Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کی صد سالہ یوم پیدائش تقریبات کے موقع پر بنگلہ دیش کے لئے ویڈیو پیغام ارسال کیا


نئی دلّی، 17 مارچ / وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن کی صد سالہ یوم پیدائش تقریبات کے موقع پر بنگلہ دیش کے لئے ایک ویڈیو پیغام ارسال کیا ہے۔ وزیر اعظم کے ویڈیو پیغام کا متن حسب ذیل ہے:۔

            نمسکار!

            ’جا ترِ پتاِ‘ بنگ بندھو، شیخ مجیب الرحمٰن کی صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر 130 کروڑ بھارتی بھائیوں اور بہنوں کی جانب سے تمام بنگلہ دیش کو بہت بہت مبارک باد اور نیک خواہشات۔

            دوستو، شیخ حسینہ جی نے مجھے اس تاریخی موقع پر شرکت کے لئے ذاتی طور پر مدعو کیا تھا، تاہم، کورونا وائرس کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔ بعد از آں، شیخ حسینہ جی نے خود مجھے ایک متبادل پیش کیا اور میں آپ سے ویڈیو لنک کے ذریعہ مخاطب ہوں۔

            دوستو ، بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمٰن گزشتہ صدی کی عظیم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ ان کی تمام تر زندگی ہمارے لئے باعث تحریک ہے۔

            بنگ بندھو کا مطلب ہے ۔۔۔ ایک با ہمت رہنما، ایک معتوب شخص، ایک بابائے امن، انصاف، مساوات اور وقار کا ایک چیمپیئن، بر بریت کے خلاف انحراف کرنے والا اور جبر و استبداد کے خلاف ایک ڈھال۔

            ان کی ان خصوصیات نے اس دور کے لاکھوں نو جوانوں کو بنگلہ دیش کی آزادی کے چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے نئی توانائی فراہم کی۔ آج، اس بات سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے، جب میں شیخ مجیب الرحمٰن کے ’شونار بنگلہ‘ کے خواب کو حقیقت  میں بدلنے کے لئے بنگلہ دیش کے لوگوں کو دن رات اپنے آپ کو وقف کرتے ہوئے دیکھتا ہوں۔

            دوستو، بنگ بندھو کی زندگی اکیسویں صدی کی دنیا کو ایک عظیم پیغام دیتی ہے۔ ہم سب اس امر سے با خبر ہیں کہ کس طرح ایک ظالم، جابر اور بے رحم حکومت نے جمہوری اقدار کو پامال کیا اور ’بنگلہ بھومی‘ پر نا انصافی کو بے لگام چھوڑ دیا اور لوگوں کو بر باد کیا۔

            انہوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ بنگلہ دیش کو نسل کشی اور تباہی و بر بادی کے خاتمے اور ایک مثبت اور ترقی یافتہ معاشرے بنانے کے لئے وقف کیا تھا۔ ان کا یہ یقین کامل تھا کہ منفی انداز فکر اور نفرت کبھی کسی ملک کی ترقی کی بنیاد نہیں بن سکتے۔

            تاہم، ان کے یہ خیالات اور کوششیں کچھ لوگوں کو پسند نہیں آئے اور انہوں نے ہم سے انہیں چھین لیا۔ بنگلہ دیش اور ہم سب کی یہ خوش نصیبی رہی کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ اور شیخ ریحانہ ہمارے لئے اوپر والے کی نعمت ثابت ہوئیں۔ ورنہ تشدد اور نفرت کے حمایتی کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں چھوڑتے۔

             ہم سب اس بات کے شاہد ہیں کہ سیاست اور ڈپلومیسی کے دہشت اور تشدد کے ہتھیار ایک سوسائٹی اور ایک قوم کو کس طرح تباہ کرتے ہیں۔ دنیا یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ دہشت اور تشدد کے حمایتی اب کہاں مقیم ہیں اور اب وہ کس حال میں ہیں، جبکہ بنگلہ دیش نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔

            دوستو، بنگلہ دیش بنگ بندھو سے تحریک پا کر اور شیخ حسینہ کی قیادت میں شمولیت  اور ترقیات پر مبنی پالیسیوں کے باعث آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ واقعی قابل ستائش ہے۔

            خواہ اقتصادیات ہو، سماجی اشارے یا کھیل ہوں، آج بنگلہ دیش نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔ اس نے متعدد شعبوں میں بے مثال ترقی کی ہے جن میں ہنر مندی، تعلیم، صحت، خواتین کو با اختیار بنانا اور مائیکرو فائننس شامل ہیں۔

            مجھے یہ واضح کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ گزشتہ پانچ چھ برسوں میں بھارت اور بنگلہ دیش نے باہمی تعلقات اور باہمی عہد بستیگیوں کے ضمن میں ایک سنہری باب رقم کیا ہے اور اپنے شراکت داری کو نئی جہت اور اور نئی سمت عطا کی ہے۔ یہ دونوں ملکوں کے درمیان روز افزوں اعتماد کے باعث ممکن ہو سکا ہے اور ہم اپنے پیچیدہ مسائل مثلاًزمینی سرحد اور سمندری سرحدکے مسائل کو خوش گوار طریقے سے حل کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔

            آج، بنگلہ دیش نہ صرف جنوبی ایشیا میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساجھے دار ہے بلکہ یہ ترقیاتی ساجھے دار بھی ہے۔ بھارت میں تیار ہونے والی بجلی بنگلہ دیش میں لاکھوں مکانوں کو جگمگا رہی ہے اور فیکٹریوں کو چلا رہی ہے۔ فرینڈ شپ پائپ لائن کے ذریعے ہمارے تعلقات کو ایک نئی جہت اور سمت ملی ہے۔

            سڑک ہو، ریل، ہوائی راستے ہو’یا آبی راستے یا انٹر نیٹ، متعدد شعبوں میں ہمارا تعاون دونوں ملکوں کے لوگوں کوبلکہ مزید کو بھی ایک دوسرے سے جوڑ رہا ہے۔

دوستو، ہمارا ورثہ دانشوروں سے بنتا ہے مثلاً ٹیگور، قاضی نذر الاسلام، استاد علاء الدین خاں، لالون شاہ، جیبا نندا داس اور ایشور چندر ودیا ساگر۔

            بنگ بندھو کی میراث اور ترغیبات نے ہمارے ورثے کو مزید جامع بنا دیا ہے۔ بھارت کا ان کے افکار اور اقدار سے قریبی لگاؤرہا ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے گہرے تعلقات اسی مشترکہ میراث کی بنیاد پر قائم ہیں۔

            ہمارا یہ ورثہ، یہ گہری عہد بستگی، بنگ بندھو کا دکھایا ہوا راستہ، دونوں ملکوں کی خوش حالی، ترقی، ساجھے داری کی مضبوط بنیاد ہے۔

            اگلے شال بنگلہ دیش کی آزادی کے 50 سال پورے ہو رہے ہیں اور 2022 بھارت کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ ہے۔ مجھے یقین ہے یہ دونوں سنگ میل نہ صرف بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیاں عطا کر یں گے، بلکہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کے عہد کو بھی مستحکم کریں گے۔

            ایک بار پھر، میں بنگ بندھو کی صدی کے سال کے موقع پر تمام بنگلہ دیش کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ جے بنگلہ، جے ہند!!

۔۔۔۔۔۔

U. 1290