Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے ہماچل پردیش کے لیپچا میں بہادر جوانوں کے ساتھ دیوالی منائی

وزیر اعظم نے ہماچل پردیش کے لیپچا میں بہادر جوانوں کے ساتھ دیوالی منائی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دیوالی کے موقع پر ہماچل پردیش کے لیپچا میں بہادر فوجی جوانوں سے خطاب کیا۔

جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دیوالی کے تیوہار کا امتزاج اور جوانوں کی ہمت و بہادری کی ستائش کی بازگشت ملک کے ہر شہری کے لیے آگہی کا لمحہ ہے۔ انہوں نے بھارت کے سرحدی علاقوں ، جو ملک کے آخری  گاؤں ہے اور جنہیں  اب پہلا گاؤں سمجھا جاتا ہے، کے جوانوں کو دیوالی کی نیک ترین خواہشات پیش کیں۔

اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تیوہار وہیں ہوتے ہیں جہاں کنبہ ہوتا ہے، انہوں نے سرحد کی حفاظت کے لیے تیوہار کے دن کنبے سے دور ہونے کی حالت کو فرض کے تئیں سرشاری کی عمدہ ترین مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 140 کروڑ بھارتیوں کے ساتھ اپنے کنبے کی طرح برتاؤ کرنے کا احساس سلامتی دستوں کو مقصد کا احساس دلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ملک اس کے لیے آپ کا مشکور اور مقروض ہے۔ اس لیے ایک ’دیپ‘ آپ کی حفاظت کے لیے ہر گھر میں روشن کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جہاں جوان تعینات ہیں وہ جگہ میرے لیے مندر سے کم نہیں ہے۔ آپ جہاں بھی ہیں، وہیں میرا تیوہار ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ شاید 30-35 برسوں سے جاری ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے جوانوں اور مسلح  افواج  کے ذریعہ دی جانے والی قربانی کی روایت کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے بہارد جوانوں نے خود کو سرحد پر ایک مضبوط ترین  دیوار ثابت کیا ہے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے  ہمیشہ شکست کے جبڑوں سے فتح چھین کر شہریوں کے دل جیتے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے یہ بات تعمیر ملک میں مسلح افواج کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے زلزلوں، سونامی جیسی قدرتی آفات اور بین الاقوامی امن مشنوں کا ذکر کیا جہاں مسلح افواج نے متعدد زندگیاں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلح افواج نے بھارت کے فخر کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے گذشتہ برس اقوام متحدہ میں سلامتی دستوں کے لیے ایک یادگاری ہال کی تجویز کا بھی ذکر کیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور کہا کہ یہ عالمی سطح پر قیام امن کے لیے ان کی خدمت کو دائمی حیثیت دلائے گا۔

نہ صرف بھارتیوں کے لیے بلکہ غیر ملکی شہریوں کے لیے بھی انخلاء کے مشن میں بھارتی مسلح افواج کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سوڈان میں افراتفری کے ماحول میں کامیاب انخلاء اور ترکیہ میں زلزلے کے بعد بچاؤ مشن کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’جنگی میدان سے لے کر بچاؤ کے مشنوں تک، بھارتی مسلح افواج زندگیاں بچانے کے لیے پابند عہد ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہر ایک شہری کو ملک کی مسلح افواج پر فخر ہے۔

موجودہ عالمی منظرنامے میں بھارت سے وابستہ دنیا کی توقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے  محفوظ سرحد، امن اور ملک میں استحکام  کی اہمیت  کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت محفوظ ہے کیونکہ اس کی سرحدوں کی حفاظت ہمالیہ جیسی مضبوط عہدبندگی کے ساتھ بہادر جوانوں کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے پچھلی دیوالی سے لے کر گذشتہ ایک برس کی حصولیابیوں کا ذکر کیا اور چندریان کی لینڈنگ، آدتیہ ایل 1، گگن یان سے متعلق تجربے، اندرونِ ملک تیار طیارہ بردار آئی این ایس وکرانت، ٹمکور ہیلی کاپٹر فیکٹری، فعال گاؤں مہم، اور کھیل کود کے میدان میں حاصل ہوئی کامیابیاں گنوائیں۔ گذشتہ ایک برس کے دوران عالمی اور جمہوری کامیابیوں کا ذکر جاری رکھتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت، ناری شکتی وندن ادھی نیئم، جی 20، حیاتیاتی ایندھن اتحاد، دنیا میں آن لائن ادائیگی نظام کی برتری، برآمدات میں 400 بلین امریکی ڈالر کے نشان سے تجاوز کرنے، دنیا کی 5ویں وسیع تر معیشت بننے ، 5جی کے آغاز میں ہوئی پیش رفت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’گذشتہ برس تعمیر ملک کے لیے ایک سنگ میل برس رہا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بنیادی ڈھانچہ ترقی میں زبردست پیش رفت کی ہے اور یہ دنیا کا دوسرا وسیع ترین سڑک نیٹ ورک، وسیع ترین دریائی سفر کی خدمات، تیز رفتار ریل خدمات نمو بھارت، 34 نئے راستوں پر وندے بھارت، بھارت – مشرق وسطی-یوروپ گلیارے، دہلی میں دو عالمی درجے کے کنونشن مراکز – بھارت منڈپم اور یشو بھومی، کا حامل ملک  بن گیا ہے۔ بھارت یونیورسٹیوں کی سب سے زیادہ تعداد کا حامل ملک بھی بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ دھوردو گاؤں کو بہترین سیاحتی گاؤں کا ایوارڈ حاصل ہوا، اور شانتی نکیتن اور ہوئسالا مندر کے کامپلیکس کو یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک اس کی سرحدوں کی حفاظت کی جائے گی تب تک ملک بہتر مستقبل کے لیے کوشش کر سکتا ہے۔ انہوں نے بھارت کی ترقی کا سہرا مسلح افواج کی قوت ، عزم اور قربانیوں کے سر باندھا۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت نے اپنی جدوجہد سے امکانات پیدا کیے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک اب آتم نربھر بھارت کے راستے پر چل پڑا ہے۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بھارت کی بے مثال ترقی اور ایک عالمی قائد کے طور پر اس کے ابھرنے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بھارت کی افواج اور سلامتی دستوں کی قوت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ملک پہلے کس طرح چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے دوسروں پر منحصر رہتا تھا جبکہ آج وہ دوست ممالک کی ضرورتوں کو پورا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 میں وزیر اعظم کے خطے کے دورے کے بعد سے بھارت کی دفاعی برآمدات میں 8 گنا سے زائد اضافہ رونما ہوا ہے۔

وزیر اعظم نے ہائی ٹیک تکنالوجی اور سی ڈی ایس جیسے اہم نظاموں کے انضمام پر بات کی اور کہا کہ بھارتی فوج مسلسل جدیدیت سے ہمکنار ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو مستقبل قریب میں ضرورت کے وقت دوسرے ممالک کی جانب مدد حاصل کرنے کے لیے نہیں دیکھنا پڑے گا۔ جناب مودی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جوان تکنالوجی کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے درمیان، تکنالوجی کے استعمال میں انسانی سمجھ کو ہمیشہ ترجیح دیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تکنالوجی کو کبھی بھی انسانی جذبات پر حاوی نہیں ہونے دینا  چاہئے۔

وزیر اعظم نے کہا ’’آج مقامی وسائل اور اعلیٰ درجے کا سرحدی بنیادی ڈھانچہ بھی ہماری طاقت بن رہا ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ناری شکتی بھی اس میں بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔‘‘انہوں نے گذشتہ برس کے دوران 500 خواتین افسران کی فوج میں بھرتی، رافیل جنگی طیارے کے لیے خواتین پائلٹوں اور جنگی جہازوں پر خواتین افسران کی تعیناتی کا ذکر کیا۔ مسلح افوج کی ضروریات کا خیال رکھنے کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے انتہائی درجہ حرارت کے لیے موزوں لباس، جوانوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور ان کی حفاظت کے لیے ڈرون اور ’ون رینک ون پنشن‘ (او آر او پی) اسکیم کے تحت 90 ہزار کروڑ کی ادائیگی کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام دو مصرعے پڑھ کر کیا اور کہا کہ مسلح افواج کا ہر قدم تاریخ کی سمت کا تعین کر تا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مسلح افواج اسی عزم کے ساتھ بھارت ماتا کی خدمت  کرتی رہیں گی اور کہا، ’’آپ کے تعاون سے قوم ترقی کی نئی بلندیاں سر کرتی رہے گی۔ ہم مل کر ملک کے ہر عزم کو پورا کریں گے۔‘‘

 

***

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:936