Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے 20سویں آسیان ۔ بھارت سربراہ ملاقات اور 18ویں مشرقی ایشیا سربراہ ملاقات میں شرکت کی

وزیر اعظم نے 20سویں آسیان ۔ بھارت سربراہ ملاقات اور 18ویں مشرقی ایشیا سربراہ ملاقات میں شرکت کی


وزیر اعظم نے 7 ستمبر 2023 کو جکارتہ میں 20ویں آسیان ۔ بھارت سربراہ ملاقات اور 18ویں مشرقی ایشیا سربراہ ملاقات (ای اے ایس) میں شرکت کی۔

آسیان۔ بھارت سربراہ ملاقات کے دوران، وزیر اعظم نے آسیان – بھارت جامع تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کے سلسلے میں آسیان شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے انڈو-پیسفک خطے میں آسیان کی مرکزیت کا ازسر نو اعادہ کیا ، بھارت کی انڈوپیسفک بحری پہل قدمی (آئی پی او آئی) اور انڈوپیسفک کے سلسلے میں آسیان کے نقطہ نظر کے درمیان بہتر تال میل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مقررہ مدت کے اندر آسیان – بھارت ایف ٹی اے (اے آئی ٹی آئی جی اے) کے جائزے کی تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے بھارت – آسیان باہمی تعاون مضبوط بنانے کے لیے ایک 12 نکاتی تجویز پیش  کی جس میں کنکٹیویٹی، ڈجیٹل تغیر، تجارت اور اقتصادی روابط، عصری چنوتیوں کے حل، عوام سے عوام کے درمیان رابطہ اور تزویراتی روابط کو عمیق بنانے، جیسے موضوعات پر احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ نکات مندرجہ ذیل  ہیں:

  • کثیر ماڈل کنکٹیوٹی اور اقتصادی راہداری کا قیام جو جنوب مشرقی ایشیا- بھارت – مغربی ایشیا – یوروپ کو مربوط کرے
  • آسیان شراکت داروں کے ساتھ بھارت کا ڈجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ ساجھاکرنے کی تجویز پیش کی گئی
  • ڈجیٹل مستقبل کے لیے آسیان – بھارت فنڈ کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے تحت ڈجیٹل تغیر اور مالی کنکٹیوٹی کے درمیان باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔
  • آسیان اور مشرقی ایشیا اقتصادی اور تحقیقی ادارے (ای آر آئی اے) کو تعاون فراہم کرانے کے لیے نئی منظوری کا اعلان کیا گیا تاکہ یہ ادارہ ہمارے روابط اور دیگر مصروفیات میں اضافہ کے لیے علمی شراکت دار کے طور پر کام کر سکے۔
  • گلوبل ساؤتھ کو درپیش مسائل کو اجتماعی طو ر پر کثیر جہتی فورموں میں اٹھانے کی اپیل کی گئی۔
  • آسیان ممالک کو ’عالمی مرکز برائے روایتی ادویہ ‘ میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے مدعو کیا گیا، جسے عالمی صحتی تنظیم کے ذریعہ بھارت میں قائم  کیا جا رہا ہے۔
  • مشن لائف کے سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کی اپیل کی گئی۔
  • جن اوشدھی کیندروں کے توسط سے عوام کو قابل استطاعت اور معیاری ادویہ فراہم کرانے میں بھارت کا تجربہ ساجھا کرنے کی پیش کش  کی گئی
  • دہشت گردی، دہشت گردی کی مالی معاونت اور سائبر- غلط اطلاعات  کے خلاف اجتماعی نبردآزمائی پر زور دیا۔
  • تباہ کاری سے بچاؤ کے بنیادی ڈھانچے کے اتحاد میں شرکت  کے لیے آسیان ممالک کو مدعو کیا گیا۔
  • تباہ کاری  سے نمٹنے کے لیے انتظام کاری میں باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔
  • بحری تحفظ، سلامتی اور بیداری سے متعلق باہمی تعاون میں اضافے پر زور دیا گیا۔

دو مشترکہ بیانوں، ایک بحریہ کے شعبے میں امدادِ باہمی اور دوسرا خوراک سلامتی سے متعلق، کو اختیار کیا گیا۔

بھارت اور آسیان قائدین کے علاوہ، اس سربراہ ملاقات میں تمور لیستے نے بطور مبصر شرکت کی۔

18ویں مشرقی ایشیا سربراہ ملاقات میں، وزیر اعظم نے ای اے ایس میکانزم کی اہمیت کا ذکر کیا اور اسے مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنی حمایت کا ازسر نو اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے آسیان کی مرکزیت کے لیے بھارت کی حمایت کو اجاگر کیا اور ایک آزاد، کھلے اور اصول پر مبنی انڈوپیسفک خطے کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے بھارت اور آسیان کے درمیان انڈو۔پیسفک  کی تصوریت کی ہم آہنگی کو اجاگر کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ آسیان کواڈ کی تصوریت کا مرکزی نقطہ ہے۔

وزیر اعظم نے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور خوراک اور ادویات ، نیز ضروری اشیاء کے لیے لچکدار سپلائی چین اور توانائی سلامتی سمیت عالمی چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے تعاون پر مبنی نقطہ نظر پر زور دیا۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں بھارت کے ذریعہ کیے گئے اقدامات اور آئی ایس اے، سی ڈی آر آئی، لائف، اور او ایس او ڈبلیو او جی جیسی ہماری پہل قدمیوں کو اجاگر کیا۔

قائدین نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بھی نظریات کا باہم تبادلہ کیا۔

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9266