Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

 وزیراعظم کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدی تقریبات سے خطاب

 وزیراعظم کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدی تقریبات سے خطاب


نئی دہلی،  22 /دسمبر 2020  ۔   وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صدی تقریبات سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم نے سرسید کے اس بیان کو یاد کیا کہ‘ اپنے وطن سے لگاؤ رکھنے والے کا اولین فرض یہ ہے کہ وہ تمام لوگوں کی بہبود کے لئے کام کرے۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ  بلا لحاظ  ذات ، نسل یا مذہب ملک ایک ایسی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے جہاں ہر شہری کو آئین کے ذریعہ دیئے گئے حقوق کا یقین دلایا گیا ہے، کسی کو بھی اس کے مذہب کی وجہ سے پیچھے نہیں چھوڑا جانا چاہئے اور‘ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کاوشواس’   عہد کی  یہی بنیاد ہے۔

جناب مودی نے ان سرکاری اسکیموں کی مثالیں پیش کیں جو بلاامتیاز فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ 40 کروڑ سے زیادہ غریبوں کے بینک کھاتے کسی  امتیاز کے بغیر کھولے گئے۔2 کروڑ سے زیادہ غریبوں کو بلاامتیاز پکے مکانات فراہم کئے گئے۔ 8 کروڑ سے زیادہ خواتین بلا  امتیاز گیس کنکشن حاصل کررہی ہیں۔ آیوشمان اسکیم کے تحت تقریباً 50 کروڑ لوگوں کو 5 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت  کسی امتیاز کے بغیر حاصل ہوئی۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ‘‘ ملک کے وسائل کاتعلق ہر شہری سے ہے اور سب کو فائدہ پہنچنا چاہئے’’۔

جناب مودی نے کہا کہ نئے  بھارت  کاتصور یہ ہے کہ قوم اور معاشرے کی ترقی کو سیاسی زوایہ  نظر سے نہ دیکھاجائے۔ انہوں نے کہا کہ گمراہ کرنے والے پروپیگنڈے کے خلاف چوکس رہا جائے اور اپنے دل میں ملک کے مفاد کو سب سے اعلی مقام دیا جائے۔سیاست انتظار کرسکتی ہے لیکن معاشرہ ایسا نہیں کرسکتا، اسی طرح غریب لوگ خواہ کسی بھی حلقے سے ہوں، انتظار نہیں  کرسکتے۔ ہم وقت ضائع نہیں کرسکتے اور ایک آتم نربھر بھارت کی تشکیل کے لئے ہمیں مل کر کام کرناچاہئے۔ قومی مقاصد کی تکمیل کے لئے تمام اختلافات کو لازمی طور پر کنارے رکھا جاناچاہئے۔

aaa.jpg

کوروناوباء کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ذریعہ معاشرے کو دیئے گئے غیرمعمولی تعاون کے لئے وزیراعظم نے اس کی ستائش کی اورکہاکہ ہزارہاافراد مفت ٹیسٹ ، آئیسولیشن وارڈکی تشکیل پلازمہ بینک کی تعمیر، وزیراعظم کیئرفنڈ میں ایک بڑی رقم کا تعاون یہ دکھاتاہے کہ آپ معاشرے کے تئیں اپنے عہد کی تکمیل کے لئے اس حدتک سنجیدہ ہیں ۔ انھوں نے آج یہ بھی کہاکہ ملک کے اعلیٰ مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے اس طرح کی منظم کوششوں کے سہارے ہی بھارت کوروناجیسی عالمی وباء سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہاہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پچھلے 100سال کے دوران علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ بھارت کے رشتو ں کو مضبوط کرنے کا کام کیاہے ۔ انھوں نے مزید کہایہاں اردو ، عربی اورفارسی زبانوں میں اوراسلامی ادب پرجو تحقیق کی جاتی ہے اس سے تمام عالم اسلام کے ساتھ بھارت کے ثقافتی رشتوں کو مضبوط کرنے میں نئی توانائی حاصل ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہایونیورسٹی پر یہ ایک طرح سے دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ یونیورسٹی کے اندردستیاب وسائل کو مزید طاقت بخشے اوراس کے ساتھ ساتھ قومی تعمیرکے اپنے عہد کو بھی پوراکرے ۔

وزیراعظم نے یاددہانی کرائی کہ ایک وقت میں بیت الخلاء کی قلت کے سبب تعلیم چھوڑنے والی مسلم بچیوں کی تعداد 70فیصد سے زیادہ ہواکرتی تھی ۔ انھوں نے کہاکہ سوچھ بھارت مشن کے تحت موڈ مشن میں حکومت نے اسکول جانے والی بچیوں کے لئے علیحدہ بیت الخلاء تعمیرکرائی ۔ چنانچہ اب اسکول چھوڑنے والی مسلم بچیوں کی تعداد گھٹ کر تقریبا 30فیصد رہ گئی ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ذریعہ اسکول چھوڑنے والے طلباء کے لئے برج کورسیز چلانے کے لئے بھی انھوں نے ستائش کی ۔ انھوں نے مزید کہاکہ مسلم بچیوں کی تعلیم اوران کو بااختیاربنانے پر حکومت نے انتہائی توجہ دی ہے ۔ پچھلے 6سالوں کے دوران تقریبا ایک کروڑمسلم بچیوں کو حکومت کی طرف سے  وظائف دیئے گئے ہیں ۔ انھوں نے زوردیکر یہ بات کہی کہ جنس کی بنیاد پر کسی طرح کاامتیاز نہیں ہوناچاہیئے ، سب کو یکساں حقوق ملنے چاہیئں اورہرایک کو ملک کی ترقی کا فائدہ ملناچاہیئے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ  طلاق ثلاثہ کی روایت کو ختم کرکے ملک میں ایک جدید مسلم معاشرے کی تعمیر کی کوششوں کی طرف قدم بڑھایاہے ۔ انھوں نے کہا اس سے پہلے یہ کہاجاتاتھاکہ اگرایک خاتون تعلیم یافتہ ہے ،تووہ پورے گھرکو تعلیم یافتہ بنادے گی ۔ تعلیم اپنے ساتھ نوکری اورصنعت کاری لے کرآتی ہے ۔نوکری اورصنعت کاری ان کے لئے معاشی آزادی لے کرآتی ہے ۔ خود انحصاری ، معاشی آزادی سے ہی آتی ہے ۔ ایک بااختیارخاتون ہرسطح پرہرفیصلے میں ٹھیک اسی طرح اپنا یکساں تعاون دے سکتی ہے ، جیسا دوسرےدے سکتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ اے ایم یو نے اعلی تعلیم کے شعبے میں اپنے معاصر نصاب کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں بین موضوعاتی، موضوعات کو جگہ دی گئی ہے، جو اس یونیورسٹی میں دی جارہی تعلیم سے مماثل ہے۔  انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوان ‘نیشن فرسٹ’ یعنی ملک سب سے مقدم  کی اپیل کے ساتھ ملک کو  آگے لے جانے کے تئیں پابند عہد ہیں۔ بھارت کے نوجوانوں کی ان امنگوں کو نئی قومی  تعلیمی پالیسی میں ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں  کثیرجہتی داخلہ اور انخلا پوائنٹس  کا ،جو التزام  کیا گیا ہے، اس سے اپنی تعلیم کے سلسلے میں فیصلے کرنے میں طلبا کو آسانی ہوگی۔اس سے طلبا کو پورے کورس کی فیس کے بارے میں بغیر کسی گھبراہٹ کے فیصلے کرنے کی آزادی بھی ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت داخلوں کی تعداد بڑھانے  اور اعلی تعلیمی اداروں میں نشستوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے لیے بھی مسلسل کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم چاہےآن لائن ہو یا آف لائن، حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہی ہے کہ اس کی رسائی ہرکس وناکس تک ہوسکے اور یہ  ہرشخص کی زندگی میں تبدیلی کا باعث بنے۔  انہوں نے اے ایم یو کے 100 دارالاقاموں  سے درخواست کی کہ وہ اس صد سالہ موقع پر بھارت کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کی مناسبت سے غیرنصابی سرگرمیاں انجام دیں، تاکہ کم معروف  مجاہدین آزادی کے بارے میں تحقیقی کام ہوسکے۔

 

******

 

م ن۔  ع س۔  ج ق۔  م م ۔ ر ض ۔ع  ا۔ ت ع

U-NO.8317