وزیر اعظم نریندر مودی کے زیرِ صدارت مرکزی کابینہ نے انتہائی اہم معدنیات سے متعلق قومی مشن ( این سی ایم ایم ) کے آغاز کی منظوری دے دی ہے۔ اس مشن پر 16300 کروڑ روپے کے اخراجات ہوں گے اور اس میں 18000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا امکان ہے ، جو کہ سرکاری اداروں ( پی ایس یوز ) وغیرہ کے ذریعے ہوگی ۔
آتم نربھر بھارت اقدام کے تحت اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعتوں، صاف ستھری توانائی اور دفاع کے لیے اہم معدنیات کے لازمی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومتِ ہند نے پچھلے دو سالوں میں اس شعبے میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
بھارت کو اہم معدنیات کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے ایک مؤثر فریم ورک قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی ویژن کے تحت، مرکزی بجٹ 25-2024 ء میں 23 جولائی ، 2024 ء کو وزیر خزانہ نے انتہائی اہم معدنیات سے متعلق قومی مشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
مرکزی کابینہ کی جانب سے منظور شدہ انتہائی اہم معدنیات سے متعلق قومی مشن ، معدنیات کی ویلیو چین کے تمام مراحل کا احاطہ کرے گا، جن میں معدنیات کی تلاش، کانکنی، صفائی ستھرائی ، پروسیسنگ اور اصل مصنوعات سے معدنیات کا حصول شامل ہیں۔ یہ مشن ملک اور اس کے ساحل سمندر سے نزدیک علاقوں میں اہم معدنیات کی تلاش کو تیز کرے گا اور معدنیات کی کانکنی کے منصوبوں کے لیے ایک تیز تر ریگولیٹری منظوری کا عمل متعارف کرائے گا۔ اس کے علاوہ، یہ مشن اہم معدنیات کی تلاش کے لیے مالیاتی مراعات فراہم کرے گا اور اووربرڈن (اضافی مٹی) اور ٹیلنگز (معدنی فضلہ) سے ان معدنیات کے حصول کو فروغ دے گا۔
یہ مشن بھارت کے سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں کو بیرون ملک اہم معدنی وسائل کے حصول کی ترغیب دے گا اور معدنی وسائل سے مالامال ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی راہ ہموار کرے گا۔ اس کے علاوہ ، مشن کے تحت ملک میں اہم معدنیات کا ذخیرہ (اسٹاک پائل) تیار کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
مشن میں معدنیات پروسیسنگ پارک کے قیام اور اہم معدنیات کی ری سائیکلنگ کی حمایت کے لیے خصوصی اقدامات شامل ہیں۔ یہ مشن اہم معدنیات کی ٹیکنالوجیز میں تحقیق کو بھی فروغ دے گا اور اہم معدنیات کے لیے ایک مہارت کے مرکز ( سینٹر آف ایکسیلنس ) قائم کرنے کی تجویز پیش کرے گا۔
اس مشن میں مجموعی حکومتی طریقۂ کار اختیار کیا جائے گا اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے متعلقہ وزارتوں، سرکاری کمپنیوں ( پی ایس یوز ) ، نجی کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ قریبی اشتراک ممکن ہو سکے گا ۔
کانوں اور معدنیات کے فروغ اور انضباطی قانون 1957 میں 2023 ءمیں ترامیم کی گئی ہیں تاکہ اہم معدنیات کی تلاش اور کانکنی میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں، معدنیات کی وزارت نے 24 اہم معدنیات کے بلاکس کی نیلامی کی ہے۔ مزید برآں، جیولوجیکل سروے آف انڈیا ( جی ایس آئی ) نے پچھلے تین سالوں میں اہم معدنیات کے لیے 368 تلاش کے پروجیکٹ شروع کیے ہیں، جن میں سے 195 پروجیکٹ مالی سال 25-2024 ء میں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ ، مالی سال 26-2025 ء کے لیے جی ایس آئی مختلف اہم معدنیات کے لیے 227 منصوبے شروع کرنے جا رہا ہے۔
جدت کو فروغ دینے کی خاطر ، وزارت نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی – اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے پِراِزم پروگرام 2023 میں متعارف کرایا، جو اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ایز کو فنڈنگ فراہم کرتا ہے تاکہ تحقیق اور ترقی ( آر اینڈ ڈی ) اور کمرشلائزیشن کے درمیان خلا کو پُر کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ، کابِل ( کے اے بی آئی ایل ) ، جو وزارتِ معدنیات کا مشترکہ ادارہ ہے، اس نے ارجنٹینا کے کاتامارکا صوبے میں لِتھیم کی تلاش اور کانکنی کے لیے تقریباً 15703 ہیکٹئر کا رقبہ حاصل کیا ہے۔
حکومتِ ہند نے مرکزی بجٹ 25-2024 ء میں اہم معدنیات پر کسٹمز ڈیوٹیز کو ختم کر دیا ہے۔ اس سے ملک میں اہم معدنیات کی فراہمی میں اضافہ ہوگا اور صنعت کو بھارت میں پروسیسنگ کی سہولتیں قائم کرنے کی ترغیب ملے گی۔
ان اقدامات سے بھارت کے اہم معدنیات کی یقینی فراہمی کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے ۔
…………………………………………….. ……………………………………………
) ش ح – ا ع خ – ع ا )
U.No. 5780
A major step towards self-reliance in critical minerals!
— Narendra Modi (@narendramodi) January 29, 2025
The Union Cabinet’s decision on National Critical Mineral Mission will encourage India’s high-tech, clean energy, defence and other key industries.https://t.co/qYfP1Dhm6t