۴؍ جولائی، ۱۸۹۸ کو سیالکوٹ (پنجاب) میں پیدا ہوئے جناب گلزاری لال نندا نے لاہور، آگرہ اور الہٰ آباد سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے الہٰ آباد یونیورسٹی (۱۹۲۰-۱۹۲۱) میں مزدوروں سے متعلق پریشانیوں پر ایک ریسرچ اسکالر کے طورپر کام کیا اور ۱۹۲۱ میں نیشنل کالج (بمبئی) میں اقتصادیات کے پروفیسر بن گئے۔ اسی سال وہ تحریک عدم تعاون سے جڑ گئے۔ ۱۹۲۲ میں احمد آباد ٹیکسٹائل لیبر ایسو سی ایشن کے سکریٹری بن گئے اور ۱۹۴۶ تک اس عہدے پر کام کیا۔ ستیہ گرہ کے لئے ۱۹۳۲ میں انہیں گرفتار کر لیا گیا، اور پھر ۱۹۴۲ سے لے کر ۱۹۴۴ تک قید میں رہنا پڑا۔
جناب نندا ۱۹۳۷ میں بمبئی اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے اور ۱۹۳۷ سے ۱۹۳۹ کے دوران، بمبئی حکومت کے پارلیمانی سکریٹری (لیبر اینڈ ایکسائز) رہے۔ بعد میں، بمبئی حکومت میں، ۱۹۴۶ سے لے کر ۱۹۵۰ تک وزیر برائے محنت و مزدوری کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے ریاستی اسمبلی میں مزدور تنازعات بل کامیابی کے ساتھ پیش کیا۔ انہوں نے کستوربہ میمورئیل ٹرسٹ میں ٹرسٹی کی حیثیت سے؛ ہندوستان مزدور سیوک سنگھ میں سکریٹری کی حیثیت سے اور بمبئی ہاؤسنگ بورڈ میں چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ قومی منصوبہ بندی کمیشن کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور بعد میں وہ اس کے صدر بھی بنے۔
۱۹۴۷ میں وہ حکومت کے سفیر کے طور پر عالمی مزدور کانفرنس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کانفرنس کے ذریعہ منعقد کردہ ’دی فریڈم آف کمیٹی‘ پر کام کیا اور سویڈن، فرانس، سویٹزرلینڈ، بیلجیم اور انگلینڈ کا دورہ کیا تاکہ وہ ان ممالک میں مزدوری اور ہاؤسنگ سے متعلق صورتِ حال کا مطالعہ کر سکیں۔
مارچ ۱۹۵۰ میں، نائب چیئرمین کے طور پر منصوبہ بندی کمیشن میں شمولیت اختیار کی۔ اگلے سال ستمبر میں انہیں مرکزی حکومت میں منصوبہ بندی کے وزیر کے طور پر مقرر کیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں سنچائی اور بجلی کے محکمے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ وہ ۱۹۵۲ کے عام انتخابات میں بمبئی سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے اور پھر دوبارہ منصوبہ بندی، سنچائی اور بجلی کے وزیر مقرر کیے گئے۔ انہوں نے ۱۹۵۵ میں سنگاپور میں منعقدہ منصوبہ مشاورتی کمیٹی اور ۱۹۵۹ میں بین الاقوامی مزدور کانفرنس میں ہندوستانی وفد کی نمائندگی کی۔
جناب نندا ۱۹۵۷ میں عام انتخابات میں لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے اور محنت و روزگار اور منصوبہ بندی کے مرکزی وزیر کے طور پر مقرر کیے گئے، بعد ازاں منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چئیرمین بنے۔ انہوں نے ۱۹۵۹ میں وفاقی جمہوریہ جرمنی، یوگوسلاویہ اور آسٹریا کا دورہ کیا۔
وہ ۱۹۶۲ میں ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں گجرات کے سابرکانٹھا انتخابی حلقہ سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے۔ انہوں نے ۱۹۶۲ میں سوشلسٹ تحریک کے لئے کانگریس فورم کی شروعات کی۔ وہ ۱۹۶۲ اور ۱۹۶۳ میں مرکزی وزیر برائے محنت و روزگار رہے اور ۱۹۶۳ سے ۱۹۶۶ تک داخلی امور کے وزیر کے طور پر فائز رہے۔
پنڈت نہرو کی وفات کے بعد، انہوں نے ۲۷؍ مئی، ۱۹۶۴ کو ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔ تاشقند میں جناب لال بہادر شاستری کی وفات کے بعد، ۱۱؍ جنوری، ۱۹۶۶ کو ایک مرتبہ پھر انہوں نے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا۔