وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے انڈیا انرجی ویک 2025 سے خطاب کیا۔ یشو بھومی میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ حاضرین صرف توانائی ہفتہ کا حصہ نہیں ہیں، بلکہ ہندوستان کے توانائی کے عزائم کے لیے بھی لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے اس تقریب میں ان کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بیرون ملک سے آنے والے معزز مہمانوں سمیت تمام شرکاء کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ دنیا بھر کے ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ 21 ویں صدی ہندوستان کی ہے، جناب مودی نے تبصرہ کیا، “ہندوستان نہ صرف اپنی ترقی بلکہ دنیا کی ترقی کو بھی آگے بڑھا رہا ہے، جس میں توانائی کے شعبے کا اہم کردار ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے توانائی کے عزائم پانچ ستونوں پر بنے ہوئے ہیں: وسائل کا استعمال، شاندار ذہنوں میں اختراع کی حوصلہ افزائی، اقتصادی طاقت اور سیاسی استحکام، توانائی کی تجارت کو پرکشش اور آسان بنانا، اور عالمی پائیداری کا عزم۔ وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ یہ عوامل ہندوستان کے توانائی کے شعبے میں نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اگلی دو دہائیاں وکست بھارت کے لیے بہت اہم ہیں، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اگلے پانچ سالوں میں کئی اہم سنگ میل حاصل کیے جائیں گے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان کے توانائی کے بہت سے اہداف 2030 کی آخری تاریخ کے ساتھ منسلک ہیں، جس میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے 500 گیگا واٹ کا اضافہ، ہندوستانی ریلوے کے لیے خالص صفر کاربن کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنا، اور سالانہ 50 لاکھ میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرناشامل ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ اہداف خیالی لگ سکتے ہیں، لیکن گزشتہ دہائی کی کامیابیوں نے یہ اعتماد پیدا کیا ہے کہ یہ اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔
“بھارت گزشتہ دہائی میں دسویں سب سے بڑی معیشت سے ترقی کر کے پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے”، جناب مودی نے تبصرہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت میں پچھلے دس سالوں میں بتیس گنا اضافہ ہوا ہے، جس سے یہ دنیا میں شمسی توانائی پیدا کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہندوستان کی غیر حجریہ ایندھن کی توانائی کی صلاحیت تین گنا بڑھ گئی ہے اور ہندوستان پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے والا پہلاجی 20 ملک ہے۔ وزیر اعظم نے ایتھنول کی ملاوٹ میں ہندوستان کی کامیابیوں پر زور دیا، جس کی موجودہ شرح انیس فیصد ہے، جس سے غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت، کسانوں کی خاطر خواہ آمدنی، اورسی او 2 کے اخراج میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے اکتوبر 2025 تک بیس فیصد ایتھنول مینڈیٹ حاصل کرنے کے ہندوستان کے ہدف پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی بایو ایندھن کی صنعت 500 ملین میٹرک ٹن پائیدار فیڈ اسٹاک کے ساتھ تیزی سے ترقی کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران، گلوبل بایو ایندھن اتحاد قائم کیا گیا تھا اور مسلسل پھیل رہا ہے، جس میں اب 28 ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ اتحاد فضلے کو دولت میں تبدیل کر رہا ہے اور سنٹرز آف ایکسی لینس قائم کر رہا ہے۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان اپنے ہائیڈرو کاربن وسائل کی صلاحیت کو مکمل طور پر تلاش کرنے کے لیے مسلسل اصلاحات کر رہا ہے، جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بڑی دریافتیں اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کی وسیع توسیع گیس کے شعبے کی ترقی میں رول ادا کررہی ہے، جس سے ہندوستان کے توانائی کے مرکب میں قدرتی گیس کا حصہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس وقت ریفائننگ کا چوتھا سب سے بڑا مرکز ہے اور اپنی صلاحیت کو 20 فیصد بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے تلچھٹ بیسن میں متعدد ہائیڈرو کاربن وسائل موجود ہیں، جن میں سے کچھ کی پہلے ہی شناخت ہو چکی ہے، جب کہ دیگر دریافت کے منتظر ہیں، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کے اپ اسٹریم سیکٹر کو مزید پرکشش بنانے کے لیے، حکومت نے اوپن ایکریج لائسنسنگ پالیسی (او اے ایل پی) متعارف کرائی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے خصوصی اقتصادی زون کھولنے اور سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم کے قیام سمیت اس شعبے کو جامع مدد فراہم کی ہے۔ جناب مودی نے نوٹ کیا کہ آئل فیلڈ ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ میں تبدیلیاں اب اسٹیک ہولڈرز کو پالیسی میں استحکام، توسیعی لیز اور بہتر مالیاتی شرائط پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان اصلاحات سے سمندری شعبے میں تیل اور گیس کے وسائل کی تلاش، پیداوار میں اضافہ اور پیٹرولیم کے اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں کئی دریافتوں اور پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کی وجہ سے قدرتی گیس کی سپلائی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ مستقبل قریب میں قدرتی گیس کے استعمال میں اضافے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
“ہندوستان کی بڑی توجہ میک ان انڈیا اور مقامی سپلائی چین پر ہے”، جناب مودی نے کہا۔ انہوں نے ہندوستان میں پی وی ماڈیول سمیت مختلف قسم کے ہارڈ ویئر کی تیاری کی نمایاں صلاحیت کو اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ ہندوستان مقامی مینوفیکچرنگ کی حمایت کر رہا ہے، جس میں سولر پی وی ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت گزشتہ دس سالوں میں 2 گیگا واٹ سے بڑھ کر تقریباً 70 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم نے اس شعبے کو مزید پرکشش بنا دیا ہے، جس سے اعلیٰ کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز کی تیاری کو فروغ دیا گیا ہے۔
بیٹری اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کے شعبے میں اختراعات اور مینوفیکچرنگ کے اہم مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان برقی نقل و حرکت کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس سیکٹر میں اتنے بڑے ملک کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے نوٹ کیا کہ رواں سال کے بجٹ میں سبز توانائی کی حمایت کرنے والے متعدد اعلانات شامل ہیں۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ حکومت نے ای وی اور موبائل فون کی بیٹریوں کی تیاری سے متعلق کئی اشیاء کو بنیادی کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس میں کوبالٹ پاؤڈر، لیتھیم آئن بیٹری کا فضلہ، سیسہ، زنک اور دیگر اہم معدنیات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کریٹیکل منرلز مشن ہندوستان میں ایک مضبوط سپلائی چین بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے غیر لتیم بیٹری ماحولیاتی نظام کے فروغ پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ رواں سال کے بجٹ نے جوہری توانائی کے شعبے کو کھول دیا ہے، توانائی میں ہر سرمایہ کاری نوجوانوں کے لیے نئی ملازمتیں پیدا کر رہی ہے اور سبز ملازمتوں کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے زوردیتے ہوئے کہا کہ “ہندوستان کے توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے، حکومت عوام کو بااختیار بنا رہی ہے”۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ عام خاندانوں اور کسانوں کو توانائی فراہم کرنے والا بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم گزشتہ سال شروع کی گئی تھی، اور اس کا دائرہ صرف توانائی کی پیداوار تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم سولر سیکٹر میں نئی مہارتیں پیدا کر رہی ہے، ایک نیا سروس ایکو سسٹم تیار کر رہی ہے، اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ کر رہی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے توانائی کے حل فراہم کرنے کے ہندوستان کے عزم کو دہرایا جو ترقی کو تقویت بخشے اور فطرت کو بھی تقویت بخشے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ توانائی کا یہ ہفتہ اس سمت میں ٹھوس نتائج برآمد کرے گا۔ انہوں نے ہر شخص کو ہندوستان میں ابھرتے ہوئے ہر امکان کو تلاش کرنے کی ترغیب دی اور تمام شرکاء کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
Sharing my remarks at the @IndiaEnergyWeek. https://t.co/LR166lIqyF
— Narendra Modi (@narendramodi) February 11, 2025
ش ح۔ع و۔ م ق ا۔
U NO:6399
Sharing my remarks at the @IndiaEnergyWeek. https://t.co/LR166lIqyF
— Narendra Modi (@narendramodi) February 11, 2025