آداب ،
کابینہ کے میرے رفیق ڈاکٹر ہرش وردھن جی، محکمے کے قومی صدر ڈاکٹر وجے بھٹکر جی، قابل احترام سائنسداں، خواتین و حضرات۔
فیسٹیول، فیسٹیول، فیسٹیول، یہ بھارت کی پہچان بھی ہیں اور بھارت کا مزاج بھی ہے اور بھارت کی روایت بھی ہیں۔ آج کے اس فیسٹیول میں ہم سائنس کا جشن منا رہے ہیں۔ ہم اس انسانی جذبے کا بھی جشن منا رہے ہیں جس سے ہمیں اختراع کے لیے لگاتار حوصلہ ملتا ہے۔
دوستو،
سائنس ، ٹکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں بھارت کی وراثت مالا مال ہے۔ ہمارے سائنسدانوں نے اس سلسلے میں نئے انداز کی تحقیق کی ہے ۔ ہماری ٹکنالوجی کی صنعت عالمی مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش ہے۔ لیکن بھارت اس سے زیادہ کرنا چاہتا ہے۔ ہم ماضی پر فخریہ نظر ڈالتے ہیں لیکن اس سے بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔
ساتھیو،
اس کے لیے بھارت بنیادی باتوں پر زور دے رہا ہے ۔ آپ سبھی سے بہتر یہ کون جانتا ہے کہ سائنسی مزاج تشکیل دینے کے لیے بچپن سے بہتر وقت کیا ہوسکتا ہے۔ آج بھارت کی تعلیمی نظام میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں تاکہ کتابی علم سے آگے نکل کر معلوم کرنے کی جستجو کو فروغ دیا جائے۔ تین دہائی کے لمبے عرصے کے بعد ملک کو قومی تعلیمی پالیسی مل چکی ہے۔ اس پالیسی سے تعلیمی شعبے کی توجہ ہی بدل گئی ہے۔ اب توجہ اخراجات سے ہٹ کر نتائج پر نصابی کتابوں سے ہٹ کر تحقیق اور اس کے استعمال پر منتقل ہو گئی ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں ملک میں ایک ایسا ماحول بنانے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے جس سے اعلیٰ معیاری اساتذہ کا ایک گروپ تشکیل دینے کی حوصلہ افزائی ہوگی اس طریق کار سے ابھرنے والے سائنسدانوں کو مدد ملے گی۔
خواتین و حضرات، تعلیمی شعبے میں جو تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ، ان کی تکمیل کے لیے اٹل اختراعی مشن بھی شروع کیا گیا ہے۔ یہ مشن جانکاری حاصل کرنے کا ، کاروبار کا، اختراع کا ایک طرح سے جشن مناتا ہے۔ اس کے تحت ملک بھر کے بہت سے اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیبز تیار کیے جا رہے ہیں، جو اختراع کے نئے میدان ثابت ہو رہے ہیں۔ ان لیبز سے ہمارے اسکولوں میں سائنس سے متعلق بنیادی ڈھانچہ بہتر ہو رہا ہے۔ اعلیٰ تعلیم میں اٹل انکیوبیشن مراکز تیار کیے جا رہے ہیں ، تاکہ ملک میں تحقیق و ترقی سے متعلق معاشی نظام میں بہتری آئے۔ اسی طرح زیادہ اور بہتر انجینئرنگ کالج، زیادہ آئی آئی ٹیز بنانے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
معیاری تحقیق کے لیے ، حکومت پرائم منسٹر ریسرچ فیلوز اسکیم چلا رہی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں جو شخص بہترین صلاحیتوں کا مالک ہے ، اسے اس کی پسند کی تحقیق کے لیے مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ ملک کے سبھی آئی آئی ٹی اداروں، سبھی آئی آئی ایس ای آر ، بینگلور میں سائنس کے بھارتی ادارے اور کچھ مرکزی یونیورسٹیاں اور این آئی ٹی میں یہ اسکیم طلبا کو خاطر خواہ مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔ 6 سے 7 مہینے پہلے اس اسکیم میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ اس کے فائدے حاصل کرنے کے لیے ملک کے تسلیم شدہ اداروں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو اس کا اہل بنایا جائے۔
ساتھیو،
میں نے کچھ مہینے پہلے کئی سائنسدانوں سے تبادلۂ خیال کیا۔ حال ہی میں بھارت میں ویبھو سمٹ کی میزبانی کی تھی۔ مہینہ بھر طویل اس سمٹ میں دنیا بھر کے بھارت نژاد سائنسدان اور محققین اس پلیٹ فارم پر جمع ہوئے۔ تقریباً 23000 ساتھیوں نے اس میں شرکت کی۔ 700 گھنٹے سے بھی زیادہ تبادلۂ خیال کیا ۔ میں نے بھی کئی سائنسدانوں سے بات چیت کی۔ اس گفتگو میں زیادہ تر نے دو چیزوں پر زور دیا۔ یہ دو چیزیں ہیں – اعتماد اور اشتراک۔ ملک اس سمت کام کر رہا ہے۔
ہماری تمام کوششوں کا مقصد بھارت کو سائنسی تدریس کے لیے سب سے زیادہ قابل اعتبار مرکز بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت سائنسی برادری سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی معلومات سے دنیا کے سب سے زیادہ باصلاحیت لوگوں کو واقف کرائے ۔ کوئی تعجب نہیں ہے کہ بھارت ہیکاتھونز کی میزبانی اور اس میں شرکت کرنے میں کافی سرگرم ہو گیا ہے۔ ان کا انعقاد بھارت اور بیرون ملک کیا جاتا ہے۔ ان سے ہمارے سائنسدانوں کو سامنے آنے کا موقع ملتا ہے۔
ساتھیو،
سائنس و ٹکنالوجی اس وقت تک نامکمل ہیں ، جب تک کے اس کے فوائد اور اس کی رسائی ہر ایک تک ممکن نہ ہو۔ پچھلے 6 سال میں ملک میں سائنس و ٹکنالوجی کے استعمال میں وسعت آئی ہے جس سے نوجوان ، موقعوں سے جڑے ہیں۔ سائنس و ٹکنالوجی بھارت میں قلت اور اثر کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے ایک بڑا پل بن گیا ہے۔ اس کی مدد سے پہلی بار غریب سے غریب آدمی بھی نظام سے براہ راست جڑ گیا ہے۔ ڈیجیٹل ٹکنالوجی سے عام بھارتی کو مضبوطی ملی ہے اور سرکاری مدد کی براہ راست اور تیز فراہمی کی بھی یقین دہانی ہوئی ہے۔ آج گاؤں میں انٹرنیٹ کی صارفین کی تعداد شہروں سے زیادہ ہو گئی ہے۔ گاؤں کا غریب کسان بھی ڈیجیٹل ادائیگی کر رہا ہے۔ آج بھارت کی بڑی آبادی نے اسمارٹ فون پر مبنی ایپس استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ آج بھارت عالمی سطح کی اعلیٰ تکنیک کی طاقت کے ارتقا اور انقلاب ، دونوں کا مرکز بن گیا ہے۔
ساتھیو،
بھارت اب عالمی درجے کی تعلیم ، صحت، کنکٹیویٹی ، فراہم کرنے کے لیے اعلیٰ تکنیک کے حل تشکیل دینے اور اختیار کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت کے پاس اعداد و شمار ، آباد سے متعلق اعداد و شمار، اعلیٰ درجے کی شاہراہ کی مانگ اور ان سبھی سے نمٹنے ، ان کو متوازن کرنے اور ان کو تحفظ دینے کے لیے جمہوریت موجود ہے، اسی وجہ سے دنیا آج بھارت پر بہت زیادہ اعتماد کر رہی ہے۔
ساتھیو،
حال ہی میں پی ایم وانی اسکیم ، ڈیجیٹل انڈیا مہم کو مزید وسعت دینے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ اس سے سبھی کو ملک میں عوامی جگہوں پر وائی فائی کنکٹیویٹی ممکن ہوگی۔ سائنس بھی اپنے براہ راست فائدوں کا حامل ہوگا۔ کیونکہ ملک کے گاؤں کا نوجوان دنیا کی بہترین سائنسی معلومات کے بارے میں آسانی سے پوچھ سکے گا۔
ساتھیو،
ہمارے ملک کو پانی کی قلت ، آلودگی، مٹی کی کوالٹی ، خوراک کی یقینی فراہمی جیسے بہت سے چیلنج درپیش ہیں۔ جس کے لیے جدید سائنس میں حل موجود ہے۔ سائنس کا سمندر میں پانی ، توانائی اور خوراک کے ذرائع تیزی سے تلاش کرنے میں ایک بڑا رول ہے۔ بھارت اس کے لیے گہرے سمندر کا مشن چلا رہا ہے اور اس میں اسے کامیابی ملی ہے۔
ساتھیو،
ہم سائنس سے جو کچھ نیا حاصل کر رہے ہیں اس سے ہمیں کامرس اور تجارت میں فائدہ حاصل ہوگا۔ اب خلا کے شعبے میں اب اصلاحات شروع کی گئی ہے تاکہ نوجوان طبقے اور پرائیویٹ شعبے کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی جاسکے کہ وہ نہ صرف آسمان کی اونچائیوں کو چھوئیں بلکہ خلا کے گہرائیوں میں بھی داخل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار سے متعلق نئی ترغیبی اسکیم میں بھی سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق شعبوں پر توجہ دی گئی ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے سائنسی برادری کی حوصلہ افزائی ہوگی اور سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق معاشی نظام میں بہتری آئے گی اور اختراع کے لیے مزید وسائل پیدا ہوں گے۔ نیز سائنس و صنعت کے درمیان شراکت داری کا ایک نیا کلچر تشکیل پائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس فیسٹیول سے سائنس و صنعت کے درمیان تال میل اور اشتراک کے جذبے کو نئے پہلو فراہم ہوں گے ۔ چونکہ نئے اشتراک سے نئے موقعے پیدا ہوں گے۔
اب سائنس کو جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ کووڈ عالمی وبا کے لیے ایک ویکسین ہوسکتا ہے۔ لیکن سائنس کو درپیش جو سب سے بڑا طویل مدتی چیلنج درپیش ہے وہ یہ ہے کہ اعلیٰ معیار کے نوجوانوں کو راغب کیا جائے اور انہیں اس میدان میں برقرار رکھا جائے۔ ٹکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبوں کی جانب نوجوانوں کو راغب کریں اور ملک کی ترقی کے لیے سائنس کو فروغ دیا جائے۔ آج جسے ہم سائنس کہتے ہیں وہ کل کی ٹکنالوجی ہوجائے گا اور بعد میں انجینئرنگ کا ایک حل ہوجائے گا۔
لہٰذا، سائیکل کو ہمارے سائنس کے شعبے میں اچھی صلاحیت کو راغب کرنے کے لیے ہونا چاہیے ۔ حکومت نے اس میں مختلف سطحوں پر وظیفوں کا اعلان کیا ہے۔ لیکن اس میں سائنسی برادری کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر رسائی کی ضرورت ہے۔ چندریان مشن سے متعلق جوش و جذبہ نوجوانوں میں دلچسپی پیدا کرنے کا ایک نقطۂ آغاز تھا۔ہم نے نوجوانوں میں بہت دلچسپی دیکھی ہے۔ ہمارے مستقبل کے سائنسدان وہاں سے آئیں گے۔ ہمیں ان سب کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو،
اس اجتماع کے ذریعہ میں عالمی برادری کو بھارت میں بھارتی لیاقت اور اختراع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دینا چاہتا ہوں۔ بھارت میں روشن ترین دماغ موجود ہے اور وہ کھلے پن اور شفافیت کے کلچر کا جشن مناتا ہے۔ حکومت ہند کسی بھی چیلنج سے نمٹنے اور تحقیق سے متعلق ماحول میں بہتری لانے کے لیے تیار ہے۔
ساتھیو،
سائنس، کسی بھی انسان کے اندر پوشیدہ بہترین صلاحیتوں کو باہر لاتا ہے اور اختلاف کی طاقت کو استعمال کرتا ہے۔ یہی جذبہ ہم نے کووڈ ویکسن کے لیے کام کرنے والے ہمارے سائنسدانوں میں دیکھا ہے۔ ہمارے سائنسدانوں نے کورونا کے خلاف لڑائی میں ہمیں آگے رکھا ہے، بہتر مقام پر رکھا ہے۔
ساتھیو،
دو ہزار سال پہلے ، عظیم تمل سنت اور سماجی مسلح تھیروولوور جی سُتر کاویہ، جو منتر دیا تھا وہ آج بھی اتنا ہی مفید ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ریتیلی مٹی میں جب آپ گہرائی میں جائیں گے تو اس کے نیچے چشمے ملیں گے۔ جتنا آپ سیکھیں گے ، اتنا ہی آپ عقل و فہم کے دھاروں سے واقف ہوں گے۔ یعنی اس ریتیلی زمین میں آپ جتنا گہرائی میں جائیں گے پانی ایک نہ ایک دن یقیناً مل جائے گا۔ جیسے آپ سیکھتے ہیں ایک نہ ایک دن آپ علم اور ذہانت کے دھارے تک یقیناً پہنچ جائیں گے۔
میں آپ سب سے زور دے کر کہتا ہوں کہ اس سیکھنے کے عمل کو ، اس سیکھنے کے عمل کو روکیں نہیں۔ آپ جتنا سیکھتے ہیں، آپ اپنی صلاحیتوں میں اور ازیادہ اضافہ کرتے ہیں، اور آپ جتنا ترقی کرتے ہیں اتنا ہی ملک بھی ترقی کرتا ہے۔ اس سے جذبہ پنپتا رہتا ہے۔ سائنس بھارت اور پوری دنیا کی ترقی کے لیے توانائی فراہم کرتا رہتا ہے۔ آپ سب کو اس یقین کے ساتھ بہترین خواہشات۔
شکریہ۔ بہت بہت شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –8329
Speaking at the India International Science Festival. https://t.co/AosroYdIQI
— Narendra Modi (@narendramodi) December 22, 2020