Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مابعد بجٹ ویبینار سے خطاب کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے مابعد بجٹ ویبینار سے خطاب کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ما بعد بجٹ ویبینارز سے خطاب کیا۔یہ  ویبنارز ایم ایس ایم ای کو ترقی کا  انجن بنانے، مینوفیکچرنگ، برآمدات اور جوہری توانائی کے مشن،  ریگولیٹری، سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے میں آسانی  جیسے موضوعات کے تحت منعقد کئے گئے تھے۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ سے متعلق پوسٹ بجٹ ویبنارز بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ ذکر کرتے ہوئے کہ یہ بجٹ حکومت کی تیسری مدت کا پہلا مکمل بجٹ ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بجٹ کا سب سے قابل ذکر پہلو توقعات کے مطابق اس کے نتائج ہیں۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ کئی شعبوں میں حکومت نے ماہرین کی توقع سے بڑھ کر اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اس بجٹ میں مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔

اس بات کی طرف اشارہ  کرتے ہوئے کہ ملک نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے حکومت کی مستقل پالیسیوں کا مشاہدہ کیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ  گزشتہ 10 سالوں میں، ہندوستان نے اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، شفافیت، اور جامع ترقی کے لیے عزم اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستقل مزاجی اور اصلاحات کی یقین دہانی سے صنعت  میں نیا اعتماد پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کے ہر شراکت دار  کو یقین دلایا کہ آنے والے سالوں میں یہ تسلسل برقرار رہے گا۔ شراکت داروں  کو بلند عزائم کے ساتھ کام کرنے اور ملک کے لیے مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کے لیے نئی راہیں کھولنے کی ترغیب دیتے ہوئے، جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دنیا کا ہر ملک ہندوستان کے ساتھ اپنی اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مینوفیکچرنگ شعبے پر زور دیا کہ وہ اس شراکت داری سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘مستحکم پالیسی اور ایک بہتر کاروباری ماحول کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے’’، انہوں  نے کہا کہ چند سال قبل حکومت نے جن وشواس ایکٹ متعارف کرایا تھا اور تعمیل کو کم کرنے کی کوششیں کی تھیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ مرکزی اور ریاستی دونوں سطحوں پر 40,000 سے زیادہ معاملات کا تصفیہ کیا گیا، جس سے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیا گیا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس مشق کو جاری رہنا چاہیے، جناب مودی نے کہا کہ حکومت نے آسان انکم ٹیکس کی دفعات متعارف کروائی ہیں اور جن وشواس 2.0 بل پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر مالیاتی شعبے میں ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ،جس کا مقصد انہیں جدید، لچکدار، عوام دوست اور اعتماد پر مبنی بنانا ہے۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ایسے مسائل کی نشاندہی کریں جن کو حل کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے، عمل کو آسان بنانے کے طریقے تجویز کریں اور رہنمائی کریں کہ تیز اور بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کو کہاں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ ‘‘دنیا اس وقت سیاسی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے اور پوری دنیا ہندوستان کو ترقی کے مرکز کے طور پر دیکھ رہی  ہے’’، جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کووڈ بحران کے دوران، جب عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو گئی تھی تب  ہندوستان نے عالمی ترقی کو رفتار بخشا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آتم نربھر بھارت کے وژن کو آگے بڑھا کر اور اصلاحات کو تیز کر کے حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کوششوں سے معیشت پر کووڈ کے اثرات کو کم کیا گیا، جس سے ہندوستان کو تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بننے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ ،‘‘ہندوستان عالمی معیشت کے لیے ترقی کا انجن بنا ہوا ہے اور اس نے مشکل  حالات میں اپنی لچک کو ثابت کیا ہے’’۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ سپلائی چین میں رکاوٹیں عالمی معیشت کو متاثر کرتی ہیں اور دنیا کو قابل اعتماد شراکت داروں کی ضرورت ہے جو اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کریں اور قابل بھروسہ فراہمی کو یقینی بنائیں۔  جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان اس ضرورت کو پورا کرنے کے قابل ہے، جو ملک کے لیے ایک اہم موقع پیش کرتا ہے۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ محض تماشائی نہ بنیں بلکہ فعال طور پر اپنا کردار تلاش کریں اور مواقع کی جستجو کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ماضی کے مقابلے آج یہ آسان ہے، کیونکہ ملک میں دوستانہ پالیسیاں ہیں اور حکومت صنعت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ وزیر اعظم نے مضبوط عزم، عالمی سپلائی چین میں مواقع تلاش کرنے اور چیلنجوں کو قبول کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ہر ایک صنعت اجتماعی طور پر ایک قدم آگے بڑھائے،  تو وہ نمایاں  طور پر ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ فی الحال 14 شعبے پی ایل آئی اسکیم سے مستفید ہو رہے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ اسکیم کے تحت، 750 سے زیادہ یونٹس کو منظوری دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 1.5 لاکھ  کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری، 13 لاکھ کروڑ  روپےسے زیادہ کی پیداوار، اور برآمدات 5 لاکھ کروڑروپے  سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مواقع ملنے پر کاروباری افراد کس طرح نئے شعبوں میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ جناب مودی نے مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے دو مشن شروع کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بہتر ٹیکنالوجی اور معیاری مصنوعات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اخراجات کو کم کرنے کے لیے ہنر مندی پر زور دیا۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ عالمی سطح پر مانگ میں نئی ​​مصنوعات کی نشاندہی کریں ، جو ہندوستان میں تیار کی جا سکتی ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ایسے ممالک سے رابطہ کریں،  جن کے پاس برآمدی امکانات ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘تحقیق و ترقی نے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سفر میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اسے مزید ترقی اور سرعت کی ضرورت ہے’’، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آر اینڈ ڈی کے ذریعے جدید مصنوعات اور موجودہ مصنوعات کی قدر میں اضافے پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا ہندوستان کے کھلونوں، جوتے اور چمڑے کی صنعتوں کی صلاحیت کو تسلیم کرتی ہے اور روایتی دستکاری کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑ کر اہم کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ہندوستان ان شعبوں میں عالمی چیمپئن بن سکتا ہے جس سے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس ترقی سے محنت کش شعبوں میں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے اور کاروبار کو فروغ ملے گا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پی ایم وشوکرما یوجنا روایتی کاریگروں کو آخر تک مدد فراہم کرتی ہے، انہوں نے ان کاریگروں کو نئے مواقع سے جوڑنے کی کوششوں پر زور دیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا کہ وہ ان شعبوں میں پوشیدہ صلاحیت کو بڑھانے کے لیے آگے آئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایم ایس ایم ای شعبہ ہندوستان کی مینوفیکچرنگ اور صنعتی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے’’۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ 2020 میں، حکومت نے 14 سالوں کے بعد ایم ایس ایم ای کی تعریف پر نظر ثانی کرنے کا ایک اہم فیصلہ کیا، جس سے ایم ایس ایم ای میں یہ خوف ختم ہو گیا کہ اگر وہ بڑھے تو وہ سرکاری فوائد سے محروم ہو جائیں گے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ملک میں ایم ایس ایم ای کی تعداد 6 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے، جس سے کروڑوں کو روزگار کے مواقع مل رہے ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اس بجٹ میں، ایم ایس ایم ای کی تعریف کو مزید وسعت دی گئی ہے تاکہ ان کی مسلسل ترقی میں اعتماد پیدا کیا جا سکے۔ اس سے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایم ایس ایم ای کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کے حصول میں دشواری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دس سال پہلے، ایم ایس ایم ای کو تقریباً 12 لاکھ کروڑ  روپے کے قرضے ملے تھے، جو اب بڑھ کر تقریباً 30 لاکھ کروڑ  روپے ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ اس بجٹ میں ایم ایس ایم ای قرضوں کے لیے گارنٹی کور کو دوگنا کر کے 20 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، ورکنگ کیپیٹل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 5 لاکھ  روپے کی حد کے ساتھ حسب ضرورت کریڈٹ کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ حکومت نے قرض تک رسائی کی سہولت فراہم کی ہے اور قرض کی ایک نئی قسم متعارف کرائی ہے، جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ لوگ اب بغیر ضمانت کے قرض حاصل کر رہے ہیں، جس کا انہوں نے پہلے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ گزشتہ 10 سالوں میں، مُدرا  جیسی اسکیمیں، جو بغیر ضمانت کے قرض فراہم کرتی ہیں، اس سے  بھی چھوٹی صنعتوں کو مدد فراہم کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ٹریڈز پورٹل،  قرض سے متعلق بہت سے مسائل حل کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کریڈٹ ڈیلیوری کے نئے طریقوں کو تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر ایم ایس ایم ای کو کم لاگت اور بروقت کریڈٹ تک رسائی حاصل ہو۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خواتین، ایس سی، اور ایس ٹی برادریوں کے پانچ لاکھ پہلی بار کاروباری افراد کو 2 کروڑ روپے کا قرض دیا جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پہلی بار آنے والے کاروباری افراد کو نہ صرف کریڈٹ سپورٹ کی ضرورت ہے بلکہ رہنمائی کی بھی ضرورت ہے اور صنعت پر زور دیا کہ وہ ان افراد کی مدد کے لیے ایک مینٹرشپ پروگرام بنائیں۔

سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں ریاستوں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ جتنی زیادہ ریاستیں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیں گی، وہ اتنے ہی زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کریں گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے متعلقہ ریاستوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے ریاستوں کے درمیان مسابقت کی حوصلہ افزائی کی کہ کون اس بجٹ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ترقی پسند پالیسیوں والی ریاستیں کمپنیوں کو اپنے علاقوں میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کریں گی۔

اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ تمام شرکاء ان موضوعات پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، وزیر اعظم نے  زور دیا کہ ویبینار کا مقصد قابل عمل حل کا تعین کرنا ہے۔ انہوں نے پالیسیوں، اسکیموں اور رہنما خطوط کی تیاری میں شرکاء کے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بجٹ کے بعد عمل درآمد کی حکمت عملی وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اپنے اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے اختتام کیا کہ شرکاء کا تعاون بہت مفید ثابت ہوگا۔

اس موقع پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دیگر معززین کے علاوہ کئی مرکزی وزراء موجود تھے۔

پس منظر

ویبنارز حکومتی عہدیداروں، صنعت کے رہنماؤں اور تجارتی ماہرین کو ہندوستان کی صنعتی، تجارت اور توانائی کی حکمت عملیوں پر غور و فکر کرنے کے لیے ایک باہمی تعاون کا پلیٹ فارم فراہم کریں گے۔ بات چیت میں پالیسی پر عمل درآمد، سرمایہ کاری کی سہولت اور ٹیکنالوجی کو اپنانے پر توجہ دی جائے گی، جس سے بجٹ کے تبدیلی کے اقدامات کو بغیر کسی رکاوٹ کے نفاذ کو یقینی بنا یا جا سکےگا۔ ویبنارز  میں پرائیویٹ سیکٹر کے ماہرین، صنعت کے نمائندوں، اور شعبہ جاتی ماہرین کو شامل کیاجائے گاتاکہ کوششوں کو ہم آہنگ کیا جا سکے اور بجٹ کے اعلانات کے مؤثر نفاذ کو آگے بڑھایا جا سکے۔

***

ش ح۔ ک ا۔  ع ر

U.NO.7800