Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

گیانا میں ہندوستانی برادری سے وزیر اعظم کا خطاب

گیانا میں ہندوستانی برادری سے وزیر اعظم کا خطاب


عالی مرتبت صدر عرفان علی،

وزیر اعظم مارک فلپس،

نائب صدر بھرت جگ دیو،

سابق صدر ڈونلڈ رام اوتار

گیانا کی کابینہ کے ارکان،

ہند-گیانا کمیونٹی کے ارکان،

خواتین و حضرات،

نمسکار!

سیتارام!

میں آج آپ سب کے ساتھ یہاں بہت خوش ہوں۔ سب سے پہلے، میں صدر عرفان علی کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔ میں اپنی آمد کے بعد سے ملنے والی محبت اور پیار سے مغلوب ہوں۔ میں صدر علی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے لیے اپنے گھر کے دروازے کھولے۔ میں ان کے خاندان کی گرم جوشی اور مہربانی کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مہمان نوازی کا جذبہ ہماری ثقافت کا مرکز ہے۔ میں اسے پچھلے دو دنوں سے محسوس کر سکتا ہوں۔ صدر علی اور ان کی دادی کے ساتھ ہم نے ایک درخت بھی لگایا۔ یہ ہماری پہل “ایک درخت ماں کے نام” کا حصہ ہے، یعنی “ماں کے لیے ایک درخت”۔ یہ ایک جذباتی لمحہ تھا جسے میں ہمیشہ یاد رکھوں گا۔

دوستو،

مجھے گیانا کا اعلیٰ ترین قومی اعزاز ‘آرڈر آف ایکسیلنس’ حاصل کرنے پر بہت فخر ہے۔ میں اس اقدام کے لیے گیانا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ 1.4 بلین ہندوستانیوں کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ 3 لاکھ مضبوط ہند-گیانا کمیونٹی اور گیانا کی ترقی میں ان کے تعاون کا اعتراف ہے۔

دوستو،

میرے پاس دو دہائیوں پہلے آپ کے شاندار ملک کے دورے کی بہت پیاری یادیں ہیں۔ اس وقت میرے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا۔ میں تجسس سے پر مسافر کے طور پر گیانا آیا تھا۔ اب میں ہندوستان کے وزیر اعظم کے طور پر بہت سے دریاؤں والی اس سرزمین پر واپس آیا ہوں۔ تب سے بہت کچھ بدل گیا ہے، لیکن میرے گیانا کےبھائیوں اور بہنوں کی محبت اور پیار جوں کا توں ہے! میرے تجربے نے ایک بار پھر تصدیق کی ہے کہ آپ ایک ہندوستانی کو ہندوستان سے باہر نکال سکتے ہیں، لیکن آپ ہندوستان کو ایک ہندوستانی کے دل سے نہیں نکال سکتے۔

دوستو،

آج، میں نے انڈیا ارائیول یادگار کا دورہ کیا۔ یہ آپ کے آباؤ اجداد کے تقریباً دو صدیاں پہلے طویل اور مشکل سفر کی یاد کو تازہ کرتی ہے ۔ وہ ہندوستان کے مختلف حصوں سے آئے تھے۔ وہ اپنے ساتھ مختلف ثقافتیں، زبانیں اور روایات لے کر آئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ انہوں نے اس نئی زمین کو اپنا مسکن بنا لیا۔ آج یہ زبانیں، کہانیاں اور روایات گیانا کی بھرپور ثقافت کا حصہ ہیں۔ میں ہند-گیانا کمیونٹی کے جذبے کو سلام کرتا ہوں۔ آپ نے آزادی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔ آپ نے گیانا کو تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ معمولی آغاز سے آپ عروج پر پہنچ گئے ہیں۔ جناب چھیدی جگن اکثر کہتے تھے: ’’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انسان کس حیثیت میں پیدا ہوا ہے، بلکہ وہ کیا بننے کا انتخاب کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے ان ہی اصولوں پر زندگی گزاری۔ مزدوروں کے  خاندان کی اولاد سے وہ عالمی سطح کے قدآور لیڈر بن گئے۔ صدر عرفان علی، نائب صدر بھرت جگدیو، سابق صدر ڈونالڈ رام اوتار ، یہ سبھی ہند-گیانا کمیونٹی کے سفیر ہیں۔ ہند-گیانا کے اولین دانشوروں میں سے ایک جوژف روہومن، ، ہند-گیانا کے اولین شعراء میں سے ایک رام چرتر للا ،معروف شاعرہ  شانا یردان ، ایسے بہت سے ہند-گیانا کے  لوگ ہیں جنہوں نے تعلیم اور فنون، موسیقی اور طب پراثرڈالاہے۔

دوستو،

ہماری مماثلتیں ہماری دوستی کی مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ تین چیزیں، خاص طور پر، ہندوستان اور گیانا کو گہرائی سے  جوڑتی ہیں۔ ثقافت، کھانا اور کرکٹ! ابھی چند ہفتے پہلے، مجھے یقین ہے کہ آپ سب نے دیوالی منائی ہوگی۔ اور چند مہینوں میں، جب ہندوستان ہولی منائے گا، گیانا پھگوا منائے گا۔ اس سال دیوالی خاص تھی کیونکہ رام للا 500 سال بعد ایودھیا لوٹے تھے۔ ہندوستان کے لوگوں کو یاد ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے گیانا سے مقدس پانی اور پتھر بھی بھیجے گئے تھے۔ سمندر پار ہونے کے باوجود بھارت ماتا کے ساتھ آپ کا ثقافتی تعلق مضبوط ہے۔ میں نے اسے اس وقت محسوس کیا  جب میں نے آج شروع میں آریہ سماج میموریل اور سرسوتی ودیا نکیتن اسکول کا دورہ کیا۔ ہندوستان اور گیانا دونوں کو اپنی بھرپور اور متنوع ثقافتوں پر فخر ہے۔ ہم تنوع کو محض ایڈجسٹ کرنے کے بجائے منانے کی چیز کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہمارے ملک دکھا رہے ہیں کہ ثقافتی تنوع ہماری طاقت ہے۔

دوستو،

ہندوستان کے لوگ جہاں بھی جاتے ہیں ایک اہم چیز ساتھ لے جاتے ہیں۔ کھانا! ہند-گیانا کمیونٹی میں بھی کھانے کی ایک منفرد روایت ہے جس میں ہندوستانی اور گیانا دونوں کے اجزاء موجود ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ یہاں کی دال پوری بہت مشہور ہے! صدر علی کے گھر میں نے جو سات کری پر مشتمل کھانا کھایا وہ بہت لذیذ تھا۔ یہ میرے لیے ایک یادگار لمحہ رہے گا۔

دوستو،

کرکٹ سے محبت بھی ہمارے ملکوں کو مضبوطی سے باندھتی ہے۔ یہ صرف ایک کھیل نہیں ہے۔ یہ زندگی کا ایک طریقہ ہے، جو ہماری قومی شناخت میں گہرائی سے پیوست ہے۔ گیانا کا پروویڈنس نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ہماری دوستی کی علامت ہے۔ کنہائی، کالی چرن، چندر پال سبھی ہندوستان میں معروف ہیں۔ کلائیو لائیڈ اور ان کی ٹیم کئی نسلوں سے پسندیدہ رہی ہے۔ اس خطے کے نوجوان کھلاڑیوں کے بھی ہندوستان میں  بھی  مداحوں کی بہت بڑی تعداد ہے ۔ ان میں سے کچھ عظیم کرکٹرز آج ہمارے ساتھ ہیں۔ ہمارے بہت سے کرکٹ شائقین اس سال آپ کے زیر اہتمام ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے لطف اندوز ہوئے۔ گیانا میں ہندوستانی ٹیم کی میچ کے دوران جس طرح سے آپ لوگوں نے حوصلہ افزائی کی اس کی آواز ہندوستان میں بھی سنی جاسکتی تھی!

دوستو،

آج صبح مجھے گیانا کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ مادرجمہوریت  ہونے کے ناطے، میں نے کیریبین خطے میں سب سے زیادہ متحرک جمہوریتوں میں سے ایک کے ساتھ روحانی تعلق محسوس کیا۔ ہماری ایک مشترکہ تاریخ ہے جو ہمیں ایک ساتھ باندھتی ہے۔ نوآبادیاتی حکمرانی کے خلاف مشترکہ جدوجہد، جمہوری اقدار سے محبت اور تنوع کا احترام۔ ہمارا ایک مشترکہ مستقبل ہے جسے ہم بنانا چاہتے ہیں۔نمو اور ترقی کی خواہشات، معیشت اور ماحولیات سے وابستگی، اور ایک منصفانہ اور جامع عالمی نظام میں یقین۔

دوستو،

میں جانتا ہوں کہ گیانا کے لوگ ہندوستان کے خیر خواہ ہیں۔ آپ کو ہندوستان میں ہونے والی ترقی کو قریب سے دیکھنا ہوگا۔ پچھلی دہائی میں ہندوستان کا سفر پیمانے، رفتار اور استحکام کا رہا ہے۔ صرف 10 سالوں میں ہندوستان دسویں بڑی معیشت سے پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ اور جلد ہی ہم تیسری بڑی معیشت بن جائیں گے۔ ہمارے نوجوانوں نے ہمیں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنایا ہے۔ ہندوستان ای کامرس، اے آئی ، فنٹیک، زراعت اور ٹیکنالوجی  وغیرہ کا عالمی مرکز ہے۔ ہم مریخ اور چاند تک پہنچ چکے ہیں۔ ہائی ویز سے لے کر آئی ویز تک، ایئر ویز سے لے کر ریلوے تک، ہم جدید ترین انفراسٹرکچر بنا رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک مضبوط سروس سیکٹر ہے۔ اب ہم مینوفیکچرنگ میں بھی مضبوط ہو رہے ہیں۔ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک بن گیا ہے۔

دوستو،

ہندوستان کی ترقی نہ صرف باعث تحریک رہی ہے بلکہ شمولیت پر مبنی بھی ہے۔ ہمارا ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر غریبوں کو بااختیار بنا رہا ہے۔ ہم نے لوگوں کے لیے 500 ملین سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کھولے۔ ہم نے ان بینک اکاؤنٹس کو ڈجیٹل شناخت اور موبائل سے جوڑ دیا ہے۔ اس سے لوگوں کو براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں مدد ملتی ہے۔ آیوشمان بھارت دنیا کی سب سے بڑی مفت صحت بیمہ اسکیم ہے۔ 500 ملین سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ہم نے ضرورت مند لوگوں کے لیے 30 ملین سے زیادہ گھر بنائے ہیں۔ صرف ایک دہائی میں ہم نے 250 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ غریبوں میں سے بھی خواتین کو ہمارے اقدامات سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ لاکھوں خواتین زمینی سطح پر کاروباری بن رہی ہیں، روزگار اور مواقع پیدا کر رہی ہیں۔

دوستو،

جب یہ سب بڑے پیمانے پر ترقی ہو رہی تھی، ہم نے پائیداری پر بھی توجہ مرکوز کی۔ صرف ایک دہائی میں، ہماری شمسی توانائی کی صلاحیت 30 گنا بڑھ گئی! کیا آپ تصور کر سکتے ہیں؟ ہم پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کے ساتھ گرین موبلٹی کی طرف بڑھے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی، ہم نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس، گلوبل بائیو فیولز الائنس، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر، ان میں سے بہت سے اقدامات کی خاص توجہ گلوبل ساؤتھ کو بااختیار بنانے پر ہے۔ ہم نے انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس کی بھی حمایت کی ہے۔ گیانا، اپنے شاندار تیندوؤں سے بھی فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

دوستو،

پچھلے سال، ہم نے صدر عرفان علی کی پرواسی بھارتیہ دیوس کے مہمان خصوصی کے طور پر میزبانی کی تھی۔ ہم نے وزیر اعظم مارک فلپس اور نائب صدر بھرت جگدیو کا بھی ہندوستان میں خیرمقدم کیا۔ ہم نے مل کر کئی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ آج ہم نے توانائی سے لے کر انٹرپرائز تک، آیوروید سے لے کر زراعت تک، انفراسٹرکچر سے لے کر اختراع تک، صحت کی دیکھ بھال سے لے کر انسانی وسائل تک اور ڈیٹا سے لے کر ترقی تک اپنے تعاون کا دائرہ وسیع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہماری شراکت داری وسیع تر خطے کے لیے بھی اہم ہے۔ کل منعقد ہوئی دوسری ہند- کیریکوم چوٹی کانفرنس اس کا ثبوت ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن کے طور پر، ہم دونوں اصلاح شدہ کثیرالجہتی پر یقین رکھتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے طور پر، ہم گلوبل ساؤتھ کی طاقت کو سمجھتے ہیں۔ ہم اسٹریٹجک خود مختاری چاہتے ہیں اور جامع ترقی کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم پائیدار ترقی اور موسمیاتی انصاف کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور، ہم عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے رہیں گے۔

دوستو،

میں ہمیشہ اپنی تارکین وطن کمیونٹی کو ملک کا راجدوت کہتا ہوں۔ ایک سفیر ایک راجدوت ہوتا ہے لیکن میرے لیے آپ سب راجدوت ہیں ۔ وہ ہندوستانی ثقافت اور اقدار کے سفیر ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود سے جو سکون  ملتا ہے کسی دنیاوی لذت اس کا  موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ آپ، ہند-گیانا کمیونٹی، دوہری  نعمت والے ہیں ۔مادروطن کے طور پر آپ کے پاس گیانا  ہے  اور آپ کی آبائی زمین  بھارت ماتا ہے ۔ آج جب ہندوستان مواقع کی سرزمین ہے، آپ میں سے ہر ایک ہمارے دونوں ملکوں کو جوڑنے میں بڑا کردار ادا کرسکتا ہے۔

دوستو،

’بھارت کو جانئے‘کوئز شروع کیا گیا ہے۔ میں آپ کو شرکت کے لیے مدعو کرتا ہوں۔ گیانا کے اپنے دوستوں کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔ یہ ہندوستان، اس کی اقدار، ثقافت اور تنوع کو سمجھنے کا ایک اچھا موقع ہوگا۔

دوستو،

اگلے سال 13 جنوری سے 26 فروری تک پریاگ راج میں مہاکمبھ کا انعقاد کیا جائے گا۔ میں آپ کو اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ اس میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ بستی یا گونڈا جا سکتے ہیں، جہاں آپ میں سے بہت سے لوگ آئے ہیں۔ آپ ایودھیا میں رام مندر بھی جا سکتے ہیں۔ ایک اور دعوت ہے۔ یہ پرواسی بھارتیہ دیوس کے لیے ہے جو جنوری میں بھونیشور میں منعقد ہوگا۔ اگر آپ آئیں تو پوری میں مہا پربھو جگن ناتھ کا آشیرواد بھی لے سکتے ہیں۔ اب بہت سارے پروگراموں اور دعوتوں کے ساتھ، مجھے امید ہے کہ آپ میں سے بہت سے لوگ جلد ہی ہندوستان کا دورہ کریں گے۔ ایک بار پھر، آپ  نے میرے لیے جس پیار اور اپنائیت کا اظہار کیا ہے اس کے لیے شکریہ۔

شکریہ،

آپ کا بہت بہت شکریہ،

اور میرے دوست علی کا خصوصی شکریہ۔ بہت بہت شکریہ!

************

ش ح۔ف ا ۔ ج ا

 (U: 2769)