وٹریویل مرگنکو۔۔۔ہروہر
عزت مآب صدر پرابوو، مروگن ٹیمپل ٹرسٹ کے چیئرمین پا ہاشم، منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر کوبالن، تمل ناڈو اور انڈونیشیا کے معززین، پجاری اور آچاریہ، بھارتیہ تارکین وطن کے اراکین، انڈونیشیا اور دیگر ممالک سے ہمارے تمام دوست جو اس مبارک موقعکا حصہ ہیں اور تمام کاریگر بھائیوں کو جنہوں نے اس روحانی اور شاندار مندر کو حقیقت بنایا!
یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں مروگن مندر، جکارتہ کے مہا کمبھ ابھیشیکھم جیسے مقدس تقریبکا حصہ بن رہا ہوں۔ میرے بھائی، صدر پرابو، ان کی موجودگی نے اسے میرے لیے مزید خاص بنا دیا۔ اگرچہ میں جسمانی طور پر جکارتہ سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہوں، لیکن میرا دل اس تقریب سے اتنا ہی قریب ہے جتنا کہبھارت اور انڈونیشیا کے باہمی تعلقات!
ابھی چند دن پہلے صدر پرابو 140 کروڑ بھارتیوںکی محبت کو ساتھ لے کر بھارت سے گئے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے ذریعے آپ سبھی وہاں موجود ہربھارتیہ کی نیک خواہشات کو محسوس کر رہے ہوں گے۔
میں آپ سب کو اور بھارت ،انڈونیشیا سمیت دنیا بھر میں بھگوان مروگن کے لاکھوں عقیدت مندوں کو جکارتہ مندر کے مہا کمبھ ابھیشیکھم پر مبارکباد دیتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ تروپوگل کے بھجن کے ذریعے بھگوان موروگن کی تعریفیں گائی جاتی رہیں۔ سکنڈ ششتھی کاوچم کے منتر تمام لوگوں کی حفاظت کریں۔
میں ڈاکٹر کوبالن اور ان کے تمام ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے محنت کے ذریعے مندر کی تعمیر کا خواب پورا کیا۔
دوستو
بھارت اور انڈونیشیا کے لوگوں کے لیے ہمارا رشتہ صرف جغرافیائی سیاسی نہیں ہے۔ ہم ایک ایسی ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں جو ہزاروں سال پرانی ہے۔ ہم ایک ایسی تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں جو ہزاروں سال پرانی ہے۔ ہمارا رشتہ وراثت کا ہے، سائنس کا ہے،عقیدے کا ہے۔ ہمارا رشتہ مشترکہ عقیدہ اور روحانیت کا ہے۔ ہمارا بھگوان مروگن اور بھگوان سری رام سے بھی تعلق ہے۔ اور ہمارا تعلق بھگوان بدھ سے بھی ہے۔
اسی لیے ساتھیو،
بھارت سے انڈونیشیا جانے والا شخص جب پرمبنان مندر میں ہاتھ جوڑتا ہے تو اسے کاشی اور کیدارناتھ جیسا روحانی تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ جب بھارت کے لوگ کاکاون اور سیرت رامائن کے بارے میں سنتے ہیں تو انہیں وہی احساس ہوتا ہے جیسا کہ وہ والمیکی رامائن، کمبا رامائن اور رام چرت مانس کے بارے میں محسوس کرتے ہیں۔ اب انڈونیشیا کی رام لیلا بھارت کے ایودھیا میں بھی منائی جاتی ہے۔ اسی طرح، جب ہم بالی میں ’اوم سواستی استو‘ سنتے ہیں، تو ہمیںبھارت کے ویدک اسکالروں کی سوستی واچن کی یاد آتی ہے۔
آپ کے بوروبدور سٹوپا میں، ہم بھگوان بدھ کی وہی تعلیمات دیکھتے ہیں جس کا تجربہ ہم بھارت میں سارناتھ اور بودھ گیا میں کرتے ہیں۔ ہماری ریاست اوڈیشہ میں بالی جاترا اب بھی منائی جاتی ہے۔ یہ تہوار قدیم سمندری سفر سے منسلک ہے جو کبھی بھارت اور انڈونیشیا دونوں کو تجارت اور ثقافت کے لیے جوڑتا تھا۔ آج بھی جب بھارت کے لوگ ہوائی سفر کے لیے ’گروڈ انڈونیشیا‘ پر سوار ہوتے ہیں، تو اس میں بھی انہیں ہماری مشترکہ ثقافت کی جھلک ملتی ہے۔
دوستو
ہمارے تعلقات بہت سے مضبوط تاروں سے بندھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں، جب صدر پرابووبھارت آئے تو ہم دونوں نے اس مشترکہ ورثے سے متعلق بہت سی چیزوں کے بارے میں بات کی اور اس کا جشن منایا۔ آج جکارتہ میںبھگوان موروگن کے اس نئے عظیم الشان مندر کے ذریعے ہمارے صدیوں پرانے ورثے میں ایک نیا سنہری باب شامل ہو رہا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ یہ مندر نہ صرف ہمارے عقیدے کا بلکہ ہماری ثقافتی اقدار کا بھی ایک نیا مرکز بنے گا۔
دوستو
مجھے بتایا گیا ہے کہبھگوان موروگن کے علاوہ اس مندر میں دیگر کئی دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں بھی نصب کی گئی ہیں۔ یہ تنوع، تکثیریت، ہماری ثقافت کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔ انڈونیشیا میں تنوع کی اس روایت کو ’بھنیکا تنگل ایکا‘ کہا جاتا ہے۔ ہندوستان میں ہم اسے ’تنوع میں اتحاد‘ کہتے ہیں۔ یہ تنوع ہے جس کی وجہ سےمختلف برادریوں کے لوگ انڈونیشیا اوربھارت میں اتنی گرمجوشی کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ اس لیے آج کا مقدس دن ہمیں تنوع میں اتحاد کی ترغیب دے رہا ہے۔
دوستو
ہماری ثقافتی اقدار، ہمارا ورثہ، ہماری وراثت آج انڈونیشیا اوربھارت کے درمیان لوگوں کو جوڑنے میں اضافہ کر رہی ہے۔ ہم نے مل کر پرمباننن مندر کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے بوروبدور بدھ مندر کے لیے اپنی مشترکہ وابستگی کا اظہار کیا ہے۔ میں نے ابھی آپ سے ایودھیا میں انڈونیشیا کی رام لیلا کا ذکر کیا ہے! ہمیں ایسے مزید پروگراموں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ صدر پرابوو کے ساتھ مل کر ہم اس سمت میں مزید تیزی سے آگے بڑھیں گے۔
ہمارا ماضی ہمارے سنہری مستقبل کی بنیاد بنے گا۔ میں ایک بار پھر صدر پربوو کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مندر کے مہا کمبھ ابھیشیکم کے موقع پر آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔
***
(ش ح۔اص)
UR No 4555
My remarks during Maha Kumbabhishegam of Shri Sanathana Dharma Aalayam in Jakarta, Indonesia. https://t.co/7LduaO6yaD
— Narendra Modi (@narendramodi) February 2, 2025