Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

16 ویں پرواسی بھارتیہ دیوس کنونشن سے وزیر اعظم کے افتتاحی خطاب کا متن

16 ویں پرواسی بھارتیہ دیوس کنونشن سے وزیر اعظم کے افتتاحی خطاب کا متن


 

نئی دہلی۔ 9 جنوری      ملک و بیرون ملک مقیم سبھی ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں کو نمسکار! آپ سبھی کو 2021 کی بہت بہت مبارکباد! آج دنیا کے گوشے گوشے سے ہمیں بھلے ہی انٹرنیٹ نے جوڑا ، لیکن ہم سبھی کا دل ہمیشہ سے ماں بھارتی سے جڑا ہے، ایک دوسرے کے تئیں اپنائیت سے جڑا ہے۔

دوستو، دنیا بھر میں ماں بھارتی  کو قابل فخر بنانے  والے آپ سبھی ساتھیوں کو ہر سال غیر مقیم ہندوستانیوں کو اعزاز دینے کی روایت ہے۔ بھارت رتن آنجہانی اٹل بہاری واجپئی جی کی رہنمائی میں جو سفر شروع ہوا ، اس میں ابھی تک 60 مختلف ممالک میں  رہ رہے تقریباً 240 حضرات کو اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ اس بار بھی اس کا اعلان کیا جائے گا۔ اسی طرح دنیا بھر سے ہزاروں ساتھیوں نے ہندوستان کو جانیئے ‘کوئز کمپٹیشن’ میں شرکت کی ہے۔ یہ تعداد بتاتی ہے کہ جڑ سے دور بھلے ہو جائیں لیکن نئی نسل کا جڑاؤ اتنا ہی بڑھ رہا ہے۔

اس کوئز میں 15کامیاب ہونے والے  بھی آج اس ورچوئل تقریب میں ہمارے درمیان موجود ہیں۔ میں سبھی کامیاب ہونے والوں کو مبارکباددیتا ہوں اور نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں  اور ساتھ ساتھ اس کوئز  کمپٹیشن میں شرکت کرنے والے سبھی  قابل ستائش ہیں اور اس کوئز کمپٹیشن میں حصہ لینے والے سبھی شرکاء سے میری گذارش ہے کہ آپ طے کریں کہ اگلی بار جب کوئز کمپٹیشن ہوگا تب آپ کی کوشش سے 10 اور نئے لوگ اس سے جڑیں گے۔ یہ سلسلہ چلنا چاہیے، سلسلہ بڑھنا چاہیے، لوگوں کو جوڑنا چاہیے۔ کئی بیرون ممالک کے لوگ ہندوستان میں پڑھنے آتے ہیں ، پڑھ کر اپنے ملک جاتے ہیں، ان سے بھی گذارش کرنا چاہیے کہ وہ بھی ہندوستان میں تعلیم حاصل کر کے گئے ہیں ، وہ بھی اس کوئز کمپٹیشن میں حصہ لیں اور کوئز کمپٹیشن کے سفیر بنیں کیونکہ دنیا میں ہندوستان کی شناخت بنانے کے لیے نئی نسل کو ہندوستان کو جاننے کے تجسس کے لیے ایک ٹکنالوجی کا حامل بہت آسان طریقہ ہے اور اس لیے میری گذارش رہے گی کہ آپ سب اس بات کو آگے بڑھائیں۔

دوستو! گذشتہ سال ہم سبھی کے لیے بہت چیلنجوں کا سال رہا ہے ۔ لیکن ان چیلنجوں کے درمیان دنیا بھر میں پھیلے ہمارے غیر مقیم ہندوستانیوں نے جس طرح کام کیا ہے، اپنے فرائض ادا کیے ہیں ، وہ ہندوستان کے لیے بھی قابل فخر بات ہے۔ یہی تو ہماری روایت ہے ، یہی تو اس مٹی کے سنسکار ہیں۔ اس جگہ سے سماجی اور سیاسی قیادت کے لیے دنیا بھر میں ہندوستانی نژاد ساتھیوں پر بھروسہ اور مضبوط ہو رہا ہے۔

ہماری آج کی اس تقریب کے مہمان خصوصی سورینام کے نئے صدر جناب چندریکا پرساد سنتوکھی جی ، وہ خود بھی اس جذبے کی ایک شاندار مثال ہیں۔ اور میں یہ بھی کہوں گا کہ اس کورونا کے عہد میں بیرون ممالک  مقیم ہمارے کئی ہندوستانی بھائیوں اور بہنوں نے بھی اپنی زندگی کھوئی ہے ۔ میرا ان کے تئیں تعزیت ہے اور ان کے اہل خاندان کے لیے میں  دعا گو ہوں کہ پرماتما  انہیں بہت حوصلہ  دے۔ آج سورینام کے صدر محترم کے گرمجوشی سے بھرپور الفاظ اور ہندوستان کے تئیں ان  کاجذبہ محبت  ہم سبھی کے دلوں کو چھو گیا۔ ان کے ہر لفظ میں ،  جذبے میں ہندوستان کے تئیں جو ان کا جذبہ تھا وہ چھلک رہا تھا، ظاہر ہو رہا تھا اور ترغیب دے رہا تھا ۔ ان کی طرح میں بھی توقع کرتا ہوں کہ ہم جلد ہی ملیں گے اور ہمیں ہندوستان میں سورینام کے صدر محترم کا شاندار استقبال کرنے کا موقع ملے گا۔ گذشتہ سال بیرون ممالک مقیم ہندوستانیوں نے ہر شعبہ میں اپنی شناخت کو مزید مستحکم کیا ہے ۔

ساتھیو! میری گذشتہ مہینوں میں دنیا کے متعدد سربراہان مملکت سے بات ہوئی ہے۔سربراہان مملکت نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ کیسے ان کے ملک میں غیر مقیم  ہندوستانی ڈاکٹروں، نیم طبی عملے اور عام ہندوستانی شہریوں کے ذریعہ کس طرح کے خدمات انجام دی گئی ہیں۔ خواہ مندر ہو، خواہ ہمارے گردوارے ہوں ، خواہ لنگر کی ہماری عظیم روایت ہو ، ہمارے متعدد چھوٹے موٹے سماجی ، ثقافتی، مذہبی تنظیمیں  خدمات کے جذبے سے معمور قیادت کی ہیں۔  اور ہر شہری کی خدمت کرنے کا کام اس مشکل گھڑی میں بھی کیا ہے ۔ یہ دنیا کے ہر ملک میں جب مجھے سننے کو ملتا ہے ، کتنا فخر ہوتا ہے ۔ اور آپ اندازہ لگا سکتے ہیں ، جب فون پر میں آپ کی تعریف سنتا تھا اور دنیا کے ہر لیڈر زیادہ وقت آپ ہی کی ستائش کرتا تھا  ، اور یہ بات جب میں اپنے ساتھیوں سے شیئر کرتا تھا ، ہر کسی کا دل خوشیوں سے بھر جاتا تھا ، فخر ہوتا تھا۔ آپ کے یہ سنسکار دنیا کے ہر گوشے میں اجاگر ہو رہے ہیں۔ کون ہندوستانی ہوگا جس کو اچھا نہیں لگتا ہوگا۔ آپ سبھی نے ، جہاں آپ رہ رہے ہیں ، وہیں ہی نہیں بلکہ ہندوستان میں ہندوستان کی کووڈ کے خلاف جاری جنگ میں بھی ہر قسم کی مدد کی ہے ۔ وزیر اعظم کیئرس میں آپ نے جو تعاون کیا، وہ ہندوستان میں حفظان صحت کے ڈھانچے کو مستحکم کرنے میں کام آ رہا ہے ۔ اس کے لیے میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیوں ، ہندوستان کے عظیم سنت اور فلسفی ، سنت تروولور نے دنیا کی قدیم ترین زبان ، اور ہمیں  یہ فخر سے کہنا چاہئے ،  دنیا کی قدیم ترین زبان تمل میں کہا  ہے۔

کے اے – ڈری یاک کیٹااڈتتم وڑنگونڈرا

ناڈینپ ناٹٹن تلئی ۔

اس کا مطلب ہے کہ دنیا کے سب سے عظیم سرزمین وہ ہے جو اپنے مخالفین سے برائیاں نہیں سیکھتی اور جو اگر کبھی مشکل میں آئی ، تو دوسروں کی فلاح میں کوئی کمی نہیں کرتی ۔

ساتھیوں ،  آپ سب نے اس منتر کو جی کر دکھایا ہے ۔ ہمارے ہندوستان کی ہی ہمیشہ سے یہی خصوصیت رہی ہے ۔ حالت امن ہو یا بحران ہو، ہم ہندوستانیوں نے ہرصورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ اس وجہ سے اس عظیم سرزمین کو لے کر ایک الگ قسم کا جذبہ ہم نے دیکھا ہے۔ جب ہندوستان نے نوآبادیات کے خلاف محاذ تیار کیا تو دنیا کے متعدد ملکوں میں آزادی کی جنگ کے لیے یہ تحریک بن گیا ۔ جب ہندوستان دہشت گردی کے سامنے کھڑا ہوا تو دنیا کو بھی اس چیلنج سے لڑنے کا نیا حوصلہ ملا۔

ساتھیوں ، ہندوستان آج بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے ٹکنالوجی کا زیادہ زیادہ سے استعمال کر رہا ہے ۔ لاکھوں کروڑوں روپے جو پہلے تمام تر خامیوں کی وجہ سے غلط ہاتھوں میں پہنچ جاتے تھے، وہ آج براہ راست مستفیدین کے بینک کھاتوں میں پہنچ رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا ، ہندوستان جن نئے نظام کو فروغ دیا ہے ، ان کا کورونا کے اس عہد میں عالمی اداروں نے بہت بہت ستائش کی ہے۔ جدید ٹکنالوجی سے غریب سے غریب کو بااختیار بنانے کی جو مہم آج ہندوستان میں چل رہی ہے ، اس کی چرچا دنیا کے ہر گوشے میں ہے ، ہر سطح پر ہے ۔

بھائیوں  اور بہنوں ، ہم نے دکھایا ہے کہ قابل تجدید توانانی  کےمعاملے میں ترقی پذیر دنیا کا کوئی ملک بھی آگے بڑھ سکتا ہے ۔ آج ہندوستان کا دیا  ون سن ، ون ورلڈ، ون گرڈ –  یہ منتر دنیا کو بھی اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے ۔

ساتھیوں ، ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کی صلاحیت، ہندوستانیوں کی صلاحیت کے بارے میں جب کسی نے تشویش کا اظہار  کیا ، ساری تشویش غلط ثابت ہوئی ہیں۔ غلامی کے دوران بیرون ممالک میں بڑے بڑے دانشور کہتے تھے کہ ہندوستان آزاد نہیں ہوسکتا  کیونکہ یہ تو بہت منقسم ہے ۔ وہ تشویش غلط ثابت ہوئی اور ہمیں آزادی ملی ۔

ساتھیوں ، جب ہندوستان کو آزادی ملی تو کہا گیا کہ اتنا غریب اور اتنا کم پڑھا لکھا ہندوستان ، یہ ہندوستان تو ٹوٹ جائے گا، منتشر ہو جائے گا، جمہوریت تو یہاں ناممکن ہے ۔ آج کی سچائی یہی ہے کہ ہندوستان متحد بھی ہے اور دنیا میں جمہوریت اگر سب سے مضبوط ہے ، فعال ہے ، زندہ ہے تو ہندوستان میں ہی ہے ۔

بھائیوں اور بہنوں ، آزادی کے بعد ہی دہائیوں تک یہ بیانیہ بھی چلا کہ ہندوستان غریب –غیر تعلیم یافتہ ہے ، اس لیے سائنس و ٹکنالوجی میں سرمایہ کاری کے امکانات کا اندازہ کم لگایا گیا ۔ آج ہندوستان کا خلائی پروگرام، ہمارا ٹیک اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم دنیا میں سب سے آگے ہے۔ کووڈ کے چیلنج کے سال میں بھی کئی نئی یونیکمس اور سینکڑوں نئے ٹیک اسٹارٹ اپس ہندوستان سے ہی نکل کر آئے ہیں۔

دوستوں ، وبا کے اس دور میں ہندوستان نے پھر دکھا دیا کہ  ہماری صلاحیت کیا ہے ، ہماری قابلیت کیا ہے۔ اتنا بڑا جمہوری ملک جس اتحاد کے ساتھ کھڑا ہوا ، اس کی مثال دنیا میں نہیں ہے ۔ پی پی ای کٹس ہو ، ماسک ہو، وینٹی لیٹرہو ، ٹسٹنگ کٹس ہو ، یہ سب ہندوستان باہر سے ہی منگواتا تھا ۔ آج اس کورونا کے دور میں ہی اس نے اپنی طاقت بڑھائی اور آج ہندوستان نہ صرف ان میں خود کفیل بن رہا ہے بلکہ ان میں سے کئی مصنوعات کا ایکسپورٹ بھی کرنے لگا ہے ۔ آج ہندوستان کا شمار دنیا کی سب سے کم شرح اموات اور سب سے تیز صحت یابی کی شرح والے ملکوں میں سے ایک ہے ۔

آج ہندوستان ایک نہیں بلکہ دو  میڈ اِن انڈیا کورونا ویکسین کے ساتھ انسانیت کی حفاظت کے لیے تیار ہے ۔ دنیا کی فارمیسی ہونے کے ناطے دنیا کے ہر ضرورت مند تک ضروری دوائیں پہنچانے کا کام ہندوستان نے پہلے بھی کیا ہے اور آج بھی کر رہا ہے ۔ دنیا آج صرف ہندوستان کی ویکسین کا انتظار ہی نہیں کر رہی ، بلکہ دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام ہندوستان کیسے چلاتا ہے، اس پر بھی نظر ہے ۔

ساتھیوں ، اس عالمی وبا کے دوران ہندوستان نے جو سیکھا ہے وہی اب خود انحصار ہندوستان مہم کی تحریک بن گئی ہے ۔ ہمارے یہاں کہا گیا ہے –

شت ہست سماہ سہ سرہست سنکر

یعنی سینکڑوں ہاتھوں سے تخلیق کرو، لیکن ہزاروں ہاتھوں سے تقسیم کرو۔ ہندوستان کی خود انحصاریت کے پیچھے کا جذبہ بھی یہی ہے۔ کروڑوں ہندوستانیوں کی محنت سے جو مصنوعات ہندوستان میں بنیں گی ، جو سولوشن ہندوستان میں تیار ہوں گے ، اس سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ دنیا اس بات کو کبھی نہیں بھول سکتی ہے کہ جب وائی -2 کے وقت ہندوستان کا کردار کیا رہا ، ہندوستان نے کس طرح سے دنیا کو فکر سے آزاد کیا تھا۔ اس مشکل گھڑی میں بھی ہماری دوا ساز صنعت کا رول  یہ دکھاتا ہے کہ ہندوستان  کی جس کسی شعبہ میں صلاحیت ہوتی ہے ، اس کا فائدہ پوری دنیا تک پہنچتا ہے ۔

ساتھیوں ، آج پوری دنیا کو اگر ہندوستان پر اتنا زیادہ بھروسہ ہے  تو اس میں آپ سب بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کا بھی بہت بڑا رول ہے ۔ آپ جہاں بھی گئے ، ہندوستان کو ہندوستانیت کو ساتھ لے کر گئے ۔ آپ ہندوستانیت کو جیتے رہے ۔ اپ ہندوستانیت سے لوگوں کو جگاتے بھی رہے  ہیں ۔ اور آپ دیکھئے خوراک ہو یا فیشن ، خاندانی اقدار ہو یا پھر تجارتی اقدار، آپ نے ہندوستانیت کی نشرو اشاعت کی ہے۔ میرا ہمیشہ سے یہ ماننا  رہا ہے کہ ہندوستان کی ثقافت اگر دنیا بھر میں مقبول عام ہے تو میگزین، کوک بکس یا مینوئل سے زیادہ آپ سبھی کی زندگی کی وجہ سے ، آپ سبھی کے اخلاق و عادات  کی وجہ سے یہ سب ممکن ہوا ہے ۔ ہندوستان نے کبھی بھی کچھ بھی دنیا پر تھوپنے کی کوشش کی ہے نہ کبھی تھوپنے کا سوچا ہے ، بلکہ دنیا میں آپ سبھی نے ہندوستان کے لیے ایک تجسس پیدا کی ، ایک دلچسپی پیدا کی ہے ۔ خواہ وہ تجسس سے شروع ہوا ہو ، لیکن وہ  یقین تک پہنچا ہے ۔

آج جب ہندوستان ، خود انحصار بننے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے تو یہاں بھی برانڈ انڈیا کی پہچان کو مضبوط بنانے میں آپ کا رول اہم ہے۔ آج اپ میڈ اِن انڈیا پروڈکٹس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں گے تو آپ ارد گرد رہنے والوں میں بھی ان کے بارے میں بھروسہ بڑھے گا۔ آپ کے شریک کار کو ، آپ کے دوستوں کو جب آپ میڈ اِن انڈیا پروڈکٹس استعمال کرتے ہوئے دیکھیں گے تو کیا آپ کو اس پر فخر نہیں ہوگا؟ چائے سے لے ٹکسٹائل اور تھیراپی تک یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ مجھے تو مزہ آتا ہے جب آج کھادی دنیا میں توجہ کا مرکز بن رہی ہے ۔ اس سے آپ ہندوستان کے ایکسپورٹ کا وولم تو بڑھائیں گے ہی ، ساتھ ہی ہندوستان کی بیش بہا تنوع کو بھی دنیا تک پہنچائیں گے ۔ سب سے بڑی بات ، خود انحصار ہندوستان مہم کے تحت آپ دنیا کے غریب سے غریب تک قابل استطاعت اور معیار سولوشن پہنچانے کا ذریعہ بنیں گے ۔

دوستوں ، ہندوستان میں سرمایہ کاری ہو یا پھر بڑی مقدار میں   ترسیلات زر کی شراکت، آپ کا تعاون ناقابل موازنہ رہا ۔ آپ کی مہارت ، آپ کی سرمایہ کاری، آپ کے نیٹ ورکس، آپ کے تجربات کا فائدہ ہر ہندوستانی ، پورا ہندوستان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فخر بھی کرتا ہے اور آپ کے فائدہ کے لیے وہ ہمیشہ مستعد بھی رہتا ہے ۔ اس کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے بھی جا رہے ہیں تاکہ آپ کو بھی موقع ملے اور یہاں کی توقعات بھی پوری ہوں ۔

آپ میں سے کافی لوگ جانتے ہیں کہ کچھ ہفتہ پہلے ہی پہلی بار “عالمی ہندوستانی سائنس کانفرنس” یعنی “ویبھو” کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس میں 70 ملکوں کے 25 ہزار سے زیادہ سائنسدانوں اور ماہرین نے تقریبا ساڑھے 700 گھنٹے تک غور و خوض کیا۔ اور اس سے 80 موضوعات پر تقریباً 100 رپورٹ نکالیں، جو کئی شعبوں میں ٹکنالوجی اور سسٹم کے فروغ میں کام آنے والی ہے۔ یہ پیغام اب ایسے ہی جاری رہے گا ۔ اس کے علاوہ گذشتہ مہینوں میں ہندوستان نے تعلیم کے سلسلے میں انٹر پرائز تک مثبت تبدیلی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کئے ہیں ۔ اس سے آپ کی سرمایہ کاری کے لیے مواقع کی توسیع ہوئی ہے ۔ مینوفکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پیداوار سے مربوط رعایتی اسکیم (Production Linked Subsidies Scheme) بہت مقبول ہوئی  ہے اور بہت کم وقت میں بہت مقبول ہوئی ہے ۔ آپ بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔

ساتھیوں ، حکومت ہند ، ہر وقت ، ہر لحظہ آپ کے ساتھ ، آپ کے لیے کھڑی ہے ۔ دنیا بھر میں کورونا لاک ڈاؤن سے بیرون ممالک میں پھنسے 45 لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں کو وندے بھارت مشن کے تحت لایا گیا ۔ بیرون ممالک میں ہندوستانی برادری کو بروقت صحیح مدد ملے ، اس کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی ۔ وبا کے باعث بیرون ممالک ہندوستانیوں کے روزگار محفوظ رہیں، اس کے لیے سفارتی سطح پر ہر ممکن کوشش کی گئی ۔

خلیجی ممالک سمیت متعدد ملکوں سے لوٹے ساتھیوں کے لیے اسکلڈ ورکرز ارائیول ڈیٹا بیس فہر امپلائمنٹ سپورٹ یعنی سودیش نام کی نئی پہل شروع کی گئی ۔ اس ڈیٹا بیس کا مقصد وندے بھارت مشن میں لوٹ رہے ورکرز کی اسکل میپنگ کرنا اور انہیں ہندوستانی اور غیر ملکی کمپنیوں سے جوڑنا ہے ۔

اسی طرح دنیا بھر میں ہندوستانی کمیونٹی کے ساتھ بہتر رابطہ کاری کے لیے رشتہ نام کا نیا پورٹل لانچ کیا ہے ۔ اس پورٹل سے مشکل وقت میں اپنی برادری سے رابطہ کرنا ، ان تک تیزی سے پہنچنا آسان ہوگا ۔ اس پورٹل سے دنیا بھر کے ہمارے ساتھیوں کی مہارت کا ہندوستان کی ترقی میں استعمال کرنے میں بھی بہت مدد ملے گی۔

ساتھیوں ، یہاں سے اب ہم آزادی کے 75 ویں سال کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔آئندہ  پروسی بھارتیہ دیوس ، آزادی کے 75 ویں سال کی تقریب سے بھی جڑے گا۔  مہاتما گاندھی ، نیتا جی سبھاش چندر بوس اور سوامی وویکا نند  جیسے بے شمار عظیم ہستیوں کی تحریک سے دنیا بھر کے ہندوستانی کمیونٹی نے آزادی میں اہم کردار نبھایا ہے ۔ ایسے میں یہ وقت ان ساتھیوں کو ان مجاہدین آزادی کو بھی یاد کرنے کا ہے جنہوں نے ہندوستان سے باہر رہتے ہوئے ہندوستان کی آزادی کے لیے کام کیا ۔

میرا دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سبھی ہندوستانی کمیونٹی کے لوگوں سے ، ہمارے مشن میں بیٹھے ہوئے سبھی لوگوں سے یہ گذارش ہے کہ ہم ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کریں ، ایک پورٹل تیار کریں  اور اس پورٹل میں ایسےغیر مقیم  ہندوستانیوں کا جنہوں نے آزادی کی جنگ میں خاص کردار نبھایا ہے ، ان کی ساری مبنی بر حقیقت چیزیں اس میں رکھی جائیں ۔ جہاں بھی فوٹو دستیاب ہیں ، فوٹو رکھی جائیں۔ دنیا بھر میں کب کس نے کیا کیا ، کیسے کیا ، ان باتوں کی اس میں وضاحت ہو۔ ہر ہندوستانی کی کوشش، بہادری، قربانی ، ماں بھارتی کے تئیں اس کی عقیدت کی ستائش ہو ۔ ان کی زندگی کی داستان ہوں جنہوں نے بیرون ممالک رہتے ہوئے ہندوستان کو آزاد کرانے میں اپنا تعاون دیا ۔

اور میں تو یہ بھی چاہوں گا کہ اب جو کوئز کمپٹیشن کے لیے جو کوئز تیار ہوں  گے، اس میں دنیا بھر میں ایسے ہندوستانی برادری کے تعاون پر بھی کوئز کا ایک الگ باب ہو ۔ پانچ سو ، سات سو، ہزار، وہ سوالات ہوں جو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہندوستانیوں کے بارے میں بھی متجسس لوگوں کے لیے علم کا ایک عمدہ ذریعہ بن جائیں ۔ ایسے سارے اقدامات ہمارے رشتے کو مضبوط کریں گے، آنے والی نسلوں کو ترغیب دیں گے۔

آپ سے اتنی بڑی تعداد میں آج ورچوئل طریقے سے ملے ہیں ۔ کورونا کے باعث  رو برو ملنا ممکن نہیں ہوا ہے لیکن ہندوستان کا ہر شہری ہمیشہ یہی چاہتا ہے کہ آپ سب صحت مند رہیں ، آپ سب محفوظ رہیں ۔ اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرتے رہیں ۔

اسی تمنا کے ساتھ میں پھر ایک بار سورینام کے صدر محترم کا تہہ دل شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے جو ہم سب کو ترغیب دی ہے ، ہمارے ساتھ جڑے ہیں ، وہ واقعتاً ہندوستان کو قابل فخر بنانے والے ان عظیم ہستیوں میں سے ایک ہیں ۔ میں ان کا بھی خاص طور پرشکریہ ادا کرتا ہوں  اور اسی امید کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن ۔ رض (

U-237