نئی دہلی، 27اپریل2020،وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے کووڈ-19وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے ابھرتی ہوئی صورتحال اورمستقبل کے منصوبے کے موضوع پر تبادلۂ خیالات کئے۔
وزرائے اعلیٰ کے ساتھ وزیراعظم کی یہ چوتھی گفت و شنید تھی۔ اس سے قبل کی گفت و شنید 20؍مارچ، 2؍اپریل اور 11اپریل 2020 کو منعقد ہوئی تھی۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ لاک ڈاؤن نے مثبت نتائج دیئے ہیں اور ملک گزشتہ ڈیڑھ مہینوں کی مدت میں ہزاروں زندگیاں بچانے میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبادی متعدد ممالک کی مجموعی آبادی کے برابر ہے۔ بھارت سمیت متعدد ممالک میں صورتحال مارچ کے ابتدا میں یکساں تھی۔ تاہم بروقت اقدامات کے نتیجے میں بھارت بہت سے لوگوں کو بچانے میں کامیاب رہا ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس وائرس کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور لگاتار چوکسی ازحد اہمیت کی حامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک نے اب تک 2 لاک ڈاؤنوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ دونوں چند پہلوؤں سے مختلف ہیں اور اب ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے اثرات آئندہ مہینوں میں بھی برقرار رہیں گے۔ دو گز دوری کے اصول کو دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماسک اور فیس کوور آئندہ آنےوالے دنوں میں ہماری زندگی کا حصہ بن جائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان حالات کے تحت ہر شخص کا مقصد تیز رفتار رد عمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ بہت سے افراد اپنے طورپر اس بات کا انکشاف کر رہے ہیں کہ انہیں کھانسی، سردی کی علامات لاحق ہیں اور یہ خیر مقدم کے لائق قدم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں معیشت کو بھی اہمیت دینی ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ کووڈ-19 کے خلاف نبردآزمائی بھی جاری رکھنی ہوگی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہئے اور اصلاحی اقدامات کو اپنانے کے لئے وقت کا بھی استعمال کیا جانا چاہے۔ انہوں نے اس امر کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں لوگ آروگیہ سیتو ایپ کو ڈاؤن لوڈکریں تاکہ کووڈ-19 کے خلاف ملک کی نبردآزمائی کی کوششوں میں اپنا تعاون دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہادر بننا ہوگا اور ایسی اصلاحات متعارف کرانی ہوں گی، جو عام انسان کی زندگی کو متاثر کریں۔ انہوں نے یہ بھی صلاح دی کہ یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد کو اس وبائی مرض سے نمٹنے کےلئے طریقے وضع کرنے کے کام میں اور تحقیق اور اختراع کو مستحکم بنانے کے کام میں لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہاٹ اسپاٹ یعنی ریڈ زون علاقوں میں رہنما خطوط کو سختی سے نافذ کرنا ریاستوں کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی کوششیں یہ ہونی چاہئے کہ ریڈزون کو اورینج زون میں بدلاجائے اور بعدازاں اورینج زون کو گرین زون میں بدل دیا جائے۔
سمندر پار مقیم بھارتی افراد کو واپس لانےکے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کام اِس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے انجام دینا ہوگا کہ ان لوگوں کو دشواری نہ پیش آئے اور ان کے کنبے بھی خطرے میں نہ آئیں۔ وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ حکمت عملیاں وضع کرتے وقت موسمیاتی تبدیلی، گرمی کی آمد، مانسون کی آمد اور موسم کے ساتھ آنے والی بیماریوں پر بھی نظر رکھیں۔
وزیر داخلہ نے زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو بچانے کے لئے لاک ڈاؤن کے نفاذ پر زور دیا۔
وزرائے اعلیٰ نے اس بحرانی مدت کے دوران وزیراعظم کی قیادت کی ستائش کی اور اس وائرس کی روک تھام کے لئے اپنی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو بھی نمایاں کر کے پیش کیا۔ وزرائے اعلیٰ نے بین الاقوامی سرحدوں پر نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور اقتصادی چنوتیوں سے نمٹنے اور صحتی بنیادی ڈھانچے کو مزید فروغ دینے کے پہلوؤں پر بھی بات کی۔ قائدین نے کووڈ-19 کے خلاف نبردآزمائی کے عمل میں پولیس فورس اور طبی عملے کے تئیں اظہار تشکر کیااوران کے ذریعے کئے گئے مثالی کا م کی تعریف کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ک ا۔
U-2082
Today was the 4th interaction with CMs. We continued discussions on COVID-19 containing strategy as well as aspects relating to increased usage of technology, reforms and more. https://t.co/xB7pnjmh2P
— Narendra Modi (@narendramodi) April 27, 2020