نئی دہلی،18 فروری 2021/
ایکسی لینسیز ،
نمسکار!
مجھے بڑی خوشی کہ ہمارے بالکل قریبی پڑوسی ملکوں اور تھوڑی دور کے قریبی ملکوں کے صحت سے متعلق اہکاروں اور ماہرین کی آج میٹنگ ہورہی ہے۔ میں اپنی بات کی شروعات آپ سب کے لئے بہترین خواہشات کے اظہار کےساتھ کرتا ہوں کہ آج کا تبادلہ خیال بہت مفید ہو۔ میں آپ سب کو اس بات کے لئے بھی مبارک باد دیتا ہوں کہ اس وبائی بیماری کے دوران ہمارے صحت نظاموں نے آپس میں تعاون کیا ہے۔ جو پچھلے سال کووڈ 19 کا حملہ ہوا تو بہت سے ماہرین نے ہماری علاقے کی گنجان آبادی کے بارے میں خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ لیکن شروع سے ہی ہم نے اس چیلنج کا ایک مربوط ردعمل کے ساتھ مقابلہ کیا۔ پچھلے سال مارچ میں ہم وہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے خطرے کو تسلیم کیا اور ایک ساتھ مل کر اس کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔ بہت سے دوسرے علاقوں اور گروپوں نے ہماری مثال کی پیروی کی۔
وبائی سے بیماری سے نمٹنے کے لئے آنےو الے فوری خرچ کو پورا کرنے کے لئے ہم نے ایک کووڈ 19 ایمرجنسی فنڈ تشکیل دیا۔ ہم نے اپنے وسائل یعنی ادویات ، پی پی ای، اور جانچ کے سامان میں دوسروں کو شریک کیا۔ اس کے علاوہ یہ کہ ہم نے سب سے قیمتی شے میں بھی ساجھے داری کی یعنی معلومات، جو ہمارے صحت کارکنوں کی مجموعی تربیت کے ذریعہ حاصل ہوئی۔ ویبناروں آن لائن کورسوں اور آئی ٹی پورٹلوں کے ذریعے ہم نے اپنے تجربات دوسروں کو بتائے اور جانچ انفیکشن کے کنٹرول اور بیکار طبی سامان کے بندوبست میں ایک دوسرے کے بہترین طرز عمل سے سیکھا۔ ہم نے ان کاموں کے ذریعہ جو ہمارے لئے سب سے بہتر تھے، اپنی خود کی کارروائیوں کو فروغ دیا۔ ہم میں سے ہر ایک نے معلومات اور تجربات جمع کرنے میں زبردست تعاون کیا۔
دوستو،
تعاون کا یہ جذبہ اس وبائی بیماری سے سیکھا جانے والا سب سے قیمتی جذبہ ہے۔ اپنے کھلے پن اور عزم کےساتھ ہم دنیا میں اموات کی سب سے کم شرح حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اس پر تالی بجانے کی ضرورت ہے۔ آج ہمیں امید ہے کہ ہمارا علاقہ اور دنیا ٹیکوں کے تیز رفتار استعمال کی طرف توجہ دیں گے۔ اس سلسلہ میں بھی ہمیں تعاون اور تال میل کا یہی جذبہ برقرار رکھنا ہے۔
دوستو،
پچھلے ایک سال میں ، صحت سے متعلق ہمارے تعاون نے بہت کچھ کامیابی حاصل کی ہے۔ کیا اب ہم اپنی خواہش کو اور آگے بڑھانے کے سلسلہ میں سوچ سکتے ہیں؟ مجھے اجازت دیجئے کہ میں آج کے بحث مباحثہ کے لئے کچھ مشورے دوں۔
اور ، اس کے علاوہ بھی کووڈ-19 کے بعد کیا ہم اپنی کامیابی عوامی صحت پالیسیوں اور اسکیموں میں ایک دوسرے کو شامل کرسکتےہیں۔ بھارت کی طرف سے ہماری آیوشمان بھارت اور جن آرویوگیہ اسکیمیں علاقے میں ہمارے دوستوں کے لئے مفید جائزہ کا کام انجام دے سکتی ہیں۔ اس طرح کا تعاون دوسرے علاقوں کے لئے بھی زیادہ بڑے علاقائی تعاون کا نقشہ راہ بن سکتا ہے۔ یہ اس لئے کہ ہم بہت سے یکساں چیلنجوں سے نبر د آزما ہیں – آب و ہوا کی تبدیلی ؛ قدرتی آفات ، غریبی، ناخواندگی اور سماجی نیز صنفی عدم توازن ۔ لیکن ہم صدیوں پرانے کلچر لوگوں کے درمیان تعلقات کی طاقت میں بھی ایک دوسرے کے ساجھے دار ہیں۔ اگر ہم ان تمام باتوں پر توجہ دیں جو ہمیں متحد رکھنے والی ہیں، توہمارا علاقہ نہ صرف موجودہ وبائی بیماری پر قابو پاسکتا ہے ، بلکہ ہمارے دوسرے چیلنجوں سےبھی نمٹ سکتا ہے۔
دوستو،
ایک 21ویں صدی کو ایشیا کی صدی ہونا ہے ، تو یہ جنوبی ایشیا اور بحر ہند کے جزیروں میں واقع ملکوں کے درمیان اور بڑے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔ علاقائی اتحاد کے جذبے کا آپ نے وبائی بیماری کے دوران اظہار کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس طرح کا اتحاد ممکن ہے۔ میں ایک بار پھر آپ سب لوگوں کو آج کے مفید تبادلہ خیال کےلئے اپنی بہترین خواہشات پیش کرتا ہوں۔
آپ کا شکریہ!
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
ش ح۔ ج۔ج
Uno-1702
Working towards a healthy and COVID-19 free neighbourhood. https://t.co/tsP5e8eMp9
— Narendra Modi (@narendramodi) February 18, 2021