Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم کا ہندستانی صنعتوں کی تنظیم (سی آئی آئی) کے سالانہ اجلاس 2021 سے خطاب

وزیراعظم کا ہندستانی صنعتوں کی تنظیم (سی آئی آئی) کے سالانہ اجلاس 2021 سے خطاب


 

PM India

وزیر اعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کی 2021  کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کیا۔ ملاقات کے دوران  صنعتی رہنماؤں نے پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے رُخ پر وزیراعظم کے عزم کو سراہا۔ میٹنگ کے موضوع ’انڈیا ایٹ 75: حکومت اورتجارت دونوں کی آتم نربھر بھارت کے لئے سرگرمی‘ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے چیلنجوں پر قابو پانے پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے، مالیاتی شعبے کو زیادہ متحرک بنانے، ہندستان کی تکنیکی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے آراء اور تجاویز پیش کیں۔ اس کا مقصد منجملہ اور چیزوں کے ٹیکنالوجی کے شعبے میں قائدانہ مقام حاصل کرنا ہے۔

وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ  سی آئی آئی کا یہ اجلاس 75 ویںیوم آزادی کے موقع پر آزادی کے امرت مہوتسوو کے درمیان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی قراردادوں اور ہندوستانی صنعت کے نئے اہداف کے لیےیہ بہت بڑا موقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خود انحصار ہندستان کی مہم کی کامیابی کی بڑی ذمہ داری ہندستانی صنعتوں پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نے عالمی وبائی  کے دوران صنعت کی بھالی کی تعریف کی۔

جناب مودی نے صنعتوں سے کہا کہ وہ ہندستان کی ترقی اور اس کی صلاحیتوں کے لئے اعتماد کے ماحول سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ موجودہ حکومت کے نقطہ نظر میں تبدیلی اور موجودہ سیٹ اپ کے کام کرنے کے طریقوں میں تبدیلی کا نوٹس  لیتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ آج کا نیا ہندوستان نئی دنیا کے ساتھ  ہمقدمی کے لئے تیار ہے۔ ہندستان  جوکبھی غیر ملکی سرمایہ کاری سے خائف رہا کرتا تھا، آج ہر قسم کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کر رہا ہے۔ اسی طرح  سرمایہ کاروں میں مایوسی پیدا کرنے کے لئے استعمال کی جانے والی ٹیکس پالیسیوں کی جگہ وہی ہندوستان دنیا کے انتہائی مسابقتی کارپوریٹ ٹیکس اورفیس لیس ٹیکس نظام پر فخر کر سکتا ہے۔ ماضی کی لال فیتہ شاہی کی جگہ کاروبار میں آسانی کے انڈیکس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح  مزدوری سے متعلق قوانین  کو 4 لیبر کوڈز میں منطقی بنانا۔ زراعت کو ، جسے محض ایک ذریعہ معاش سمجھا جاتا تھا ، اصلاحات کے ذریعے منڈیوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندستان میں ریکارڈ راست غیر ملکی سرمایہ کاری  اور غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بھی اس وقت اعلیٰ سطح پر ہیں۔

ایک وقت تھا جب غیر ملکی بہتر کا مترادف جیسا تھا۔ بڑے بڑے صنعتکار اس طرح کی نفسیات کے نتائج کو سمجھتے ہیں۔ حالات اتنے خراب تھے کہ بڑی محنت سے تیار کردہ دیسی برانڈز کو بھی غیر ملکی ناموں سے مشتہر کیا جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ آج  ہندستان میں بننے والی مصنوعات پر ہم وطنوں کا اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر ہندستانی ہندستان میں بنی ہوئی مصنوعات کو اپنانا چاہتا ہے حالانکہ ان مصنوعات کو بنانے والی کمپنی ضروری نہیں کہ ہندوستانی ہو۔

وزیر اعظم نے آج کہا کہ جب ہندستانی نوجوان میدان میں قدم رکھتے ہیں تو انہیں حسب سابق ہچکچاہٹ نہیں ہوتی۔ وہ محنت کرنا چاہتے ہیں ، جوکھم اٹھانا چاہتے ہیں اور نتائج سامنے لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان محسوس کر رہے ہیں کہ اس جگہ سے ہمارا تعلق ہے۔ اسی طرح کا اعتماد آج ہندستان کی نئی صنعتوں میں ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آج ہندستان میں 60 یونیکورن ہیں،  6-7 سال پہلے کوئی 3-4 یونیکورن تھے۔ ان 60 یونیکورنوں میں سے 21 گزشتہ چند مہینوں کے دوران سامنے آئے۔ یہیونیکورن شعبہ جاتی تنوع کے ساتھ ہندستان میں ہر سطح پر تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان نئیصنعتوں کے لیے سرمایہ کاروں کا ردعمل زبردست رہا ہے اور یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندستان کے پاس ترقی کے غیر معمولی مواقع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری صنعت پر ملک کے اعتماد کا نتیجہ ہے کہ کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہورہی ہے اور زندگی گزارنے میں بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے کمپنیز ایکٹ میں کی گئی تبدیلیوں کو اس کی مناسب مثال قرار دیا۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ حکومت مشکل اصلاحات کی متحمل ہے  کیونکہ اس حکومت کیلئے اصلاحات کا تعلق عہد سے ہے مجبوری سے نہیں۔ پارلیمانی اجلاس کے دوران کئے جانے والے اقدامات مثلاًفیکٹرنگ ریگولیشن ترمیمی بل سے چھوٹے کاروباریوں کو قرضے لینے میں سہولت ہوگی۔ ڈپازٹ انشورنس اور کریڈٹ گارنٹی کارپوریشن ترمیمی بل چھوٹے ڈپازیٹروں کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حکومت کی کوششوں کو استحکام ملے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو سدھار کر حکومت نے ماضی رُخی ٹیکس نظام کو ترک کیا۔ صنعتوں کی جانب سے اس اقدام کی ستائش کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اس قدم سے حکومت اور صنعت کے درمیان اعتماد مستحکم ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ملک میں وہ حکومت ہے جو ملک کے مفاد میں بڑے سے بڑا جوکھم اٹھانے کو تیار ہے۔ انہوں نے پُرزور الفظ میں کہا کہ جی ایس ٹی صرف اس وجہ سے اتنے برسوں تک اٹکا رہا کیونکہ گذشتہ حکومتوں نے سیاسی خطرہ مول لینے کی ہمت نہیں دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف جی ایس ٹی پر عمل کر رہے ہیں بلکہ ہم نے جی ایس ٹی کی ریکارڈ وصولیابی کی ہے۔

*****

 

U.No.7753

ش ح۔رف۔س ا