Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم کا انڈین سائنس کانگریس کے 106ویں اجلاس کےموقع پر افتتاحی خطبہ

وزیراعظم   کا انڈین سائنس کانگریس کے  106ویں  اجلاس  کےموقع پر   افتتاحی خطبہ

وزیراعظم   کا انڈین سائنس کانگریس کے  106ویں  اجلاس  کےموقع پر   افتتاحی خطبہ

وزیراعظم   کا انڈین سائنس کانگریس کے  106ویں  اجلاس  کےموقع پر   افتتاحی خطبہ


 

نئی دہلی، 3جنوری 2019/  وزیراعظم جناب نریندر مودی نے   انڈین سائنس  کانگریس کے   106ویں اجلاس کے موقع پر   افتتاحی خطبہ   دیا۔       اس سال کے  موضوع   ‘ فیوچر انڈیا   : سائنس اینڈ ٹکنالوجی’  پر   روشنی ڈالتے ہوئے   وزیراعظم نے  کہا کہ    ہندستان  کی  اصل طاقت    اس کے سائنس  ، ٹکنالوجی    اور  جدت طرازی کو   عوام کے ساتھ  جوڑنا  ہوگی۔

انہوں نے اس موقع پر   ماضی کے   عظیم  ہندستانی   سائنس دانوں کو یاد کیا   جن میں آچاریہ  جے سی بوس   ، سی وی رمن   ، میگھناد ساہا  اور  ایس این بوس  کے نام  شامل ہیں۔  وزیراعظم نے کہا کہ    ان   عظیم  سائنس دانوں نے  ‘‘کم از کم  وسائل’’ اور ‘‘زیادہ سے زیادہ  جدوجہد  ’’ سے   عوام کی  خدمت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ     ہندستان کے  سینکڑوں    سائنس دانوں کی حیات  و خدمات  ،گہری  بنیادی  بصیرت  کو ٹکنالوجی کے فروغ اور قوم کی  تعمیر   کے  ساتھ   مربوط کرنے کا   ایک   واضح  ثبوت  ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ   یہ  سائنس کے ہمارے   جدید   مندروں  کا کمال ہے  کہ  ہندستان اپنے ماضی کو    تبدیل کررہا ہے اور  اس کے مستقبل کو   محفوظ کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ وزیراعظم نے ہمارے  سابق  وزرائے اعظم جناب   لال بہادر شاستری جی   اور جناب  اٹل بہاری واجپئی جی کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ  شاستری جی  نے  ہمیں   ‘‘ جے جوان ، جے کسان’’ کا نعرہ دیا   جبکہ    اٹل جی نے   اس میں  ‘‘جے وگیان’’ کا اضافہ کیا۔  انہوں نے کہا کہ  اب وقت آگیا ہے کہ  ایک قدم    اور بڑھا جائے   اور اس میں   ‘‘جے انوسندھان’’ کا  اضافہ کیا جائے۔  

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ   سائنس   کی تلاش   دو مقاصد   کے حصول سے  پوری ہوسکتی ہے ۔ پہلا    شاندار   علم  کی تخلیق  اور دوسرا اس  علم کا   سماجی  -اقتصادی  بہتری کے لئے  استعمال ۔

وزیراعظم نے کہا کہ    اس وقت جب ہم    اپنے   سائنسی ماحول کو تقویت دینے کے لئے کوشش کریں ،  ہمیں   جدت طرازی اور  اسٹارٹ  اپ پر توجہ دینی ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ حکومت نے   ہمارے   سائنس دانوں کے مابین   جدت طرازی کو فروغ دینے کے لئے  اٹل   انوویشن    مشن  کا  آغاز کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ  گزشتہ  چالیس برسوں میں    جتنے    ٹکنالوجی   بزنس   انکیوبیٹر  قائم نہیں کئے گئے  اس سے زیادہ   گزشتہ   چار برسوں میں قائم کئے گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  ہمارے سائنس دانوں کو   اپنے آپ کو   وقف کرنا چاہئے  تاکہ    ہم  سستی صحت خدمات، ہاؤسنگ   ، صاف ستھری ہوا ، پانی    اور توانائی، زرعی پیداواریت   اور خوراک کی ڈبہ بندی سے متعلق    مسائل   کا حل  نکال سکیں۔  انہوں نے کہا کہ سائنس  جہاں   آفاقی حیثیت رکھتی ہے    ، وہیں  ٹکنالوجی   کی نوعیت    مقامی ہونی چاہئے   تاکہ  مقامی    ضرورتوں   کا حل  دستیاب کرایا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ    بڑے اعدادوشمار  کا تجزیہ    ،  مصنوعی ذہانت  ، بلاک چین وغیر ہ کا استعمال    زرعی شعبے میں، خاص طور پر کسانوں  کی مدد کے لئے  ، کیا جانا چاہئے۔ 

انہوں نے  سائنس دانوں سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کی زندگی آسان بنانے کے لئے  کام کریں۔   اس  تناظر میں     انہوں نے   کم بارش والے  علاقوں میں    خشک سالی   بندوبست  ،  آفات  کے بارے میں پیشگی    انتباہ کے نظام   ،  سوء تغذیہ    کے مسائل    کا حل   کرنے،     بچوں میں  انسیفلائٹس   (جاپانی بخار)  جیسی  بیماریوں    کو دور کرنے    ، صاف ستھری توانائی،    پینے کے لئے صاف ستھرا پانی اور  سائبر سیکورٹی جیسے  مسائل کا   ذکر کیا۔  انہوں نے ان شعبوں میں    ریسرچ کے ذریعہ    پابند وقت   طریقے پر   ان مسائل کا    حل   نکالنے  کی اپیل کی۔

 وزیراعظم نے 2018 میں  ہندستان کی اہم سائنسی حصولیابیوں کا  ذکر کیا جس میں درج ذیل  چیزیں شامل  ہیں۔

*ایوی ایشن گریڈ  بائیو فیول  کی پیداوار ۔

*دیویہ   نین  -بصارت سے محروم افراد کے لئے   ایک مشین ۔

*بچہ دانی کے  کینسر   ، ٹی بی اور ڈینگو  کی  تشخیص کے لئے    سستے آلات۔

*سکم – دارجلنگ خطے میں ریئل ٹائم   لینڈ  سلائیڈ   وارننگ    سسٹم  ۔

انہوں نے کہا کہ   صنعتی  مصنوعات کے توسط سے  ریسرچ اور ڈیولپمنٹ  کے شعبے میں   ہماری حصولیابیوں کو   مضبوط طریقہ سے کمرشیلائز   کرنے کی ضرورت  ہے۔

وزیراعظم نے  ایسے ریسرچ کی  اپیل کی جو کہ آرٹس اور ہیومنیٹیز   ، سوشل سائنس  ، سائنس اور ٹکنالوجی کا    مرکب   ہوں۔  

ہماری قومی   تجربہ گاہوں  ، مرکزی یونیورسٹیوں  ، آئی آئی ٹیز  ، آئی آئی ایس سی ، ٹی آئی ایف آر  اور   آئی آئی ایس   ای آر س کو   ہماری ریسرچ  اور فروغ  کی  ریڑھ کی ہڈی  قرار دیتے ہوئے   وزیراعظم نے کہا  کہ   ریاستی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی     ایک  مضبوط  تحقیقی ماحول بنایا جانا چاہئے۔   

انہوں نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت نے  ایک نیشنل  مشن     آن انٹر ڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹم  کو  منظوری دی ہے جس پر    3600 کروڑ   روپے کی   سرمایہ کی جائے گی۔ یہ مشن      آر اینڈ ڈی   ،  ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ ،  انسانی وسائل اور ہنر مندی   ، جدت طرازی ، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم  اور  مضبوط صنعتی   اور   بین الاقوامی   تعاون کی راہ    ہموار  کرے گا۔  

 خلائی شعبے میں    ہندستان کی    حصولیابیوں  کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے   وزیراعظم نے کارٹو سیٹ -2  اور  دیگر  سیارچوں کی  کامیابی کا ذکر کیا۔  انہوں نے کہا کہ  2022 میں گگن یان  کے ذریعہ تین  ہندستانیوں  کو  خلا میں    بھیجنے کی تیاری   جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر    خوشی کا   اظہار کیا   کہ سیکل سیل  انیمیا کا  موثر حل  نکالنے کے لئے  ریسرچ کا   آغاز  ہوچکا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  وزیراعظم  سائنس   ، ٹکنالوجی  اور  جدت طرازی  مشاورتی  کونسل  سائنس  اور ٹکنالوجی سے متعلق    مناسب   اقدامات  کرنے  ، متعلقہ  وزارتوں کے درمیان    اشتراک کو  پروان چڑھانے اور   کثیر   حصصی  پالیسی اقدامات  کرنے میں مدد کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ    ہم نے  وزیراعظم ریسرچ فیلوز   اسکیم  شروع کی ہے۔ جس کے تحت  ملک  کے   بہترین    اداروں سے    تعلق رکھنے والے ایک ہزار روشن دماغوں   کو   آئی آئی ٹیز  اور آئی آئی  ایس سی میں   پی ایچ ڈی پروگراموں میں  براہ راست   داخلے دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ    اس اسکیم سے   معیاری    تحقیق   کو تقویت ملے گی اور   ملک   کے   اعلی  ٰ  تعلیمی اداروں میں    فیکلٹی کی قلت  دور ہوسکے گی۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن۔م م  ۔ ج۔

U- 68