شفافیت اور بد عنوانی سے پاک حکمرانی سے ملک کو بے پنا ہ فائدے ملے
حالانکہ گذشتہ دہا ئی میں پالیسی پر مبنی اہم فیصلوں کے بجا ئے من ما نی طور پر فیصلے کر نے اور بد عنوانی کے متعدد وا قعات سامنے آ ئے ، تا ہم گذشتہ سال ایک خوش آئند تبدیلی کا سال رہا ہے ۔
سپریم کو رٹ کے ذریعہ کو ئلہ بلا کوں کے مختص کئے جا نے کے عمل کو منسوخ کر دینے کے بعد حکومت نے شفا فیت اور بر وقت نیلامی کے عمل کو یقینی بنا نے کےلئے بڑی تیزی سے کا ر روائی کی ۔ نیلا می اور الاٹمنٹ 67 کوئلہ کے بلا کوں سے بڑھ کر 3.35 لا کھ کروڑ تک پہو نچ گیا ۔دہلی ہا ئی کورٹ نے اس سلسلے میں یہ بیان دیا :
’’ہم جس بات سے مطمئن ہیں وہ یہ حقیقت ہے کہ نیلا می کا عمل بہتر انداز میں انجام پا یا ۔ بذات خود نیلا می کے عمل سے ہمیں یہ نہیں لگتا کہ اس میں من ما نی کی گئی ہے یا کو ئی غیر معقول طریقہ اپنا یا گیا ہے ۔ چنا نچہ، بلا شبہ یہ الزام نہیں لگا یا گیا کہ نیلا می کا عمل کسی خاص بولی لگا نے والے کے حق میں کیا گیا ہے ۔ ‘‘
اسپیکٹرم کی نیلا می کے عمل میں حکومت نے جو قدم اٹھا یا اس کو زبردست فائدے ملے ۔پچھلے سات سالوں سے زیر التوا دفاعی بینڈ کی نشا ندہی کے پیچیدہ معاملے کو بڑی تیزی سے حل کر لیا گیا اور وزارت دفاع کے جا ری کر دہ 2100 میگا ہارٹزکی مقدار کو نیلا می میں شامل کر دیا گیا ۔ پہلی مرتبہ متعدد 4 بینڈوں ، 800 میگا ہارٹز ، 900 میگا ہارٹز ، 1800 میگا ہارٹز اور 2100 میگا ہارٹز میں اسپیکٹرم کو بیک وقت نیلا می کے متعدد مرحلے میں شا مل کیا گیا ہے تا کہ آپریٹر با ضابطہ طور پرفیصلہ لے سکے ۔ 80277 کروڑ روپئے کی منظور شدہ بنیا دی قیمت کے مقابلے نیلا می سے ریکارڈ 109875 کروڑروپئے حاصل ہو ئے ۔
شفا فیت کو یقینی بنا نے کے لئے ایک اختراعی قدم کے تحت ما حولیات کی وزارت نے ما حولیاتی منظوری کے لئے آن لا ئن درخواستیں جمع کر نے کا عمل شروع کیا ہے ۔ منظوری کے لئے اب متعلقہ وزارت میں آ نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ درخواستوں کی جا نچ آ ن لا ئن کی جا سکتی ہے ۔ جنگلات کی منظوری سے متعلق درخواستوں پر با ضابطہ ، شفا ف اورتیز رفتار فیصلوں کا راستہ ہموار کر نے کے لئے جی آئی ایس پر مبنی ڈیسیزن سپورٹ سسٹم (ڈی ایس ایس) بنا یا گیا ہے ۔
کا لے دھن کے معا ملے میں دفتر کے پہلے دن ہی ایس آ ئی ٹی کا قیام کیا گیا ہے ۔ حکومت سویئزرلینڈ کی حکومت کے ساتھ تال میل کر کے کا م کر رہی ہے اور آ ئی ٹی محکمہ کی تفتیش کر دہ معا ملات کے بارے میں معلومات حاصل کر رہی ہے ۔ حکومت نے غیر اعلا نیہ بیرونی آمدنی اور اثاثوں(ٹیکس کا نفاذ)سے متعلق بل 2015کو منظوری دی ہے ۔ حکومت نے 1 لا کھ روپئے سے زائد کی خریداری یا فروخت کے لئے پین کو لازمی قرار دیا ہے ۔