Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

بیٹی بچاؤ ،بیٹی پڑھاؤ: بچیوں کی نگہداشت


ہمارا اصول ہونا چاہئے: ’بیٹا بیٹی، ایک سمان‘

’’آئیے ہم بچی کی پیدائش کا جشن منائیں، ہمیں اپنی بیٹیوں پر بھی یکساں فخر ہونا چاہئے۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ بیٹی پیدا ہونے پر اس موقع کو بطور جشن منانے کیلئے پانچ پودے لگائیں۔‘‘ وزیراعظم نریندر مودی اپنے ذریعے گود لیے گئے گاؤں جئے پور میں شہریوں سے خطاب کے دوران۔

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی۔ بی۔ بی۔ پی) کا آغاز وزیراعظم کے ذریعے ۲۲؍ جنوری ۲۰۱۵ کو پانی پت، ہریانہ میں کیا گیا تھا۔ بی۔ بی۔ بی۔ پی گھٹتے ہوئے بچوں کے صنفی تناسب اور ایک عرصۂ حیات میں تمام متعلقہ خواتین کو خودمختار بنانے کے موضوعات کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ یہ ایک سہ وزارتی کوشش ہے جس میں خواتین اور بچوں کی ترقیات، صحت و خاندانی بہبود اور انسانی وسائل کی ترقیات کی وزارت شامل ہیں۔

اس اسکیم کے بنیادی مرحلوں میں پی۔ سی۔ اور پی۔ این۔ ڈی۔ ٹی۔ ایکٹ کو ملک بھر میں بیداری پھیلانے کیلئے نافذ کرنا اور ۱۰۰ اضلاع (جو سی۔ ایس۔ آر۔ کے معاملے میں پیچھے ہیں) میں مہمات اور کثیر شعبہ جاتی کارروائیوں کے ذریعے بیداری پھیلانے کے عناصر شامل ہیں۔ تربیت، لوگوں کو حساس بناکر، بیداری میں اضافہ کرکے اور پورے معاشرے کو بنیادی سطح پر اس عمل میں شامل کرکے ان کے اندازِ فکر کو بدلنے پر زور دیا گیا ہے۔

این۔ ڈی۔ اے۔ حکومت ہمارے معاشرے کے ذریعے بچیوں کے بارے میں رائج انداز فکر کو یکسر تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ وزیراعظم مودی نے اپنے من کی بات میں ہریانہ کے بی بی پور کے سر پنچ کی ستائش کی ہے جنہوں نے ‘بیٹی کے ساتھ ایک سیلفی’ کی پہل کی ہے۔ وزیراعظم نے لوگوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی سیلفیوں کو اپنی بیٹیوں کے ساتھ شیئر کریں اور ان کی یہ بات جلد ہی دنیا بھر میں مقبول عام ہوگئی۔ پورے بھارت اور پوری دنیا سے لوگوں نے اپنی بیٹیوں کی سیلفیاں شیئر کرنی شروع کردیں اور یہ ان لوگوں کیلئے ایک فخر کا موقع بن گیا جن کے یہاں بیٹیاں ہیں۔

0.13648200-1451573004-empowering-girl-child [ PM India 186KB ]

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کی شروعات کے بعد سے تقریباً تمام ریاستوں میں کثیر شعبہ جاتی ضلعی منصوبے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ ضلعی اور زمینی سطح کے کارکنان کی صلاحیت میں اضافہ کرنے اور تربیت فراہم کرنے والوں کے لئے صلاحیت سازی پروگراموں کے ذریعہ انہیں تربیت دی جا رہی ہے۔ اپریل سے اکتوبر ۲۰۱۵ تک اس طرح کے نو (۹) تربیتی پروگرام منعقد کیے جا چکے ہیں جس میں تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی خواتین اور اطفال ترقیات وزارتوں کو شامل کیا گیا۔

چند ابتدائی اقدامات

0.00072000-1451573123-betibachao-2 [ PM India 581KB ]

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم کے تحت پتھورا گڑھ ضلع نے نوزائیدہ بچیوں کو بچانے اور ان کی تعلیم کے لئے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ضلعی ٹاسک فورس اور بلاک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہیں۔ ان اداروں کی میٹنگیں منعقد کی گئی ہیں اور نوزائیدہ بچوں کے صنفی تناسب سے متعلق واضح خاکہ تیار کر لیا گیا ہے۔ بڑے پیمانے پر معاشرے کے لوگوں سے رابطہ کرنے کے لئے اور اس اسکیم کو وسیع پیمانے پر تشہیر دینے اور بیداری پیدا کرنے سے متعلق سرگرمیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ مختلف اسکولوں، فوجی اسکولوں اور سرکاری محکموں، کارکنان وغیرہ کی اہم شراکت داری سے مختلف النوع ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔

بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کے بارے میں بیداری بڑھانے کے مقصد سے پتھوراگڑھ میں نکڑ ناٹک بھی منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ نکڑ ناٹک صرف گاؤں میں ہی نہیں بلکہ بازاروں میں بھی منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ ناظرین کے ایک بڑے طبقے کو بیدار کیا جا سکے۔ کہانیوں کی پیش کش کے توسط سے صنف پر مبنی اسقاطِ حمل کے مسئلے کے تئیں لوگوں کو بیدار کیا جا رہا ہے۔ نوازائیدہ بچیوں سے متعلق موضوعات اور اسے اپنے عرصۂ حیات میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہیں ان نکڑ ناٹکوں کے ذریعہ اچھی طرح سے نمایاں کیا جاتا ہے۔ دستخطی مہم، عہد اور حلف برداری تقریبات کے توسط سے پوسٹ گریجویٹ کالجوں کے ۷۰۰ طلبا اور ان کے فوجی کارکنان تک بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا پیغام پہنچا ہے۔

پنجاب کے مانسا ضلع نے ایک پہل کی ہے جس کے تحت وہ ضلع کے لوگوں کو اپنی لڑکیوں کو پڑھانے کے لئے ترغیب دیتے ہیں۔ ‘اُڑان۔ سپنے کی دنیا سے روبرو (اُڑان۔ ایک دن کے لئے اپنے خواب کو زندہ جاوید کریں)’ اسکیم کے تحت مانسا انتظامیہ چھٹویں سے بارہویں درجہ کی طالبات سے تجاویز طلب کرتا ہے۔ ان طالبات کو، اُس مخصوص پسندیدہ پیشے سے منسلک شخص کے تجربات حاصل کرنے یا سیکھنے کےلئےایک دن گزارنے کا موقع ملتا ہے جو وہ اپنی زندگی میں بننا چاہتی ہیں، جیسے ڈاکٹر، پولیس آفیسر، انجینئر، آئی اے ایس اور پی پی ایس افسران اور دیگر۔

اس طرح کی پہل کافی مقبول ہوئی ہے اور ۷۰ سے زائد طالبات کو اُن کے پسندیدہ پیشے میں ماہر افراد کے ساتھ ایک دن گزارنے کا موقع پہلے ہی حاصل ہو چکا ہے جس میں وہ ایک پیشہ ورانہ ماحول میں انہیں کام کرتے ہوئے دیکھتی ہیں جس سے انہیں اپنے مستقبل میں کرئیر کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں صحیح فیصلہ لینے میں مدد ملتی ہے۔

Loading... Loading