Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پی ایم کسان سمان ندھی کی19ویں قسط جاری کی، بھاگلپور، بہار سے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پی ایم کسان سمان ندھی کی19ویں قسط جاری کی، بھاگلپور، بہار سے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا


کسانوں کی بہبود کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کے مطابق وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج بھاگلپور، بہار سے پی ایم کسان  سمان ندھی کی19ویں قسط جاری کی۔ اس موقع پر انہوں نے کئی ترقیاتی منصوبوں کا آغاز بھی کیا۔ جناب مودی نے تمام معززین اور عوام  کا خیرمقدم کیا جو اس تقریب میں عملی طور پر شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مہا کمبھ کے مقدس دور میں مندراچل کی سرزمین پر قدم رکھنا میرے لئے بڑی خوش قسمتی کی بات  ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جگہ روحانیت، وراثت کے ساتھ ساتھ وکست بھارت کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ جناب مودی نے  کہا  کہ یہ شہید تلکا مانجھی کی سرزمین ہے اور ساتھ ہی سلک سٹی کے نام سے بھی مشہور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابا اجگئ بیناتھ کی مقدس سرزمین پر بھی آنے والی مہا شیوراتری کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ پی ایم کسان کی 19ویں قسط کو ایسے مقدس لمحے کے دوران جاری کیا گیا اور تقریباً 22,000 کروڑ روپے براہ راست منتقلی کے ذریعے  فائدہ حاصل کرنے والےکسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرائے گئے۔

وزیر اعظم نے کہا کیا کہ بہار کے تقریباً 75 لاکھ کسان خاندان تھے جو پی ایم کسان اسکیم سے مستفید ہورہے تھے، جس کی 19ویں قسط آج جاری کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہار کے کسانوں کے بینک کھاتوں میں آج تقریباً 1,600 کروڑ روپے براہ راست جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے بہار اور ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے تمام کسان خاندانوں کو مبارکباد پیش کی۔

لال قلعہ پر اپنی تقریر کے الفاظ کو دہراتے ہوئے جناب مودی نے کہا،’’وکست بھارت کے چار اہم ستون ہیں: غریب، کسان، نوجوان اور خواتین‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ چاہے وہ مرکزی ہو یا ریاستی حکومت، کسانوں کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے۔ جناب مودی نے کہا،’’ہم نے پچھلی دہائی میں کسانوں کے ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ کام کیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اچھے بیج، مناسب اور سستی کھاد، آبپاشی کی سہولیات، اپنے مویشیوں کو بیماریوں سے بچانے اور آفات کے دوران نقصانات سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلے کسان ان مسائل سے دوچار تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے اس صورتحال کو بدل دیا ہے، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ حالیہ برسوں میں کسانوں کو سنئے بیجوں کی سیکڑوں اقسام فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کسانوں کو یوریا کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑتی تھی اور بلیک مارکیٹنگ کا سامنا کرنا پڑتا تھا، جبکہ آج کسانوں کو وافر مقدار میں کھاد مل رہی ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وبائی بیماری کے بڑے بحران کے دوران بھی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کسانوں کے لیے کھاد کی کوئی کمی نہ ہو ۔وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت منتخب نہ ہوتی تو کسان آج بھی کھاد کے لیے جدوجہد کر رہے ہوتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برونی کھاد پلانٹ اب بھی بند رہے گا، اور ہندوستانی کسانوں کو جو کھاد 300 روپے فی بیگ سے کم میں دستیاب ہے وہ کئی ممالک میں3,000 روپے فی بیگ میں فروخت ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا  کہ ان کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یوریا کے تھیلے جن کی قیمت 3,000 روپے ہوگی، آج سستی قیمت پر دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے اور ان کے فائدے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوریا اور ڈی اے پی کی قیمت، جو کسانوں کو برداشت کرنی پڑتی، مرکزی حکومت کی طرف سے پورا کیا جا رہا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں میں مرکزی حکومت نے تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے فراہم کیے ہیں، جو کہ کسانوں کی جیبوں سے آتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ملک بھر کے کروڑوں کسانوں کے لیے کافی رقم کی بچت ہوئی ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے فوائد حاصل نہیں ہوتے، اگر ان کی حکومت منتخب نہیں ہوتی، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسکیم کے آغاز کے بعد سے چھ سالوں میں، تقریباً 3.7 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ چھوٹے کسانوں کو، جنہیں پہلے سرکاری اسکیموں کا پورا فائدہ نہیں ملتا تھا، اب ان کا حق مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثالث چھوٹے کسانوں کے حقوق کو سلب کرکے ان کا استحصال کرتے تھے، لیکن انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی قیادت اور  جناب نتیش کمار کی قیادت میں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے پچھلی حکومتوں سے اس کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے کسانوں کے بینک کھاتوں میں جو رقم براہ راست منتقل کی ہے وہ سابقہ ​​حکومتوں کے زرعی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسی کوششیں کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف حکومت ہی کر سکتی ہے نہ کہ بدعنوان ادارے۔

جناب مودی نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے کسانوں کو درپیش مشکلات کی پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب سیلاب، خشک سالی یا ژالہ باری ہوتی تھی تو کسانوں کو اپنا پیٹ پالنے کے لیے ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ 2014 میں ان کی حکومت کو عوام کا آشیرواد ملنے کے بعد، انہوں نے اعلان کیا کہ یہ طریقہ جاری نہیں رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے پی ایم فصل بیمہ یوجنا متعارف کرایا، جس کے تحت کسانوں کو آفات کے دوران 1.75 لاکھ کروڑ روپے کے دعوے موصول ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت بے زمین اور چھوٹے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے مویشی  پروری کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مویشی پروری گاؤں میں‘‘لکھ پتی دیدیاں’’  بنانے میں مدد کر رہی ہے اور اب تک پورے ملک میں تقریباً 1.25 کروڑ لکھ پتی دیدیاں بنائی گئی ہیں، جن میں بہار میں ہزاروں جیویکا دیدیاں بھی شامل ہیں۔ ’’بھارت کی دودھ کی پیداوار گزشتہ دہائی کے دوران 14 کروڑ ٹن سے بڑھ کر 24 کروڑ ٹن ہو گئی ہے، جس سے دنیا کے نمبر ایک دودھ پیدا کرنے والے ملک کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے‘‘، جناب مودی نے اس کامیابی میں بہار کے اہم کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بہار میں کوآپریٹو دودھ یونینیں روزانہ 30 لاکھ لیٹر دودھ خریدتی ہیں، جس کے نتیجے میں بہار میں مویشیوں کے کسانوں، ماؤں اور بہنوں کے کھاتوں میں سالانہ 3000 کروڑ روپے منتقل کیے جاتے ہیں۔

جناب راجیو رنجن کے ذریعہ ڈیری سیکٹر کو فروغ دینے کی کوششوں کو مہارت کے ساتھ آگے بڑھانے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ ان کی کوششوں سے بہار میں دو پروجیکٹ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ موتیہاری میں سنٹر آف ایکسیلنس اعلیٰ مقامی مویشیوں کی نسلوں کی ترقی میں مدد کرے گا۔ اس کے علاوہ، برونی میں دودھ پلانٹ سے علاقے کے تین لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔

ماہی گیروں اور ملاحوں کی مدد نہ کرنے پر سابقہ ​​حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ پہلی بار ان کی حکومت نے ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسی کوششوں کی وجہ سے بہار نے مچھلی کی پیداوار میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سال پہلے، بہار ملک کی سب سے اوپر 10 مچھلی پیدا کرنے والی ریاستوں میں شامل تھا، لیکن آج، بہار ہندوستان میں مچھلی پیدا کرنے والی سب سے اوپر پانچ ریاستوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ ماہی پروری کے شعبے پر توجہ دینے سے چھوٹے کسانوں اور ماہی گیروں کو کافی فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بھاگلپور گنگا ڈالفن کے لیے بھی جانا جاتا ہے، جو نمامی گنگا مہم کی ایک اہم کامیابی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ’’حالیہ برسوں میں ہماری حکومت کی کوششوں سے ہندوستان کی زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘‘۔ اس کے نتیجے میں کسانوں کو اب ان کی پیداوار کی زیادہ قیمتیں مل رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی زرعی مصنوعات، جو پہلے کبھی برآمد نہیں کی جاتی تھیں، اب بین الاقوامی منڈیوں میں پہنچ رہی ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اب بہار کے مکھانہ کے عالمی بازار میں داخل ہونے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مکھانہ ہندوستانی شہروں میں ناشتے کا ایک مقبول حصہ بن گیا ہے اور اسے سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں اعلان کردہ مکھانہ کاشتکاروں کے لیے مکھانہ بورڈ کی تشکیل سے کاشتکاروں کو ہر پہلو میں مدد ملے گی، بشمول مکھانہ کی پیداوار، پروسیسنگ، ویلیو ایڈیشن اور مارکیٹنگ وغیرہ۔

بجٹ میں بہار کے کسانوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور اہم اقدام کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ بہار مشرقی ہندوستان میں فوڈ پروسیسنگ کی صنعت کا ایک بڑا مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بہار میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیورشپ کے قیام کا اعلان کیا۔ مزید برآں، ریاست میں زراعت میں تین نئے سنٹرس آف ایکسیلنس قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مراکز میں سے ایک بھاگلپور میں قائم کیا جائے گا، جو آم کی جردالو قسم پر توجہ مرکوز کرے گا، باقی دو مراکز مونگیر اور بکسر میں قائم کیے جائیں گے، جو ٹماٹر، پیاز اور آلو کے کسانوں کو مدد فراہم کریں گے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ حکومت کسانوں کو فائدہ پہنچانے والے فیصلے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔

‘‘ہندوستان ٹیکسٹائل کا ایک بڑا برآمد کنندہ بن رہا ہے’’، جناب مودی نے کہا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت کو مضبوط کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھاگلپور میں اکثر کہا جاتا ہے کہ درخت بھی سونا پیدا کرتے ہیں۔ بھاگلپوری سلک اور ٹسر سلک ہندوستان بھر میں مشہور ہیں، اور دیگر ممالک میں بھی تسار ریشم کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی حکومت ریشم کی صنعت کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے جس میں فیبرک اور یارن ڈائینگ یونٹس، فیبرک پرنٹنگ یونٹس اور فیبرک پروسیسنگ یونٹ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات بھاگلپور کے بنکروں کو جدید سہولیات فراہم کریں گے اور ان کی مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچنے کے قابل بنائیں گے۔

جناب مودی نے کہا کہ حکومت نقل و حمل کی دشواریوں کو دور کرنے کے لیے دریاؤں پر متعدد پل بنا کر بہار کے اہم مسائل میں سے ایک کو حل کر رہی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ناکافی پلوں نے ریاست کے لیے بہت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دریائے گنگا پر چار لین پل کی تعمیر میں تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے، اس پروجیکٹ پر 1,100 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے یہ بتاتے ہوئے کہ بہار کو سیلاب کی وجہ سے کافی نقصانات کا سامنا ہے، اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ اس سال کے بجٹ میں مغربی کوسی کینال ای آر ایم پروجیکٹ کے لیے تعاون، جس سے متھیلانچل کے علاقے میں 50,000 ہیکٹر اراضی کو سیراب کیا جائے گا، لاکھوں کاشتکار خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

’’ہماری حکومت کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے متعدد سطحوں پر کام کر رہی ہے‘‘، وزیر اعظم نے پیداوار کو بڑھانے، دالوں اور تیل کے بیجوں میں خود انحصاری حاصل کرنے، فوڈ پروسیسنگ کی مزید صنعتیں قائم کرنے، اور ہندوستانی کسانوں کی پیداوار کو عالمی منڈیوں تک پہنچنے کو یقینی بنانے کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے اپنے وژن کا اشتراک کیا کہ دنیا کے ہر باورچی خانے میں ہندوستانی کسانوں کے ذریعہ اگائی گئی کم از کم ایک مصنوعات ہونی چاہئے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ اس سال کا بجٹ پی ایم دھن دھنیہ یوجنا کے اعلان کے ذریعے اس وژن کی تائید کرتا ہے۔ اس سکیم کے تحت سب سے کم فصل کی پیداوار والے 100 اضلاع کی نشاندہی کی جائے گی، اور ان علاقوں میں زراعت کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دالوں میں خود انحصاری حاصل کرنے کے لیے مشن موڈ کا کام کیا جائے گا، جس میں کسانوں کو زیادہ دالوں کی کاشت کی ترغیب دی جائے گی اور ایم ایس پی کی خریداری میں اضافہ کیا جائے گا۔

یہ بتاتے ہوئے کہ آج ایک بہت ہی خاص دن ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت نے ملک میں 10,000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، اور اب اس نے یہ ہدف حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ بہار 10 ہزارویں ایف پی اوکے قیام کا گواہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھگڑیا ضلع میں رجسٹرڈ یہ ایف پی او مکئی، کیلے اور دھان پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف پی او صرف تنظیمیں نہیں ہیں بلکہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے ایک بے مثال قوت ہیں۔ جناب مودی نے  زور دے کرکہا کہ ایف پی او چھوٹے کسانوں کو مارکیٹ کے اہم فوائد تک براہ راست رسائی فراہم کرتے ہیں۔ وہ مواقع جو پہلے دستیاب نہیں تھے اب ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں کے لیے ایف پی اوز کے ذریعے قابل رسائی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں تقریباً 30 لاکھ کسان ایف پی او سے جڑے ہوئے ہیں، جن میں سے تقریباً 40 فیصد خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایف پی اوز اب زرعی شعبے میں ہزاروں کروڑ روپے کا کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایف پی او 10,000کے تمام ممبران کو مبارکباد دی۔

بہار کی صنعتی ترقی پر حکومت کی توجہ کو چھوتے ہوئے، جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ بہار حکومت بھاگلپور میں ایک بڑا پاور پلانٹ قائم کر رہی ہے، جس سے کافی مقدار میں کوئلے کی سپلائی ہوگی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت نے اس مقصد کے لیے کول لنکیج کو منظوری دی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہاں پیدا ہونے والی بجلی بہار کی ترقی کے لیے نئی توانائی فراہم کرے گی اور بہار کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔

جناب  مودی نے کہا کہ’’وکست بھارت کا عروج پوروودیا سے شروع ہوگا‘‘، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بہار مشرقی ہندوستان کا سب سے اہم ستون ہے اور ہندوستان کے ثقافتی ورثے کی علامت ہے۔ انہوں نے پچھلی حکومت کی طویل غلط حکمرانی پر تنقید کی، جس کا دعویٰ تھا کہ اس نے بہار کو برباد اور بدنام کیا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان میں بہار قدیم خوشحال پاٹلی پتر کی طرح اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کر لے گا۔ وزیر اعظم نے اس مقصد کے لیے مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ان کی حکومت بہار میں جدید رابطوں، سڑکوں کے نیٹ ورکس اور عوامی بہبود کی اسکیموں کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ مونگیر سے بھاگلپور تک مرزا چوکی تک تقریباً 5000 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک نئی شاہراہ تعمیر کی جا رہی ہے۔ مزید برآں، بھاگلپور سے انشدیہوا تک چار لین سڑک کو چوڑا کرنے کا کام شروع ہونے والا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستانی حکومت نے وکرم شیلا سے کٹاریا تک ایک نئی ریل لائن اور ریل پل کی بھی منظوری دی ہے۔

وزیر اعظم نے ریمارک کیا کہ بھاگلپور ثقافتی اور تاریخی اعتبار سے اہم رہا ہے، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ وکرم شیلا یونیورسٹی کے دور میں یہ علم کا عالمی مرکز تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نالندہ یونیورسٹی کی قدیم شان کو جدید ہندوستان سے جوڑنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ نالندہ کے بعد وکرم شیلا میں ایک مرکزی یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے اور مرکزی حکومت جلد ہی اس پروجیکٹ پر کام شروع کرے گی۔ انہوں نے شری نتیش کمار اور بہار حکومت کی پوری ٹیم کو اس پروجیکٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کی تیز رفتار کوششوں کے لیے مبارکباد پیش کی۔

 جناب مودی نے کہا ’’ہماری حکومت ہندوستان کے شاندار ورثے کو محفوظ رکھنے اور ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کے لیے مل کر کام کر رہی ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مہا کمبھ فی الحال پریاگ راج میں ہو رہا ہے، جو ہندوستان کے ایمان، اتحاد اور ہم آہنگی کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کے مہا کمبھ میں یورپ کی پوری آبادی سے زیادہ لوگوں نے غسل کیا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ مہا کمبھ میں بہار بھر کے گاؤں سے عقیدت مند شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان پارٹیوں پر تنقید کی جو مہا کمبھ کے بارے میں توہین آمیز اور تضحیک آمیز تبصرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہی لوگ جو رام مندر کی مخالفت کرتے تھے اب مہا کمبھ کی تنقید کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ مہا کمبھ کی توہین کرنے والوں کو بہار کبھی معاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ اظہار کرتے ہوئے اختتام کیا کہ حکومت بہار کو خوشحالی کی نئی راہ پر لے جانے کے لیے انتھک محنت کرتی رہے گی۔ انہوں نے ملک کے کسانوں اور بہار کے باشندوں کو دلی مبارکباد پیش کی۔

اس تقریب میں بہار کے گورنر جناب عارف محمد خان، بہار کے وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار، مرکزی وزراء جناب شیوراج سنگھ چوہان، جناب  جیتن رام مانجی،جناب  گری راج سنگھ، جناب للن سنگھ، جناب چراغ پاسوان، مرکزی وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر سمیت دیگر معززین موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں، ان کی طرف سے بھاگلپور میں کئی اہم اقدامات کیے جائیں گے۔ ملک بھر میں 9.7 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو 21,500 کروڑ روپے سے زیادہ کے براہ راست مالی فوائد حاصل ہوں گے۔

وزیر اعظم کی ایک اہم توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر رہی ہے کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کا بہتر معاوضہ مل سکے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، 29 فروری 2020 کو، انہوں نے 10,000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) کی تشکیل اور فروغ کے لیے مرکزی سیکٹر اسکیم کا آغاز کیا، جو کسانوں کو اجتماعی طور پر مارکیٹ کرنے اور ان کی زرعی مصنوعات کی پیداوار میں مدد کرتی ہے۔ پانچ سالوں کے اندر، کسانوں کے ساتھ وزیر اعظم کا یہ عہد پورا ہو گیا ہے، جس کے ساتھ انہوں نے پروگرام کے دوران ملک میں ایف پی او 10,000کی تشکیل کا سنگ میل عبور کیا۔

وزیر اعظم نے راشٹریہ گوکل مشن کے تحت بنائے گئے موتیہاری میں مقامی نسلوں کے لیے سنٹر آف ایکسی لینس کا بھی افتتاح کیا۔ اس کے بڑے مقاصد میں جدید ترین آئی وی ایف ٹیکنالوجی کا تعارف، مزید پروپیگنڈہ کے لیے مقامی نسلوں کے ایلیٹ جانوروں کی پیداوار، اور جدید تولیدی ٹیکنالوجی میں کسانوں اور پیشہ ور افراد کی تربیت شامل ہے۔ وہ بارونی میں دودھ پروڈکٹ پلانٹ کا بھی افتتاح کریں گے جس کا مقصد 3 لاکھ دودھ پروڈیوسرز کے لیے ایک منظم مارکیٹ بنانا ہے۔

نقل و حمل اور بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے مطابق، وزیر اعظم نے 526 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے وارث علی گنج – نوادہ – تلیا ریل سیکشن اور اسماعیل پور – رفیع گنج روڈ اوور برج کو دوگنا کرنے کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ح۔ ج ا

 (U:7532)