عزت مآب چانسلر شولز،
وائس چانسلر ڈاکٹر رابرٹ ہیبیک،
حکومت ہند کے وزراء،
جرمن کاروباری اداروں کی ایشیا پیسیفک کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر بش،
ہندوستان ، جرمنی اور انڈو پیسیفک ممالک کے صنعتی رہنما،
خواتین و حضرات!
آداب
گٹن ٹاگ!
ساتھیو!
آج کا دن بہت خاص ہے۔ میرے دوست چانسلر شولز چوتھی مرتبہ ہندوستان کے دورے پر آئے ہیں۔ ان کا پہلا دورہ میئر کی حیثیت سے تھا اور اس کے بعد تین مرتبہ چانسلر کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران ان کے دورے ہوئے ہیں، جس سے ہندوستان اور جرمنی کے تعلقات پر ان کی خصوصی توجہ اجاگر ہوتی ہے۔ جرمن کاروباری اداروں کی ایشیا پیسیفک کانفرنس 12 سال کے وقفے کے بعد ہندوستان میں منعقد کی جا رہی ہے۔
ایک طرف سی ای او فورم کی میٹنگ یہاں ہو رہی ہے تو دوسری طرف ہماری بحری افواج مل کر مشقیں کر رہی ہیں۔ فی الحال جرمن بحریہ کے جہاز گوا میں پورٹ کال پر موجود ہیں اور اب جلد ہی ہندوستان اور جرمنی کے درمیان ساتویں بین حکومتی مشاورت کا بھی انعقاد کیا جانا ہے۔
اس سے یہ عیاں ہے کہ ہندوستان اور جرمنی کی دوستی ہر قدم اور ہر محاذ پر گہری ہوتی جارہی ہے۔
ساتھیو!
یہ سال ہند-جرمنی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا 25 واں سال ہے۔ اب آنے والے 25 سال اس شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے والے ہیں۔ ہم نے آنے والے 25 برسوں میں ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ بنایا ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ ایسے اہم وقت میں جرمن کابینہ نے ‘فوکس آن انڈیا’ کے عنوان سے دستاویز جاری کیا ہے۔
دنیا کی دو مضبوط ترین جمہوریتیں،
فوکس آن انڈیا دستاویز میں اس بات کا بلیو پرنٹ فراہم کیا گیا ہے کہ کس طرح دنیا کی دو مضبوط ترین جمہوریتیں، دنیا کی دو سرکردہ معیشتیں،ساتھ مل کر عالمی بھلائی کی خاطر ایک طاقت بن سکتی ہیں۔ اس میں جرمنی کے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو جامع انداز میں آگے بڑھانے کا نقطہ نظر اور عزم واضح طور پر نظر آتا ہے۔ خاص طور پر جرمنی نے ہندوستان کی ہنر مند افرادی قوت پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ حیرت انگیز ہے۔
جرمنی نے ہنر مند ہندوستانیوں کے لیے ہر سال ویزا کی تعداد 20 ہزار سے بڑھا کر 90 ہزار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے جرمنی کی ترقی کو نئی تحریک ملے گی۔
ساتھیو!
ہماری باہمی تجارت 30 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔
آج ایک طرف ہندوستان میں سینکڑوں جرمن کمپنیاں کام کررہی ہیں تو دوسری طرف ہندوستانی کمپنیاں بھی تیزی سے جرمنی میں اپنی موجودگی کو وسیع کر رہی ہیں۔
آج ہندوستان تنوع کا اور کم کاروباری خطرے کا سب سے بڑا مرکز بن رہا ہے۔ ہندوستان عالمی تجارت اور مینوفیکچرنگ کا مرکز بھی بنتا جا رہا ہے، ایسی صورت حال میں آپ کے لیے میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ کا بہترین وقت ہے۔
ساتھیو!
ایشیا پیسفک کانفرنس نے یورپی یونین اور ایشیا پیسفک خطے کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن میں اس پلیٹ فارم کو صرف تجارت اور سرمایہ کاری کے دائرہ کار میں محدود کرکے نہیں دیکھتا ہوں۔
میں اسے ہند-بحرالکاہل خطے اور دنیا کے بہتر مستقبل کی شراکت داری کے طور پر دیکھتا ہوں۔ دنیا کو استحکام اور پائیداری، اعتماد اور شفافیت کی ضرورت ہے۔ معاشرہ ہو یا سپلائی چین، ہر محاذ پر ان اقدار پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ ان کے بغیر کوئی بھی ملک، کوئی خطہ اپنے روشن مستقبل کا تصور نہیں کر سکتا ہے۔
انڈو پیسیفک خطہ دنیا کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے۔خواہ عالمی ترقی کا مسئلہ ہو، آبادی ہو یا ہنرمندی کا معاملہ ہو، اس خطے کی شراکت اور صلاحیت دونوں بہت اہمیت کا حامل ہیں۔ اس لیے اس کانفرنس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان کے عوام مستحکم سیاست اور قابل پیش قیاس پالیسی ماحولیاتی نظام کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں 60 سال بعد کسی حکومت کو مسلسل تیسری بار اقتدار ملا ہے۔
ہندوستانی عوام کا یہ اعتماد پچھلی دہائی کے دوران کی جانے والی کی جامع اصلاحات، کارکردگی اور انقلاب آفریں حکمرانی کی وجہ سے مضبوط ہوا ہے۔ جب ملک کا عام شہری ایسا سوچ رہا ہے تو پھر آپ جیسے کاروباری اداروں کے لیے اور آپ جیسے سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان سے بہتر جگہ کیا ہو سکتی ہے؟
ساتھیو!
ہندوستان 4 مضبوط ستونوں پر کھڑا ہے – جمہوریت، ڈیموگرافی، طلب اور ڈیٹا۔ ملکہ، ٹیکنالوجی، اختراع پسندی اور بنیادی ڈھانچہ ہندوستان کی ترقی کے اوزار ہیں۔ آج ان سب کو آمادہ کرنے والی ایک اور بڑی طاقت : اسپیریشنل انڈیا کی طاقت ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کے پاس اے آئی ـآرٹیفیشیل انٹلی جینس اور اسپیریشنل انڈیا ـ کی دوہری طاقت ہے۔ اور ہمارا نوجوان اسپیریشنل انڈیا کی قیادت کررہا ہے۔
پچھلی صدی میں، ترقی بنیادی طور پر قدرتی وسائل سے ہوئی تھی۔ جبکہ انسانی وسائل اور انسانی اختراعات 21ویں صدی کو تحریک دینے والی ہیں۔ اس لیے ہندوستان اپنے نوجوانوں کے لئے مہارتوں اور ٹیکنالوجی کی عمومیت پر بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان آج مستقبل کی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
خواہ یہ مشن اے آئی ہو،
ہمارا سیمی کنڈکٹر مشن،
مشن کوانٹم،
مشن گرین ہائیڈروجن،
خلائی ٹیکنالوجی سے متعلق مشن،
یا ڈیجیٹل انڈیا کا مشن ہو،
ان سب کا مقصد دنیا کو بہترین اور قابل اعتماد حل فراہم کرنا ہے۔ آپ سب کے لیے ان شعبوں میں سرمایہ کاری اور تال میل کے بہت سارے امکانات ہیں۔
ساتھیو!
ہندوستان ہر اختراع کو بہترین پلیٹ فارم اور بہترین بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر نئے اسٹارٹ اپس اور انڈسٹری 4.0 کے لیے لامتناہی امکانات کے دروازے کھول رہا ہے۔ آج ہندوستان اپنے فزیکل انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر بدلنے کےلئے مصروف کار ہے، جہاں ریل، سڑک، ہوائی اڈے اور بندرگاہوں میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔یہاں پرجرمن اور انڈو پیسیفک خطے کی کمپنیوں کے لیے بہت سے امکانات ہیں۔
مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان اور جرمنی قابل تجدید توانائی کی فراہمی پر ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پچھلے مہینے ہی، جرمنی کے اشتراک سے گجرات میں چوتھی عالمی قابل تجدید توانائی کے سرمایہ کاروں کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا تھا۔
عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ہند-جرمن پلیٹ فارم بھی شروع کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ یقینی طور پر اس صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں گے جو ہندوستان نے گرین ہائیڈروجن ماحولیاتی نظام کے لیے پیدا کیا ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان کی ترقیاتی کہانی میں شامل ہونے کا یہی صحیح وقت ہے۔ جب ہندوستان کی ترقیاتی پیش قدمی اور جرمنی کی درست کارکردگی آپس میں ساتھ ملتی ہے، جب جرمنی کی انجینئرنگ اور ہندوستان کی اختراع پسندی کا امتزاج ہوتا ہے، جب جرمنی کی ٹیکنالوجی سے ہندوستان کی ہنر مندی کی آمیزش ہوتی ہے، تو ہند-بحرالکاہل کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے روشن مستقبل کا تصور ہوتا ہے۔
ساتھیو!
آپ کا تعلق کاروباری دنیا سے ہے۔
آپ کا منتر ہے – ‘‘جب ہم ملتے ہیں، تو ہماری مراد کاروبار ہوتی ہے’’
لیکن ہندوستان آنے کا مطلب صرف کاروبار نہیں ہے، اگر آپ ہندوستانی ثقافت، پکوانوں اور خریداری کا لطف نہیں لیں گے، تو آپ بہت کچھ چیزوں سے محروم رہ جائیں گے۔
میں آپ کو یقین دلاتا ہوں:آپ کو خوشی ہو گی،اور آپ کے گھر میں افراد خاندان اس سے بھی زیادہ خوشی ہوگی۔
آپ سب کا بہت بہت شکریہ، میری یہ تمنا ہے کہ یہ کانفرنس اور ہندوستان میں آپ کا قیام دونوں نتیجہ خیز اور یادگارہوں۔
شکریہ
اعلان دستبرداری – یہ وزیر اعظم کے ریمارکس کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل ریمارکس ہندی زبان میں دیے گئے۔
***************
(ش ح۔م ش ع۔ش ہ ب)
U-No. 1731
Addressing the 18th Asia-Pacific Conference of German Business 2024.https://t.co/0AYv2fyS39
— Narendra Modi (@narendramodi) October 25, 2024
ये साल, भारत-जर्मनी स्ट्रैटजिक पार्टनरशिप का 25वाँ वर्ष है।
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024
अब आने वाले 25 वर्ष, इस पार्टनरशिप को नई बुलंदी देने वाले हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/1FhnG3V1Tc
भारत की स्किल्ड मैनपावर पर जर्मनी ने जो भरोसा जताया है, वो अद्भुत है: PM @narendramodi pic.twitter.com/PhvUco1zKS
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024
आज भारत diversification और de-risking का सबसे बड़ा केंद्र बनता जा रहा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/tvbIK1v327
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024
Indo-Pacific region तो दुनिया के future के लिए बहुत ज़रूरी है: PM @narendramodi pic.twitter.com/4kHNZXPhKr
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024
आज भारत, democracy, demography, demand और data के मज़बूत pillars पर खड़ा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/f1PIM0T7d6
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024
भारत की growth story से जुड़ने का यही समय है, सही समय है: PM @narendramodi pic.twitter.com/isi8mdaHRC
— PMO India (@PMOIndia) October 25, 2024