Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جے پور، راجستھان میں ریاستی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر منعقد پروگرام ‘ایک ورش-پریمان اتکرش’ میں شرکت کی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جے پور، راجستھان میں ریاستی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر منعقد پروگرام ‘ایک ورش-پریمان اتکرش’ میں شرکت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج راجستھان سرکار کا ایک سال مکمل ہونے پر منعقد پروگرام ’ایک ورش-پریمان اتکرش‘ میں شرکت کی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے راجستھان حکومت اور راجستھان کے عوام کو ریاستی حکومت کے کامیابی سے ایک سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ اس تقریب میں لاکھوں لوگوں کا آشیرواد حاصل کیا۔ جناب مودی نے راجستھان کے ترقیاتی کاموں کو نئی سمت اور رفتار دینے کی کوششوں کے لیے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلا سال آنے والے کئی برسوں  کی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد کا کام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا موقع  نہ صرف حکومت کے ایک سال کی تکمیل کی تقریب ہے ، بلکہ یہ راجستھان کی درخشانی اور اس کی ترقی کا جشن بھی ہے۔ رائزنگ راجستھان سمٹ 2024 کے اپنے حالیہ دورہ کو یاد کرتے ہوئے جناب  مودی نے کہا کہ دنیا بھر کے بہت سے سرمایہ کار موجود ہیں اور آج 45,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ راجستھان کو درپیش پانی سے متعلق رکاوٹوں کا مناسب حل فراہم کریں گے اور راجستھان کو ہندوستان کی سب سے اچھی طرح مربوط ریاستوں میں سے ایک بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ترقیاتی کام مزید سرمایہ کاروں کو راغب کریں گے، روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کریں گے، سیاحت کے شعبے کو مضبوط بنائیں گے نیز  اس  سے راجستھان کے کسانوں، خواتین اور نوجوانوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ جناب  مودی نے کہا، ’’مرکزی اور ریاستی حکومتیں آج اچھی حکمرانی کی علامت بن رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ان کی طرف سے کی گئی قراردادوں کی تکمیل کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج لوگوں کی رائے ہے کہ ان کی پارٹی اچھی حکمرانی کی ضمانت ہے اور اسی وجہ سے اسے بہت سی ریاستوں میں عوامی حمایت مل رہی ہے۔ مسلسل تیسری بار خدمت کرنے کا موقع دینے پر ہندوستانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 60 سال  میں ایک ہی پارٹی کے مسلسل تین مرتبہ مرکزی حکومت بنانے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ جناب مودی نے مہاراشٹرا اور ہریانہ میں لگاتار دو مرتبہ انہیں منتخب کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے ان پر عوام  کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔ جناب بھیروں  سنگھ شیخاوت کی قیادت میں راجستھان کی سابقہ ​​حکومتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ، جنہوں نے ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی اور محترمہ وسندھرا راجے سندھیا نے اچھی حکمرانی کی وراثت کو آگے بڑھایا۔ اچھی حکمرانی  کی وراثت کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب گزشتہ ایک سال میں کئے گئے کاموں سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں کئے گئے کاموں اور منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ غریب خاندانوں، خواتین، مزدوروں، وشوکرما اور خانہ بدوش قبائل کی ترقی کے لیے بہت سے فیصلے کئے  گئے ہیں۔ پیپر لیک اور روزگار گھوٹالے جیسی برائیوں کو پچھلی حکومت کی پہچان بتاتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ نوجوانوں کو مسائل کا سامنا ہے اور اب موجودہ حکومت ان مسائل کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کی موجودہ حکومت نے گزشتہ ایک سال میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملازمتوں کے لیے امتحانات مکمل شفافیت کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں اور تقرریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کے دوران راجستھان کے لوگوں کو دیگر ریاستوں کے مقابلے پٹرول اور ڈیزل کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنی پڑتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب موجودہ حکومت میں عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں راحت ملی  ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت  کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست رقم جمع کرتی ہے اور راجستھان حکومت کسانوں کی مدد کے لیے اضافی فنڈز فراہم کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں تیزی سے اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہیں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو سماج کی سب سے  نچلی  سطح   پر نافذ کر رہی ہیں اور آج کا پروگرام اس عزم   کا ایک اہم حصہ ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ راجستھان کے عوام کے آشیرواد سے ان کی حکومت گزشتہ 10 سال سے مرکز میں برسراقتدار ہے۔ انہوں نے وضاحت کی   کہ ان 10سال میں انہوں نے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے اور ان کی مشکلات کم کرنے پر توجہ دی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد انہوں نے 10سال میں اس سے زیادہ کام کیا ہے جو پچھلی حکومتوں نے 5-6 دہائیوں میں کیا۔ راجستھان میں پانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، جہاں بہت سے علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں،  جب کہ دیگر علاقوں میں دریا کا پانی غیر استعمال شدہ سمندر میں بہہ جاتا ہے، وزیر اعظم نے کہا  کہ جناب اٹل بہاری واجپئی نے اس مسئلے کو حل کیا تھا کہ دریاؤں کو آپس میں مربوط  کیا جائے۔ اس کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد دریاؤں میں  زیادہ پانی کو ایسے علاقوں میں منتقل کرنا ہے، جو خشک سالی سے متاثرہ  ہیں، اس طرح سیلاب اور خشک سالی دونوں کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس نظریہ کی تائید کی، لیکن پچھلی حکومتوں نے کبھی پانی کے مسائل کو کم کرنے کا مقصد سامنے نہیں رکھا،  بلکہ ریاستوں کے درمیان پانی کے تنازعات  میں شدت پیدا   کی۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے راجستھان کو بہت نقصان ہوا، جس سے خواتین اور کسان متاثر ہوئے۔ وزیر اعظم نے اس وقت کی حکومت کی طرف سے اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کے باوجود نرمدا کے پانی کو گجرات اور راجستھان کے مختلف حصوں تک پہنچانے کے لیے گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اپنی کوششوں کو یاد کیا۔ انہوں نے  کہا کہ  ان کی مسلسل کوششوں سے راجستھان کو فائدہ ہوا اور جناب بھیروں سنگھ شیخاوت اور جناب  جسونت سنگھ جیسے سینئر رہنماؤں   نے ان کوششوں کی تعریف کی۔ جناب مودی نے خوشی کا اظہار کیا کہ جالور، باڑمیر، چورو، جھنجھنو، جودھ پور، ناگور اور ہنومان گڑھ جیسے اضلاع کو اب نرمدا کا پانی مل رہا ہے۔

ایسٹرن راجستھان کینال پروجیکٹ (ای آر سی پی) میں تاخیر کے بارے میں  اظہار خیال کرتے   ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ان کی حکومت محاذ آرائی اور رکاوٹ کے بجائے تعاون اور حل پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے ای آر سی پی  کو منظور ی اور توسیع دی ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ کہ پاروتی-کالی سندھ-چمبل لنک پروجیکٹ پر جیسے ہی مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ان کی حکومتیں بنی تھیں، اتفاق کیا گیا تھا، جو دریائے چمبل اور اس کی معاون ندیوں، پاروتی، کالی سندھ، کنو، بناس، روپاریل کو گمبھیری اور میج ندیوں کو آپس میں ملایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایک ایسے دن کا تصور کرتے ہیں، جب راجستھان میں پانی کی کمی نہیں ہوگی اور ترقی کے لیے وافر پانی ہوگا۔ پاروتی-کالی سندھ-چمبل پروجیکٹ کے فوائد کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ یہ راجستھان کے 21 اضلاع کو آبپاشی اور پینے کا پانی فراہم کرے گا اور راجستھان اور مدھیہ پردیش دونوں کی ترقی کو بھی تیز رفتار بنائے گا۔ آج اساردا لنک پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ تاجے والا سے شیخاوتی تک پانی لانے کے لیے بھی ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں، جس سے ہریانہ اور راجستھان دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ راجستھان میں جلد ہی 100فیصد  گھروں میں نل کا پانی دستیاب ہوگا۔ یہ کہتے ہوئے کہ “خواتین کو بااختیار بنانا 21 ویں صدی کے ہندوستان کے لئے لازمی  ہے”، وزیر اعظم نے کہا کہ خواتین کی طاقت واضح طور پر اپنی مدد آپ گروپوں  کی تحریک میں دکھائی دیتی ہے، جس میں گزشتہ ایک دہائی میں راجستھان میں لاکھوں خواتین بھی شامل ہیں۔ خواتین ان گروپوں  سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا  کہ ان کی حکومت نے ان گروپوں کو بینکوں سے جوڑ کر، مالی امداد 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے اور تقریباً 8 لاکھ کروڑ روپے کی امداد فراہم کرکے ان کو مضبوط کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں   کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات کے لیے تربیت اور نئی منڈی بھی فراہم کی ہے، جس سے وہ دیہی معیشت میں ایک اہم قوت بن گئی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اپنی مدد آپ  گروپوں  کی تین کروڑ خواتین کو “لکھ پتی دیدی” بنانے کے لیے کام کر رہی ہے، جن میں سے 1.25 کروڑ سے زیادہ خواتین پہلے ہی یہ درجہ حاصل کر چکی ہیں اور سالانہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی  حاصل کر  رہی ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بہت سی نئی اسکیمیں بنائی جارہی ہیں، وزیر اعظم نے “نمو ڈرون دیدی” اسکیم  کا خاص طور پر  ذکر کیا، جس کے تحت ہزاروں خواتین کو ڈرون پائلٹ کے طور پر تربیت دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں گروپ پہلے ہی ڈرون حاصل کر چکے ہیں، اور خواتین انہیں کاشتکاری اور آمدنی حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ راجستھان حکومت بھی اس اسکیم کو آگے لے جانے کی خاطر خواہ کوششیں کر رہی ہے۔ خواتین کے لیے حال ہی میں شروع کی گئی ایک اور اہم اسکیم –  بیما سکھی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت دیہات کی خواتین اور بیٹیوں کو بیمہ کے کام میں شامل کیا جائے گا اور انہیں تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم انہیں آمدنی کے ساتھ ساتھ قوم کی خدمت کا ایک اور موقع فراہم کرے گی۔ ملک کے کونے کونے میں بینکنگ خدمات کو پھیلانے، کھاتے کھولنے اور لوگوں کو کریڈٹ کی سہولیات سے جوڑنے میں بینک سکھیوں کی نمایاں کامیابیوں پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بیما سکھی اب ہندوستان کے ہر خاندان کو انشورنس خدمات سے جوڑنے میں مدد کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  “ہماری حکومت دیہات کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے، جو ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے لازمی  ہے۔” انہوں نے  کہا کہ  وہ گاؤں میں آمدنی اور روزگار کے ہر ذریعہ پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ راجستھان میں ان کی حکومت نے بجلی کے شعبے میں کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس سے کسانوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے، جناب مودی نے زور دے کر  کہا کہ کسانوں کو دن کے وقت بجلی فراہم کرنے کا راجستھان حکومت کا منصوبہ  کسانوں کو رات بھر آبپاشی کرنے کی مجبوری سے نجات دلانے کی طرف ایک اہم قدم ہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ “راجستھان میں شمسی توانائی کی بہت زیادہ صلاحیت ہے اور وہ اس شعبے میں ایک سرکردہ ریاست بن سکتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ حکومت نے شمسی توانائی کو بجلی کے بلوں کو صفر تک کم کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی پی ایم سوریا گڑھ مفت بجلی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے، جو چھتوں پر سولر پینل لگانے کے لیے  78,000 روپے  فراہم کرتی ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پیدا کی جانے والی بجلی کو  گھر والے استعمال کر سکتے ہیں، اور اضافی بجلی کو حکومت خریدے گی۔ وزیر اعظم کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ 1.4 کروڑ سے زیادہ خاندانوں نے اس اسکیم کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے، اور تقریباً 7 لاکھ گھروں میں پہلے ہی سولر پینل سسٹم نصب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں 20,000 سے زیادہ گھر اس اقدام میں شامل ہیں اور ان گھروں نے شمسی توانائی پیدا کرنا شروع کر دی ہے، اس طرح ان کے بجلی کے بلوں میں بچت ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نہ صرف چھتوں پر بلکہ زرعی شعبوں میں بھی شمسی توانائی کے پلانٹس لگانے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم کسم یوجنا کے تحت راجستھان حکومت آنے والے وقت میں سینکڑوں نئے سولر پلانٹس لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ جب ہر خاندان اور کسان توانائی پیدا کرنے والا بن جائے گا، تو یہ بجلی سے آمدنی کرنے لگے گا اور ہر گھر کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’ہم راجستھان کو سڑک، ریل اور ہوائی سفر کے لحاظ سے سب سے  زیادہ مربوط ریاست بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ راجستھان، جو دہلی، وڈودرا اور ممبئی جیسے بڑے صنعتی مراکز کے درمیان واقع ہے، اپنے لوگوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اہم موقع پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تین شہروں کو راجستھان سے جوڑنے والا نیا ایکسپریس وے ملک کے بہترین شہروں میں سے ایک ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دریائے میج پر ایک بڑے پل کی تعمیر سے سوائی مادھو پور، بندی، ٹونک اور کوٹا کے اضلاع کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان اضلاع کے کسانوں کے لیے دہلی، ممبئی اور وڈودرا کے بڑے بازاروں تک رسائی آسان ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اس سے جے پور اور رنتھمبور ٹائیگر ریزرو تک سیاحوں کی رسائی میں بھی آسانی ہوگی۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا  کہ ان کا بنیادی مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ لوگوں کا وقت بچایا جائے اور ان کی سہولت میں اضافہ ہو۔

اس بات کی طرف اشارہ  کرتے ہوئے کہ جام نگر- امرتسر اقتصادی راہداری، جب دہلی- امرتسر- کٹرا ایکسپریس وے سے جڑے گی اور   راجستھان کو وشنو دیوی مندر سے جوڑے گی، جناب مودی نے کہا   کہ اس سے کاندلہ  اور موندرا بندرگاہوں کے ذریعے شمالی ہندوستان کی صنعتوں کو فروغ حاصل ہو گا۔ جس سے راجستھان میں ٹرانسپورٹ شعبے کو بڑے گوداموں کے قیام سے فائدہ پہنچے گا، جس سے نوجوانوں کے لیے زیادہ روزگار پیدا ہوگا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ جودھ پور رنگ روڈ جے پور، پالی، باڑمیر، جیسلمیر، ناگور اور بین الاقوامی سرحد کے ساتھ رابطے کو بہتر بنائے گا۔ انہوں نے خاص طور پر  کہا  کہ اس سے شہر میں ٹریفک کی غیر ضروری بھیڑ میں کمی آئے گی، جس سے سیاحوں اور تاجروں کے لیے جودھ پور جانا آسان ہو جائے گا۔ پانی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے کہ پانی کی ہر بوند کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا حکومت اور سماج دونوں کی ذمہ داری ہے، وزیر اعظم نے لوگوں سے کہا کہ وہ مائیکرو اریگیشن، ڈرپ اریگیشن اور امرت سروور اور آبی ذخائر کی دیکھ بھال میں حصہ لیں۔ انتظامیہ کے بارے میں جانکاری  میں  اضافہ  کرنے  پر زور دیا۔ انہوں نے کسانوں میں قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کی بھی ترغیب دی۔ جناب مودی نے درخت لگانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ماؤں اور ماں دھرتی دونوں کی عزت کے لیے “ماں کے نام پر ایک درخت” مہم کا مشورہ دیا۔ انہوں نے لوگوں سے شمسی توانائی کے استعمال اور پی ایم سوریہ گڑھ مہم کے فوائد کے بارے میں بیداری  میں اضافہ کرنے  کی بھی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب لوگ کسی مہم کے پیچھے صحیح نیت اور پالیسی دیکھتے ہیں، تب ہی وہ اس میں شامل ہوتے ہیں اور اسے آگے بڑھاتے ہیں، جیسا کہ سوچھ بھارت اور بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ مہم میں دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی ایسی ہی کامیابیاں حاصل کی جائیں گی۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ راجستھان میں جدید ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں سے موجودہ اور آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں ایک ترقی یافتہ راجستھان کی تعمیر میں معاون ثابت ہوں گی، جس سے ہندوستان کی ترقی میں تیزی آئے گی۔ اپنی تقریر کے اختتام پر جناب مودی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں آنے والےسال میں زیادہ رفتار سے کام کریں گی اور لوگوں کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت راجستھان کی ترقی میں مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

اس پروگرام میں راجستھان کے گورنر جناب  ہری بھاؤ کسن راؤ باگڑے، مرکزی جل شکتی وزیر جناب سی آر۔ پاٹل، راجستھان کے وزیر اعلی جناب بھجن لال شرما، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو اور دیگر معززین موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نریندر مودی نے 11,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے 9 پروجیکٹوں کا افتتاح کیا، جن میں مرکزی حکومت کے 7 پروجیکٹ اور ریاستی حکومت کے 2 پروجیکٹ شامل ہیں۔ انہوں نے 35,300 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے 15 پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، جن میں مرکزی حکومت کے 9 پروجیکٹ اور ریاستی حکومت کے 6 پروجیکٹ شامل ہیں۔

تقریب کے دوران جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا، ان میں نونیرا بیراج، اسمارٹ الیکٹرسٹی ٹرانسمیشن نیٹ ورک اور اثاثہ جات کے بندو بست کے نظام کے پروجیکٹس  اور  بھیلدی-سمداری-لونی-جودھ پور-مرتا روڈ-دیگانا- رتن گڑھ سیکشن کی  ریل لائن  کی بجلی کاری  اور دہلی-وڈوڈرا گرین فیلڈ الائنمنٹ (قومی شاہراہ  نمبر 148) (دریائے میج  پر بڑے پل ایس ایچ-37 اے کے جنکشن تک) کے 12 پیکج  شامل ہیں ۔ یہ پروجیکٹس لوگوں کو آسانی سے نقل و حرکت فراہم کرنے اور وزیر اعظم کے ، ماحول کے لئے ساز گار  توانائی کے وژن کے مطابق ریاست کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔

وزیر اعظم نے 9,400 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے دریائے چمبل پر رام گڑھ بیراج اور محل پور بیراج کے تعمیراتی کام اور نونیرا بیراج سے بسال پور ڈیم اور اساردا ڈیم تک پانی کی فراہمی کے نظام کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے پوگل (بیکانیر)  میں سرکاری دفاتر کی عمارتوں کی  چھتوں پر شمسی توانائی کے پلانٹس کی تنصیب، ایک 2000  میگاواٹ والے  شمسی پارک  نیز  1000 میگا واٹ  والے  شمسی پارک  کے دو مرحلوں  اور  سائی پاؤ دھولپور سے  بھرت پور  –  دیگ –  کمہیر – نگر – کمان  و پہاڑی  تک  پینے کے پانی  کی  ٹرانسمیشن لائن  اور  چمبل – دھول پور – بھرت پور ریٹرو فیٹنگ کے  کام  کا بھی آغاز کیا۔

لونی-سمداری-بھیلدی ڈبل لائن، اجمیر- چندریہ ڈبل لائن اور جے پور- سوائی مادھوپور ڈبل لائن ریلوے پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ توانائی کی ترسیل سے متعلق دیگر پروجیکٹوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔

****

U.No:4148

ش ح۔اس۔ق ر