Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم نے گجرات کے گاندھی نگر میں اکھل بھارتیہ شکشا سنگھ ادھیوشن میں شرکت کی

وزیر اعظم نے گجرات کے گاندھی نگر میں اکھل بھارتیہ شکشا سنگھ ادھیوشن میں شرکت کی


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اکھل بھارتیہ شکشا سنگھ ادھیوشن میں شرکت کی، جو آل انڈیا پرائمری ٹیچر فیڈریشن کی 29ویں دو سالہ کانفرنس ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر منعقدہ نمائش کا واک تھرو بھی کیا۔ اس کانفرنس کا تھیم ’’اساتذہ تعلیم کی تبدیلی  میں اولین حیثیت رکھتے  ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایک ایسے وقت میں تمام اساتذہ کی زبردست شراکت پر روشنی ڈالی جب ہندوستان امرت کال میں ترقی یافتہ   بھارت کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ پرائمری اساتذہ کی مدد سے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر تعلیم کے شعبے کو تبدیل کرنے کے تجربے کی عکاسی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اسکول چھوڑنے کی شرح 40 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے جیسا کہ ، موجودہ گجرات کے وزیر اعلی جناب بھوپیندر پٹیل نے بتایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گجرات کے اساتذہ کے ساتھ ان کے تجربے نے انہیں قومی سطح پر اور پالیسی فریم ورک بنانے میں بھی مدد کی۔ انہوں نے مشن موڈ میں لڑکیوں کے لیے اسکولوں میں بیت الخلاء کی تعمیر کی مثال دی۔ انہوں نے قبائلی علاقوں میں سائنس کی تعلیم شروع کرنے کی بھی بات کی۔

وزیر اعظم نے ہندوستانی اساتذہ کے لئے عالمی رہنماؤں کی طرف سے  کئے جانے والے احترام کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے یہ کہا جب وہ غیر ملکی معززین سے ملتے ہیں تو اکثر سننے کو ملتا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ کس طرح بھوٹان اور سعودی عرب کے بادشاہوں اور ڈبلیو ایچ او کے ڈی جی نے اپنے ہندوستانی اساتذہ کے بارے میں بہت زیادہ بات کی۔

 ایک  دائمی  طالب علم ہونے پر فخر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے معاشرے میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کا مشاہدہ کرنا سیکھا ہے۔ وزیراعظم نے اساتذہ کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کئے۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی کے بدلتے وقت میں ہندوستان کا تعلیمی نظام، اساتذہ اور طلباء بدل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل وسائل اور انفراسٹرکچر کے ساتھ چیلنجز تھے حالانکہ طلباء نے زیادہ چیلنجز کا سامنا نہیں کیا۔ اب جب کہ بنیادی ڈھانچے اور وسائل کے چیلنجوں کو بتدریج حل کیا جا رہا ہے، طلباء میں بے حد تجسس ہے۔ یہ پراعتماد اور بے خوف نوجوان طالب علم استاد کو چیلنج کرتے ہیں اور بحث کو روایتی حدود سے ہٹ کر نئے نقطہ نظر تک لے جاتے ہیں۔ اساتذہ کو اپ ڈیٹ رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے کیونکہ طلباء کے پاس معلومات کے متعدد ذرائع ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ “ہمارے تعلیمی نظام کے مستقبل کا اندازہ اس بات  سے لگایا جاتا ہے کہ اساتذہ ان چیلنجوں سے کیسے نمٹتے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو ان چیلنجز کو ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی ‘‘یہ چیلنجز ہمیں سیکھنے،  بھولنے  اور دوبارہ سیکھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں’’، ۔

انہوں نے اساتذہ سے کہا کہ وہ معلم ہونے کے ساتھ ساتھ طلباء کے رہنما اور سرپرست بنیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا کی کوئی بھی ٹیکنالوجی یہ نہیں سکھا سکتی کہ کس طرح کسی بھی موضوع کی گہری سمجھ حاصل کی جائے اور جب معلومات کی بھرمار ہو تو مرکزی موضوع پر توجہ مرکوز کرنا طلبہ کے لیے ایک چیلنج بن جاتا ہے۔ جناب مودی نے معاملے کی گہرائی سے سیکھنے کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس لیے وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی میں طلبہ کی زندگیوں میں اساتذہ کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ بامعنی ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کو  بہترین اساتذہ پڑھائیں اور وہ اپنی امیدیں ان سے پوری  طرح وابستہ رکھیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طلباء استاد کی سوچ اور رویے سے متاثر ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر  کیا کہ طلباء نہ صرف پڑھائے جانے والے مضمون کی سمجھ حاصل کر رہے ہیں بلکہ یہ بھی سیکھ رہے ہیں کہ کس طرح بات چیت کرنا ہے اور اپنے خیالات کو صبر، حوصلے، پیار اور غیر جانبداری کے ساتھ پیش کرنا ہے۔ وزیراعظم نے پرائمری اساتذہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ذکر کیا کہ وہ خاندان کے علاوہ پہلے افراد میں سے ہیں جو بچے کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘استاد کی ذمہ داریوں کا ادراک قوم کی آنے والی نسلوں کو مزید مضبوط کرے گا’’۔

نئی قومی تعلیمی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے پالیسی کی تشکیل میں لاکھوں اساتذہ کے تعاون پر فخر کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘آج ہندوستان 21ویں صدی کی ضروریات کے مطابق نئے نظام بنا رہا ہے اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک نئی قومی تعلیمی پالیسی بنائی گئی ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی پرانے غیر متعلقہ تعلیمی نظام کی جگہ لے رہی ہے جس نے طلباء کو صرف کتابی علم تک محدود رکھا۔ یہ نئی پالیسی عملی فہم پر مبنی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بچپن سے سیکھنے کے ذاتی تجربات کو یاد کیا اور سیکھنے کے عمل میں استاد کی ذاتی شمولیت کے مثبت فوائد پر زور دیا۔

قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم کی فراہمی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ہندوستان پر انگریزوں کی 200 سال سے زیادہ حکومت رہی لیکن انگریزی زبان مٹھی بھر آبادی تک محدود تھی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ پرائمری اساتذہ جنہوں نے علاقائی زبانوں میں اپنی تجارت سیکھی انہیں اس کی وجہ سے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم کی فراہمی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ہندوستان پر انگریزوں کی 200 سال سے زیادہ حکومت رہی لیکن انگریزی زبان مٹھی بھر آبادی تک محدود تھی۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری اساتذہ جنہوں نے اپنی تجارت علاقائی زبانوں میں سیکھی تھی، انگریزی میں سیکھنے کو ترجیح دی جانے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن موجودہ حکومت نے علاقائی زبانوں میں تعلیم  کو متعارف کراتے ہوئے اسے تبدیل کر دیا، اس طرح علاقائی زبانوں کو ترجیح دینے والے اساتذہ کی نوکریوں کو بچایا۔ وزیر اعظم نے ریمارکس دئیے ‘‘حکومت علاقائی زبانوں میں تعلیم پر زور دے رہی ہے جس سے اساتذہ کی زندگی میں بھی بہتری آئے گی’’، ۔

وزیر اعظم نے ایسا ماحول بنانے کی ضرورت پر زور دیا جہاں لوگ استاد بننے کے لیے آگے آئیں۔ انہوں نے استاد کی حیثیت کو بطور پیشہ پرکشش بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر استاد کو اپنے دل کی گہرائی  سے استاد ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ بننے کے موقع پر اپنی دو ذاتی خواہشات کو یاد کیا۔ پہلا، اپنے اسکول کے دوستوں کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر بلانا اور دوسرا اپنے تمام اساتذہ کا احترام کرنا۔ جناب مودی نے کہا کہ آج بھی وہ اپنے آس پاس موجود اساتذہ سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اساتذہ اور طلباء کے درمیان ذاتی رشتوں میں کمی کے رجحان پر افسوس کا اظہار کیا۔ اگرچہ، انہوں نے کہا، کھیلوں کے میدان میں یہ رشتہ  اب بھی مضبوط ہے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے طلباء اور اسکول کے درمیان رابطہ منقطع ہونے کا ذکر کیا کیونکہ طلباء اسکول چھوڑنے کے بعد بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء حتیٰ کہ انتظامیہ کو بھی ادارے کے قیام کی تاریخ کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول کی سالگرہ منانے سے اسکولوں اور طلباء کے درمیان منقطع رابطہ بحال ہو جائے گا۔

اسکولوں میں فراہم کیے جانے والے کھانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پورا معاشرہ  یکجا  ہو رہا ہے تاکہ کوئی بچہ اسکول میں بھوکا نہ رہے۔ انہوں نے دیہاتوں کے بزرگوں کو بھی مدعو کرنے کا مشورہ دیا کہ وہ اپنے دوپہر کے کھانے کے دوران طلباء کو کھانا پیش کریں تاکہ بچے روایات کو فروغ دیں اور پیش کیے جانے والے کھانے کے بارے میں جاننے کے لیے ایک انٹرایکٹو تجربہ حاصل کریں۔

بچوں میں حفظان صحت کی عادتیں ڈالنے کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے قبائلی علاقے میں ایک ٹیچر کی خدمات کو یاد کیا جو اپنی پرانی ساڑھی کے کچھ حصوں کو کاٹ کر بچوں کے لیے رومال بناتی تھی جسے ان کی چوٹیوں پر لگایا جا سکتا تھا اور چہرے یا ناک کوصاف کرنے کے لئے  استعمال کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے ایک قبائلی اسکول کی ایک مثال بھی شیئر کی جہاں استاد نے طلباء کے لیے ان کےمجموعی  حلیے کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آئینہ رکھا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس انتہائی باریک تبدیلی نے بچوں کے اعتماد کو بڑھانے میں بہت بڑا فرق  کردار ادا کیا ہے۔

 اپنےخطاب کا اختتام کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اساتذہ کی طرف سے ایک چھوٹی سی تبدیلی نوجوان طلباء کی زندگیوں میں یادگار اورانقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ تمام اساتذہ ہندوستان کی ان روایات کو آگے بڑھائیں گے جو استاد کو سب سے زیادہ احترام  والی حیثیت میں رکھتی ہیں اور وہ  ترقی یافتہ بھارت کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں گے۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، رکن پارلیمنٹ جناب سی آر پاٹل، مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، مرکزی وزیر مملکت، ڈاکٹر منجپارا مہیندر بھائی، آل انڈیا پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر،  جناب  رامپال سنگھ، اراکین پارلیمنٹ، اور حکومت گجرات کے وزراء بھی اس موقع پر موجود تھے۔

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.5062