Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کا اعلان کیا

وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاح کا اعلان کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کھلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2023 کا اعلان کیا۔ گیمز میں 21 کھیلوں کے زمروں میں حصہ لینے والی 200 سے زائد یونیورسٹیوں کے 4750 سے زائد کھلاڑی حصہ لیں گے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2023 کے انعقاد پر سب کو مبارکباد دی اور کہا کہ اترپردیش آج کھیلوں کے ہنر کا سنگم بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں حصہ لینے والے 4000 کھلاڑی مختلف ریاستوں اور خطوں سے آئے ہیں اور خاص طور پر ریاست سے ممبر پارلیمنٹ ہونے کے ناطے ان کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ تقریب کی اختتامی تقریب وارانسی میں ہوگی جو ان کا حلقہ ہے۔ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے تیسرے ایڈیشن کے انعقاد کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے جب ہندوستان آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تقریب ٹیم کے جذبے کے ساتھ ساتھ ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کو ابھارنے کا ایک بہترین ذریعہ بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف علاقوں سے آنے والے کھلاڑی ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کریں گے اور اتر پردیش کے مختلف مقامات کا دورہ بھی کریں گے جہاں ایونٹس ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ایسی جگہوں کے ساتھ رابطہ قائم ہوگا۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کھیلو انڈیا گیمز یونیورسٹی میں شرکت تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک یادگار ہوگی۔ انہوں نے آئندہ مقابلوں میں ان کی شاندار کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے 9 سالوں میں ہندوستان میں کھیلوں کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے جو نہ صرف ہندوستان کو کھیلوں میں ایک بڑی طاقت بنانے کا ہے، بلکہ کھیلوں کے ذریعہ معاشرے کو بااختیار بنانے کا بھی دور ہے۔ وزیر اعظم نے کھیلوں کے تئیں بے حسی کے پہلے دور کو یاد کیا جب کھیلوں کو حکومتوں سے مطلوبہ تعاون نہیں ملتا تھا۔ اس سے غریب، متوسط طبقے اور دیہی بچوں کے لیے کھیلوں میں سبقت حاصل کرنا انتہائی مشکل ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے بہت سے والدین کھیلوں کو نظر انداز کر دیتے تھے، کیونکہ ان کا دائرہ کیریئر کے طور پر محدود تھا۔ وزیر اعظم نے والدین میں کھیلوں کے تئیں رویہ میں بڑی تبدیلی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کو اب ایک پرکشش پیشے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور کھیلو انڈیا ابھیان نے اس میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں کامن ویلتھ گیمز سے متعلق گھپلوں کو یاد کرتے ہوئے کھیلوں کے تئیں سابقہ حکومتوں کے رویہ کی مثال دی۔ انہوں نے پنچایت یوا کریڑا اور کھیل ابھیان، جسے بعد میں راجیو گاندھی ابھیان کا نام دیا گیا، جیسی اسکیموں میں خلوص کی کمی کے بارے میں بھی بات کی۔ جناب مودی نے پہلے زمانے میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ بدل رہا ہے۔ شہری کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں نے 6 سالوں میں صرف 300 کروڑ روپے خرچ کیے تھے، جب کہ کھیلو انڈیا کے تحت اب کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے پر 3000 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں، جس سے زیادہ کھلاڑیوں کے لیے کھیلوں میں حصہ لینا آسان ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کھیلو انڈیا گیمز میں اب تک تقریباً 30,000 کھلاڑیوں نے حصہ لیا ہے، جن میں سے 1500 کھلاڑی مالی امداد حاصل کر رہے ہیں۔ کھیلوں کے بجٹ میں 9 سال پہلے کے مقابلے میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں بھی کھیلوں کا بہتر انفرا اسٹرکچر مل رہا ہے۔

اتر پردیش کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے لکھنؤ میں کھیلوں کی سہولیات کی توسیع، وارانسی میں سگرا اسٹیڈیم کو جدید بنانے اور 400 کروڑ روپے مختص کرنے کے ساتھ جدید کھیلوں کی سہولیات کی تخلیق کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے لال پور میں مصنوعی ہاکی کے میدان، گورکھپور کے ویر بہادر سنگھ اسپورٹس کالج کے کثیر مقصدی ہال، میرٹھ میں مصنوعی ہاکی کے میدان اور سہارنپور میں مصنوعی رننگ ٹریک کا ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کھلاڑیوں کو کپٹیشن ایکسپوزر مل رہا ہے جس سے انہیں جانچنے اور بہتر بنانے کے مزید مواقع مل رہے ہیں۔ کھیلو انڈیا گیمز شروع کرنے کے پیچھے یہی بنیادی وجہ تھی جو کہ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز اور کھیلو انڈیا ونٹر گیمز تک پھیل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ثمرات مل رہے ہیں اور ہمارے کھلاڑیوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور وہ بین الاقوامی مقابلوں میں شاندار نتائج حاصل کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں کھیلوں کو بطور مضمون لینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جہاں یہ نصاب کا حصہ بنے گا اور ملک کی پہلی نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی کی تعمیر سے اس مقصد کو مزید تقویت ملے گی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ریاستوں میں کھیلوں سے متعلق اعلیٰ تعلیم کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش بہت ہی قابل ستائش کام کر رہا ہے اور میرٹھ میں میجر دھیان چند اسپورٹس یونیورسٹی کی مثال دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پورے ملک میں 1000 کھیلو انڈیا مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ تقریباً 12 نیشنل سینٹرز آف ایکسی لینس کو بھی فعال بنایا گیا ہے، جہاں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تربیت اور اسپورٹس سائنس کی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’کھیلو انڈیا نے ہندوستان کے روایتی کھیلوں کے وقار کو بھی بحال کیا ہے‘‘۔انہوں نے حکومت کی طرف سے مختلف مقامی کھیلوں جیسے گٹکا، ملاکھمب، تھانگ- ٹا، کلاریپیاٹو اور یوگاسن کی حوصلہ افزائی کے لیے فراہم کردہ وظائف پر روشنی ڈالی۔

کھیلو انڈیا پروگرام میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کے حوصلہ افزا نتائج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کے کئی شہروں میں کھیلو انڈیا ویمن لیگ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اب تک مختلف عمر کی 23 ہزار خواتین کھلاڑی حصہ لے چکی ہیں۔ وزیر اعظم نے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں خواتین کھلاڑیوں کی بڑی شرکت کا بھی ذکر کیا اور ان کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان کی ترقی آپ کی صلاحیتوں، آپ کی ترقی میں مضمر ہے۔ آپ مستقبل کے چیمپئن ہیں‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترنگے کی شان کو نئی بلندیوں تک لے جانا کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے۔ اسپورٹس مین شپ اور ٹیم اسپرٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا یہ صرف ہار اور جیت کو قبول کرنے اور ٹیم ورک تک محدود ہے؟ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اسپورٹس مین شپ کا مفہوم اس سے وسیع تر ہے۔ کھیل ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر اجتماعی کامیابی کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھیل ہمیں برتاؤ اور اصولوں پر عمل کرنا سکھاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حالات جب کھلاڑی کے خلاف ہوتے ہیں تو وہ اپنا حوصلہ نہیں کھوتے اور ہمیشہ قوانین کے پابند رہتے ہیں۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ قواعد و ضوابط کی حدود میں رہنا اور صبر کے ساتھ حریف پر قابو پانا ہی کھلاڑی کی پہچان ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ایک فاتح تبھی عظیم کھلاڑی بنتا ہے جب وہ ہمیشہ کھیل اور وقار کے جذبے کی پیروی کرتا ہے۔ ایک فاتح تبھی عظیم کھلاڑی بنتا ہے جب معاشرہ اس کے ہر طرز عمل سے تحریک لیتا ہے۔‘‘

پس منظر

وزیر اعظم نے ملک میں کھیلوں کے کلچر کو فروغ دینے اور نوجوانوں کو کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دینے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔ حکومت کی جانب سے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کی مدد کے لیے مختلف اسکیمیں شروع کی گئی ہیں اور ملک میں کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں۔ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کا انعقاد اس سمت میں ایک اور قدم ہے۔

اس سال، کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کا تیسرا ایڈیشن 25 مئی سے 3 جون تک اتر پردیش میں منعقد ہوگا۔ ان مقابلوں کا انعقاد وارانسی، گورکھپور، لکھنؤ اور گوتم بدھ نگر میں کیا جائے گا۔ گیمز میں 200 سے زائد یونیورسٹیوں کے 4750 سے زائد کھلاڑی شرکت کریں گے، جو 21 کھیلوں میں حصہ لیں گے۔ گیمز کی اختتامی تقریب وارانسی میں 3 جون کو منعقد ہوگی۔ گیمز کے میسکوٹ کا نام جیتو ہے، جو اتر پردیش کے ریاستی جانور سویپ ڈیئر (باراسنگھا) کی نمائندگی کرتا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5490