Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بہار کے چمپارن ستیہ گرہ کے صد سالہ یادگاری اجتماعات کی اختتامی تقریب سے وزیراعظم کا خطاب


نئی دہلی  11 اپریل ۔بہار کے موتیہاری میں چمپارن  ستیہ گرہ کی صد سالہ یادگاری تقریبات کے  آخری اجتماع سے  وزیر اعظم کے خطاب کا متن حسب ذیل ہے:

میں کہوں گا مہاتما گاندھی !

آپ سب بولیں گے     امر رہے    امررہے

مہاتما گاندھی امر رہے امر رہے      امررہے

مہاتما گاندھی امررہےامررہے     امررہے

مہاتما گاندھی امررہےامررہےامررہے

          چمپارن کی مقدس دھرتی پر ملک کے کونے کونے سے آئے  ستیہ  گرہی بھائی بہنو  اور آپ سبھی  پیار کرنے والے معزز لوگوں کو  میرا سلام

          آپ سبھی جانتے ہیں کہ  چمپارن کی اسی مقدس دھرتی سے  بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ستیہ گرہ کی تحریک کا آغاز کیاتھا ۔ انگریزوں  کی غلامی سے نجات کے لئے عدم تشدد پر مبنی  یہ پُر امن تحریک    ہمارے لئے  ستیہ گرہ کا  موثر طریقہ ثابت ہوئی ۔ ستیہ گرہ کے 100 برس گزر جانے کے بعد   آج  کے حالات کی مانگ ہے کہ  ستیہ گرہ سے  سوچھاگرہ    کے مشن پر موثر طریقے سے کام کرکے اسے کامیاب بنایا جائے ۔   

          چمپارن ستیہ گرہ کے موقع پر   مہاتما گاندھی نے ہمارے بزرگ  لکھن سین    کے ساتھ  ستیہ گرہ کی تحریک کا آغاز کیا تھا ۔ آج ہم ستیہ گرہ سے سوچھاگرہ  کے وسیلے سے  جناب ست پال ملک جی   یہاں کے  ہردلعزیز وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی  ، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی  روی شنکرپرساد جی ، رام ولاس پاسوان جی  ، محترمہ اوما بھارتی جی  ،رادھا موہن سنگھ جی  ،گریراج سنگھ جی ،جناب رام کرپال یادوجی ،جناب ایس ایس آہلووالیہ جی  ،جناب اشونی کمار چوبے جی ،  بہار کے نائب وزیر اعلیٰ جناب سشیل کمار مودی جی ، ریاستی کابینہ کے  جناب شرون کمار جی  ، جناب ونود نرائن جھا جی ، جناب پرمود کمار جی  اوریہاں  موجود ہزاروں ستیہ گرہی  اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس پروگرام سے جُڑے سبھی ساتھیو                                                                                                                                              دیویو اور سجنو!

          جن لوگوں کا کہنا ہے تاریخ خود کو نہیں دہراتی ، وہ یہاں آکر دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح   100 برس پہلے کی تاریخ  آج ہمارے سامنے من وعن موجود ہے ۔  میرے سامنے جو ستیہ گرہی  بیٹھے ہیں ،  ان کے داخل میں  آنجہانی مہاتما گاندھی کے نظریات  ، ان کے اصول   اور ان کے  آدرشوں کے اثرات آج بھی زندہ ہیں۔ 

          میں   یہاں موجود  ایسے سبھی ستیہ گرہیوں    میں  موجود    گاندھی جی کے آدرشوں کے  اسی جزو کو   سَو سَو سلام کرتا ہو ں ۔ چمپارن کی اسی مقدس دھرتی پر   ایسی ہی عوامی تحریک  100 برس قبل     شروع ہوئی تھی ، آج ہم اس کی من وعن تصویر یہاں دیکھ رہے ہیں  اور آج ایک بار پھر  دنیا    اس منظر کو دیکھ کر     عزت مآب باپو کو  ایک بار پھر    دل کی گہرائیوں سے یاد کررہی ہے۔    

          اب سے 100  برس قبل چمپارن میں ملک کے گوشے گوشے سے لوگ یہاں آئے تھے ۔ انہوں نے گاندھی جی قیادت میں گلی گلی جاکر تحریک کا کام کیا تھا۔ آج اسی جذبے  پر چلتے ہوئے  ملک کے مختلف گوشوں سے یہاں آنے والے لوگوں نے   یہاں کے جوشیلے نوجوان  ستیہ گرہیوں    کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر دن رات کام کیا ہے ۔  آج اس زبردست عوامی جلسے میں  کوئی کستوربا ہے ، کوئی راج کمار شُکل ہے  ، کوئی  گورکھ پرساد ہے  ، کوئی شیخ گلاب ہے  ، لوم راج سنگھ ہے ، ہری ونش رائے  ہے ،شیتل رائے ہے ، بن محمد مونس ہے ، کوئی ڈاکٹر راجندر بابو ہے ، کوئی دھرتی دھر بابو ہے ، کوئی رام نومی  بابو ہے اور کوئی جے پی کرپلانی جی ہے ۔

          100 بر س  پہلے   ستیہ گرہ نے  ایسے عظیم اشخاص کی زندگی کو نئی راہ دے دی  ، ویسے ہی آج کا یہ ستیہ گرہ   آپ جیسے  ملک کے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی زندگی کو  نئی سمت دے رہا ہے ۔  چلوچمپارن کے نعرے کے ساتھ ہزاروں ستیہ گرہی  دیش کے کونے کونے سے یہاں آکر جمع ہوئے ہیں ۔ آپ کے اس حوصلے   ، اس امنگ  ،اس توانائی  ،ملک وقوم کی تعمیر کے تئیں   آپ کا یہ اضطراب   اور بہار کے لوگوں   کے عزائم اورتصورات کو میں سر جھکاکرسلام کرتا ہوں  ۔

          یہاں اسٹیج پر آنے سے پہلے  میں نے ایک نمائش  بھی دیکھی ۔اس نمائش میں نئی ٹکنالوجی اور نئے  کاروبار کو  تفصیل سے سمجھایا گیا ہے ۔ چمپارن ستیہ گرہ کے   100 برس پورے ہونے پر    ستیہ گرہ کے   جو پروگرام ہورہے تھے ،ان کے تمام ہونے کا بھی وقت یہی ہے ۔لیکن یہ اختتام سے زیادہ آغاز ہے ۔ صفائی کے تئیں    ہمارے عزائم اور لگن کو آگے بڑھانے کا آغاز ہے ۔

بھائیو بہنو!

           پچھلے 100 برس کی مدت کے دوران  ہندوستان کو   جن تین کسوٹیوں بھرے حالات سے گزرنا پڑا ، ان میں بہار نے ہی ملک کی رہنمائی کی ہے ۔ جب ملک   غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا تو بہار نے موہن داس کرم چند گاندھی جی کو مہاتما بنادیا ۔ باپو بنادیا تھا ۔

          آزادی کے بعد جب کروڑوں کسانوں کے سامنے زمین سے محرومی کی مصیبت آئی  تو ونوبا جی نے  بھودان کی تحریک شروع کی   اور تیسری  بار جب ملک کی جمہوریت  پر مصیبت آئی تو اسی دھرتی کے قائد  بابو جے پرکاش جی نے   اٹھ  کر جمہوریت کو بچایا ۔ مجھے انتہائی فخرہے کہ  ستیہ گرہ سے سوچھاگرہ  کے اس سفر میں بہار کے لوگوں نے ایک بار پھر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو  قائم کیا ہے ،راہ دکھائی ہے ۔ مجھے معلوم ہے کہ کچھ لوگ سوال کرسکتے ہیں کہ  سوچھتا کے معاملے میں  بہار کے حالات دیکھنے کے باوجود  یہ مودی جی ایسی بات کیوں کررہے ہیں ۔ اس کی ایک وجہ ہے  ۔ نتیش جی اور سشیل جی کی قیادت میں بہار نے  پچھلے دنوں جو کام کردکھایا ہے  ، اس نے سبھی کے حوصلہ بلند کردئے ہیں ۔

ساتھیو !

          ملک میں بہار واحد ایسی ریاست تھی ، جہاں سوچھتا کا دائرہ  50 فیصد سے بھی کم تھا ۔لیکن مجھے آج  ہمارے سکریٹری جناب پرمیشورجی نے بتایا کہ ایک ہفتے کی سوچھاگرہ مہم کے بعد  بہار نے اس  بیرئیر کو توڑدیا ہے ۔      پچھلے ایک  ہفتے کی مدت میں   بہار میں  آٹھ لاکھ  50  ہزار سے زائد   بیت الخلاؤں کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے ۔ کام کی یہ تیز رفتاری معمولی نہیں ہے ۔ یہ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ بہار بہت جلد  ہی سوچھتا کا دائرہ بڑھاکر قومی اوسط  کی برابری کرنے میں کامیاب  ہوجائے گا ۔

میں بہار کے لوگوں کو   ، ہر سوچھاگرہی کو    اور ریاستی سرکار کو   اس بھاگیرتھ کوشش کے لئے  اس قیادت کے لئے دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اس سے کچھ  دیر قبل   مجھے کچھ ستیہ گرہی ساتھیوں کو    اعزاز  پیش کرنے کا موقع ملا ۔ میں ان کی کوششوں کی ستائش کرتا ہوں ،  انہیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ،  ان لوگوں  کو بھی   جن میں خواتین  زیادہ تعداد میں شامل ہیں ، بڑھ چڑھ کر کام کرنے کے لئے نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں ۔  سوچھتا کی اہمیت  کیا ہے ،اسے ہماری مائیں  بہنیں اچھی طرح جانتی ہیں ۔ لیکن آج مجھے   جس ایک خاص شخص کو اعزاز  پیش کرنے کا موقع ملا ، میرا جی چاہتا ہے کہ میں آج انتظامی  پابندیوں کو توڑ کر اس کا ذکر کروں  ۔

          سرکا ر میں کام کرنے والے افسران کا کوئی مخصوص نام نہیں ہوتا ہے ۔ نہ ان کی کوئی شناخت ہوتی ہے نہ ان کا کوئی نام ہوتا ہے ۔ وہ کبھی پردے کے سامنے نہیں آتے  ، لیکن میراجی چاہتا ہے کہ میں کچھ  باتیں  بتاؤں  ۔

          بھارت سرکار میں میرے سکریٹری   جناب پرمیشور ائیر جی ہیں ۔ نیچے بیٹھے ہوں گے وہی اس کام کو دیکھ رہے ہیں ۔وہ آئی اے ایس کی  ملازمت چھوڑ کر امریکہ چلے گئے تھے ۔ وہاں سکھ چین کی زندگی گزاررہے تھے ۔ ہماری سرکار بننے کے بعد ہم نے  بہت  سے لوگوں کو دعوت دی  اور مجھے خوشی ہے کہ وہ  امریکہ کی وہ شاندار زندگی چھوڑ کر ہندوستان واپس آگئے ۔ آپ نے دیکھا ابھی ٹی وی پر انہیں  دکھایا جارہا تھا ، ٹی وی والے ایک بار پھر انہیں دکھائیں  ۔ میں نے انہیں ایک بار پھر سرکار میں شامل کرلیا ۔  وہ خود  جگہ جگہ جاکر بیت الخلاؤں کی صفائی کرتے ہیں ۔  پرمیشور جی جیسے میرے ساتھی ہوں اور ملک کے گوشے گوشے سے آئے    ہزاروں سوچھاگرہی ہوں تو میرا یہ یقین مضبوط ہوجاتا ہے کہ باپو کی  150  ویں  جینتی منائے جانے تک  ہم باپو کے خوابوں کی عملی تعبیر  پیش کرسکیں گے ۔

          میری سرکار  کا کام کرنے کا اپنا خاص طریقہ ہے ۔ اب اٹکانے لٹکانے اوربھڑکانے والا کام نہیں ہوتا  ۔ اب فائلوں کو دبانے والا کلچر ختم ہوگیا ہے ۔سرکار اپنے ہر مشن اور ہر عزم کو عوام کے تعاون سے پورا کررہی ہے لیکن اس سے ان لوگوں کو دقت ہونے لگی ہے جو اس تبدیلی کو قبول نہیں کرپارہے ہیں ، وہ غریب کو بااختیار ہوتے نہیں دیکھ سکتے ۔ انہیں لگتا ہے کہ اگر غریب مضبوط  ہوگیا تو جھوٹ  نہیں بول پائیں گے ، اسے ورغلا نہیں  پائیں  گے اس لئے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک سرکار کے کام میں رکاوٹیں  پیدا کی جارہی ہیں ۔

          ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘‘ یہ وہ منتر ہے ،جس سے  عہد بستہ ہوکر قومی جمہوری اتحاد کی سرکار کام کررہی  ہے ۔  پہلے کی سرکاروں نے بھلے ہی وقت کی پابندی کو اہمیت نہ دی ہو ،  لیکن گاندھی جی ہمیشہ ستیہ گرہ اورسوچھا گرہ کے ساتھ کام وقت پر پورا کرنے پر زور دیتے تھے ۔ ان کے پاس ایک پاکٹ واچ رہتی تھی ۔  وہ کہتے تھے کہ  وہ  چاول کا ایک دانہ اور کاغذ کا ایک ٹکڑا تک برباد نہیں کرسکتے  تو وقت کو کیسے برباد کیا جائے ۔  یہ وقت ہمارا نہیں ملک کا ہے اور ملک کے کام آنا چاہئے ۔ گاندھی جی کے اسی جذبے کے ساتھ جیتے ہوئے ملک کے سواسو کروڑ عوام مشن موڈ  میں کام کررہے ہیں  ۔

           پچھلے سال اقوام متحدہ کے ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ  جن گھروں میں بیت الخَلا  نہیں ہوتا  ،  ان گھروں کو اوسط  50  ہزارروپے سالانہ کی بچت ہوتی ہے لیکن یہی  پیسے بیماریوں کے علاج ، اسپتال آنے جانے اور دفتر سے چھٹی لینے میں خرچ ہوجاتے ہیں۔

          پرانے زمانے میں کہا جاتا تھا کہ بھگوان کے ہزار ہاتھ ہوتے ہیں لیکن  ہم نے کبھی نہیں سنا کہ وزیر اعظم  بھی ہزار ہاتھ والا ہوتا ہے۔ لیکن میں آج انتہائی ادب کے ساتھ یہ بات کہنا چاہوں گا کہ   میرے سامنے   بیٹھے  ہزاروں  سوچھاگرہیوں  نے  وزیراعظم کو ہزار ہاتھ والا باہوبلی بنادیا ہے ۔

          یہاں اس اسٹیج سے   مجھے بہار کی ترقی اورفروغ سے  وابستہ 6 ہزار  600 کروڑ روپے کی اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھن اور آغاز کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے۔  پانی ہو ،ریل ہو ،سڑک ہو، پٹرولیم ہو ، ایسے متعدد منصوبے  بہار اور خاص طور سے چمپارن کے لئے  اہم ثابت ہونے والے ہیں ۔   سوچھتا سے ہی جڑا ہمارا ایک اور بھی زبردست عزم  زندگی دینے  والی  گنگاماں کو صاف کرنے کا ہے ۔سرکار گنگوتری سے  گنگاساگر تک  ماں گنگا کو  صاف کرنے کے عز م کے ساتھ کام کررہی ہے ۔  بہار اس مشن کا اہم حصہ ہے ۔ گھریا فیکٹری کے  پلید پانی کو گنگامیں جانے سے روکنے کے لئے اب بہار میں تین ہزار کروڑروپے سے زیادہ کے منصوبوں کو  منظوری دی جاچکی ہے ۔ اس رقم سے  1100  میٹر طویل  سیور لائن بچھائے جانے کا منصوبہ ہے ۔ ان میں سے آج  چار منصوبوں   کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔    

          اتراکھنڈ ، اترپردیش ، بہار ، جھارکھنڈ  اورمغربی بنگال نامی جن پانچ ریاستوں سے گنگا جی ہوکر گزرتی ہیں، وہاں ان کے کنارے آباد اس مشن میں  پہلے ہی کامیاب ہوچکے  ہیں  ۔  گنگا کے کنارے آباد مواضعات میں   کچرے کے انتظام وانصرام کی اسکیم نافذ کی جارہی ہے  تاکہ گاؤں کا کچرا بھی ندی میں نہ بہایا جاسکے ۔

بھائیو  بہنو!

          آج  مدھے پورہ  میں  الیکٹر ک  لوکو موٹیو  فیکٹری   کے  پہلے مرحلے کا بھی کام مکمل ہوچکا ہے اور اسے ملک وقوم کے لئے وقف کیا جاچکا ہے۔ یہ کارخانہ دو وجوہ سے انتہائی اہمیت کا حامل  ہے ۔ایک تو یہ کہ یہ کارخانہ  میک ان انڈی کی بہترین مثال ہے ۔ دوئم یہ کہ یہ کارخانہ اس علاقے میں  روزگار کا بھی بڑا وسیلہ ثابت ہورہا ہے ۔ ہندوستانی ریلوے  فرانس کی ایک کمپنی کے ساتھ  مل کر اس  پروجیکٹ  پر کام کررہی ہے ۔ اس فیکٹری میں   انتہائی طاقتور ریلوے انجن بنائے جائیں گے ۔ مجھے ابھی ابھی اس فیکٹری میں  تیار کئے گئے 12 ہزار ہارس پاور  کے انجن کو ہری جھنڈی دکھانے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ۔

ساتھیو !

          سوچھ  بھارت مہم جس طرح   عوامی تحریک کی شکل اختیار کرکے ملک کے گوشے گوشے  میں  پہنچی ہے، وہ دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں کے  لئے ایک کیس اسٹڈی کی  حیثیت رکھتی ہے ۔  مجھے لگتا ہے کہ اکیسویں صدی میں اب تک  انسانی عادات واطوار   کو  بدلنے والی ایسی کوئی عوامی تحریک  اب تک وجود میں نہیں آئی  تھی ۔یقینی طورسے ہندوستان بدل رہا ہے ۔عادات واطوار میں تبدیلیاں  آرہی ہیں ۔  لیکن یہاں گاندھی میدان میں  موجود ہر سوچھاگرہی کو   چھوٹے بچوں سے لے کربزرگوں تک اس چیلنج کا سامنا کرنا ہے ۔     جب تک  ملک کا ہرفرد  اپنی سطح سے  صفائی یعنی سوچھتا کے لئے کوشش نہیں کرے گا تب تک سوچھ بھارت مشن پورا نہیں ہوپائے گا۔

بھائیو  بہنو !

          ملک وقوم کی تعمیر کے کام میں  آپ کی خدمات  آنے وای نسلیں  ہمیشہ یاد رکھیں گی ۔ہر ستیہ گرہی   صحت مند ،صاف ستھرے  اور خوشحال ملک کے لئے کام کررہا ہے ۔ چمپارن ستیہ گرہ میں ہم شامل  نہیں تھے لیکن سوچھاگرہ کو کامیاب  بنانے کے لئے ہم دن رات ایک کرسکتے ہیں۔ ہم سبھی مل کر یہ کوشش بھی کرسکتے ہیں کہ آج سے اگلے سال  دو اکتوبرتک    ملک میں جو بھی اہم تاریخ آئے  کسی کا بھی یوم پیدائش ہو ،کسی کی بھی برسی ہو  اورکوئی بھی تہوار ہو،  اس میں   لوگوں کو خاص طور سے سوچھ بھارت کے تئیں   بیدا ر کیا جائے ۔  کل یعنی گیارہ اپریل کو   عظیم  سماج سدھاری قائد   مہاتما جیوتی با پھلے کا یوم  پیدائش  ہے  ۔ 14 اپریل کو باباصاحب امبیڈ کر کا یوم  پیدائش ہے ۔ ایسے خاص ایام میں    ان عظیم شخصیات کے بارے میں بتائے جانے کے ساتھ  ہی صفائی ستھرائی رکھے جانے پر بھی زوردیا جاسکتا ہے ۔  میں   اس موقع پر آپ سب کی معلومات میں اضافہ کرتا چلوں کہ  مرکزی سرکار 14 اپریل سے گرام سوراج ابھیان شروع کررہی ہے ۔   اسی مہم کے تحت   18  اپریل کو ہمارے سبھی  ممبران پارلیمنٹ ،  ممبران اسمبلی   ، منتخب عوامی نمائندے    ، پنچایتوں   ، نگر پالیکا  اور مہانگر پالیکا  کے ممبران   اپنے اپنے علاقے میں سوچھ  بھارت مشن سے  جُڑے کسی نہ کسی  کام    کو شروع کرنا چاہئے ۔ گھر گھر جاکر لوگوں کو سمجھائیے ، ان سے گزارش کیجئے اور ان کے آس پاس کے علاقوں کو    صاف ستھرا بنائے جانے کی کوشش کی جائے ۔

ساتھیو!

          آنجہانی مہاتما گاندھی جی نے چمپارن میں  کسان  ،مزدور  ،وکیل ، ڈاکٹر اورانجنئیر سبھی کو ایک ہی قطار میں کھڑا کردیا تھا تب جاکر یہ ستیہ گرہ کامیاب ہوپایا تھا ۔ ہم سوچھاگرہی  ہیں ،اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمارارول بھی ویسا ہی ہونا چاہئے ۔ صفائی ستھرائی کا یہ پیغام   سماج کے ہرفرد      اور ہرطبقے  تک  پہنچایا جان چاہئے ۔اسی لئے  میں یہاں موجود   ہر سوچھاگرہی سے یہ گزارش کرتا ہوں  کہ  آپ لوگوں کو جو ہدایت نامہ دیا گیا ہے ان میں شامل باتوںکی زیادہ سے زیادہ تشہیر کریں ۔آپ جس قدر لوگوں کو بیدار کریں گے سوچھ  بھارت کی مہم اتنی ہی زیادہ کامیاب ہوگی ۔  سرکار یہ بھی کوشش کررہی ہے کہ ملک کے ہر گاؤں میں  کم از کم ایک سوچھتا چیمپین  ضرور موجود ہو ۔  آج  ملک میں ساڑھے چھ لاکھ سے زیادہ سوچھتا چیمپین ملک کے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی میں  سوچھتا کو  شامل کررہے ہیں ۔ یہ لوگ ان کی زندگیوں میں شامل ہوکر یہ کام کریں گے۔

          پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت   ملک میں غریبوں کو   گھر دینے کا کام بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ بہار نے بھی جس تیز ی  کے ساتھ  بیت الخلاؤ ں  کی تعمیر کا کا م آگے بڑھایا ہے ، مجھے یقین  ہے کہ غریب کنبوں کو   مکان دینے کا کام  بھی اتنی ہی تیزی سے آگے بڑھے گا۔

          مجھے پورا یقین ہے کہ صفائی ستھرائی یعنی سوچھتا کے تئیں ہماری یہ ان تھک کوششیں   ایک صاف ستھر  ے خوبصورت  اور خوشحال ہندوستان کا ایک نیا باب رقم کریں گی ۔ یہاں اس عظیم الشان  پروگرام میں آنے والے سبھی  سوچھا گرہیوں کو   نیک خواہشات  ! اس کے ساتھ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ سال 2022  میں ہندوستان کی آزادی کے  75 سال مکمل ہورہے ہیں  ۔ اس لئے  2  اکتوبر  2018 سے   اکتوبر  2019  تک   مہاتما گاندھی کے 150  ویں یوم ولادت کی جینتی    منائے جانے کے موقع پر  نیا بھارت   یعنی نیو انڈیا  کے خواب کو پورا کرنے کے لئے  ہمارے سماج میں جو خامیاں اوربرائیاں  ہیں  ، اُن کو ختم کرنا ہوگا ، ملک کو گندگی  سے  پاک بنانا ہوگا ۔ بدعنوانیوں سے نجات دلانی ہوگی ۔ ذات پات ، اونچ  نیچ اور چھوا چھات جیسی   وباؤں سے ملک کو نجات دلانی ہوگی ۔ اس ملک کو فرقہ وارانہ کشیدگی اور فرقہ پرستی سے  پاک کرنا ہوگا ۔ ملک کے سبھی سواسو کروڑ  ہندوستانیوں کو مل کر یہ کام کرنا ہوگا ۔ساتھ چل کر اس خواب کو  پورا کرنا ہوگا ۔

          اسی جذبے کے تحت   اتنے بڑے ملک کے لئے کام کرنے والے نوجوانوں کو ادب سے سلام کرتے ہوئے مبارکباد پیش کرتے ہوئے  میں ایک بار پھر آپ سبھی اہالیان وطن سے گزارش کروں گا کہ   ملک وقوم کے لئے  عظیم خدمات  انجام دینے والے   بابائے قوم آنجہانی مہاتما گاندھی    کے خواب  سوچھ بھارت کو پورا کرنے کے لئے ہم سب بھی مل جل کر کوششیں کریں ۔ اسی جذبے کے ساتھ  میں ایک بار پھر  یہاں موجود سبھی سوچھاگرہیوں کو دل ک گہرائیوں سے   مبارکباد پیش کرتا ہوں  اور آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

میرے ساتھ ایک بار پھر نعرہ لگائیں  ۔ میں کہوں گا  مہاتما گاندھی ! آپ دو بار بولیں گے امر رہے امر رہے ۔

مہاتماگاندھی                    امر رہے امر رہے  

پوری طاقت سے بولئے

مہاتما مر رہے   امر رہے

مہاتما گاندھی           امر رہے   امر رہے

بہت بہت شکریہ !

         

 

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ س ش ۔رم

U-2035