Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

ویر بال دیوس کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

ویر بال دیوس کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

مرکزی کابینہ میں میری ساتھی، اَنّ پورنا دیوی جی، ساوتری ٹھاکر جی، سکانتا مجمدار جی، دیگر معززین، تمام مہمان جو ملک کے کونے کونے سے یہاں آئے ہیں اور سبھی پیارے بچوں،

آج ہم تیسرے ‘‘ویر بال دیوس’’ تقریب کا حصہ بن رہے ہیں۔ تین سال قبل ہماری حکومت نے ویر صاحب زادوں کی لازوال قربانی کی یاد میں ویر بال دیوس منانا شروع کیا تھا۔ اب یہ دن کروڑوں ہم وطنوں اور پورے ملک کے لیے قومی تحریک تہوار بن گیا ہے۔ اس دن نے ہندوستان کے بہت سے بچوں اور نوجوانوں کو بے مثال ہمت سے بھر دیا ہے! آج ملک کے 17 بچوں کو بہادری، اختراع، سائنس و ٹیکنالوجی، کھیل اور فن و ثقافت  جیسے شعبوں میں اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ اس سب نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان کے بچے، ہندوستان کے نوجوان کیا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس موقع پر میں اپنے گروؤں اور بہادروں کے قدموں میں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میں ایوارڈز جیتنے والے تمام بچوں کو مبارکباد دیتا ہوں، ان کے اہل خانہ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں اور ملک کی طرف سے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

آج آپ سب سے بات کرتے ہوئے مجھے وہ حالات بھی یاد آئیں گے، جب بہادر صاحب زادوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ یہ جاننا آج کی نوجوان نسل کے لیے ضروری ہے اور اسی لئے ان واقعات کو بار بار یاد رکھنا  بھی ضروری ہے۔ سوا تین سو سال  پہلے کے وہ حالات، 26 دسمبر کا وہ دن جب ہمارے صاحب زادوں نے چھوٹی عمر میں اپنی جان قربان کر دی۔ صاحب زادہ زورآور سنگھ اور صاحبزادہ فتح سنگھ جوان تھے، ان کی عمریں کم تھیں لیکن ان کا حوصلہ آسمان سے بلند تھا۔ صاحبزادوں نے مغلیہ سلطنت کے ہر لالچ کو ٹھکرا دیا، ہر ظلم سہا، جب وزیر خان نے انہیں دیوار میں چنوانے  کا حکم دیا تو صاحبزادوں نے اسے پوری بہادری سے قبول کیا۔ صاحبزادوں نے انہیں گرو  ارجن دیو، گرو تیغ بہادر اور گرو گوبند سنگھ کی بہادری کی یاد دلائی۔ یہ بہادری ہمارے عقیدے کی مضبوطی تھی۔ صاحبزادوں نے جان کی قربانی دینا قبول کر لیا، لیکن وہ کبھی بھی عقیدے کی راہ سے پیچھے نہیں ہٹے۔ بہادر بچوں کے دن کا یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں، زمانہ کتنا ہی خراب کیوں نہ ہو ، ملک اور قومی مفاد سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ اس لیے ملک کے لیے کیا جانے والا ہر کام بہادری ہے، ہر بچہ، ہر نوجوان جو ملک کے لیے جیتا ہے وہ بہادر بچہ ہے۔

 

ساتھیوں،

ویر بال دیوس کا یہ سال اور بھی خاص ہے۔ یہ سال ہندوستانی جمہوریہ اور ہمارے آئین کے قیام کا 75 واں سال ہے۔ اس 75 ویں سال میں ملک کا ہر شہری بہادر صاحب زادوں سے  ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے کام کرنے کی تحریک لے رہا ہے۔ آج ہندوستان کو جس مضبوط جمہوریت پر فخر ہے اس کی بنیاد صاحب زادوں کی بہادری اور قربانیاں ہیں۔ ہماری جمہوریت ہمیں انتودیا کے لیے تحریک دیتی ہے۔ آئین ہمیں سکھاتا ہے کہ ملک میں کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں ہے اور یہ پالیسی، یہ تحریک ہمارے گروؤں کے سربت دا بھلا کے اُس منتر کو بھی سکھاتی ہیں،  جس میں سب کی یکساں فلاح کی بات کی گئی ہے۔ گرو روایت نے ہمیں سب کو یکساں طور پر دیکھنا سکھایا ہے اور آئین بھی ہمیں اس فکر کی ترغیب دیتا ہے۔ بہادر صاحب زادوں کی زندگیاں ہمیں ملک کی سالمیت اور نظریات سے سمجھوتہ نہ کرنے کا درس دیتی ہیں اور آئین ہمیں ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو سب سے اوپر رکھنے کا اصول بھی دیتا ہے۔ ایک طرح سے ہماری جمہوریت کی عظمت گروؤں کی تعلیمات، صاحب زادوں کی قربانیوں پر مشتمل ہے اور ملک کے اتحاد کا بنیادی منتر ہے۔

ساتھیوں،

تاریخ نے اور تاریخ سے لے کر آج تک نوجوانوں کی توانائی نے ہندوستان کی ترقی میں ہمیشہ بڑا رول ادا کیا ہے۔ آزادی کی جدوجہد سے لے کر 21ویں صدی کی عوامی تحریکوں تک، ہندوستان کے نوجوان ہر انقلاب میں شامل رہے ہیں۔ آپ جیسے نوجوانوں کی طاقت کی وجہ سے ہی آج پوری دنیا امید کی نظر سے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ آج ہندوستان میں اسٹارٹ اپس سے لے کر سائنس تک، کھیلوں سے لے کر انٹرپرینیورشپ تک، نوجوان طاقت ایک نیا انقلاب برپا کر رہی ہے اور اسی لیے ہماری پالیسی میں بھی نوجوانوں کو بااختیار بنانا حکومت کی سب سے بڑی توجہ ہے۔ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہو، اسپیس اکانومی کا مستقبل، کھیل اور فٹنس سیکٹر، فن ٹیک اور مینوفیکچرنگ انڈسٹری، اسکل ڈیولپمنٹ اور انٹرن شپ اسکیمیں، تمام پالیسیاں نوجوانوں کو پیش نظر رکھ کر بنائی گئی ہیں اورنوجوانوں کے مفاد سے منسلک ہیں۔ آج نوجوانوں کو ملک کی ترقی سے متعلق ہر شعبے میں نئے مواقع مل رہے ہیں۔ ان کی قابلیت اور خود اعتمادی کو حکومت کی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔

میرے نوجوان دوستوں،

آج تیزی سے بدلتی دنیا میں ضروریات بھی نئی ہیں، توقعات بھی نئی ہیں اور مستقبل کی سمتیں بھی نئی ہیں۔ یہ دور اب مشینوں سے آگے بڑھ کر مشین لرننگ کی طرف بڑھ چکا ہے۔ عام سافٹ ویئر کی جگہ اے آئی کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ ہم ہر شعبے میں نئی ​​تبدیلیوں اور چیلنجوں کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنے نوجوانوں کو مستقبل ساز بنانا ہوگا۔ آپ نے دیکھا کہ ملک نے اس کی تیاری کتنی پہلے شروع کر دی ہے۔ ہم نئی قومی تعلیمی پالیسی لائے۔ ہم نے تعلیم کو جدید انداز میں ڈھالا اور اسے کھلا آسمان بنا دیا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت ساری کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ہمارے نوجوان صرف کتابی علم تک محدود نہ رہیں۔ چھوٹے بچوں کو اختراعی بنانے کے لیے ملک میں 10 ہزار سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیبز شروع کی گئی ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں عملی مواقع فراہم کرنے اور سماج کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کا احساس بڑھانے کے لیے‘ میرا یوا بھارت’مہم شروع کی گئی ہے۔

بھائیوں بہنوں،

آج ملک کی ایک اور بڑی ترجیح فٹ رہنا ہے! ملک تب ہی قابل بنے گا جب ملک کے نوجوان صحت مند ہوں گے۔ اسی لیے ہم فٹ انڈیا اور کھیلو انڈیا جیسی تحریکیں چلا رہے ہیں۔ اس سب کی وجہ سے ملک کی نوجوان نسل میں فٹنس کے بارے میں بیداری بڑھ رہی ہے۔ صحت مند نوجوان نسل ہی ایک صحت مند ہندوستان کی تشکیل کرے گی۔ اسی سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آج سوپوشت گرام پنچایت مہم شروع کی جا رہی ہے۔ یہ مہم مکمل طور پر عوام کی شرکت سے آگے بڑھے گی۔سوئےتغذیہ سے پاک ہندوستان کے لیے گرام پنچایتوں کے درمیان صحت مند مقابلہ ہونا چاہیے؛ سوپوشت گرام پنچایت ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد بنے، یہ ہمارا مقصد ہے۔

ساتھیوں،

ویر بال دیوس ہمیں مختلف فیوض  سے سرشار کرتا ہے اور ہمیں نئی ​​قراردادوں کے لیے تحریک دیتا ہے۔ میں نے لال قلعہ سے کہا تھا – اب سب سے بہتر ہمارا معیار ہونا چاہیے، میں اپنے نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ جس شعبے میں ہوں اسے بہترین بنانے کے لیے کام کریں۔ اگر ہم انفراسٹرکچر پر کام کرتے ہیں تو ہمیں اس طرح کرنا چاہیے کہ ہماری سڑکیں، ہمارا ریل نیٹ ورک، ہمارے ہوائی اڈے کا بنیادی ڈھانچہ دنیا میں بہترین ہو۔ اگر ہم مینوفیکچرنگ پر کام کرتے ہیں تو ہمیں اس طرح کرنا چاہیے کہ ہمارے سیمی کنڈکٹر، ہمارے الیکٹرانکس، ہماری آٹو گاڑیاں دنیا میں بہترین ہوں۔ اگر ہم سیاحت کا کام کرتے ہیں تو ہمیں اس طرح کرنا چاہیے کہ ہمارے سیاحتی مقامات، ہماری سفری سہولیات، ہماری مہمان نوازی دنیا میں بہترین ہو۔ اگر ہم خلائی شعبے میں کام کرتے ہیں تو ہمیں اس طرح کرنا چاہیے کہ ہمارے سیٹلائٹ، ہماری نیویگیشن ٹیکنالوجی، ہماری فلکیات کی تحقیق دنیا میں بہترین ہو۔ اتنے بڑے اہداف کے تعین کے لیے جس حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے اس کی تحریک ہمیں بہادر صاحب زادوں سے ہی ملتی ہے۔ اب بڑے اہداف ہمارے عزائم میں شامل ہیں۔ ملک کو آپ کی صلاحیت پر پورا بھروسہ ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ہندوستان کے نوجوان دنیا کی بڑی کمپنیوں کی کمان سنبھال سکتے ہیں، ہندوستان کے نوجوان اپنی اختراعات سے جدید دنیا کو سمت دے سکتے ہیں اور ہمارے نوجوان دنیا کے ہر بڑے ملک اور ہر جگہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔  اس لیے ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف یقینی ہے۔ خود انحصار ہندوستان کی کامیابی یقینی ہے۔

ساتھیوں،

وقت ہر ملک کے نوجوانوں کو اپنے ملک کی تقدیر بدلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ایک ایسا دور جب ملک کے نوجوان اپنی ہمت اور اپنی طاقت سے ملک کو پھر سے سنوار سکتے ہیں۔ یہ ملک نے جدوجہد آزادی کے دوران دیکھا ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں نے اس وقت غیر ملکی طاقت کا غرور توڑ دیا تھا۔ اس وقت کے نوجوانوں نے جو بھی ہدف مقرر کیا، وہ اسے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اب آج کے نوجوانوں کے پاس بھی ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف ہے۔ اس دہائی میں ہمیں اگلے 25 برسوں  تک تیز رفتار ترقی کی بنیاد رکھنی ہے۔ اس لیے ہندوستان کے نوجوانوں کو اس وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے، ہر شعبے میں آگے بڑھنا ہے اور ملک کو بھی آگے لے جانا ہے۔ میں نے اس سال لال قلعہ کی فصیل سے کہا ہے کہ میں ملک میں ایک لاکھ ایسے نوجوانوں کو سیاست میں لانا چاہتا ہوں، جن کے خاندان میں سے کوئی بھی سرگرم سیاست میں نہ رہا ہو۔ یہ آغاز اگلے 25 برسوں  کے لیے بہت اہم ہے۔ میں اپنے نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ اس مہم کا حصہ بنیں تاکہ ملک کی سیاست میں ایک نئی نسل شامل ہو۔ اسی سوچ کے ساتھ اگلے سال کے آغاز میں یعنی 2025 میں سوامی وویکانند کے یوم پیدائش کے موقع پر ‘ترقی یافتہ انڈیا ینگ لیڈرز ڈائیلاگ’ کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ملک بھر سے، گاؤں-گاؤں سے شہروں اور قصبوں سے لاکھوں نوجوان اس کا حصہ بن رہے ہیں۔ اس میں ترقی یافتہ ہندوستان کے وژن پر بات کی جائے گی اور اس کے روڈ میپ پر بات کی جائے گی۔

ساتھیوں،

امرت کال کے 25  برسوں مشتمل عزائم کو پورا کرنے کے لیے یہ دہائی اور اگلے 5 سال بہت اہم ہونے والے ہیں۔ اس میں ہمیں ملک کی نوجوان طاقت کو  پوری طرح سے استعمال کرنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ تمام دوستوں کی حمایت، آپ کا تعاون اور آپ کی توانائی ہندوستان کو بلندیوں تک لے جائے گی۔ اس عزم کے ساتھ، میں ایک بار پھر اپنے گروؤں، اپنے بہادروں اور ماتا گجری کوپوری عقیدت کے ساتھ سر جھکا کر سلام پیش کرتا ہوں۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

***

ش ح۔ ک ا