این ڈی اے حکومت کے تحت بھارت دنیا میں سب سے تیزرفتاری سے ترقی کرنے والا ملک بن گیا ہے ۔ یہ ہندوستانی معیشت کے لئے ایک تاریخی سال رہا ہے ۔
کم شرح ترقی ، زیا دہ افراط زر اور پیدا وار میں کمی کے دور سے این۔ ڈی۔ اے حکومت نے نہ صرف ہماری میکرو اقتصادی بنیا دوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ معیشت کو زیادہ تیز ی سے ترقی کر نے والی راہ پر گا مزن کیا ہے ۔ بھا رت کی جی۔ ڈی۔ پی کی شرح ۴ء۷ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیز تر شرحِ ترقی ہے ۔
کئی درجہ بندی کر نے والی ایجنسیوں اور تھنک ٹینک نے پیش گوئی کی ہے کہ بھا رت این ۔ ڈی۔ اے کے دورِ حکومت میں آئندہ چند برسوں میں مزید ترقی سے ہمکنار ہوگا۔ بنیا دی مضبوطی اور اصلاحات کی بنا پر موڈیز (Moody’s)کے ذریعہ بھارت کی درجہ بندی حال ہی میں مستحکم سے مثبت قرار دی گئی ہے۔
جس وقت برکس کا آغاز کیا گیا تھا ، بہت سے لو گ سمجھتے تھے کہ ’’ آئی ‘‘ (انڈیا) اس لیگ سے تعلق نہیں رکھتا اور بھا رت کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جا تا تھا۔ لیکن اب بھا رت ہی ہے جسے برکس کے ترقی کے انجن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔
مینو فیکچرنگ پر حکومت کی طرف سے زیادہ زور دئے جا نے کے ساتھ ہی صنعتی پیدا وار کا عدد اشاریہ (آئی۔ آئی۔ پی) پچھلے سال منفی شرح سے اس سال ۱ء۲ فیصد کی شرح پر پہنچ گیا ۔ افراط زر (ڈبلیو پی آ ئی) میں تیزی سے کمی ہو ئی ہے اور یہ، جو اپریل ۲۰۱۴ میں ۵۵ء۵ فیصد تھا ، اپریل ۲۰۱۵ میں منفی ۶۵ء۲ فیصد ہو گیا ہے ۔ ایف۔ بی۔ آ ئی اور حصص کی آمد میں ۴۰ فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ ۸۸۶؍۷۵؍۱ کروڑ تک پہنچ گیا ہے جو پچھلے سال۹۶۰؍۲۵؍۱ کروڑ روپئے تھا۔
ما لی خسارے کا رجحان تیزی سے کم ہو رہا ہے ۔ بھا رت کا جاری کھا تے کا خسارہ ، جو پچھلے سال جی۔ ڈی۔ پی کا ۷ء۴ فیصد تھا ، اس سال کم ہو کر جی۔ ڈی۔ پی کا ۷ء۱ فیصد رہ گیا ہے ۔ بھا رت کے زر مبادلہ کے ذخائر میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے اور یہ ۸ء۳۱۱ ارب ڈالر سے بڑھ کر ۱ء۳۵۲ ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اور یہ کسی بھی عالمی بحران کی صورت میں بھا رت کے لئے تحفظ فراہم کریں گے ۔