Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بھونیشور میں ‘اتکرش اڈیشہ’ – میک ان اڈیشہ کانکلیو 2025 کا افتتاح کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بھونیشور میں ‘اتکرش اڈیشہ’ – میک ان اڈیشہ کانکلیو 2025 کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج بھونیشور، اڈیشہ میں اتکرش اڈیشہ – میک ان اڈیشہ کانکلیو 2025 اور میک ان اڈیشہ نمائش کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے مجمع  عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2025 کے مہینے میں اڈیشہ کا ان  کا  یہ دوسرا دورہ ہے ، ان کا پہلا دورہ پرواسی بھارتیہ دیوس 2025 تقریب کے افتتاح کے لیے تھا ۔ ذکر کرتے ہوئے کہ اڈیشہ میں یہ اب تک کا سب سے بڑا کاروباری اجلاس  تھا، جناب نریندرمودی نے کہا کہ میک ان اڈیشہ کانکلیو 2025 میں تقریباً 5-6 گنا زیادہ سرمایہ کاروں نے حصہ لیا ہے۔ انہوں نے اس عظیم الشان تقریب کے انعقاد کے لیے ریاست کے عوام اور حکومت اڈیشہ کو بھی مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ “مشرقی ہندوستان ملک کی ترقی میں ترقیاتی  انجن  کی حیثیت رکھتا ہے اور اڈیشہ اس میں کلیدی کردار ادا کررہاہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جب ہندوستان نے عالمی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تو اس میں مشرقی ہندوستان کی شراکتیں قابل ذکر رہی ہیں ۔ جناب  نریندر مودی نے کہا  کہ مشرقی ہندوستان میں بہت سارے بڑے صنعتی مراکز، بندرگاہیں، تجارتی مراکز موجود ہیں اور ان  میں اڈیشہ کی شرکت قابل ذکر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ “اڈیشہ جنوب مشرقی ایشیائی تجارت کا اہم مرکز ہوا کرتا تھا اور یہاں کی بندرگاہیں ہندوستان کے گیٹ وے  شمار ہوتی ہیں ” ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالی یاترا آج بھی اڈیشہ میں منائی جاتی ہے۔ انڈونیشیا کے صدر جمہوریہ کے حالیہ دورہ  ہند  کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انڈونیشیائی صدر کے الفاظ یہ تھےکہ شاید ان کے ڈی این اے میں اڈیشہ کے آثار ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ اڈیشہ اس وراثت کا جشن مناتا ہے جو اسے جنوب مشرقی ایشیا سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ نے اب 21ویں صدی میں شاندار وراثت کے احیا ئے نو  کے لیے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگاپور کے صدر نے حال ہی میں اڈیشہ کا دورہ کیا تھا اور سنگاپور اڈیشہ کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے بہت پرعزم تھا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آسیان  کے رکن ممالک نے بھی اڈیشہ کے ساتھ تجارت اور روایتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس خطے میں آزادی کے بعد کی مدت میں پہلے سے کہیں زیادہ مواقع کھل رہے ہیں۔ انہوں نے تقریب میں موجود تمام سرمایہ کاروں سے یہ کہتے ہوئے اپیل کی کہ اڈیشہ کی ترقی کے سفر میں سرمایہ کاری کرنے کا یہ صحیح وقت ہے اور یقین دلایا کہ ان کی سرمایہ کاری  سے کامیابی کی نئی بلندیاں طے ہوں گی ۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ “ہندوستان اپنے کروڑوں لوگوں کی امنگوں سے ترقی کی راہ پر رواں دواں ہے”۔انہوں نے  اس بات پر زور دیا کہ اے آئی کا مطلب مصنوعی ذہانت اور ہندوستان کی توقعات دونوں ہے، جو کہ ملک کی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کی ضروریات پوری ہوں تو ان کی خواہشات بڑھتی ہیں، اور گزشتہ دہائی میں کروڑوں شہریوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، جس سے ملک کو فائدہ پہنچا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اڈیشہ اس  توقع کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے اڈیشہ کو شاندار قرار دیا جو کہ نئے ہندوستان کی امید پسندی اور عروج کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ کے پاس بے شمار مواقع موجود ہیں، اور اس کے لوگوں نے ہمیشہ بہتر کارکردگی کا جذبہ دکھایا ہے۔ گجرات میں اڈیشہ کے لوگوں کی مہارت، محنت اور ایمانداری کا مشاہدہ کرنے کے اپنے ذاتی تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے یہ یقین ظاہر کیا کہ اڈیشہ میں ابھرنے والے نئے مواقع کے ساتھ، ریاست جلد ہی ترقی کی بے مثال بلندیوں تک پہنچے گی۔ انہوں نے اڈیشہ کی ترقی کو تیز کرنے  میں وزیر اعلیٰ  جناب موہن چرن مانجھی اور ان کی ٹیم کی کوششوں کی ستائش کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اڈیشہ مختلف صنعتوں کے لیے ہندوستان کی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک بن رہا ہے، جن میں فوڈ پروسیسنگ، پیٹرو کیمیکل، بندرگاہ کے ذریعہ ترقی، ماہی گیری، آئی ٹی، ایجو- ٹیک، ٹیکسٹائل، سیاحت، کان کنی، اور سبز توانائی کی صنعتیں شامل  ہیں ۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندوستان تیزی سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پانچ کھرب ڈالر کی معیشت کا سنگ میل زیادہ دور نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ہندوستان کی طاقت بھی عیاں ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کی معیشت کی توسیع کا دارومدار دو بڑے ستونوں پر ہے: اختراعی سروس سیکٹر اور معیاری مصنوعات۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی تیز رفتار ترقی صرف خام مال کی برآمدات  پر منحصرنہیں ہوسکتی ہے ، اس لیے پورے ماحولیاتی نظام کو نئے ویژن کے ساتھ تبدیل کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہندوستان معدنیات کو نکالنے اور مصنوعات کی تیاری اور ان کی قیمت میں اضافے کے لیے بیرون ملک بھیجنے کے رجحان کو تبدیل کر رہا ہے، تاکہ  ان مصنوعات کو ہندوستان میں واپس لاکر فروخت نہ کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح  دیگر ممالک میں پروسیسنگ کے لیے سمندری خوراک برآمد کرنے کے  رجحان کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے۔ جناب نریندر مودی نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے کہ اڈیشہ میں وسائل سے متعلقہ صنعتیں ریاست کے اندر قائم ہوں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اتکرش اڈیشہ کانکلیو 2025 اس ویژن کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ دنیا پائیدار طرز زندگی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور سبز مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہے، جناب نریندر مودی نے کہا کہ سبز ملازمتوں کے امکانات میں بھی نمایاں  اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے وقت کے تقاضوں اور ضروریات سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان سبز ٹیکنالوجی اور سبز مستقبل   بشمول شمسی، ہوا، ہائیڈرو اور گرین ہائیڈروجن پر توجہ مرکوز کر رہا ہے، جس سے  ترقی یافتہ ہندوستان کی توانائی کے تحفظ کو تقویت ملے گی۔ وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ اڈیشہ میں اس ضمن میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور انہں نےکہا کہ ملک میں قومی سطح کے گرین ہائیڈروجن اور سولر پاور مشن شروع کیے گئے ہیں۔ جناب نریندر مودی نے کہا کہ اڈیشہ میں قابل تجدید توانائی کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے بڑے منصوبہ جاتی فیصلے کیے جا رہے ہیں، اور ہائیڈروجن توانائی کی پیداوار کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سبز توانائی کے ساتھ ساتھ، اڈیشہ میں پیٹرو اور پیٹرو کیمیکل سیکٹر کو وسعت دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پارا دیپ اور گوپال پور میں خصوصی صنعتی پارکس اور سرمایہ کاری کے علاقے تیار کیے جا رہے ہیں، جن  سےاس  شعبے میں سرمایہ کاری کے نمایاں امکانات کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ جناب نریندر مودی نے اڈیشہ حکومت کو ریاست کے مختلف خطوں کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے تیز ی سے فیصلے کرنے اور  نیا ماحولیاتی نظام تیار کرنے پر مبارکباد دی۔

جناب نریندرمودی نے کہا ‘‘21ویں صدی ہندوستان کے لیے مربوط بنیادی ڈھانچے اور ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کا دور ہے’’۔اور انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جس پیمانے اور رفتار سے ہندوستان میں خصوصی بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے اس سے ملک سرمایہ کاری کابہترین مرکز بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا  کہ مال برداری کے لیے وقف راہداری  کے ذریعے مشرقی اور مغربی ساحلی خطوں کو جوڑ ا جارہا ہے ، جس سے پہلے خشکی سے  گھرے ہوئے علاقوں کے لیے سمندر تک تیز رفتار رسائی فراہم ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں پلگ اینڈ پلے کی سہولیات والے درجنوں صنعتی شہر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ جناب نریندر مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اڈیشہ میں بھی اسی طرح کے مواقع کو بڑھایا جا رہا ہے اور ریاست میں ریلوے اور ہائی وے کے نیٹ ورکس سے متعلق ہزاروں کروڑ روپے کے منصوبے چل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیشہ میں صنعتوں کے لیے رسد کے اخراجات میں کمی کے واسطے ، حکومت بندرگاہوں کو صنعتی کلسٹروں سے جوڑ رہی ہے ۔انہں نے اس بات کا ذکر کیا کہ موجودہ بندرگاہوں کی توسیع اور نئی بندرگاہوں کی تعمیر دونوں  کے لیے کام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اڈیشہ بلیو اکانومی کے لحاظ سے ملک کی سرفہرست ریاستوں میں سے ایک بننے کے لیے تیار ہے۔

تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں عالمی سپلائی چین کے چیلنجوں کو تسلیم کرنے کے لیے ہر ایک سے اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان منتشر  اور درآمدات  پر مبنی سپلائی چین پر منحصر نہیں رہ سکتاہے ۔ اس کے بجائے، عالمی اتار چڑھاو کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہندوستان کے اندر مضبوط سپلائی اور ویلیو چین کی تعمیر ہونی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ ذمہ داری حکومت اور صنعت دونوں پر عائد ہوتی ہے۔ جناب نریندر مودی نے ترقی کے واسطے تحقیق اور اختراع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صنعتوں سے ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں سرگرم تحقیقی ماحولیاتی نظام تشکیل دے رہی ہے، جس میں خصوصی فنڈ اور انٹرن شپ اور مہارت کی ترقی کے لیے پیکج کا بندوبست ہو ۔ انہوں نے اس بات کے لیے صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ حکومت کے ساتھ فعال طور پر مشغول ہوں اور تال میل کریں ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مضبوط تحقیقی ماحولیاتی نظام اور ہنر مند نوجوان افرادی قوت سے صنعت کو براہ راست فائدہ پہنچے گا، جناب نریندر مودی نے صنعت کے شراکت داروں اور اڈیشہ حکومت پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کے واسطے ، اڈیشہ کی امنگوں کے مطابق جدید ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ساتھ مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اڈیشہ کے اندر روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے ، جس سے ریاست کی خوشحالی، طاقت اور ترقی ہوگی۔

وزیر اعظم نے  کہا کہ دنیا بھر کے لوگ ہندوستان کے بارے میں سمجھنے اور جاننے کے لیے بے تاب ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اڈیشہ  اپنے ہزاروں سال قدیم وراثت اور تاریخ کی بدولت ہندوستان کو سمجھنے کا بہترین منزل ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ایک مقام پر مذہبی عقیدت ، روحانیت، جنگلات، پہاڑوں اور سمندر کا ایک منفرد امتزاج پیش کرتی ہے۔ جناب نریندر مودی نے اڈیشہ کو ترقی اور وراثت کا نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اڈیشہ میں جی -20 کی ثقافتی تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور کونارک سوریہ مندر کے پہیے کو مرکزی تقریب کا حصہ بنایا گیا۔ انہوں نے اڈیشہ میں سیاحتی امکانات کو دریافت کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جہاں 500 کلومیٹر ساحلی پٹی، 33 فیصد سے زیادہ جنگلات، اور ماحولیاتی سیاحت اور ایڈونچر ٹورازم کے لامتناہی امکانات موجودہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے “ویڈ ان انڈیا ” اور “ہیل ان انڈیا ” پر توجہ مرکوز  کی ہے اور اڈیشہ کی قدرتی خوبصورتی اور ماحول ان اقدامات کے لیے بہت معاون ثابت ہوئے ۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان میں کانفرنس ٹورازم کی  خاطر خواہ صلاحیت موجود ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی  کے بھارت منڈپم اور یاشو بھومی جیسے مقامات اس شعبے کے لیے بڑے مراکز بن رہے ہیں۔ انہوں نے کنسرٹ معیشت کے ابھرتے ہوئے شعبے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  ہندوستان، موسیقی، رقص، اور قصہ گوئی کی اپنی  بھرپور وراثت اور کنسرٹ  میں جانے والوں  کے بڑے گروہ  کے ساتھ، کنسرٹ معیشت کے لیے بے پناہ امکانات رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران لائیو ایونٹس کا رجحان اور طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ ممبئی اور احمد آباد میں حالیہ کولڈ پلے کنسرٹس کو ہندوستان میں لائیو کنسرٹس کی صلاحیت کے ثبوت کے طور پر بتاتے ہوئے، جناب نریندر مودی نے اس بات پر زور دیا کہ بڑے عالمی فنکار ہندوستان کی طرف راغب ہوئے ہیں ، اور کنسرٹ معیشت  سے سیاحت کو فروغ ملتی ہے اور بے شمار ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں ۔ انہوں نے ریاستوں اور نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ کنسرٹ معیشت کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے اور مہارتوں پر توجہ دیں۔ اس میں ایونٹ مینجمنٹ، آرٹسٹ گرومنگ، سکیورٹی، اور دیگر انتظامات شامل ہیں، جہاں نئے مواقع ابھر رہے ہیں۔

جناب نریندر مودی نے کہا  کہ اگلے مہینے، ہندوستان پہلی بار عالمی آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ(ڈبلیو اے وی ای ایس ) کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے اس بات   پر روشنی ڈالی کہ یہ اہم تقریب ہندوستان کی اختراعی طاقت کو دنیا کے سامنے ظاہر کرے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی وقوعات سے آمدنی  ہوتی ہے اور تاثرات طے ہوتے ہیں، جس سے معیشت کی ترقی میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیشہ میں اس طرح کے پروگراموں کی میزبانی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ “اڈیشہ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں اہم کردار ادا کررہا ہے” ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اڈیشہ کے لوگوں نے خوشحال ریاست کی تعمیر کا عزم کیا ہے، اور مرکزی حکومت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے اڈیشہ کے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعظم کی حیثیت سے تقریباً 30 بار ریاست کا دورہ کر چکے ہیں اور اس کے بیشتر اضلاع میں جا چکے ہیں۔ انہوں نے اڈیشہ کی صلاحیت اور اس کے لوگوں پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا ۔ اپنے خطاب کو ختم کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تمام شراکت داروں کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری اپنے کاروبار اور اڈیشہ کی ترقی کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔ انہوں نے اس میں شامل ہر فرد کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس موقع پر دیگر معززین کے علاوہ اڈیشہ کے گورنر ڈاکٹر ہری بابو کمبھمپتی، اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ جناب موہن چرن مانجھی، مرکزی وزراء جناب   دھرمیندر پردھان، جناب اشونی ویشنو اس تقریب میں موجود تھے۔

پس منظر

اتکرش اڈیشہ – میک ان اڈیشہ کانکلیو 2025 اہم گلوبل انوسٹمنٹ سمٹ ہے، جس کی میزبانی حکومت اڈیشہ کر رہی ہے، جس کا مقصد ریاست کو پورب ادے ویژن کا اینکر  بننے کے  ساتھ ساتھ ہندوستان میں سرمایہ کاری کی سرکردہ منزل اور صنعتی مرکز بنانا ہے۔

وزیر اعظم نے میک ان اڈیشہ نمائش کا بھی افتتاح کیا جس سے متحرک صنعتی ماحولیاتی نظام کی ترقی میں ریاست کی  حصولیابیاں اجاگر ہوتی ہیں ۔ دو روزہ کانکلیو28 سے 29 جنوری تک منعقد ہوگی۔ یہ صنعت کے لیڈروں ، سرمایہ کاروں، اور پالیسی سازوں کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا اور اس میں ان مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو اڈیشہ کو سرمایہ کاری کی ترجیحی منزل کے طور پر پیش کرتے ہوں ۔ اس کانکلیو  میں سی ای اوز اور صنعتوں کے لیڈروں کی گول میز کانفرنس ، سیکٹرل سیشن، بی 2 بی  ملاقاتیں ، اور پالیسی مباحثوں کی میزبانی  ہوگی ، جس سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے ساتھ ہدف بند  مشغولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

*****

(ش ح ۔م ش ع ۔ت ا(

U.No 5746