پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی این جے ڈی وائی) دنیا میں مالی شمولیت کی سب سے بڑی پہل میں سے ایک ہے ۔اس کا اعلان وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 15 اگست 2014 کو لال قلعہ کی فصیل سے کیا تھا۔ 28 اگست کو اس پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اسے غریبوں کی برائی کے جنجال سے آزادی کا جشن منانے کا موقع قرار دیا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے سنسکرت کے قدیم کہاوت : سکھسیا مولم دھرم ، دھرمسیا مولم ارتھ، ارتھسیا مولم راجیم کا ذکر کیا ہے جوحکومت پرعوام کو معاشی سرگرمیوں میں شامل کرنے کی ذمہ داری سونپتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ حکومت نے یہ ذمہ داری قبول کی ہے’ اور اپنے وعدے کو ریکارڈ وقت میں پورا کیا ہے۔
ویڈیو: یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم : پردھان منتری جن –دھن یوجنا https://www.youtube.com/watch?v=Y-okHD6AFMI
پردھان منتری جن دھن یوجنا مالی شمولیت سے متعلق ایک قومی مشن ہے جس میں جامع مالی شمولیت کے لئے مربوط طریقہ کار اپنایا گیا ہے اور ملک کے تمام کنبے کو بینکنگ خدمات مہیا کرائی گئی ہیں۔ یہ اسکیم مختلف مالی خدمات جیسے بینک میں بنیادی بچت کھاتہ کی دستیابی، ضرورت پر مبنی قرض تک رسائی رقم کی دائیگی کی سہولیت، بیمہ اور پنشن جیسی خدمات تک رسائ کو یقینی بناتی ہے۔گینیز ورلڈ ریکارڈ میں بھی پردھان منتری جن-دھن یوجنا کے تحت ملی حصولیابیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ اس میں یہ تصدیق کی گئی ہے کہ ‘ مالی شمولیت مہم کے حصہ کے طور پر زیادہ تر بینک کھاتے ایک ہفتے میں کھولے گئے ہیں جن کی تعداد 18,09,6130 ہے اور یہ نشانہ حکومت ہند کے محکمہ مالی خدمات کے ذریعہ حاصل کیا گیا ہے’
ویڈیو: گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈس میں پردھان منتری جن-دھن یوجنا کا اعتراف کیا گیا ہے۔ https://www.youtube.com/watch?v=0HzchJoFBgM
26 جنوری 2015 تک ملک میں غیر احاطہ شدہ7.5 کروڑ گھروں کے لئے بینک کھاتہ کھولنے کے نشانے کے مقابلے میں 21.06 گھروں کے سروے کے بعد 10 ہزار کروڑ روپئے سے زائد رقم جمع کرانے کے ساتھ 31 جنوری 2015 تک 12.54 کروڑ کھاتے کھلوائے گئے۔ ملک میں سروے کرنے کے بعد 21.02 کروڑ گھروں کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن آج تقریباََ صد فیصد نشانہ حاصل کر لیا گیا ہے۔ کھولے گئے ان کھاتوں سے 60 فیصد کھاتے دیہی علاقوں میں اور 40 فیصد کھاتے شہری علاقوں میں کھولے گئے ہیں۔ کھولے گئے کھاتوں میں خواتین کا حصہ تقریباََ 51 فیصد ہے۔
پردھان منتری جن-دھن یوجنا ہر گھر میں کم زم کم ایک بنیادی بینک کھاتا، مالی خواندگی اور قرض، بیمہ اور پنشن کی سہولت تک رسائی کے ساتھ ملک گیر بینکنگ سہولیات تک رسائی کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں کا احاطہ کرتا ہے اور جنہوں نے یہ کھاتا کھلوائے ہیں انہیں مقا می ڈیبٹ کارڈ ( روپے کارڈ) حاصل ہوگا۔ یہ کھاتا کسی بھی بینک کی برانچ یا بزنس کراسپنڈنٹ ( بینک متر) میں زیرو بیلنس کے ساتھ کھولا جا سکتا ہے۔ ہر ایک بینک کھاتا بینکوں کے کور بینکنگ نظام ( سی بی ایس) میں شامل ہے۔ یو ایس ایس ڈی سہولت کا استعمال کرنے والی موبائل بیکنگ،س بنیادی فیچر فون پر بھی دستیاب ہے۔ ملک گیر سطح پر کال سینٹر اور ٹول فری نمبر بھی دستیاب ہے۔
پی ایم جے ڈی وائی میں ایکسیڈنٹ انشورنس کے ساتھ ڈیبٹ کارڈ اور بینکنگ کھاتا سہولت مہیا کرا کر سب کے لئے مالی شمولیت کے مقصد کو حاصل کیا گیا ہے۔ پی ایم جے ڈی وائی اہم خصوصیات میں آدھار کارڈ سےمنسلک کھاتوں کے لئے پانچ ہزار روپئے کے اوور ڈرافٹ کی سہولت ، ایک لاکھ روپئے کے حادثاتی بیمہ کے ساتھ رو پے ڈیبٹ کارڈ کی سہولت شامل ہے۔علاوہ ازیں15 اگست 2014 سے 26 جنوری 2015 کے درمیان کھولے گئے بینک کھاتوں کے کھاتے دار 30 ہزار روپئے کے لائف انشورنس کے اہل ہیں۔پردھان منتری جن-دھن یوجنا کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ 6 ماہ تک کھاتے کے فعال رہنے کے نتیجہ میں کھاتے دار 5 ہزار روپئے تک کے اوور ڈرافٹ کے لئے اہل بن جائے گا۔
اسکیم کے تحت مالی خواندگی پروگرام ،جس کا مقصد مالی خواندگی کو گاؤںسطح تک لے جانے کے پورے میکنزم کی بہتر سمجھ فراہم کرناہے۔ مشن میں مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت یافتگان کے بینک کھاتوں کو فوائد کی راست منتقلی( ڈی بی ٹی )کےدائرے میں لانے پر زور دیا گیا ہے۔ کسان کریڈٹ کارڈوں (کے سی سی) کو بھی روپے پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ پرو گرام کے دوسرے مرحلے میں بزنس کراسپنڈنٹ کے ذریعہ عوام کے لئے چھوٹی بیمہ اور غیر منظم شعبے کی پنشن اسکیم جیسے ‘سوالمبن ’کو بھی شامل کیا گیا ہے۔پردھان منتری جن-دھن یوجنا میں مرکزی اور ضلعی سطح کے لئے منظم نگرانی میکنزم موجود ہے۔ مرکز میں وزیر خزانہ اسٹئرنگ کمیٹی کے ساتھ مشن کا سربراہ اور مشن ڈائرکٹر ہے۔ ریاستی سطح پر پروگرام کی نگرانی ریاست کی نفاذ کمیٹی اور ضلع میں ضلع کی نفاذ کمیٹی کرتی ہے۔
لہذا پردھان منتری جن-دھن یوجنا نہ صرف مشن موڈ میں حکمرانی کی مثال پیش کرتا ہے بلکہ اگر حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لئے پابند عہد ہے تو یہ اس کی حصولیابی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔