نئی دہلی، 10 اکتوبر 2018، وزیراعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے نیشنل جوٹ مینوفیکچررس کارپوریشن لمیٹیڈ(این جے ایم سی)اور اس کی ذیلی کمپنی برڈس جوٹ اینڈ ایکسپورٹس لمیٹیڈ (بی جے ای ایل) کو بند کرنے کو منظوری دی۔
بند کئے جانے سے متعلق طریقہ کار
موجودہ اثاثوں کے ساتھ ساتھ مقررہ اثاثوں کا بندوبست ڈی پی ای مورخہ 14جون 2018 کے رہنما خطوط کے مطابق کیا جائے گا اور ذمہ داریوں کی تکمیل کے بعد اثاثوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے پیسوں کو کنسولیڈیٹڈ فنڈ آف انڈیا میں جمع کردیا جائے گا۔
ڈی پی ای کے رہنما خطوط مورخہ 14 جون 2018 کے مطابق اراضی کے بندوبست سے متعلق ایجنسی (ایل ایم اے) اثاثوں کے بندوبست کے لئے مصروف عمل ہوگی۔ایجنسی کو ڈی پی ای رہنما خطوط کے مطابق اثاثوں کے بندوبست سے پہلے ان کی مکمل تصدیق کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔
کپڑوں کی وزارت اپنے مقاصد یا پھر سی پی ایس ای کے کسی دیگر مقصد کے لئے بی جے ای ایل کی کسی بھی زمین یا عمارت کے استعمال کی تجویز پیش نہیں کرتی ہے اور اراضی کے بندوبست سے متعلق ایجنسی کو اس کےمطابق مطلع کردیا جائے گا۔
فوائد
اس فیصلے سے سرکاری خزانے کو دونوں بیمار سی پی ایس ای کمپنیوں کو چلانے میں درپیش تکریری اخراجات کو کم کرنے سے فائدہ پہنچے گا ۔ اس تجویز سے خسارہ اٹھانے والی کمپنیوں کو بند کرنے اور نتیجہ خیز استعمال کے مفید اثاثوں کو نکالنے کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح یہ تجویز ترقیاتی پیش رفت کے لئے مالیاتی وسائل پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
سی پی ایس ای کی دونوں کمپنیوں کی دستیاب زمین سماج کی ہمہ جہت ترقی کےلئے عوامی استعمال / دیگر سرکاری استعمال کے لئے پیش کی جائے گی۔
این جے ایم سی پچھلے کئی سالوں سے خسارے میں رہی ہے اور 1993 سے بی آئی ایف آر کے ریفرنس کے تحت تھی۔ کمپنی کا بنیادی پروڈکٹ ہیسین جوٹ بیگ تھا جس کا استعمال متعدد ریاستی حکومتوں کے ذریعہ غذائی اجناس کی پیکیجنگ کے لئے کیا جاتا تھا۔گزرتے سالوں میں ہیسین(ٹاٹ) بیگ کی مانگ ختم ہوگئی اور اس کے بعد کمپنی کو چلانے کے لئے اسے تجارتی طور پر مفید نہیں پایا گیا۔
این جے ایم سی کی ملیں جن کی احیا نو کی تجویز پیش کی گئی تھی، ان کے نام ٹیٹاگر میں کنسن مل، کھاردا میں کھاردا مل اور کٹیہار میں آر بی ایچ ایم مل ہیں۔ انہوں نے اگست 2016 سے ہی کام کرنا بند کردیا تھا۔(آخری مل جوکہ 31 اگست 2016 کو بند ہوئی تھی اس کا نام کنسن جوٹ مل تھا) جاب ٹھیکیدار کے موثر طور پر کام نہ کرپانے اور مقامی مزدوروں کے ساتھ مسائل کی وجہ سے ان ملوں کو بند کرنا پڑا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ن ا۔ن ا۔
U- 5260