Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

ہماچل پردیشکے لیپچامیں سیکورٹی فورسز کے ساتھ دیوالی مناتے ہوئے وزیر اعظم کی تقریر کا متن

ہماچل پردیشکے لیپچامیں سیکورٹی فورسز کے ساتھ دیوالی مناتے ہوئے وزیر اعظم کی تقریر کا متن


بھارت ماتا کی جئے!

بھارت ماتا کی جئے!

یہبھارت ماتا کیجئےکے نعرے کی گونج، یہ ہندوستانی فوجوں اور سیکورٹی افواج کی بہادری کا یہ اعلان، یہ تاریخی سرزمین، اور دیوالی کا یہ مقدس تہوار۔ یہ ایک حیرت انگیز اتفاق ہے، یہ ایک شاندار اتحاد ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اطمینان اور خوشی سے معمور یہ لمحہ میرے، آپ اور ہم وطنوں کے لیے دیوالی کی نئی روشنی لائے گا۔ جب میں آپ سب کے ساتھ، تمام ہم وطنوں کے ساتھ، سرحد سے، آخری گاؤں سے، جسے میں اب پہلا گاؤں کہتا ہوں، وہاں ہماری سیکورٹی فورسز تعینات ہیں،ان کے ساتھ دیوالی منا رہا ہوں، تمام ہم وطنوں کو دیوالی کی مبارکباد بھی بہت خاص ہوجاتی ہے۔ میری طرف سے ہم وطنوں کو دیوالی کی دلی مبارکباد اور نیک خواہشات۔

 

میرے خاندان کے افراد،

میں ابھی بہت اونچائی پر لیپچا پہنچا ہوں۔ کہا جاتا ہے کہ تہوار صرف وہاں ہوتے ہیں جہاں خاندان موجود ہو۔ تہوار کے دن اپنے خاندان سے دور سرحد پر تعینات ہونا، اپنے آپ میں ڈیوٹیکے تئیںلگن کی انتہا ہے۔ ہر کوئی اپنے گھر والوں کو یاد کرتا ہے لیکن اس کونے میں بھی آپ کے چہروں پر کوئی اداسی نظر نہیںآرہی ہے۔ آپ کے حوصلے میں کمی کے آثار نظر نہیں ہیں ۔ جوش سے بھرے ہوئے ہیں، توانائی سے بھرے ہوئے ہیں۔ کیونکہ، آپ جانتے ہیں کہ 140 کروڑ ہم وطنوں کا یہ بڑا خاندان بھی آپ کا ہی ہے۔ اور اس لیے ملک آپ کا مشکور اور مقروض ہے۔ اس لیے دیوالی کے موقع پر آپ کیسلامتی کے لیے ہر گھر میں چراغ جلایا جاتا ہے۔ اس لیے ہر پوجا میںآپجیسے بہادروں کے لیے دعا ہوتی ہے۔ ہر بار دیوالی کے موقع پر میں بھی اپنی سیکورٹی فورسز کے جوانوں کے درمیان اسی احساس کے ساتھ جاتا ہوں۔ یہ بھی کہا گیا ہے –اودھ تہاں جہاں رام نواسو! یعنی جہاں رام ہیں وہیںایودھیا ہے۔ میرے لیےجس جگہ میری ہندوستانی فوج ہے، جہاں میرے ملک کی سیکورٹی فورسز تعینات ہیں، وہ کسی مندر سے کم نہیںہے۔آپجہاں  ہیں وہاں میرا تہوار ہے۔ اور یہ کام شاید30-35 سال سے زیادہ ہو چکا ہو گا۔ کوئی دیوالی ایسی نہیں ہے جو میں نے آپ سب کے درمیان پچھلے 30-35 سالوں سے نہ منائی ہو۔ یہاں تک کہ جب کوئی پی ایمیا سی ایم نہیں تھا، ہندوستان کے قابل فخر بچے کے طور پر، میں دیوالی پر ایکیا دوسری سرحد پر جاتا تھا۔ ہم آپ لوگوں کے ساتھ اس وقت بھی مٹھائی کھاتے تھے اور میس کا کھانا بھی کھاتے تھے اور اس جگہ کا نام بھی شوگر پوائنٹ ہے۔آپ کے ساتھ کچھ مٹھائیاں کھا کر میری دیوالی اور بھی میٹھی ہو گئی ہے۔

 

میرے خاندان کے افراد،

اس سرزمین نے بہادری کی سیاہی سے تاریخ کے اوراق میں اپنا نام  رقم کیا ہے۔ آپ نے یہاں بہادری کی روایت کو ثابت قدم، لافانی اور برقرار رکھا ہے۔ آپ نے ثابت کر دیا کہ – آنے والی موت کے سینے پر جو روتے ہیں۔ وقت خود مر جاتا ہے لیکن وہ بہادر نہیں مرتے۔ ہمارے سپاہیوں کے پاس ہمیشہ اس بہادر وسندھرا کی وراثت رہی ہے، وہ آگ ان کے سینے میں ہے جس نے ہمیشہ بہادری کی مثالیں پیدا کی ہیں۔ ہمارے سپاہی ہمیشہ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر سب سے آگے نکلے ہیں۔ ہمارے فوجیوں نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ وہ سرحد پر ملک کی مضبوط ترین دیوار ہیں۔

 

میرے بہادر دوستو،

ہندوستان کی فوجوں اور سیکورٹی فورسز نے قوم کی تعمیر میں مسلسل اپنی خدمات پیش کی ہیں ۔ آزادی کے فوراً بعد اتنی جنگیں لڑنے والے ہمارے بہادرجانباز، ہر مشکل میں ملک کادل جیتنے والے ہمارے سورما! چیلنجوں کے جبڑوں سے فتح چھیننے والے ہمارے بہادر بیٹے اور بیٹیاں! زلزلہ جیسیآفات میں ہر چیلنج کا سامنا کرنے والے سپاہی! وہ بہادر جوان جنہوں نے سونامی جیسے حالات میں سمندر سے لڑ کر جانیں بچائیں۔ بینالاقوامی امن مشنوں میں ہندوستان کے عالمی قد میں اضافہ کرنے والی فوجیں اور سیکورٹی فورسز! وہ کونسا بحران ہے جو ہمارے بہادروں  نے حل نہیں کیا؟ کون سا شعبہ ہے جہاں اس نے ملک کی عزت میں اضافہ نہیں کیا؟ اسی سال میں نے اقوام متحدہ میں پیس کیپر کے لیے ایک میموریل ہال کی تجویز بھی پیش کی اور اسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ یہ ہماری فوجوں اور سپاہیوں کیقربانیوں کا بینالاقوامی سطح پر بہت بڑا اعتراف ہے۔ یہ عالمی امن کے لیے ان کی شراکت کو امر کر دے گا۔

 

دوستو

بحران کے وقت ہماری فوج اور سیکورٹی فورسز فرشتوں کی طرح کام کرتی ہیں اور نہ صرف ہندوستانیوں بلکہ غیر ملکی شہریوں کو بھی بچاتی ہیں۔ مجھے یاد ہے، جب ہندوستانیوں کو سوڈان سے نکالنا پڑا تو بہت سے خطرات تھے۔ لیکن ہندوستان کے بہادروں نے بغیر کسی نقصان کے اپنا مشن کامیابی سے مکمل کیا۔ ترکی کے عوام کو آج بھییاد ہے کہ جب وہاں ایک خوفناک زلزلہ آیا تو ہماریسیکورٹی فورسز نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کس طرح دوسروں کی جانیں بچائیں۔ اگر ہندوستانی دنیا میں کہیں بھی مصیبت میں ہوں تو ہندوستانی افواج، ہماری سیکورٹی فورسز انہیں بچانے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔ ہندوستان کی فوجیں اور سیکورٹی فورسز لڑائی سے لے کر سروس تک ہر پہلو میں سب سے آگے ہیں۔ اور اسی لیے ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے۔ ہمیں اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے، ہمیں اپنے فوجیوں پر فخر ہے۔ ہمیں آپ سب پر فخر ہے۔

 

میرے خاندان کے افراد،

دنیا کے موجودہ حالات میں بھارت سے توقعات مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ایسے اہم وقت میںیہ بہت ضروری ہے کہ ہندوستان کی سرحدیں محفوظ رہیں اور ملک میں امن کی فضا برقرار رہے۔ اور اس میں آپ کا بڑا کردار ہے۔ ہندوستان تب تک محفوظ ہے جب تک آپ، میرے بہادر دوست، اپنی سرحدوں پرہمالیہ کی طرح مضبوط اور ثابت قدم رہیں۔ آپ کی خدمات کی وجہ سے ہی ہندوستان محفوظ ہے اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ پچھلی دیوالی سے اس دیوالی تک کا عرصہ، جو ایک سال گزر چکا ہے، خاص طور پر ہندوستان کے لیے بے مثال کامیابیوں سے بھرا ہوا ہے۔ امرت کال کا ایک سال ہندوستان کی سلامتی اور خوشحالی کا علامتی سال بن گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں ہندوستان نے اپنا خلائی جہاز چاند پر اتارا ہے جہاں کوئی دوسرا ملک نہیں پہنچ سکا ہے۔ کچھ دنوں بعد، بھارت نے بھی کامیابی سے آدتیہ ایل ون لانچ کیا۔ ہم نے گگنیان سے متعلق ایک بہت ہی اہم ٹیسٹ کو بھی کامیابی سے مکمل کیا۔ اسی سال ہندوستان کا پہلا مقامی طیارہ بردار بحری جہاز آ ئیاینایسوکرانت بحریہ میں شامل ہوا۔ اسی سال ہندوستان نے تمکورو میں ایشیا کی سب سے بڑیہیلیکاپٹر فیکٹری شروع کی ہے۔ اسی سال سرحدی علاقوں کی ترقی کے لیےوائبرنٹولیج پروگرام شروع کیا گیا۔ آپ نے دیکھاہوگا کہ ہندوستان نے کھیلوں کی دنیا میں بھی اپنا جھنڈا گاڑ دیا ہے۔ فوج اور سیکورٹی فورسز کے کئی جوانوں نے تمغے جیت کر عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں ہمارے کھلاڑیوں نے ایشین اور پیراگیمز میں تمغوں کی سنچری بنائی۔ انڈر 19 کرکٹورلڈ کپ میں ہماری خواتین کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ جیتا ہے۔ 40 سال بعد ہندوستان نے آئیاو سی میٹنگ کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔

 

دوستو

پچھلی دیوالی سے اس دیوالی تک کا عرصہ بھی ہندوستانی جمہوریت اور ہندوستان کی عالمی کامیابیوں کا سال تھا۔ اس ایک سال میں ہندوستان پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہوا۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں پہلے ہی اجلاس میں ناری شکتیوندن ایکٹ منظور کیا گیا۔ اسی سال جی20 کا سب سے کامیاب پروگرام دہلی میں منعقد ہوا۔ ہم نے نئی دہلی اعلامیہ اور گلوبل بایو فیولالائنس جیسے اہم معاہدے کیے ہیں۔ اس عرصے کے دوران، ہندوستان حقیقی وقت کی ادائیگیوں کے لحاظ سے دنیا کا سب سے طاقتور ملک بن گیا۔ اسی مدت کے دوران ہندوستان کی برآمدات 400 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ اس مدت کے دوران ہندوستان نے عالمی جیڈی پی میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ اسی عرصے میں، ہم نے جی 5 صارف کی بنیاد کے لحاظ سے یورپ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

 

دوستو

گزشتہ ایک سال قوم کی تعمیر کے لیے اہم سال رہا ہے۔ اس سال ہم نے ملک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آج ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سڑک نیٹ ورک والا ملک بن گیا ہے۔ اسی عرصے کے دوران ہم نے دنیا کی طویل ترینریورکروز سروس کا آغاز کیا۔ ملک کو اپنی پہلی تیز ریل سروس، نمو بھارت تحفے میں دی گئی ۔ بھارت میں 34 نئے روٹس پر وندے بھارت ٹرینوں کی رفتار بڑھنے لگی ہے۔ ہم نےہند-وسط ایشیا-یورپی اقتصادی راہداری کا آغازکیا۔ دہلی میں دو عالمی معیار کے کنونشن مراکز یشوبومی اور بھارت منڈپم کا افتتاح کیا گیا۔ کیوایس عالمی درجہ بندی میں ہندوستان ایشیا میں سب سے زیادہیونیورسٹیوں والا  ملک بن گیا ہے۔ دریں اثنا، کچھ کے سرحدی گاؤں ڈھورڈو، ایک چھوٹے سے صحرائی گاؤں ڈھورڈو کو اقوام متحدہ کی جانب سے بہترینسیاحتی گاؤں کا ایوارڈ ملا ہے۔ ہمارے شانتینکیتن اور ہویسالہ مندروں کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا ۔

 

دوستو

جب تک آپ سرحدوں پر چوکس کھڑے ہیں، ملک ایک بہتر مستقبل کے لیے پورے دل سے کام کر رہا ہے۔ آج اگر ہندوستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ ترقی کیلامحدود بلندیوں کو چھو رہا ہے تو اس کا سہرا بھی آپ کی طاقت، آپ کے عزم اور آپ کیقربانیوں کو جاتا ہے۔

 

میرے خاندان کے افراد،

ہندوستان نے صدیوں جدوجہد کا سامنا ہے اور اس نے کچھ نہ ہونے سے امکانات پیدا کیے ہیں۔ 21ویں صدی کا ہمارا ہندوستان اب خود انحصار ہندوستان کی راہ پر قدم رکھ چکا ہے۔ اب ہماری قراردادیں اور وسائل بھی ہمارے ہوں گے۔ اب ہماری ہمت اور ہتھیار بھی ہمارے ہوں گے۔ ہماری طاقت ہماریہوگی اور ہمارے قدم بھی ہمارے ہوں گے۔ ہر سانس میں ہمارا ایمان بھی بے پناہ ہوگا۔ کھلاڑی ہمارا کھیل ہے، ہماری جیت ہماری ہے اور ہمارا عزم ناقابل تسخیر ہے، بلند پہاڑ ہوں یا صحرا، بے پناہ سمندر ہوں یاوسیع میدان، آسمان پر لہراتا یہ ترنگا ہمیشہ ہمارا ہے۔ امرت کال کے اس دور میں وقت بھی ہمارا ہو گا، خواب صرف خواب نہیں رہیں گے، تکمیل کی داستان لکھیں گے، پہاڑ سے بھی  اونچا عزم  ہو گا۔ بہادری ہی واحد آپشن ہوگی، دنیا میں رفتار اور وقار کی عزت ہوگی، شاندار کامیابیوں سے ہندوستان کی ہر جگہ ستائشہوگی۔ کیونکہ، وہ لڑائیاں جو وکرم اپنی طاقت سے لڑتے ہیں۔ جن کے ہاتھ میں اقتدار ہوتا ہے وہ اپنی تقدیر خود بناتے ہیں۔ ہندوستانی فوج اور سیکورٹی فورسز کی طاقت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دفاعی شعبے میں ہندوستان تیزی سے ایک بڑے عالمی کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہم اپنی چھوٹیچھوٹی ضرورتوں کے لیے دوسروں پر انحصار کرتے تھے۔ لیکن، آج ہم اپنے دوست ممالک کی دفاعی ضروریات کو بھی پورا کرنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ جب میں 2016 میں اس خطے میں دیوالی منانے آیا تھا، تب سے ہندوستان کی دفاعی برآمدات میں 8 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ آج ملک میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی دفاعی پیداوار ہو رہی ہے اور یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔

 

دوستو

ہم جلد ہی ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہوں گے جہاں ضرورت کے وقت ہمیں دوسرے ممالک کی طرف نہیں دیکھنا پڑے گا۔ اس سے ہماری افواج اور ہماری سیکورٹی فورسز کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ ہماری افواج اور سیکورٹی فورسز کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کا انضمام ہو، یا سی ڈیایس جیسے اہم نظاموں کا، ہندوستانی فوج اب آہستہ آہستہ جدیدیت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ جی ہاں، ٹیکنالوجی کے اس بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے درمیان، میں آپ کو یہ بھی بتاؤں گا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال میں انسانی ذہانت کو ہمیشہ سب سے اوپر رکھنا ہوگا۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ٹیکنالوجی کبھی بھی انسانیحساسیت پر حاوی نہ ہو۔

 

دوستو

آج مقامی وسائل اور اعلیٰ درجے کا سرحدی ڈھانچہ بھی ہماری طاقت بن رہا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ خواتین کی طاقت بھی اس میں بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔ گزشتہ برسوں میں 500 سے زائد خواتینافسران کو بھارتی فوج میں مستقل کمیشن دیا گیا ہے۔ آج خواتین پائلٹ رافیل جیسےلڑاکا طیارےاڑارہی ہیں۔ جنگی جہازوں پر پہلی بار خواتینافسران کو بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔ مضبوط، قابل اور وسائل سے مالا مال ہندوستانی افواج دنیا میں جدیدیت کی نئی مثالیں قائم کریں گی۔

 

دوستو

حکومت آپ کی اور آپ کے خاندان کی ضروریات کا پورا خیال رکھتی ہے۔ اب ہمارے فوجیوں کے لیے ایسے کپڑے بنائے گئے ہیں جو غیر انسانی درجہ حرارت کو بھی برداشت کر سکتے ہیں۔ آج ملک میں ایسےڈرون بن رہے ہیں جو فوجیوں کی طاقت بھی بنیں گے اور ان کی جان بھی بچائیں گے۔ ون رینک ون پنشن-او آر او پی کے تحت اب تک 90 ہزار کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔

 

دوستو

ملک جانتا ہے کہ آپ کا ہر قدم تاریخ کا رخ متعین کرتا ہے۔ یہ صرف آپ جیسےبہادروںکے لیے کہا گیا ہے۔

جانباز پریشان نہیں ہوتا

ایک لمحے کے لیے بھی صبر نہ چھوڑتا

رکاوٹوں کو گلے لگاتا ہے،

کانٹوں کے درمیان راستہ بناتے ہیں ۔

مجھےیقین ہے کہ آپ اسی طرح بھارت ماتا کی خدمت کرتے رہیں گے۔ آپ کے تعاون سے قوم ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوتی رہے گی۔ ہم مل کر ملک کی ہر قرارداد کو پورا کریں گے۔ اس خواہش کے ساتھ، ایک بار پھر آپ سب کو دیوالی کی بہت بہت مبارکباد۔ میرے ساتھ بولیے :

بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

وندےماترم،

بھارت ماتا کی جئے،

دیوالی پر آپ کو نیک خواہشات!۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

937