وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو پیغام کے توسط سے آج شری کھوڈل دھام ٹرسٹ – کینسر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھے جانے سے متعلق تقریب سے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کھوڈل دھام کی مقدس سرزمین اور کھوڈل ماں کے عقیدت مندوں کے ساتھ جڑنے میں بڑے اعزاز کا اظہار کیا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ شری کھوڈل دھام ٹرسٹ نے امریلی میں کینسر ہسپتال اور تحقیقی مرکز کا سنگ بنیاد رکھ کر عوامی بہبود اور خدمت کے میدان میں ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شری کھوڈل دھام ٹرسٹ -کاگواڑ اپنے قیام کے 14 سال مکمل کرے گا ۔ انہوں نے اپنی نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ لیووا پاٹیدار برادری نے 14 برس قبل خدمت، اقدار اور لگن کے عزم کے ساتھ شری کھوڈل دھام ٹرسٹ قائم کیا تھا۔ تب سے، وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرسٹ نے اپنی خدمت کے ذریعے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بدلنے کا کام کیا ہے۔ “خواہ تعلیم کا شعبہ ہو، زراعت کا یا صحت کا، اس ٹرسٹ نے ہر سمت میں بہترین کام کیا ہے”۔ وزیر اعظم نے یہ بات اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہی کہ امریلی میں بننے والا کینسر ہسپتال خدمت کے جذبے کی ایک اور مثال بنے گا اور امریلی سمیت سوراشٹر کا ایک بڑا علاقہ اس سے ازحد مستفید ہوگا۔
اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ کینسر جیسی سنگین بیماری کا علاج کسی بھی فرد اور خاندان کے لیے ایک بڑی چنوتی بن جاتا ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کسی بھی مریض کو کینسر کے علاج میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سوچ کے ساتھ، گذشتہ 9 برسوں میں ملک میں تقریباً 30 نئے کینسر ہسپتال بنائے گئے ہیں، اور 10 نئے کینسر ہسپتالوں پر کام جاری ہے۔
وزیر اعظم نے کینسر کے علاج کے لیے مرض کے صحیح مرحلے پر پتہ لگانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیہات کے لوگوں میں تشخیص ہونے تک کینسر پہلے ہی پھیلنا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے حالات سے بچنے کے لیے وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے گاؤں کی سطح پر 1.5 لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر بنائے ہیں جہاں کینسر سمیت متعدد سنگین بیماریوں کا جلد پتہ لگانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کینسر کا جلد پتہ چل جاتا ہے تو ڈاکٹروں کو بھی اس کے علاج میں کافی مدد ملتی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کوششوں سے خواتین کو بھی کافی فائدہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے آیوشمان آروگیہ مندر کا ذکر کیا جو سروائیکل کینسر یا بریسٹ کینسر جیسی بیماریوں کا شروعات ہی میں پتہ لگانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گجرات نے گزشتہ 20 برسوں میں صحت کے شعبے میں بے مثال ترقی کی ہے اور یہ بھارت کا ایک بہت بڑا طبی مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2002 تک گجرات میں صرف 11 میڈیکل کالج تھے جبکہ آج یہ تعداد بڑھ کر 40 ہو گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 20 برسوں میں یہاں ایم بی بی ایس کی نشستوں کی تعداد میں تقریباً 5 گنا اضافہ ہوا ہے اور پی جی کی سیٹوں کی تعداد میں بھی تقریبا 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا، ’’اب ہمارے پاس راج کوٹ میں ایمس ہے‘‘۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گجرات میں 2002 تک محض 13 فارمیسی کالج تھے جبکہ آج ان کی تعداد بڑھ کر 100 کے قریب ہو گئی ہے اور ڈپلومہ فارمیسی کالجوں کی تعداد بھی گزشتہ 20 برسوں میں 6 سے بڑھ کر 30 کے قریب ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ گجرات نے ہر گاؤں میں کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کھول کر صحت کے شعبے میں بڑی اصلاحات کا ماڈل پیش کیا ہے، اس طرح قبائلی اور غریب علاقوں تک صحت کی سہولیات کو وسعت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گجرات میں 108 ایمبولینس پر مشتمل سہولت میں عوام کا اعتماد مسلسل مضبوط تر ہوا ہے۔‘‘
جناب مودی نے کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ایک صحت مند اور مضبوط کمیونٹی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ “کھوڈل ماتا کے آشیرواد سے، ہماری حکومت آج اس سوچ پر عمل پیرا ہے”، وزیر اعظم نے یہ بات آیوشمان بھارت یوجنا کا ذکر کرتے ہوئے کہی جس نے آج 6 کروڑ سے زائد لوگوں کے علاج میں مدد فراہم کی ہے جس میں کینسر کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے اور ایک لاکھ کروڑ روپے کی بچت میں ان کی مدد کی ہے۔ انہوں نے 10,000 جن اوشدھی مراکز کھولنے کے بارے میں بھی بات کی جہاں 80 فیصد رعایت پر ادویات دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے پی ایم جن اوشدھی مراکز کی تعداد 25,000 تک بڑھانے کی بھی اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو 30,000 کروڑ روپے کے خرچ سے بچایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “حکومت نے کینسر کی ادویات کی قیمتوں کو بھی کنٹرول کیا ہے جس سے کینسر کے بہت سے مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے”۔
ٹرسٹ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے 9 درخواستیں پیش کیں۔ پہلی، پانی کے ہر ایک قطرے کا تحفظ اور آبی تحفظ کے بارے میں بیداری پیدا کریں ۔ دوسری– گاؤں کی سطح پر ڈیجیٹل لین دین کے بارے میں بیداری پیدا کریں ۔ تیسری – اپنے گاؤں، علاقے اور شہر کو صفائی ستھرائی کے معاملے میں سرفہرست بنائیں۔ چوتھی – مقامی مصنوعات کو فروغ دیں اور میک ان انڈیا مصنوعات کو ممکنہ حد تک بروئے کار لائیں۔ پانچویں- اندرونِ ملک سفر کریں اور گھریلو سیاحت کو فروغ دیں۔ چھٹویں- فطری طریقہ کاشت کو لے کر کاشتکاروں کے درمیان بیداری پیدا کریں۔ ساتویں- روزمرہ کی غذا میں شری اَن کو شامل کریں۔ آٹھویں – فٹ نس، یوگا اور کھیلوں میں حصہ لیں اور اسے زندگی کا جزو لاینفک بنائیں۔ اور آخر میں – کسی بھی طرح کی منشیات اور لت سے دور رہیں۔
وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ٹرسٹ پوری لگن اور صلاحیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا اور امریلی میں بننے والا کینسر ہسپتال پورے معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مثال بنے گا۔ انہوں نے لیوا پاٹیدار سماج اور شری کھوڈل دھام ٹرسٹ کو اپنی نیک خواہشات پیش کیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ماں کھوڈل کی مہربانی سے، آپ کو سماجی خدمت میں مشغول رہنا چاہیے”۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے خوشحال طبقے پر بھی زور دیا کہ وہ ملک کے اندر ہی شادی کی تقریبات کا اہتمام کریں اور غیر ممالک میں شادیوں کے اہتمام سے پرہیز کریں۔ وزیر اعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا، ” میڈ ان انڈیا کی طرح ہی اب ویڈ ان انڈیا کو فروغ دینا ہے‘‘۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:3857
Sharing my remarks at foundation stone laying ceremony of Khodaldham Trust Cancer Hospital in Gujarat. https://t.co/ouPCMUpNgt
— Narendra Modi (@narendramodi) January 21, 2024