جناب چرن سنگھ کی پیدائش ۱۹۰۲ میں اترپردیش کے میرٹھ ضلع کے نورپور میں ایک متوسط طبقے کے زراعت پیشہ گھرانے میں ہوئی۔ ۱۹۲۳ میں انہوں نے سائنس میں گریجویشن کی، اور ۱۹۲۵ میں آگرہ یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن مکمل کی۔ قانون میں تربیت یافتہ، جناب سنگھ نے غازی آباد سے اپنے پیشے کی شروعات کی۔ ۱۹۲۹ میں میرٹھ میں مقیم ہوگئے اور اس کے بعد کانگریس میں شامل ہوگئے۔
۱۹۳۷ میں جناب سنگھ پہلی مرتبہ چھپرولی سے اترپردیش اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے اور ۱۹۴۶، ۱۹۵۲، ۱۹۶۲ اور ۱۹۶۷ میں اپنے انتخابی حلقے کی نمائندگی کی۔ ۱۹۴۶ میں وہ پنڈت گووند بلبھ پنت کی حکومت میں پارلیمانی سکریٹری بنے اور محصولات، طب اور صحت عامہ، انصاف، اطلاعات، وغیرہ جیسے محکموں میں کام کیا۔ جون ۱۹۵۱ میں وہ ریاست میں کابینی وزیر کے طور پر منتخب ہوئے اور انہیں انصاف اور اطلاعات جیسے محکموں کی ذمہ داری سونپی گئی۔ بعد ازاں 1954 میں ڈاکٹر سپرنانند کی کابینہ میں انہیں وزیر برائے محصولات اور زراعت کا چارج دیا گیا۔ اپریل ۱۹۵۹ میں جب وہ مستعفی ہوئے، اس وقت ان کے پاس محصولات اور ٹرانسپورٹ جیسے محکموں کا چارج تھا۔
۱۹۶۰ میں محترم سی بی گپتا کی وزارت میں وہ وزیر داخلہ اور وزیر زراعت رہے۔ ۶۳۔۱۹۶۲ کی مدت کے دوران، جناب چرن سنگھ، محترمہ سچیتا کرپلانی کی وزارت میں زراعت اور جنگلات کے وزیر رہے۔ ۱۹۶۵ میں وہ زراعت کے محکمے سے سبکدوش ہوئے اور ۱۹۶۶ میں مقامی حکومت کے محکمے کی ذمہ داری سنبھالی۔
کانگریس کی تقسیم کے بعد، ۱۹۷۰ میں کانگریس پارٹی کی حمایت سے وہ دوسری مرتبہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ بنے۔ حالانکہ ۲؍ اکتوبر، ۱۹۷۰ کو ریاست میں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔
جناب چرن سنگھ نے مختلف عہدوں پر کام کرتے ہوئے ریاست کی خدمت انجام دی اور وہ ایک ایسے سخت لیڈر کے طور پر مشہور ہوئے جو حکومت کےنظام میں کسی بھی طرح کی نااہلی، کنبہ پروری اور بدعنوانی کو بالکل برداشت نہیں کرتے تھے۔ ایک بااثر رکن پارلیمنٹ اور حقیقت پسند لیڈر، جناب چرن سنگھ، اپنی خوش بیانی اور پختہ یقین کے لئے جانے جاتے ہیں۔
اترپردیش میں ہوئی اصلاح اراضی ان ہی کی مرہون منت ہے؛ دیہی قرضداروں کو قرض سے راحت دلانے والے، قرض چھٹکارا بل ۱۹۳۹ کی تیاری اور اس کو آخری شکل دینے میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔ یہ ان کی جانب سے پہل کا ہی نتیجہ تھا کہ اترپردیش کے وزراء کی تنخواہوں اور انہیں دی جانے والی دیگر مراعات میں خاطر خواہ تخفیف کی گئی۔ بطور وزیر اعلی، انہوں نے لینڈ ہولڈنگ ایکٹ ۱۹۶۰ کو لانے میں بھی اہم کردار نبھایا۔ یہ ایکٹ زمین رکھنے کی حد کو کم کرنے کے مقصد سے لایا گیا تھا تاکہ پوری ریاست میں اسے یکساں طور پر لاگو کیا جا سکے۔
ملک میں کچھ ہی ایسے سیاسی لیڈر ہوئے ہیں جنہوں نے لوگوں کے بیچ رہ کر آسانی سے کام کرتے ہوئے اتنی شہرت حاصل کی ہو۔ ایک بہترین عوامی کارکن اور سماجی انصاف میں پختہ یقین رکھنے والے جناب چرن سنگھ کو قوت، دراصل لاکھوں کاشتکاروں کے درمیان رہ کر حاصل ہونے والی خوداعتمادی سے ملی۔
چودھری چرن سنگھ نے بہت ہی سادہ زندگی بسر کی۔ وہ اپنا فارغ وقت مطالعے اور لکھنے میں گزارتے تھے۔ وہ مختلف کتابوں اور کتابچوں کے مصنف تھے جن میں ’زمینداری کا خاتمہ‘، ’کوآپریٹو فارمنگ ایکس ۔ ریڈ‘، ’ہندوستانی غربت اور اس کا حل‘، ’کسانوں کی ملکیت یا کسانوں کی زمین‘ اور ’پریوینشن آف ڈویژن آف ہولڈنگس بیلو اے سرٹین منیمم‘ جیسی تصنیفات شامل ہیں۔