Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

چاند اور مریخ کے بعد، ہندوستان  کی نظر زہرہ پر سائنسی اہداف پر ہے


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے وینس آربیٹر مشن (وی او ایم) کی ترقی کو منظوری دی ہے، جو کہ چاند اور مریخ سے آگے زہرہ کی تلاش اور مطالعہ کے حکومت کے وژن کی طرف ایک اہم قدم ہوگا۔ زہرہ، زمین کے قریب ترین سیارہ جس  کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ زمین کی طرح کے حالات میں تشکیل ہوا تھا، یہ سمجھنے کا ایک انوکھا موقع فراہم کرتا ہے کہ سیاروں کے ماحول کس طرح بہت مختلف طریقے سے ارتقاء کے مراحل سے گزرے۔

خلائی محکمہ کی جانب سے مکمل کیے جانے والے ’وینس آربیٹر مشن‘ کا تصور وینس کی سطح اور ذیلی سطح، ماحول  کے عمل اور زہرہ کے ماحول پر سورج کے اثر و رسوخ کی بہتر تفہیم کے لیے سیارہ زہرہ کے مدار میں ایک سائنسی خلائی جہاز کو مدار میں  بھیجنا ہے۔ زہرہ کی تبدیلی کی بنیادی وجوہات کا مطالعہ، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کبھی قابل رہائش اور زمین سے کافی مشابہت رکھتا تھا، زہرہ اور زمین دونوں بہن سیاروں کے ارتقاء کو سمجھنے میں بیش قیمتی  معاون ثابت ہوگا۔

اسرو خلائی جہاز کی تیاری اور اس کے لانچ کے لیے ذمہ دار ہوگا۔ اس پروجیکٹ کا مؤثر طریقے سے انتظام اور نگرانی اسرو کے قائم کردہ طریقوں کے ذریعے کی جائے گی۔ مشن سے تیار کردہ ڈیٹا کو موجودہ میکانزم کے ذریعے سائنسی برادری تک پہنچایا جائے گا۔

توقع ہے کہ یہ مشن مارچ 2028 کے دوران دستیاب موقع پر پورا ہو جائے گا۔ ہندوستانی وینس مشن سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کچھ نمایاں  سائنسی سوالات کے جوابات دے گا جس کے نتیجے میں مختلف سائنسی نتائج برآمد ہوں گے۔ خلائی جہاز اور لانچ وہیکل کی حصولیابی  مختلف صنعتوں کے ذریعے ہوگی اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ معیشت کے دیگر شعبوں میں روزگار کے بڑے مواقع اور ٹیکنالوجی کی ترقی ہوگی۔

وینس آربیٹر مشن” (وی او ایم) کے لیے منظور شدہ کل فنڈ 1236 کروڑ روپے ہے جس میں سے 824.00 کروڑ روپے خلائی جہاز پر خرچ کیے جائیں گے۔ لاگت میں خلائی جہاز کی ترقی اور حصولیابی  شامل ہے جس میں اس کے مخصوص پے لوڈز اور ٹیکنالوجی کے عناصر، نیویگیشن اور نیٹ ورک کے لیے عالمی گراؤنڈ اسٹیشن سپورٹ لاگت کے ساتھ ساتھ لانچ وہیکل کی لاگت بھی شامل ہے۔

زہرہ کی طرف سفر

یہ مشن ہندوستان کو مستقبل کے سیاروں کے مشنوں کے لیے بڑے پے لوڈ، بہترین مدار میں داخل کرنے کے طریقوں کے قابل بنائے گا۔ خلائی جہاز اور لانچ وہیکل کی تیاری کے دوران ہندوستانی صنعت کی نمایاں شمولیت ہوگی۔ مختلف تعلیمی اداروں کی شمولیت اور طالب علموں کو ما قبل  لانچ کے مرحلے میں تربیت دینے کا بھی تصور کیا گیا ہے جس میں ڈیزائن، ڈیولپمنٹ، ٹیسٹنگ، ٹیسٹ ڈیٹا میں کمی، کیلیبریشن وغیرہ شامل ہیں۔ یہ مشن اپنے منفرد آلات کے ذریعے ہندوستانی سائنسی برادری کو نیا اور قیمتی سائنسی ڈیٹا پیش کرتا ہے اور اس طرح ابھرتے ہوئے اور نئے مواقع فراہم کرتا ہے۔

 

*****

(ش ح ۔ا ک۔ر ب)

U.No.65