وزیر اعظم نریندر مودی اس امر میں مستحکم یقین رکھتے ہیں کہ شفافیت اور احتساب، عوامی حکومت کے دو اہم ستون ہیں۔ شفافیت اور احتساب یا جواب دہی نہ صرف یہ کہ عوام کو حکومت کے قریب لاتی ہیں، بلکہ انہیں مساوی حیثیت بھی عطا کرتی ہیں اور فیصلہ لینے کے عمل کا مربوط حصہ بھی بناتی ہیں۔
4 مرتبہ بطور وزیر اعلیٰ اپنی مدت کار کے دوران، مودی نے ایک کھلی اور شفاف حکومت کے لئے اپنی عہد بندگی کا مظاہرہ کیا۔ قواعد اور پالیسیاں ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بند ہوکر نہیں طے کی جاتی تھیں بلکہ عوام کے مابین طے ہوتی تھیں۔ قواعد اور پالیسیوں کے مسودے کو عوامی ملاحظے کے لئے، آن ۔لائن پیش کیا جاتا تھا تاکہ عوام اپنے ردِعمل اور تجاویز کا اظہار کر سکیں۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ غریب کلیان میلہ جیسی پہل قدمیاں اس امر کو یقینی بناتی تھیں کہ ترقیات کے فوائد براہِ راست نادار افراد تک لال فیتہ شاہی کی دخل اندازی کے بغیر پہنچ سکیں۔ ایک دوسری مثال ’ایک دن کی حکمرانی‘ کے نمونے کی ہے، جس کے تحت شہریوں کو معینہ مدت کے اندر خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی گئی اور اس کام میں ای۔ حکمرانی کےبنیادی ڈھانچے کی سہولت کا استعمال کیا گیا۔ اس کا اہم مقصد اس امر کو یقینی بنانا تھا کہ حکومت کی جانب سے شہریوں کو فراہم کی جانے والی تمام تر خدمات سٹی زنس چارٹر کے تحت احاطہ کرلی جائیں۔
شفافیت کو متعارف کرانے کے لئے اُن کے اس مستحکم ارادے کے تحت انہوں نے جس طریقے سے اپنی عہدبندگی کو عملی جامہ پہنایا ،اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ بھارت کےعوام کے لئے ایک کھلی، شفاف اور عوام پر مرتکز حکومت کے عہد کا آغاز ہو چکا ہے۔