Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے سنبھل میں شری کلکی دھام مندر کا سنگ بنیاد رکھا

وزیر اعظم نے اتر پردیش کے سنبھل میں شری کلکی دھام مندر کا سنگ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں شری کلکی دھام مندر کا سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے شری کلکی دھام مندر کے ماڈل کی نقاب کشائی بھی کی۔ شری کلکی دھام، شری کلکی دھام نرمان ٹرسٹ کی طرف سے تعمیر کیا جا رہا ہے جس کے چیئرمین آچاریہ پرمود کرشنم ہیں۔ اس پروگرام میں کئی سنتوں ، مذہبی رہنما اور دیگر معززین  نےشرکت کی ۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان شری رام اور بھگوان شری کرشن کی سرزمین آج ایک بار پھر عقیدت، جذبات اور روحانیت سے بھر گئی ہے کیونکہ ایک اور اہم تیرتھ استھل  کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ جناب مودی نے سنبھل میں شری کلکی دھام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملنے پر اظہار تشکر کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ ہندوستان کی روحانیت کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھرے گا۔ پی ایم مودی نے دنیا بھر کے تمام شہریوں اور تیرتھ یاتریوں  کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دھام کے افتتاح کے لیے 18 سال کے انتظار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بہت سے اچھے کام ہیں، جو اس لئے باقی رہ گئے ہیں کہ وہ انہیں  پورا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سنتوں  کے آشیرواد سے ادھورے کاموں کو پورا کرتے رہیں گے۔

یہ ذکر  کرتے ہوئے کہ آج چھترپتی شیواجی مہاراج کی جینتی ہے، وزیر اعظم نے آج کے ثقافتی احیاء، فخر اور ہماری شناخت پر اعتماد کا سہرا شیواجی مہاراج کو دیا۔ وزیر اعظم نے چھترپتی شیواجی مہاراج کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مندر کے فن تعمیر پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اس میں 10 گربھ گرہ ہوں گے جہاں بھگوان کے تمام 10 اوتار براجمان ہوں گے۔ پی ایم مودی نے وضاحت کی کہ ان 10 اوتاروں کے ذریعے، مذہبی کتابوں  میں مذکور انسانی شکل سمیت بھگوان کی تمام شکلیں پیش کی گئی ہیں۔ ‘‘زندگی میں، کوئی بھگوان کے شعور کا تجربہ کر سکتا ہے’’، وزیر اعظم نے مزیدکہاکہ ‘‘ ہم نے ‘سنہ (شیر)، وراہ (سؤر) اور کچھپ (کچھوا)’ کی شکل میں بھگوان کا تجربہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شکلوں میں بھگوان کی تنصیب لوگوں کے لئے بھگوان  کی پہچان کی ایک جامع تصویر پیش کرےگی۔ وزیر اعظم نے شری کلکی دھام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع دینے کے لیے بھگوان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر موجود تمام سنتوں کا ان کی رہنمائی کے لیے نمن کیا اور شری آچاریہ پرمود کرشنم کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی تقریب ہندوستان کی ثقافتی نشاۃ ثانیہ کا ایک اور منفرد لمحہ ہے۔ ایودھیا دھام میں شری رام مندر کی پران پرتشٹھا اور ابوظہبی میں مندر کے حالیہ افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘جو تصور سے باہر تھا وہ اب حقیقت بن گیا ہے’’۔

وزیر اعظم نے اس طرح کے واقعات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے روحانی تخلیق نو کے بارے میں بات جاری رکھی اور کاشی میں وشوناتھ دھام، کاشی کے کایا کلپ، مہاکال مہا لوک، سومناتھ اور کیدارناتھ دھام کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم وکاس بھی، وراثت بھی’’ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر ہائی ٹیک شہری انفرااسٹرکچر کے ساتھ روحانی مراکز کے احیاء، نئے میڈیکل کالجوں کے قیام کے ساتھ مندروں، غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ بیرون ملک سے فن پاروں کی واپسی کو جوڑ ا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وقت کا دائرہ حرکت میں آگیا ہے۔ انہوں نے لال قلعہ سے اپنی پکار – ‘ یہی سمے ہے ،صحیح سمے ہے ’ کو یاد کیا اور اس آمد کو قبول کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ایودھیا میں شری رام جنم بھومی مندر کی پران پرتشٹھاکی تقریب کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے 22 جنوری 2024 سے ایک نئے ‘کال چکر’ (وقت کے دائرے) کے آغاز کا اعادہ کیا اور شری رام کی حکمرانی کے اثر کو اجاگر کیا جو ہزاروں سال تک جاری رہا۔ اسی طرح، اب رام للا کے براجمان ہونے کے ساتھ، ہندوستان اپنے نئے سفر کا آغاز کر رہا ہے جہاں آزادی کے امرت کال میں وکست  بھارت کا عزم محض خواہش نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘ہندوستان کی ثقافت اور روایت ہر دور میں اس عزم کے ساتھ زندہ رہی ہے’’۔ آچاریہ پرمود کرشنم جی کی شری کلکی کی شکلوں کے بارے میں تحقیق اور مطالعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے پہلوؤں اورمذہبی کتابوں پر مبنی علم پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کلکی کی شکلیں بھگوان شری رام کی طرح ہزاروں سالوں کے مستقبل کا راستہ طے کریں گی۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ‘‘کلکی، کال کال چکر میں تبدیلی کا آغاز کرنے والے ہیں اور تحریک کا ایک ذریعہ بھی ہیں’’۔ انہوں نے کہا کہ کلکی دھام ایک ایسی جگہ بننے جا رہا ہے جو بھگوان کے لیے مخصوص ہے جس کا ابھی اوتار ہونا باقی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ مستقبل کے بارے میں اس طرح کا تصور سیکڑوں ہزاروں سال پہلے مذہبی کتابوں  میں لکھا گیا تھا۔ جناب مودی نے آچاریہ پرمود کرشنم کی ستائش کی کہ انہوں نے ان عقائد کو پوری آستھا  کے ساتھ آگے بڑھایا اور اس کے لیے اپنی زندگی  وقف کر دی۔ انہوں نے کلکی مندر کے قیام کے لیے پچھلی حکومتوں کے ساتھ آچاریہ جی کی طویل لڑائی کی نشاندہی کی اور اس کے لیے کورٹ کے چکر لگانے کا  بھی ذکر کیا۔ آچاریہ جی کے ساتھ اپنی حالیہ بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ وہ انہیں صرف ایک سیاسی شخصیت کے طور پر جانتے تھے لیکن انہیں مذہب اور روحانیت کے تئیں ان کی لگن کو جاننےکا بھی موقع ملا۔ ‘‘آج، پرمود کرشنم جی ذہنی سکون کے ساتھ مندر کا کام شروع کرنے میں کامیاب رہے ہیں’’، وزیر اعظم نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مندر موجودہ حکومت کے بہتر مستقبل کی طرف مثبت نقطہ نظر کا ثبوت ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ کس طرح شکست کے جبڑوں سے فتح چھیننی ہے۔ انہوں نے دعوتوں کے سلسلہ میں ہندوستانی سماج کی لچک کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘آج کے ہندوستان کے امرت کال میں، ہندوستان کی شان، بلندی اور طاقت کا بیج پھوٹ رہا ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سنت اور مذہبی رہنما نئے مندر تعمیر کر رہے ہیں، انہیں قوم کے مندر کی تعمیر کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘میں دن رات قوم کے مندر کی شان و شوکت اور توسیع کے لیے کام کر رہا ہوں۔’’ پی ایم مودی نے زور دےکر کہا کہ ‘‘آج، پہلی بار، ہندوستان ایک ایسے مرحلے پر ہے جہاں ہم پیروی نہیں کر رہے بلکہ ایک مثال قائم کر رہے ہیں’ ۔ اس عزم کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور اختراع کے مرکز میں تبدیل ہونے، ہندوستان کے  پانچویں سب سے بڑی معیشت بننے، چندریان کی کامیابی، وندے بھارت اور نمو بھارت جیسی جدید ٹرینوں، آنے والی بلٹ ٹرین، ہائی  ویز اور ایکسپریس ویز کے ایک مضبوط نیٹ ورک کا ذکر کیا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کامیابی ہندوستانیوں کو فخر محسوس کرا رہی ہے اور‘‘ملک میں مثبت سوچ اور اعتماد کی یہ لہر حیرت انگیز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری صلاحیتیں لامحدود ہیں، اور ہمارے لیے امکانات بھی بے پناہ ہیں۔’’

پی ایم مودی نے زور دے کر کہا کہ ‘‘ایک قوم کو اجتماعیت کے ذریعہ  کامیاب ہونے کی توانائی ملتی ہے’’۔ انہوں نے آج ہندوستان میں ایک عظیم اجتماعی شعور دیکھاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہر شہری سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس  کے جذبے کے ساتھ کام کر رہا ہے۔’’

 

وزیر اعظم نے گزشتہ 10 سالوں کی کوششوں یعنی پی ایم آواس یوجنا کے تحت 4 کروڑ سے زیادہ پکے گھر، 11 کروڑ بیت الخلا، 2.5 کروڑ خاندانوں کو بجلی، 10 کروڑ سے زیادہ گھرانوں کے لیے نل کا پانی، 80 کروڑ شہریوں کے لیے مفت راشن، 10 کروڑ خواتین کے لیے  سبسڈی  والے گیس سلنڈر، 50 کروڑ آیوشمان کارڈ، 10 کروڑ کسانوں کے لیے کسان سمان ندھی، وبائی امراض کے دوران مفت ویکسین، سوچھ بھارت، کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے حکومت کے کام کی رفتار اور پیمانے کا سہرا ملک کے شہریوں کو دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے لوگ غریبوں کو سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھانے میں مدد کر رہے ہیں اور 100 فیصد تکمیل کی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کی خدمت کا جذبہ ہندوستان کی روحانی اقدار سے آیا ہے جو ‘‘نر میں نارائن’’ (لوگوں میں خدا کا وجود)  کاجذبہ بیدار  کرتی ہے۔ انہوں نے ملک سے اپنی اپیل کا اعادہ کیا کہ ‘وکست  بھارت کی تعمیر ’اور ‘اپنی وراثت پر فخر کرنا، کے پانچ اصولوں پر عمل کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘جب بھی ہندوستان کوئی بڑا فیصلہ کرتا ہے، روحانی شعور اس کی رہنمائی کے لیے کسی نہ کسی شکل میں ہمارے درمیان ضرور آتا ہے۔’’  گیتا کے فلسفے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے انتھک عمل کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے  آخر کہا کہ‘‘اگلے 25 سالوں کے لئے اس کرتویہ کال’ میں، ہمیں سخت محنت کے عروج حاصل کرنا ہے۔ ملک کی خدمت کو سب سے آگے رکھتے ہوئے بے لوث کام کرنا ہے۔ ہماری ہر کوشش سے قوم کو کیا فائدہ پہنچے گا، یہ سوال ہمارے ذہن میں سب سے پہلے آنا چاہیے۔ یہ سوال قوم کے اجتماعی چیلنجوں کا حل پیش کرے گا۔’’

اترپردیش کے وزیراعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ اور شری کلکی  دھام کے پیٹھا دھیشور آچاریہ پرمود کرشنم و دیگر اشخاص  ا س موقع پر موجود تھے۔

  ش ح۔م م ۔رم

U-5112