Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ’میتری سیتو‘ کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ’میتری سیتو‘ کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن


 

نمسکار !کُھلمکھا!

تریپورہ کے  گورنر جناب رمیش بیس جی، مقبول وزیراعلی جناب بپلب دیو جی، نائب  وزیراعلی جناب جشنو دیو ورما جی، ریاستی حکومت کے تمام وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور تریپورہ کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو! آپ سبھی کو تبدیلی کے تریپورہ  کی ترقی کے سفر کے تین سال پورے ہونے پر بہت بہت مبارکباد! بہت بہت نیک خواہشات!

بھائیو اور بہنو،

آج سے تین سال قبل آپ لوگوں نے، تریپورہ کے لوگوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی تھی اور پورے ملک کو ایک بہت مضبوط پیغام دیا تھا۔ دہائیوں سے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے  والی منفی طاقتوں کو ہٹاکر تریپورہ کے لوگوں نے ایک نئی شروعات کی تھی۔ جن بیڑیوں  میں تریپورہ، تریپورہ کی صلاحیت جکڑی ہوئی تھی، آپ نے وہ بیڑیاں توڑ دی ہیں۔ وہ بیڑیاں ٹوٹ چکی ہے۔مجھے اطمینان ہے کہ ماں تریپورہ سندری کے آشیرواد سے  بپلب دیو جی کی قیادت میں چلنے والی حکومت  اپنے عزائم کو تیزی سے  پورا کررہی ہے۔

ساتھیو،

آپ نے 2017 میں  تریپورہ میں ترقی کا ڈبل انجن لگانے کا فیصلہ کیا۔ ایک انجن تریپورہ میں، ایک انجن دلی میں اور اس ڈبل انجن  کے فیصلے کی وجہ سے جو نتائج سامنے آئے، جو ترقی کی راہ ہموار ہوئی وہ آپ کے سامنے ہے۔ آج تریپورہ پرانی حکومت کے 30 سال اور ڈبل انجن کی  3 سال کی حکومت میں آنے والی تبدیلیوں کو  واضح طور پر محسوس کررہا ہے۔ جہاں کمیشن اور کرپشن  کے بغیر کام ہونے  مشکل تھے،وہاں آج سرکاری فائدہ لوگوں کے بینک کھاتوں میں ڈائرکٹ پہنچ رہا ہے۔ جو ملازمین وقت پر تنخواہ پانے کے لئے پریشان ہوا کرتے تھے، ان کو ساتویں پے کمیشن کے تحت سیلری مل رہی ہے۔جہاں کسانوں کو اپنی پیداوار  فروخت کرنے کے لئے  بہت سی مشکلیں اٹھانی پڑتی تھیں، وہیں پہلی بار  تریپورہ میں کسانوں  سے ایم ایس پی  پر خریداری یقینی ہوئی۔منریگا کے تحت کام  کرنے والے ساتھیوں کو  جہاں پہلے 135 روپے ملتے تھے وہیں اب 205 روپے یومیہ دیئے جارہے ہیں۔ جس تریپورہ کو ہڑتال کلچر نے  برسوں پیچھے کردیا تھا آج وہ ایز آف ڈوئنگ بزنس کے لئے کام کررہا ہے۔ جہاں کبھی صنعتوں میں تالے لگنے کی نوبت آگئی تھی وہاں اب نئی صنعتوں ، نئی سرمایہ کاری کے لئے جگہ  بن رہی ہے۔ تریپورہ کےٹریڈ وولیوم  میں تو اضافہ ہوا ہی ہے، ریاست سے ہونےوالی برآمد ات میں بھی تقریباً 5 گنا تک اضافہ ہوگیا ہے۔

ساتھیو،

تریپورہ کی ترقی کے کے لئے مرکزی حکومت نے ہر ضرورت کا خیال رکھا ہے۔ گزشتہ 6 سال میں تریپورہ کو  مرکزی حکومت سے ملنے والی رقم میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے۔ سال 2009 سے 2014 کے درمیان مرکزی حکومت سے تریپورہ کو  مرکزی ترقیاتی پروجیکٹوں کے لئے  3500 کروڑ روپے کی مدد ملی تھی۔  پنتیس سو کروڑ کی ۔ جبکہ سال 2014 سے 2019 کے دوران ہمارے آنے کے بعد  12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی مدد دی گئی ہے۔آج تریپورہ ان بڑی ریاستوں کے لئے بھی ایک بڑی مثال بنتا جارہ اہے جہاں ڈبل انجن کی حکومت نہیں ہے اور جو حکومتیں دلی سے جھگڑا کرنے میں بھی  اپنا ٹائم برباد کرتی ہیں، ان کو بھی پتہ چل رہا ہے۔ جو کبھی پاور ڈیفیسٹ اسٹیٹ ہوا کرتا تھا، وہ آج ڈبل انجن کی حکومت کی وجہ سے پاور  سرپلس ہوگیا ہے۔ 2017 سے پہلے تریپورہ کے صرف 19 ہزار  دیہی گھروں  میں نل سے پانی آتا تھا، آج دلی اور تریپورہ کی ڈبل انجن حکومت کی وجہ سے  قریب   دو لاکھ دیہی گھروں میں نل سے پانی آنے لگا ہے۔

سال 2017 سے پہلے تریپورہ کے پانچ لاکھ 80 ہزار گھروں میں گیس کنکشن تھا۔ 6 لاکھ سے بھی کم۔ آج ریاست کے ساڑھے آٹھ لاکھ گھروں میں  گیس کنکشن ہیں۔ 8 لاکھ 50 لاکھ گھروں میں۔ ڈبل انجن کی حکومت قائم ہونے  سے قبل  تریپورہ میں محض 50 فیصد گاؤں کھلے میں رفع حاجت سے پاک تھے، آج تریپورہ کا قریب قریب ہر گاؤں  کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہے۔ سوبھاگیہ یوجنا کے تحت تریپورہ میں  100 فیصد بجلی کاری ہو، اجوولا یوجنا کے تحت ڈھائی لاکھ سے زیادہ مفت گیس کنکش دینا ہو یا پھر 50 ہزار سے زیادہ  حاملہ خواتین کو ماتر وندنا یوجنا کا فائدہ ہو، دلی کی اور تریپورہ کی ڈبل انجن کی حکومت کے یہ کام تریپورہ کی بہنوں بیٹیوں بااختیار بنانے میں مدد کررہے ہیں۔ تریپورہ میں پی ایم کسان سمان ندھی اور آیوشمان بھارت یوجنا کا بھی فائدہ کسانوں اور غریب خاندانوں کو مل رہا ہے جبکہ  یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ جہاں  ڈبل انجن کی حکومت نہیں ہے، آپ کے پڑوس میں ہی  غریبوں، کسانوں اور بیٹیوں کو با اختیار بنانے کی یہ اسکیمیں یا تو نافذ ہی نہیں کی گئیں یا پھر بہت ہی سست رفتار سے چل رہی ہیں۔

ساتھیو،

ڈبل انجن کی حکومت کا سب سے بڑا اثر غریبوں کو  اپنے پکے گھر دینے کی رفتار میں نظر آرہا ہے۔ آج جب تریپورہ کی حکومت چوتھے سال میں داخل ہورہی ہے تو  ریاست کے  40 ہزار غریب خاندانوں کو بھی  اپنا نیا گھر مل رہا ہے۔ جن غریب خاندانوں کے  اپنے گھر کا خواب پورا ہورہا ہے، وہ اچھی طرح اپنے ایک ووٹ کی طاقت کیا ہوتی ہے۔ اپنا ایک ووٹ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے صلاحیت کیسے ظاہر کرتا ہے ۔ وہ آج جب آپ کو اپنا گھر مل رہا ہے۔ تو آپ محسوس کررہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ  یہ نیا گھر آپ کے خوابوں اور آپ کے بچوں کے ارادوں کو نئی اڑان دینے والا ثابت ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

یہ ڈبل انجن کی ہی طاق ہے کہ پردھان منتری آواس یوجنا چاہے وہ  دیہی ہو یا شہری، اس میں تریپورہ بہت تیزی سے کام کررہا ہے۔ تریپورہ کے چھوٹے بڑے شہروں میں غریبوں کے لئے 80 ہزار سے زیادہ پکے گھر منظور ہوچکے ہیں۔ تریپورہ ملک کی ان 6 ریاستوں میں بھی شامل ہے جہاں نئی ٹکنالوجی سے تیار ہونے والے  جدید گھروں کی تعمیر ہورہی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہم نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ تریپورہ میں  ہیرا (ایچ آئی آر اے) والی ترقی ہو، ایسا ڈبل انجن لگائیں گے اور ابھی  میں ویڈیو دیکھ رہا تھا، اچھے طریقے سے بتایا تھا ہیرا یعنی ہائی ویز، آئی ویز، ریلویز اور ایئر ویز، تریپورہ کی کنکٹی وٹی کے بنیادی ڈھانچے میں  گزشتہ تین سال میں تیزی سے اصلاح ہوئی ہے۔ ایئرپورٹ کا کام ہو یا  پھر سمندر کے راستے  تریپورہ کو انٹر نیٹ سے جوڑنے کا کام ہو۔ ریل لنک کو، ان میں تیزی سے کام ہورہا ہے۔ آج بھی تین ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے  جن پروجیکٹوں کو  قوم کے نام وقف کیا گیا اور جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، وہ ہمارے اسی ہیرا ماڈل کا ہی حصہ ہے۔ بلکہ اب تو واٹر ویز، پورٹ انفرا اسٹرکچر بھی اس میں جڑ گیا ہے۔

ساتھیو،

اسی کڑی میں آج گاؤں کے لئے  سڑکیں ، ہائی وے کو چوڑا کیا جانا  ، برج، پارکنگ، ایکسپورٹ کے لئے انفرا اسٹرکچر  اسمارٹ سٹی سے   متعلق انفرا اسٹرکچر  ، ان کا تحفہ آج تریپورہ کو ملا ہے۔ آج جو کنکٹی وٹی کی جو سہولتیں تریپورہ میں تیار ہورہی ہیں،  وہ دور دراز کے گاؤں میں  لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے ساتھ ہی ، لوگوں کی آمدنی  میں اضافے میں بھی مدد کررہی ہیں۔ یہ کنکٹی وٹی  بنگلہ دیش کے ساتھ ہماری دوستی، ہماری تجارت کی بھی مضبوط  کڑی ثابت ہورہی ہے۔

ساتھیو،

اس پورے خطے کو  مشرقی ، شمال مشرقی بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان  ایک طرح سے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر  فروغ دیا جارہا ہے۔ اپنے بنگلہ دیش دورے کے دوران  میں نے اور وزیراعظم شیخ حسینہ جی نے مل کر  تریپورہ کو بنگلہ دیش سے سیدھے جوڑنے والے   برج کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور آج  اس کو قوم کے نام وقف کیا گیا ہے۔ آج بھارت اور بنگلہ دیش کی دوستی اور کنکٹی وٹی کتنی مضبوط ہورہی ہے، اس کو لیکر ہم نے بنگلہ دیش اور  وزیراعظم  شیخ حسینہ جی کی بھی بات سنی۔ سبروم اور رام گڑھ کے درمیان  پُل سے ہماری دوستی بھی مضبوط ہوئی ہے اور  بھارت۔ بنگلہ دیش کی  خوشحالی کا کنکشن بھی جڑ گیا ہے۔ رشتہ کچھ برسوں میں  بھارت بنگلہ دیش کے درمیان  لینڈ  ،ریل اور  واٹر کنکٹی وٹی کے لئے  جو سمجھوتے زمین پر اترے ہیں، اس پُل سے وہ اور مضبوط ہوئے ہیں۔اس سے تریپورہ کے ساتھ ساتھ  جنوبی آسام، میزورم، منی پور کی بنگلہ دیش اور  جنوب مشرق ایشیا کے دوسرے ملکوں سے  کنکٹی وٹی مضبوط ہوگی۔ بھارت میں ہی نہیں بنگلہ دیش میں بھی  اس پُل سے کنکٹی وٹی بہتر ہوگی اور  اقتصادی مواقع بڑھیں گے۔ اس پُل کے بننے سے  بھارت۔ بنگلہ دیش کے لوگوں میں رابطے بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ  ٹورزم اور ٹریڈ کے لئے  پورٹ لیڈ ڈیولپمنٹ کے لئے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ سبروم اور اس کے آس پاس کا علاقہ پورٹ سے جڑی ہر کنکٹی وٹی کا  ، انٹرنیشنل ٹریڈ کا بہت بڑا مرکز بننے والا ہے۔

ساتھیو،

میتری پل کے علاوہ دیگر سہولیات جب تیار ہوجائیں گی تو شمال مشرق کے لئے کسی بھی طرح  کی سپلائی کے لئے ہمیں صرف  سڑک کے راستے پر منحصر رہنا نہیں پڑے گا۔ اب سمندر کے راستے، دریا کے راستے، بنگلہ دیش کی وجہ سے  راستے  بند ہونے سے متاثر نہیں ہوگی۔ جنوبی تریپورہ کی اسی اہمیت کے پیش نظر، اب سبروم میں ہی انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کی تعمیر کا کام بھی آج سے شروع ہوگیا ہے۔ یہ آئی سی پی ایک فل فلیجڈ لاجسٹک ہب کی طرح کام کرے گا۔یہاں پارکنگ لاٹس بنیں گے، ویئر ہاؤس ز بنیں گے، کنٹینر ٹرانس شپمنٹ  فیسی لٹی تیار کی جائیں گی۔

ساتھیو،

فینی برج کے کھل جانے سے اگرتلہ، انٹرنیشنل سی پورٹ سے بھارت کا سب سے نزدیک کا شہر بن جائے گا۔ این ایچ 8 اور این ایچ 208  کو چوڑا کئے جانے سے متعلق  جن پروجیکٹوں کو آج قوم کے نام وقف کیا گیا ہے اور جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، ان سے شمال مشرق کی  پورٹ سے کنکٹی وٹی اور مضبوط  ہوگی۔ اس سے اگرتلہ  پورے شمال مشرق کے  لاجسٹکس کا بھی  اہم مرکز بن کر ابھرے گا۔ اس روٹ سے ٹرانسپورٹ کی لاگت   بہت کم ہوجائے گی اور پورے شمال مشرق کو   آسانی سے سامان ملے گا۔ تریپورہ کے کسانوں کو اپنے  پھل، سبزی، دودھ، مچھلی اور دوسرے سامان کے لئے  ملکی، غیر ملکی بازار ملنے والے ہیں۔ یہاں جو پہلے سے صنعتیں لگی ہیں، ان کو فائدہ ہوگا اور نئی صنعتوں کو تقویت ملے گی۔ یہاں تیار ہونے والا صنعتی سامان  غیر ملکی بازاروں میں بھی بہت کمپٹیٹیو ہوگا۔ گزشتہ برسوں میں یہاں کے بیمبو  پروڈکٹ کے لئے، اگربتی صنعت کے لئے، پائن ایپل سے  جڑے کاروبار کے لئے جو تحریک دی گئی ہے اس کو ان نئی سہولتوں سے مزید تقویت ملے گی۔

بھائیو اور بہنو،

اگر تلہ جیسے شہروں میں  آتم نربھر بھارت کےنئے  مراکز بننے کی صلاحیت  ہے۔ آج اگرتلہ کو بہتر شہر بنانے کے لئے  متعدد پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا جانا اور ان کے سنگ بنیاد رکھا جانا ایسی ہی کوششوں کا حصہ ہے۔ نیا تعمیر ہونے والا انٹیگریٹیڈ کمانڈ سینٹر، شہر کے انتظامات کو ایک مقام سے اسمارٹ ٹکنالوجی کے ذریعہ  ہینڈل کرنے میں مدد کرے گا۔ ٹریفک سے لیکر مسائل سے لیکر کرائم روکنے کے لئے  ایسے کئی طرح  کی افادیت کے لئے تکنیکی تعاون ملے گا۔ اسی طرح  ملٹی لیول پارکنگ، کمرشیل کمپلکس اور ایئر پورٹ کو کنکٹ کرنے والی سڑک  کو چوڑا کئے جانے سے  اگرتلہ میں زندگی گزارنے کی آسانی اور کاروبار کی آسانی  میں بہت بہتری آئے گی۔

بھائیو اور بہنو،

جب ایسے کام ہوتے ہیں تو ان کو سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے جن کو برسوں تک بھلایا گیا، جن کو اپنے حال پر جینے کے لئے مجبور کردیا گیا۔ چھوڑ دیا گیا۔ خاص طور پر ہمارے  قبائلی علاقوں میں رہنے والےہمارے تمام ساتھیوں اور  برو  پناہ گزینوں کو حکومت کے ایسے متعدد اقدامات سے فائدہ مل رہا ہے۔ تریپورہ کے برو پناہ گزینوں کے مسائل کو دور کرنے کے لئے  دہائیوں بعد  حل ہی  حکومت کی کوششوں سے ملا۔ ہزاروں برو ساتھیوں کی ترقی کے لئے  دیئے گئے 600 کروڑ روپے کے خصوصی پیکج سے ان کی زندگی میں بہت  مثبت تبدیلی آئے گی۔

ساتھیو،

جب گھر گھر پانی پہنچتا ہے، بجلی پہنچتی ہے،  صحت کی سہولتیں پہنچتی ہیں، تو ہمارے قبائلی علاقوں کو اس کا خاص فائدہ ہوتا ہے۔ یہی کام  مرکز اور تریپورہ کی حکومتیں مل کر آج کررہی ہیں۔ آگنی  ہافانگ ، تریپورہ ہاستینی، حکومو نو سیمی یا، کُرنگ بوروک بو، سُکولو گئی، تینیکھا۔ تریپورانی گُنانگ تیئی نائی تھوک، حکومو نو، چُنگ بوروم یافرنانی چیکھا، تیئی  کُرونگ  بوروک۔ روکنو بو، سوئی بوروم یافارکھا۔  اگرتلہ ایئرپورٹ کو مہاراج بیر بکرم کشور مانکیا کا نام دینا ترپورہ کی ترقی کے لئے ان کے وژن کا  احترام ہے۔تریپورہ کی مالا مال ثقافت اور  ادب کی خدمت کرنے والے سپوتوں، جناب تھنگا ڈورلانگ جی، جناب ستیہ رام ریانگ جی اور بینی چندر جماتیا جی کو پدم شری سے  نوازنے کا موقع بھی ہمیں ہی ملا ہے۔  ثقافت اور ادب کی اہم شخصتوں کی خدمات کے ہم سبھی مقروض ہیں۔ بینی  چند جماتیا جی ہم ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کا کام ہم سبھی کو ہمیشہ تحریک دیتا رہے گا۔

ساتھیو،

قبائلی دست کاری کو بیمبو پر مبنی آرٹ کو ، پردھان منتری ون دھن یوجنا  کے تحت فروغ دینے سے قبائلی بھائی بہنوں کو کمائی کے نئے ذرائع مل رہے ہیں۔  مجھے بتایا گیا ہے کہ ’مولی بیمبو کوکیز‘ کو پہلی بار پیکیجڈ پروڈکٹ کے طور پر لانچ کیا گیا ہے۔ یہ  قابل تعریف کام ہے۔ ایسے کاموں کی توسیع سے لوگوں کی مالی مدد ہوگی۔ اس سال کے مرکزی بجٹ میں بھی  قبائلی علاقوں میں  ایکلویہ ماڈل اسکول اور دیگر جدید سہولتوں کے لئے  وسیع انتظامات کئے گئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے سال میں  تریپورہ حکومت ایسے ہی تریپورہ کے باشندوں کی خدمت کرتی رہے گی۔  میں بپلب جی اور ان کی پوری ٹیم کو  انتظامیہ کے تمام افسروں کو  عوام کی خدمت کے لئے تین سال جو انہوں نے محنت کی ہے، آنے والے وقت میں اس سے بھی زیادہ محنت کریں گے، زیادہ خدمت کریں گے۔ تریپورہ کا مقدر بدل کر رہیں گے۔ اسی یقین کے ساتھ میں پھر ایک بار آپ سب کو بہت بہت مبارکباد  دیتا ہوں۔ بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

(09-03-2021)

U-2318