جناب مودی کی تیسری میعاد ان کی سابقہ مدت کار کے دوران رکھی گئی بنیادوں پر استوار ہونے کی امید ہے، جس میں تکنیکی جدت طرازی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور بین الاقوامی سفارت کاری پر نئے سرے سے زور دیا جائے گا، جس سے ہندوستان کو ایک عالمی پاور ہاؤس کے طور پر مزید مقام ملے گا۔ بے مثال تیسری میعاد ملک کو زیادہ خوشحالی اور استحکام کی طرف لے جانے کے لیے جناب مودی کی پائیدار اپیل اور کروڑوں ہندوستانیوں کی جانب سے ان پر کیے گئے اعتماد کو اجاگر کرتی ہے۔
آزادی کے بعد پیدا ہونے والے اولین وزیر اعظم جناب مودی اس سے قبل 2014 سے 2019 تک اور 2019 سے 2024 تک ہندوستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ انہیں اکتوبر 2001 سے مئی 2014 تک ، طویل ترین مدت تک گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمت انجام دینے امتیاز بھی حاصل ہے۔
2014 اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں، جناب مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے دونوں مواقع پر مکمل اکثریت حاصل کرتے ہوئے ریکارڈ جیت حاصل کی۔ آخری بار کسی سیاسی جماعت نے 1984 کے انتخابات میں اتنی واضح اکثریت حاصل کی تھی۔
’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے نعرے سے متاثر ہو کر، جناب مودی نے نظم و نسق میں ایک مثالی تبدیلی کا آغاز کیا ہے جس کی وجہ سے جامع، ترقی پر مبنی اور بدعنوانی سے پاک حکمرانی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے انتودیہ کے مقصد کو حاصل کرنے یا اسکیموں اور خدمات کی آخری میل کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے رفتار اور پیمانے کے ساتھ کام کیا ہے۔
سرکردہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان ریکارڈ رفتار سے غربت کا خاتمہ کر رہا ہے۔ نیتی آیوگ کی تازہ ترین رپورٹ بنام ‘2005-06 سے ہندوستان میں کثیر جہتی غربت’ کے نتائج کے مطابق، گزشتہ 9برسوں میں تقریباً 25 کروڑ لوگ کثیر جہتی غربت سے بچ گئے۔ اس شاندار کامیابی کا سہرا غربت کی تمام جہتوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اہم اقدامات کو جاتا ہے۔
آج، ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے ہیلتھ کیئر پروگرام، آیوشمان بھارت کا مرکز ہے۔ 50 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں پر احاطہ کرتے ہوئے، آیوشمان بھارت غریب اور نو متوسط طبقے کو اعلیٰ معیار اور قابل استطاعت حفظانِ صحت فراہم کرتا ہے۔
دی لانسیٹ، جسے دنیا کے سب سے باوقار صحتی جریدے میں شمار کیا جاتا ہے، نے آیوشمان بھارت کی تعریف کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اسکیم ہندوستان میں صحت کے شعبے کے بارے میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کا باعث ہے۔ جریدے نے آفاقی ہیلتھ کوریج کو ترجیح دینے کے لیے پی ایم مودی کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔
یہ سمجھتے ہوئے کہ عام مالی خدمات سے عوام کی محرومی غریبوں کے لیے نقصان دہ ہے، وزیر اعظم نے پردھان منتری جن دھن یوجنا کا آغاز کیا، جس کا مقصد ہر ہندوستانی کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا تھا۔ اب 51 کروڑ سے زیادہ جن دھن اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ ان کھاتوں نے نہ صرف ان لوگوں کو بینکنگ خدمات سے مربوط کیا ہے جو پہلے محروم تھے بلکہ انہیں بااختیار بنانے کے دوسرے راستے بھی کھول دیے ہیں۔
جن دھن سے ایک قدم آگے بڑھ کر جناب مودی نے معاشرے کے ازحد خستہ حال طبقات کے لیے بیمہ اور پنشن احاطہ فراہم کرکے جن سرکشا پر زور دیا۔ جے اے ایم تثلیث (جن دھن – آدھار- موبائل) نے بچولیوں کا خاتمہ کیا اور تکنالوجی کی قوت کا استعمال کرتے ہوئے شفافیت اور رفتار کو یقینی بنایا۔
پردھان منتری اجووَلا کے تحت، جس کا آغاز 2016 میں کیا گیا تھا، ناداروں کو مفت خوردنی گیس کنکشن فراہم کیا گیا۔ یہ اسکیم 10 کروڑ سے زائد استفادہ کنندگان کو جن میں سے بیشتر خواتین ہیں کو دھوئیں سے مبرا باورچی خانے فراہم کیے ہیں ۔
ایسے 18000 گاؤں جہاں آزادی کے حصول کے طویل 70 برسوں کے بعد بھی بجلی نہیں پہنچی تھی، انہیں اب برق کاری سے آراستہ کیا جا چکا ہے۔
جناب مودی اس امر میں یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی بھارتی کو بے گھر نہیں ہونا چاہئے اور اپنی اسی تصوریت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، 2014 سے 2024کے درمیان 4.2 کروڑ مکانات کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ جون 2024 میں، تیسری میعاد کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد، کابینہ کے پہلے فیصلوں میں سے ایک مکانات کی تعمیر کے لیے 3 کروڑ اضافی دیہی اور شہری گھرانوں کی مدد کرنا تھا، جس میں ملک کی رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے اور ہر شہری کے لیے معیاری زندگی اور وقار کو یقینی بنانے کے لیے جناب نریندر مودی کے عزم پر زور دیا گیا تھا۔
زراعت ایک ایسا شعبہ ہے جو جناب نریندر مودی کے بہت قریب ہے۔ 2019 کے عبوری بجٹ کے دوران، حکومت نے کسانوں کے لیے ایک مالیاتی ترغیب کا اعلان کیا جسے پی ایم کسان سمان ندھی کہا جاتا ہے۔ تقریباً تین ہفتوں میں، 24 فروری 2019 کو، اسکیم کا آغاز کیا گیا اور اس کے بعد سے قسطیں باقاعدگی سے ادا کی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم مودی کی دوسری میٹنگ کی پہلی کابینہ کی میٹنگ کے دوران، 5 ایکڑ کی حد کو ہٹاتے ہوئے، جو پہلے موجود تھی، تمام کسانوں تک پی ایم کسان فوائد کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جون 2024 تک، جناب مودی نے وارانسی میں پی ایم – کسان اسکیم کی 17ویں قسط جاری کی جس میں 9.2 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے فوائد حاصل ہوئے۔
جناب مودی نے مٹی کی صحت سے متعلق کارڈ، ای۔-این اے ایم برائے بہتر منڈی اور آبپاشی پر ازسر نو توجہ سے لے کر زراعت کے لیے ڈگر سے ہٹ کر پہل قدمیوں پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔ 30 مئی 2019 کو وزیر اعظم مودی نے ایک نئی جل شکتی کی وزارت کی تشکیل کرکے ایک بڑا وعدہ پورا کیا، یہ وزارت آبی وسائل سے متعلق تمام تر پہلوؤں کی تکمیل کرے گی۔
2 اکتوبر 2014 کو مہاتما گاندھی کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر وزیر اعظم نے ملک بھر میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لیے سووَچھ بھارت مشن نام کی ایک عوامی تحریک شروع کی۔ اس تحریک کا پیمانہ اور اس کے اثرات تاریخی نوعیت کے حامل ہیں۔ آج صفائی ستھرائی احاطہ 2014کے 38 فیصد سے بڑھ کر 99 فیصد کے بقدر تک پہنچ گیا ہے۔ متعدد ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا (او ڈی ایف) قرار دیا جا چکا ہے۔ صاف ستھری گنگا کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے سووَچھ بھارت مشن کی ستائش کی ہے اور خیال ظاہر کیا ہے کہ اس کے توسط سے 3 لاکھ زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔
جناب مودی اس امر میں یقین رکھتے ہیں کہ نقل و حمل تغیر کو ممکن بنانے کے لیے درکار اہم وسائل میں سے ایک وسیلہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ہند اگلی پیڑھی کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے خواہ یہ مزید شاہراہوں، ریلوے، آئی – ویز یا آبی راستوں کی شکل ہوں۔ اُڑان (اُڑے دیش کا عام ناگرک) اسکیم نے ہوا بازی شعبے کو مزید عوام الناس دوست بنا دیا ہے اور کنکٹیویٹی کو تقویت بخشی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کو ایک بین الاقوامی مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس میں تبدیل کرنے کے لیے ‘میک ان انڈیا’ پہل کا آغاز کیا۔ اس کوشش کے نتیجے میں تبدیلی کے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ہندوستان نے ‘کاروبار کرنے میں آسانی’ میں اہم پیش رفت کی ہے، اس کی رینکنگ 2014 میں 142 سے 2019 میں 63 ہو گئی ہے۔ حکومت ہند نے 2017 میں پارلیمنٹ کے ایک تاریخی اجلاس کے دوران جی ایس ٹی نافذ کیا، جس سے ’ایک ملک، ایک ٹیکس‘ کا خواب پورا ہوا۔
ان کے دور میں ہندوستان کی بھرپور تاریخ اور ثقافت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا مجسمہ، اسٹیچو آف یونٹی ہے، جو سردار پٹیل کو ایک مناسب خراج عقیدت ہے۔ یہ مجسمہ ایک خاص عوامی تحریک کے ذریعے بنایا گیا تھا جہاں ہندوستان کی تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کسانوں کے اوزار اور مٹی کا استعمال کیا گیا تھا، جو ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کی علامت ہے۔
وزیر اعظم مودی ماحولیات سے متعلق مواقف کو لے کر ازحد ذو ق و شوق رکھتے ہیں۔ انہوں نے متعدد مرتبہ ایک صاف ستھرا اور سرسبز کرہ ارض خلق کرنے کے لیے متحد ہونے کی تلقین کی ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر جناب مودی نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکالنے کے لیے ایک اختراعی طریقہ کار کے طور پر ایک علیحدہ موسمیاتی تبدیلی محکمہ تشکیل دیا تھا۔ یہی جذبہ 2015 میں پیرس میں منعقدہ سی او پی 21 سربراہ ملاقات میں بھی مشاہدہ کیا گیا جب وزیر اعظم مودی نے اعلیٰ سطحی گفت و شنید میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے موسمیاتی انصاف کی بات بھی اٹھائی ہے۔ 2018 میں، متعدد ممالک کے سربراہانِ مملکت بین الاقوامی شمسی اتحاد کے آغاز کے لیے بھارت آئے تھے ، جو کہ ایک بہتر کرۂ ارض کے لیے شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کی ایک اختراعی کوشش ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے تئیں ان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی کو اقوام متحدہ کے کرۂ ارض کے علمبرداروں کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اس بات کا مکمل ادراک کرتے ہوئے کہ موسمیاتی تبدیلی نے ہمارے کرہ ارض کو قدرتی آفات کے خدشات کا حامل بنا دیا ہے، جناب مودی نے قدرتی آفات انتظام کے سلسلے میں ایک نیا طریقہ کار متعارف کرایا ہے، تکنالوجی کی قوت اور انسانی وسائل کو بروئے کار لانے کی بات کی ہے۔ بطور وزیر اعلیٰ، انہوں نے گجرات کو تغیر سے ہمکنار کیا جو 26 جنوری 2001 کو آئے ہوئے تباہ کن زلزلے سے تہہ و بالا ہو گیا تھا۔ اسی طریقہ سے انہوں نے گجرات میں آنے والے سیلابوں اور خشک سالی سے نے نمٹنے کے لیے نئے نظام متعارف کرائے جن کی بین الاقوامی سطح پر ستائش کی گئی۔
انتظامی اصلاحات کے توسط سے وزیر اعظم مودی نے شہریوں کے لیے انصاف کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔ گجرات میں، انہوں نے عوامی مسائل کا حل نکالنے کے لیے شبینہ عدالتوں کے آغاز کی مہم چلائی۔ مرکز میں انہوں نے پرگتی (سرگرم حکمرانی اور بروقت نفاذ) کا سلسلہ شروع کیا تاکہ ایسے التوائی پروجیکٹوں کے نفاذ میں تیزی لائی جا سکے جو نمو میں تاخیر کے موجب بن رہے تھے۔
جناب مودی کی خارجہ پالیسی کی پہل قدمیوں نے دنیا کی وسیع تر جمہوریت کے اصل مضمرات اور کردار کو حقیقی شکل دی ہے۔ انہوں نے اپنی پہلی مدت کار سارک ممالک کے تمام سربراہانِ مملکت کی موجودگی میں شروع کی اور بی آئی ایم ایس ٹی ای سی قائدین کو دوسری مدت کار کے آغاز کے موقع پر مدعو کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کیے گئے ان کے خطاب کی دنیا بھر میں ستائش ہوئی۔ جناب مودی 17 برسوں کی طویل مدت کے بعد نیپال کا باہمی خیرسگالی دورہ کرنے والے ، 28 سال کے بعد آسٹریلیا کا، 31 برسوں کے بعد فجی کا، اور 34 برسوں کے بعد متحدہ عرب امارات اور سیشلز کا دورہ کرنے والے پہلے وزیر اعظم بنے۔عہدہ سنبھالنے کے بعد سے لے کر جناب مودی نے اقوام متحدہ، برکس، سارک اور جی20 سربراہ ملاقاتوں میں شرکت کی، جہاں بھارت کی دخل اندازیاں اور مختلف النوع عالمی، سیاسی اور اقتصادی مسائل کے سلسلے میں اس کے نظریات کی عام طور پر ستائش کی گئی۔
وزیر اعظم مودی کو سعودی عرب کے فرمانرواں شاہ عبدالعزیز کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سمیت مختلف النوع اعزازات تفویض کیے جا چکے ہیں۔ جناب مودی کو روس کے سرکردہ ایوارڈ (مقدس اولین شاگرد اینڈریو کا آرڈر)، فلسطین کا (مملکت فلسطین کا عظیم الشان کالر)، افغانستان (امیر امان اللہ خان ایوارڈ)، متحدہ عرب امارات کا (زائد میڈل) مالدیپ کا (رول آف نشان ایزوالدین )، بحرین کا (کنگ حماد آرڈر آف دی رینائسنس)، بھوٹان کا (آرڈر آف دی ڈرک گیالپو)، پاپوا نیوگینی کا (گرانڈ کمپینین آف دی آرڈر لوگوہو)، فجی کا (کمپینین آف دی آرڈر آف فجی)، مصر کا (آرڈر آف نائل)، فرانس کا (گرانڈ کراس آف دی لیجن آف آنر)، یونان کا (دی گرانڈ کراس آف دی آرڈر آف آنر)تفویض کیا جا چکا ہے۔ 2018 میں، وزیر اعظم نے امن اور ترقی میں اپنے تعاون کے لیے مقتدر سیئول امن ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے گلوبل گول کیپر ایوارڈ، اور کیمبرج انرجی ریسرچ ایسوسی ایٹس کی جانب سے گلوبل انرجی اینڈ انوائرمنٹ لیڈرشپ ایوارڈ بھی حاصل کیا ہے۔
نریندر مودی کی جانب سے ایک دن کو یوگ کا بین الاقوامی دن قرار دیے جانے کے لیے واضح نعرہ دیا گیا اور اسے اقوام متحدہ میں زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔ پہلی مرتبہ، دنیا بھر کے مجموعی 177 ممالک متحد ہوکر آگے آئے اور انہوں نے یہ قرار داد منظور کی کہ 21 جون کو اقوام متحدہ کے تحت یوگ کا بین الاقوامی دن قرار دیا جائے۔
جناب مودی 17 ستمبر 1950 کو گجرات کے ایک چھوٹے سے قصبہ میں تولد ہوئے تھے۔ ان کا کنبہ دیگر پسماندہ طبقات میں شمار ہوتا تھا جو سماج کے حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے طبقات میں سے ایک طبقہ ہے۔ وہ ایک نادار تاہم محبت کرنے والے کنبے میں ناداری کی حالت میں پروان چڑھے۔ ابتدائی حیات کی سختیوں نے نہ صرف انہیں جانفشانی کا سبق سکھایابلکہ عوام الناس کی لائق احتراز عام مشکلات کا بھی ادراک کرایا۔ اس کے نتیجہ میں وہ بہت اوائل عمری میں خود کو عوام الناس اور ملک کی خدمت کے لیے وقف کرنے کے حوصلے سے سرشار ہوگئے۔ اپنے ابتدائی برسوں میں انہوں نے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، تعمیر ملک کے لیے وقف ایک قومی تنظیم کے ساتھ کام کیا ، اور بعد ازاں انہوں نے اپنے آپ کو قومی اور ریاستی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی تنظیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے سیاست کے لیے وقف کر دیا۔ جناب مودی نے گجرات یونیورسٹی سے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری مکمل کی۔
نریندر مودی ایک عوامی قائد ہیں، ان کے مسائل حل کرنے کے لیے پابند عہد اور ان کی عافیت کو بہتر بنانے کے لیے مستعد ہیں۔ ان کے لیے اس سے زیادہ باعث اطمینان کی کوئی چیز نہیں ہے کہ وہ عوام الناس کے مابین ہوں ، ان کے سکھ میں خوش ہوں اور دکھوں کی چارہ جوئی میں مصروف ہوں۔ بنیادی سطح پر عوام الناس کے ساتھ ان کا ذاتی رابطہ مضبوط آن لائن موجودگی سے تقویت حاصل کرتا ہے۔ انہیں بھارت کے ازحد تکنالوجی سے باخبر قائد کی حیثیت سے جانا جاتا ہے، وہ اپنے ویب کا استعمال عوام الناس تک رسائی حاصل کرنے اور ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے کرتے ہیں۔ وہ یوٹیوب، فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام، ساؤنڈ کلاؤڈ، لنکڈ اِن، اور دیگر سماجی میڈیا پلیٹ فارموں پر ازحد سرگرم ہیں۔
سیاست کے علاوہ نریندر مودی قلم کاری سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہوں نے شاعری سمیت متعدد کتابیں تخلیق کی ہیں۔ وہ اپنے دن کا آغاز یوگ کے ساتھ کرتے ہیں، جو ان کے جسم اور ان کے ذہن کو مستحکم کرتا ہے اور ان کے روزمرہ کے تیز رفتار اندازِ حیات میں انہیں متحمل رہنے کی قوت عطا کرتا ہے۔
http://www.narendramodi.in/categories/timeline
http://www.narendramodi.in/humble-beginnings-the-early-years
http://www.narendramodi.in/the-activist
http://www.narendramodi.in/organiser-par-excellence-man-with-the-midas-touch