وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج سری ہری کوٹا، آندھرا پردیش میں اسرو کے ستیش دھون خلائی مرکز میں تیسرے لانچ پیڈ (ٹی ا یل پی) کے قیام کو منظوری دی۔
تیسرا لانچ پیڈ پروجیکٹ ا سرو کی اگلی نسل کی لانچ وہیکلز کے لیے سری ہری کوٹا، آندھرا پردیش میں لانچنگ کے بنیادی ڈ’ھانچےکے قیام اور سری ہری کوٹا میں دوسرے لانچ پیڈ کے لیے اسٹینڈ بائی لانچ پیڈ کے طور پر تعاون کرنے کا تصور کرتا ہے۔ اس سے مستقبل میں ہندوستان کےانسانی خلائی پرواز کے مشن کے لیے لانچ کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
قومی اہمیت کا حامل پروجیکٹ ۔
نفاذ کی حکمت عملی اور اہداف:
ٹی ایل پی کو ایسی ترتیب کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے جو ممکن حد تک عالمگیر اور موافقت پذیر ہو جو نہ صرف این جی ایل وی بلکہ ایل وی ایم3 وہیکلز کو بھی سیمی کرایوجینک اسٹیج کے ساتھ ساتھ این جی ایل وی کی ترتیب کےمطابق بھی ہو۔ اس کا ادراک صنعت کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے ساتھ کیا جائے گا جس میں پہلے کے لانچ پیڈز کے قیام اور موجودہ لانچ کمپلیکس سہولیات کو زیادہ سے زیادہ اشتراک کرنے میں اسرو کے تجربے کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔
ٹی ایل پی کو 48 ماہ یعنی 4 سال کی مدت میں قائم کرنے کا ہدف ہے۔
شامل اخراجات:
کل 3984.86 کروڑ روپے فنڈ کی ضرورت ہےجس میں لانچ پیڈ کے قیام اور متعلقہ سہولیات کی تخمینہ لاگت شامل ہے۔
مستفیدین کی تعداد:
یہ پروجیکٹ ہندوستانی خلائی ماحولیاتی نظام کو فروغ دے گا جس سے لانچ کی اعلی تعدد اور انسانی خلائی پرواز اور خلائی تحقیق کے مشنوں کو انجام دینے کی قومی صلاحیت کو قابل بنایا جائے گا۔
پس منظر:
آج تک، ہندوستانی خلائی نقل و حمل کا نظام مکمل طور پر دو لانچ پیڈز یعنی پہلا لانچ پیڈ(ایف ایل پی) اور دوسرا لانچ پیڈ (ایس ایل پی)پرمنحصر ہے۔ایف ایل پی کوپی ایس ایل وی کے لیے 30 سال پہلے بنایا گیا تھا اورپی ا یس ایل وی اور ایس ایس ایل وی کے لیے لانچ سپورٹ فراہم کرتا رہتا ہے۔ایس ایل پی کا قیام بنیادی طور پر جی ایس ایل وی اورایل وی ایم3 کے لیے قائم کیا گیا تھا ،اوپی ایس ایل وی کے لیے اسٹینڈ بائی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ ایس ایل پی تقریباً 20 برسوں سے کام کر رہا ہے اور اس نے چندریان-3 مشن سمیت قومی مشنوں کے ساتھ پی ایس ایل وی/ ا یل وی ایم3 کے کچھ تجارتی مشنوں کو فعال کرنے کے لیے لانچ کی صلاحیت کو بڑھایا ہے۔ ایل ایل پی گگنیان مشن کے لیے بھی انسانی درجہ بندی والے ایل وی ایم3 کوو لانچ کرنے کے لیے تیار ہو کیا جا رہا ہے۔
امرت کال کے دوران ہندوستانی خلائی پروگرام کے وسیع وژن بشمول 2035 تک بھارتیہ آنترکش اسٹیشن (بی اے ایس) اور 2040 تک انڈین کریوڈ لونر لینڈنگ کے لیے نئے پروپلشن سسٹم کے ساتھ بھاری لانچ و ہیکلز کی نئی نسل کی ضرورت ہے، جو موجودہ لانچ پیڈزسے پوری نہیں ہو سکتی۔ اگلی نسل کی بھاری لانچ وہیکلز کی کلاس کو پورا کرنے کے لیے اورایس ایل پی کے لیے ایک اسٹینڈ بائی کے طور پر تیسرے لانچ پیڈ کا تیزی سے قیام انتہائی ضروری ہے تاکہ مزید 25-30 برسوں کے لیے خلائی نقل و حمل کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
****
ش ح۔م ش ۔ف ر
Urdu No. 5280