Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

ہندوستان کی صنعت کاری کی توانائی کا استعمال


’’میرا یہ مستحکم یقین ہے کہ ہندوستان میں صنعت کا ری کی بہت زیادہ مخفی توانائی موجودہے جس کے استعمال کی ضرورت ہے ، تاکہ یہ ایک ایسا ملک بن سکے جو روزگار تلا ش کر نے سے زیادہ روزگار فراہم کرانے کی صلاحیت رکھتا ہو‘‘ : نریندر مودی

این ڈی اے حکومت صنعت کا ری کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ’’میک ان انڈیا‘‘ پہل نہ صرف مینو فیکچرنگ بلکہ دیگر شعبوں میں بھی ہندوستان میں صنعت کا ری کو فروغ دینے کے لئے ۴ ستونوں پر قائم ہے ۔

نئے طریقۂ کار: میک ان انڈیا کے تحت کا روبار میں آسانی فراہم کرا نے کو صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے سب سے اہم اور واحد وجہ سمجھا گیا ہے ۔
76e100d0-aea1-43b2-9651-9dec9aede401 [ PM India 53KB ]

نیا بنیا دی ڈھانچہ: صنعت کی ترقی کے لئے جدید اور آسانی فراہم کر انے والے بنیا دی ڈھا نچے کی دستیا بی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ حکومت ایسے صنعتی کا ریڈور اور اسمارٹ سٹی تیار کر نا چا ہتی ہے جو جدید ترین ٹیکنا لوجی پر مبنی بنیا دی ڈھا نچہ فراہم کرا سکیں اور جہاں پر جدید ترین تیز رفتار کاموں کا مواصلاتی نظام ہو اور مربوط لا جسٹک کا انتظام بھی ہو ۔

نئے شعبے : ’’میک ان انڈیا‘‘ کے تحت مینو فیکچرنگ، بنیا دی ڈھانچہ اور خدمات کے کا موں میں ۲۵ شعبوں کی شناخت کی گئی ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقین کو مفصل معلومات فراہم کرا ئی جا رہی ہے ۔

نئی ذہنیت : صنعت کار،حکومت کو ایک ریگو لیٹر کے طور پر دیکھنے کے عادی ہیں ۔’’میک ان انڈیا‘‘ اس صورت حال کو صنعت کے ساتھ حکومت کے رابطوں کے طریقے میں تبدیلی لانا چا ہتی ہے ۔حکومت ایک سہولت فراہم کرانے کا کردار ادا کرتی ہے، نہ کہ ریگو لیٹر کا۔

حکومت صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے ایک سہ رخی حکمت عملی تیار کر رہی ہے ۔ یہ ایک تھری سی (3C) کا ماڈل ہے جس پر کام چل رہا ہے:کمپلائنس(تعمیل)، کیپیٹل (سرمایہ)اور کا نٹریکٹ انفورسمنٹ(معاہدہ پر عمل)۔

عمل درآمد:

’’کاروبار کر نے میں آسانی‘‘ فراہم کرانے کے سلسلے میں ہندوستان نے تیزی سے اقدامات کئے ہیں اور عالمی بینک کی زمرہ بندی کے مطابق ہندوستان ۱۳۰ ویں مقام پر آ گیا ہے ۔ آج ہندوستان میں نیا بزنس کرنا پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ آسان ہے ۔ غیر ضروری شرائط کی تعمیل کو ہٹا دیا گیا ہے اور متعدد معا ملوں میں آن لا ئن منظوری حاصل کی جا سکتی ہے ۔
صنعتی لا ئسنس (آئی۔ ایل )اور انڈسٹریل انٹر پری نیور میمورنڈم (آئی۔ ای۔ ایم) کے لئے اب آن لا ئن درخواست دی جا سکتی ہے اور یہ خدمت صنعت کا روں کے لئے ہفتے کے ساتوں دن ۲۴ گھنٹے دستیاب ہےاور تقریباً ۲۰ خدمات کو ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے اور مختلف سرکا ری ایجنسیوں سے منظوری حاصل کر نے کے لئے ایک سنگل ونڈو پو رٹل کام کر رہا ہے ۔
ریا ستی حکومتوں کے ذریعہ کا رو بار کے سلسلے میں کی جا نے والی اصلاحات کے نفاذ کاعالمی بینک کے گروپ اور کے۔ پی۔ ایم۔ جی کے تعا ون سے حکومت ہند جائزہ لے رہی ہے ۔ ان درجہ بندیوں سے ریا ستیں ایک دوسرے کی کامیابیوں سے سبق حاصل کریں گی اور ملکی پیما نے پر کا رو بار کے لئے ما حول کو بہتر بنا ئیں گی ۔
ہندوستان میں سرما یہ کا ری کو آسان بنا نے کے لئے حکومت نے بہت سے شعبوں میں ایف ڈی آ ئی کے ہندوستان کے قوانین میں چھوٹ دی ہے ۔

سرمایہ

تقریباً ۵۸ ملین غیر کا ر پوریٹ صنعتیں ہندوستان میں ۱۲۸ ملین نوکریاں فراہم کراتی تھیں ۔ ان میں سے ۶۰ فیصد دیہی علا قوں میں تھیں۔ان میں سے ۴۰ فیصد سے زیادہ کے مالک پسما ندہ طبقات سے تعلق رکھتے تھے اور ۱۵ فیصد کے مالک درج فہرست ذاتوں اور قبائل سے تعلق رکھتے تھے ۔ لیکن بینک کا قرض ان کی سرمایہ کاری کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہو تا تھا ۔ ان میں سے زیا دہ تر بینک سے کو ئی قرض حاصل ہی نہیں کر تے تھے ۔ دوسرے لفظوں میں معیشت کا سب سے زیادہ روزگار پیدا کر نے والا شعبہ سب سے کم قرض حاصل کر تا تھا ۔ اس صورت حال کو بدلنے کے لئے حکومت نے پر دھان منتری مدرا یوجنا اور مدرا بینک شروع کیا ہے ۔

اس کا آغاز چھوٹے پیمانے کے صنعت کا روں کو سود کی سستی شرح والا قرض فراہم کرا نے کے مقصد سے کیا گیا ہے جب کہ یہ لو گ پہلے بہت زیا دہ سود ادا کر تے رہے ہیں ۔ شروع ہو نے کے بعد سے ایک قلیل مدت میں ہی اس کے تحت تقریباً ۱۸ء۱ کروڑ قرضوں کو منظوری دی گئی ہے جن کے تحت تقریباً ۶۵ ہزار کروڑ کے قرضے دئے جا ئیں گے ۔ ۵۰۰۰۰ روپئے سے کم کا قرض حاصل کر نے والے لوگوں کی تعداد میں اپریل-ستمبر ۲۰۱۵ میں گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ۵۵۵ فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

معاہدہ کا نفاذ:

معاہدے کے بہتر نفاذ کا مقصد حاصل کر نے کے لئے ثالثی (آر بٹریشن)کو سستا اور تیز رفتار بنا نے کے لئے ثالثی کے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے ۔ معاملات کو نمٹانے کے لئے قانون مدت مقرر کرے گا اور فیصلوں کو نافذ کر نے کے لئے ٹربیو نلز کو خود مختار بنا ئے گا ۔
حکومت نے دیوا لیہ ہو نے کے سلسلے میں ایک مجموعۂ قوانین بھی تیار کیا ہے جس سے کا روبار میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو گی ۔

Loading... Loading