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے طور پر ایف ڈی آئی کی اجازت دی گئی ہے۔
نیا ذہنی رجحان: روایتی طور پر صنعت حکومت کو ایک ریگولیٹر کے طور پر دیکھتی ہے۔ میک اِن انڈیا کا مقصد اس رجحان کو بدلنا اور حکومت و صنعت کے درمیان رابطے میں یکسر تبدیلی پیدا کرنا ہے۔ حکومت ملک میں اقتصادی ترقی کے لئے صنعت کے ساتھ ساجھے داری کرے گی، اس کا طریقۂ کار ایک ریگولیٹر کا نہیں بلکہ ایک سہولت کار کا ہوگا۔
میک اِن انڈیا پروگرام اشتراکی کوششوں کی سطحوں پر تعمیر کیا گیا ہے، ان میں مرکزی وزیر، حکومت ہند کے سکریٹری، ریاستی حکومتیں، صنعتی لیڈر اور ان کے مختلف ساجھے دار شامل ہیں۔مخصوص شعبوں پر دسمبر 2014 میں منعقد قومی ورک شاپ میں حکومت ہند کے سکریٹری اور صنعتی لیڈر یکجا ہوئے تھے، جس کا مقصد اگلے تین برسوں کے لئے ایک ایکشن پلان تیار کرنے پر تبادلۂ خیال کرنا تھا، تاکہ مینوفیکچرنگ کے سیکٹر کا جی ڈی پی میں تعاون بڑھاکر 25 فیصد کیا جاسکے۔
ان کاموں کے نتیجے میں واحد سب سے بڑے مینوفیکچرنگ کے اقدام کے لئے ایک نقش راہ تیار ہوا ہے جو حالیہ تاریخ میں کسی ملک کے ذریعے کیا گیا سب سے بڑا اقدام ہے۔ انھوں نے سرکاری و نجی ساجھے داری میں یکسر تبدیلی کی قوت کا بھی اظہار کیا ہے اور یہ میک ان انڈیا پروگرام کے لئے ایک بڑا مارکہ بن گیا ہے۔ اشتراک کے اس ماڈل کو بھارت کے عالمی ساجھے داروں کو شامل کرنے کے لئے کامیابی کے ساتھ توسیع کی گئی ہے اور اس کا ایک ثبوت بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ تفصیلی تبادلہ خیال ہے۔
مختصر سے عرصے میں پرانے اور رکاوٹ پیدا کرنے والے فریم ورک کو ختم کردیا گیا ہے اور اس کی جگہ شفاف اور استعمال کرنے والوں کے لئے آسان نظام قائم کیا گیا ہے، جو سرمایہ کاری، اختراعات میں تیزی، ہنرمندی کے فروغ، دانشورانہ املاک کے تحفظ اور مینوفیکچرنگ کے بہترین بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد دے رہا ہے۔ ترقی کی سب سے اہم علامت ریلوے، دفاع، انشورنس اور طبی آلات سمیت اہم شعبوں کو براہ راست بیرونی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے لئے کھولنا ہے۔
میک اِن انڈیا پروگرام کے تحت بھارت میں کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں، ان میں سب سے نیا آئی ٹی پر مبنی درخواست اور معلومات حاصل کرنے کا عمل ہے، جس میں فائلوں اور لال فیتاشاہی کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ لائسنس کے ضابطوں کو آسان اور معقول بنانے کے لئے ریاستی حکومت کی سطح پر بہت سے نئے اقدامات کئے گئے ہیں اور انھیں عالمی سطح پر بہترین عمل کے برابر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیبر قوانین سے لے کر آن لائن ریٹرن داخل کرنا اور صنعتی لائسنس کی مدت میں اضافہ کرنے کے لئے ریگولیٹری ماحول کو معقول بنانے تک بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ میک اِن انڈیا کو ایک حقیقت میں تبدیل کیا جاسکے۔
آج بھارت پر پہلے سے زیادہ بھروسہ کیا جاتا ہے۔ اس میں تیزی، توانائی اور پُرامیدی بہت واضح ہے۔ میک اِن انڈیا سرمایہ کاری کے لئے دروازے کھول رہا ہے۔ بہت سی کمپنیاں اس منتر کو اپنارہی ہیں اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت دنیا کی سب سے طاقتور معیشت بننے کی راہ پر بہتر طور پر گامزن ہے۔