Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیر اعظم کا راجستھان  کے بھلواڑہ، میں بھگوان شری دیونارائن جی کے 1111 ویں ’اوترن مہوتسو‘ کی یاد میں  منعقدہ تقریب سے خطاب

وزیر اعظم کا راجستھان  کے بھلواڑہ، میں بھگوان شری دیونارائن جی کے 1111 ویں ’اوترن مہوتسو‘ کی یاد میں  منعقدہ تقریب سے خطاب


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج راجستھان کے بھلواڑہ میں بھگوان شری دیونارائن جی کے 1111ویں ’اوترن مہوتسو‘ کی یاد میں  منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے مندر درشن اور پریکرما کیا اور نیم کا پودا بھی لگایا۔ انہوں نے یگیہ شالا میں جاری وشنو مہایگیہ میں پرناہوتی بھی کی۔ بھگوان شری دیونارائن جی کی پوجا راجستھان کے لوگ کرتے ہیں، اور ان کے پیروکار ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ خاص طور پر عوامی خدمت کے لیے اپنے کام کے لیے قابل احترام ہیں۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس مبارک موقع پر حاضری کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ وہ یہاں وزیر اعظم کے طور پر نہیں بلکہ ایک یاتری کے طور پر آئے ہیں جو بھگوان شری دیونارائن جی کا آشیرواد حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے یگیہ شالا میں جاری وشنو مہایگیہ میں ’پورناہوتی‘ کرنے کے قابل ہونے پر بھی اظہار تشکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں دیو نارائن جی اور جنتا جناردن دونوں کے ’درشن‘ پا کر خود کو خوش قسمت محسوس کر رہا ہوں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’ہر دوسرے یاتری کی طرح جو یہاں ہے، میں بھگوان شری دیونارائن جی سے ملک کی مسلسل ترقی اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے آشیرواد چاہتا ہوں۔‘‘

بھگوان شری دیونارائن کے 1111 ویں اوترن دیوس کے شاندار موقع پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے گزشتہ ایک ہفتہ سے یہاں ہونے والے ثقافتی پروگراموں اور گوجر برادری کی فعال شراکت داری کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کمیونٹی کے ہر فرد کی کوششوں کی تعریف کی اور انہیں اس موقع پر مبارکباد دی۔

ہندوستانی شعور کے قدیم تسلسل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان صرف ایک زمینی ٹکڑا نہیں ہے بلکہ ہماری تہذیب، ثقافت، ہم آہنگی اور امکانات کا اظہار ہے۔ انہوں نے ہندوستانی تہذیب کی لچک کے بارے میں بات کی کیونکہ بہت سی دوسری تہذیبیں بدلتے وقت کے مطابق نہیں ڈھل سکیں اور فنا ہو گئیں۔ جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان کو جغرافیائی، ثقافتی، سماجی اور نظریاتی طور پر توڑنے کی کئی کوششوں کے باوجود کوئی طاقت ہندوستان کو ختم نہیں کر سکتی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان ایک عظیم مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے‘‘۔ انہوں نے اس کا سہرا  ہندوستانی سماج کی طاقت اور تحریک کو دیا جو قوم کی لافانی حیثیت کو محفوظ رکھتا ہے۔ ہندوستان کے ہزار سالہ سفر میں سماج کی طاقت کی شراکت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس توانائی کو ذکر کیا جو تاریخ کے ہر دور میں سماج کے اندر سے پیدا ہوتی ہے اور ہر ایک کے لیے رہنما روشنی کا کام کرتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان شری دیونارائن نے ہمیشہ خدمت اور عوام کی بھلائی کو ترجیح دی۔ وزیر اعظم نے شری دیونارائن کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے لگن اور انسانیت کی خدمت کے ان کے انتخاب کا ذکر کیا۔ بھگوان دیو نارائن نے جو راستہ دکھایا ہے وہ ’سب کا ساتھ‘ کے ذریعے ’سب کا وکاس‘ کا ہے اور آج ملک اسی راستے پر چل رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا۔ پچھلے 8-9 سالوں سے ملک ہر اس طبقے کو بااختیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو محروم اور نظرانداز کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ’’محروموں کو ترجیح‘‘ کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب غریبوں کے لیے راشن کی دستیابی اور معیار کے بارے میں بڑی غیر یقینی صورتحال تھی۔ ، انہوں نے کہا کہ آج  ہر مستحق کو پورا راشن مل رہا ہے اور مفت مل رہا ہے۔ آیوشمان بھارت اسکیم نے علاج  و معالجے کی فکر مندی  کو دور  کردیا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غریب طبقے کی رہائش، بیت الخلا، گیس کنکشن اور بجلی کے بارے میں تشویش کو بھی دور کر رہے ہیں، حالیہ برسوں میں ہونے والی مالی شمولیت کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بینکوں کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پانی کی اتنی قیمت کوئی نہیں جانتا جتنا راجستھان۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کی کئی دہائیوں کے بعد بھی صرف 3 کروڑ خاندانوں کو ہی اپنے گھروں میں پانی کے کنکشن ملے ہیں اور 16 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو روزانہ کی بنیاد پر پانی کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں مرکزی حکومت کی کوششوں سے اب تک گیارہ کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو نلکے کے پانی کے کنکشن مل چکے ہیں۔ انہوں نے اس جامع کام کا بھی ذکر کیا جو ملک میں زرعی کھیتوں کو پانی کی فراہمی کے لیے کیا جا رہا ہے۔ چاہے وہ روایتی طریقوں کی توسیع ہو یا آبپاشی کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا، کسانوں کی ہر قدم پر مددکی جاتی ہے، وزیر اعظم نے پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے بارے میں بتایا جس کے ذریعے راجستھان کے کسانوں کے بینک اکاؤنٹس میں 15000  کروڑ روپے براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔ ۔

’گئو سیوا‘ کو سماجی خدمت اور سماجی تفویضاختیارات   کے لیے بھگوان دیو نارائن کی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملک میں گئو سیوا کے بڑھتے ہوئے جذبے کی نشاندہی کی۔ انہوں نے پاؤں اور منہ کی بیماری کے لئے ملک گیر ویکسینیشن مہم، راشٹریہ کامدھینو آیوگ اور راشٹریہ گوکل مشن کے قیام کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ ‘پشو دھن’ (مویشی) ہماری دیہی معیشت کے کلیدی جزو  اور ہمارے عقیدے اور روایت کا لازمی حصہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ، پہلی بار، کسان کریڈٹ کارڈ کو مویشی پالنے والے طبقے اور چرواہوں تک بڑھایا گیا ہے ۔ اسی طرح گوبردھن اسکیم کچرے کو دولت میں بدل رہی ہے۔

گزشتہ سال یوم آزادی کے موقع پر قوم سے اپنے خطاب کے دوران پنچ پرانوں کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اپنی  وراثت پر فخر کرنے، غلامی کی ذہنیت کو توڑنے، قوم کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، آزادی  کیلئے دی گئی  شہادت کو یاد رکھنے اور مجاہدین آزادی  نیز ہمارے آباؤ اجداد کے دکھائے ہوئے راستے پر چلنے جے مقصد کو دہرایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ راجستھان وراثت کی سرزمین ہے جہاں تخلیق اور جشن کا جوش پایا جا سکتا ہے، جہاں محنت میں چیریٹی  مل سکتی ہے، جہاں بہادری ایک گھریلو رسم ہے اور زمین رنگوں اور راگوں کا مترادف ہے۔

جناب مودی نے تیجا جی سے پابوجی، گوگاجی سے رام دیو جی، بپا راول سے مہارانا پرتاپ جیسی شخصیات  کے  شاندار تعاون کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سرزمین سے عظیم شخصیات، لیڈران اور مقامی دیوتاؤں نے ہمیشہ ملک کی رہنمائی کی ہے۔ وزیر اعظم نے خاص طور پر گرجر برادری کے تعاون  کا ذکر کیا جو ہمیشہ بہادری اور حب الوطنی کا مترادف رہا ہے۔ انہوں نے کہا چاہے وہ قومی دفاع ہو یا ثقافت کا تحفظ، ہر دور میں گو جر برادری نے محافظ کا کردار ادا کیا ہے، انہوں نے  کرانتی ویر بھوپ سنگھ گو جر کی مثالیں دیں جنہیں وجے سنگھ پاتھک کے نام سے جانا جاتا ہے جنہوں نے متاثر کن بیجولیا کسان تحریک کی قیادت کی۔ جناب مودی نے کوتوال دھن سنگھ جی اور جوگراج سنگھ جی کے تعاون کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے گوجر  خواتین کی بہادری اور تعاون  پر بھی روشنی ڈالی اور رام پیاری گوجر اور پنا ڈھائی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ روایت آج بھی پروان چڑھ رہی ہے۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لاتعداد جنگجو ہماری تاریخ میں وہ مقام حاصل نہیں کر سکے جس کے وہ حقدار تھے۔ لیکن نیا ہندوستان پچھلی دہائیوں کی ان غلطیوں کو سدھار رہا ہے۔

وزیر اعظم نے بھگوان دیو نارائن جی کے پیغام اور ان کی تعلیمات کو آگے بڑھانے میں گوجر برادری کی نئی نسل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گوجر برادری کو بھی بااختیار بنائے گا اور اس سے ملک کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 21ویں صدی کا دور راجستھان کی ترقی کے لیے اہم ہے، وزیر اعظم نے ملک کی ترقی کے لیے متحد ہونے اور کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا  کہ آج پوری دنیا ہندوستان کی طرف بڑی امید کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگجوؤں کی اس سرزمین کا فخر بھی پوری دنیا میں ہندوستان کی طاقت کے مظاہرہ سے بڑھ گیا ہے۔ وزیر اعظم نےکہا کہ آج، ہندوستان دوسرے ممالک پر اپنا انحصار کم کرتے ہوئے دنیا کے ہر بڑے پلیٹ فارم پر غیر متزلزل اعتماد کے ساتھ بات کرتا ہے۔ ہمیں اپنے عزائم کو ثابت کرتے ہوئے دنیا کی توقعات پر پورا اترنا ہے ۔انہوں نے بھگوان دیو نارائن جی اور سب کا پریاس (ہر ایک کی کوشش) کے آشیرواد سے کامیابی  کے تئیں  یقین کا اظہار  کیا۔

آخر میں، وزیر اعظم نے ایک کمل پر نمودار ہونے والے  بھگوان دیو نارائن جی کے 1111 ویں سال میں اس اتفاق کا ذکر کیا جب ہندوستان نے جی – 20 کی صدارت سنبھالی  ہے اورجس کے لوگو میں بھی کمل کو زمین  لا بوجھ اٹھانے والے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سماجی توانائی اور عقیدت کے ماحول کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے  اپنی تقریر کا اختتام کیا۔

اس موقع پر ثقافت کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال، ملاسری ڈوگری کے ہیڈ پجاری شری ہیمراج جی گوجر اور ممبر پارلیمنٹ جناب سبھاش چندر بہیریا کے علاوہ دیگر  افراد موجود تھے۔

 

*****

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 936